مظفر اختر
رکن
- شمولیت
- جون 13، 2018
- پیغامات
- 109
- ری ایکشن اسکور
- 12
- پوائنٹ
- 44
السلام علیکم
ایک سوال کا جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں مطلوب ھے
ایک عورت کی شادی ہوتی ھے شادی کے ایک سال بعد خاوند کہیں لا پتہ ہو جاتا ہے ، کہاں جاتا ہے کسی کو کوئی پتا نہیں ہوتا۔
کوئی اولاد بھی نہیں ہوئی ۔
شادی کو گیارہ سال گزر جاتے ہیں لیکن خاوند کا کوئی پتا نہیں ہوتا کہ زندہ بھی ہے یا نہیں۔
خاندان کے کچھ بڑے مل کر یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ عورت کی دوسری شادی کر دی جائے۔اور شادی کر دی جاتی ہے۔
اب اس دوسری شادی کو پندرہ سال گزر جاتے ہیں اور دوسرے خاوند سے عورت کے پانچ بچے بھی ہیں۔
اب گیارہ اور پندرہ یعنی چھبیس سال کے بعد پہلا خاوند واپس آ جاتا ہے اور وجہ یہ بتاتا ہے کہ میں اغوا ہو گیا تھا اور بیوی کی واپسی کا مطالبہ کرتا ہے تو اب عورت کس خاوند کے پاس رہے گی پہلے کے یا دوسرے کے؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں علماء جواب دیں
ایک سوال کا جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں مطلوب ھے
ایک عورت کی شادی ہوتی ھے شادی کے ایک سال بعد خاوند کہیں لا پتہ ہو جاتا ہے ، کہاں جاتا ہے کسی کو کوئی پتا نہیں ہوتا۔
کوئی اولاد بھی نہیں ہوئی ۔
شادی کو گیارہ سال گزر جاتے ہیں لیکن خاوند کا کوئی پتا نہیں ہوتا کہ زندہ بھی ہے یا نہیں۔
خاندان کے کچھ بڑے مل کر یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ عورت کی دوسری شادی کر دی جائے۔اور شادی کر دی جاتی ہے۔
اب اس دوسری شادی کو پندرہ سال گزر جاتے ہیں اور دوسرے خاوند سے عورت کے پانچ بچے بھی ہیں۔
اب گیارہ اور پندرہ یعنی چھبیس سال کے بعد پہلا خاوند واپس آ جاتا ہے اور وجہ یہ بتاتا ہے کہ میں اغوا ہو گیا تھا اور بیوی کی واپسی کا مطالبہ کرتا ہے تو اب عورت کس خاوند کے پاس رہے گی پہلے کے یا دوسرے کے؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں علماء جواب دیں