• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خاوند کا اپنی بیوی کو اور بیوی کا اپنے خاوند کو کچھ ہبہ کر دینا

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
قال إبراهيم جائزة‏.‏ وقال عمر بن عبد العزيز لا يرجعان‏.‏ واستأذن النبي صلى الله عليه وسلم نساءه في أن يمرض في بيت عائشة‏.‏ وقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ العائد في هبته كالكلب يعود في قيئه ‏"‏‏.‏ وقال الزهري فيمن قال لامرأته هبي لي بعض صداقك أو كله‏.‏ ثم لم يمكث إلا يسيرا حتى طلقها فرجعت فيه قال يرد إليها إن كان خلبها،‏‏‏‏ وإن كانت أعطته عن طيب نفس،‏‏‏‏ ليس في شىء من أمره خديعة،‏‏‏‏ جاز،‏‏‏‏ قال الله تعالى ‏ {‏ فإن طبن لكم عن شىء منه نفسا‏}‏ النساء :
4
ابراہیم نخعی نے کہا کہ جائز ہے۔ عمر بن عبدالعزیز نے کہا کہ دونوں اپنا ہبہ واپس نہیں لے سکتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض کے دن عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر گزارنے کی اپنی دوسری بیویوں سے اجازت مانگی تھی (اور ازواج مطہرات نے اپنی اپنی باری ہبہ کر دی تھی) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اپنا ہبہ واپس لینے والا شخص اس کتے کی طرح ہے جو اپنی ہی قے چاٹتا ہے۔ زہری نے اس شخص کے بارے میں جس نے اپنی بیوی سے کہا کہ اپنا کچھ مہر یا سارا مہر مجھے ہبہ کر دے (اور اس نے کر دیا) اس کے تھوڑی ہی دیر بعد اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور بیوی نے (اپنے مہر کا ہبہ) واپس مانگا تو زہری نے کہا کہ اگر شوہر نے محض دھوکہ کے لیے ایسا کیا تھا تو اسے مہر واپس کرنا ہو گا۔ لیکن اگر بیوی نے اپنی خوشی سے مہر ہبہ کیا، اور شوہر نے بھی کسی قسم کا دھوکہ اس سلسلے میں اسے نہیں دیا، تو یہ صورت جائز ہو گی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ”اگر تمہاری بیویاں دل سے اور خوش ہو کر تمہیں اپنے مہر کا کچھ حصہ دے دیں (تو لے سکتے ہو)۔


حدیث نمبر: 2588
حدثنا إبراهيم بن موسى،‏‏‏‏ أخبرنا هشام،‏‏‏‏ عن معمر،‏‏‏‏ عن الزهري،‏‏‏‏ قال أخبرني عبيد الله بن عبد الله،‏‏‏‏ قالت عائشة ـ رضى الله عنها ـ لما ثقل النبي صلى الله عليه وسلم فاشتد وجعه استأذن أزواجه أن يمرض في بيتي،‏‏‏‏ فأذن له،‏‏‏‏ فخرج بين رجلين،‏‏‏‏ تخط رجلاه الأرض،‏‏‏‏ وكان بين العباس،‏‏‏‏ وبين رجل آخر‏.‏ فقال عبيد الله فذكرت لابن عباس ما قالت عائشة،‏‏‏‏ فقال لي وهل تدري من الرجل الذي لم تسم عائشة قلت لا‏.‏ قال هو علي بن أبي طالب‏.

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں معمرنے، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری بڑھی اور تکلیف شدید ہو گئی تو آپ نے اپنی بیویوں سے میرے گھر میں ایام مرض گزارنے کی اجازت چاہی اور آپ کو بیویوں نے اجازت دے دی تو آپ اس طرح تشریف لائے کہ دونوں قدم زمین پر رگڑ کھا رہے تھے۔ آپ اس وقت حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ایک اور صاحب کے درمیان تھے۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کا ذکر ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کیا۔ تو انہوں نے مجھ سے پوچھا، عائشہ رضی اللہ عنہا نے جن کا نام نہیں لیا، جانتے ہو وہ کون تھے؟ میں نے کہا کہ نہیں؟ آپ نے فرمایا کہ وہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے۔


حدیث نمبر: 2589
حدثنا مسلم بن إبراهيم،‏‏‏‏ حدثنا وهيب،‏‏‏‏ حدثنا ابن طاوس،‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ العائد في هبته كالكلب يقيء،‏‏‏‏ ثم يعود في قيئه ‏"‏‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنا ہبہ واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے پھر چاٹ جاتا ہے۔


کتاب الہبہ صحیح بخاری
 
Top