• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خدا دنیا میں ہونے والے ہر ظلم کو روکنے پر قادر ہے!

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
پہلے پرنسپل کی بات کرنی چاہیے پھر پارٹیکولرز کو ڈسکس کرنا چاہیے۔
خدا دنیا میں ہونے والے ہر ظلم کو روکنے پر قادر ہے؟ اس کا جواب ہے کہ ہے۔
ملحد کا اعتراض
------------------
ایک ملحد نے کہا: تمہارا خدا وہ ہے کہ جو بچے کے ریپ ہونے کو دیکھتا ہے اور صرف یہ کہتا ہے کہ میں ریپسٹ کو سزا دوں گا اور اگر مجھ [ملحد] میں ریپسٹ کو روکنے کی قوت ہوتی تو میں اسے ضرور روک دیتا۔ مجھ میں اور تمہارے خدا میں بس یہی فرق ہے۔

موحد کا جواب
---------------
پہلے پرنسپلز اور یونیورسلز [کلیات اور مسلمات] کی بات ہونی چاہیے اور پھر پارٹیکولرز [جزئیات] پر بات کرنی چاہیے کیونکہ ملحد کی بات عقلی تو ہوتی نہیں لہذا وہ پارٹیکولرز کی بات کر کے اپنی بات میں جذباتیت پیدا کرنا چاہتا ہے تا کہ اس رستے لوگوں کے لیے قابل قبول ہو جائے۔ ملحد کے اس اعتراض کا پرنسپل یہ ہے کہ خدا کو دنیا میں موجود ہر ظلم کو روکنا چاہیے۔

اگر خدا دنیا میں موجود ہر ظلم کو روک دے یعنی قاتل، قتل نہ کر سکے۔ چور، چوری نہ کر سکے۔ ڈاکو، ڈاکہ نہ ڈال سکے۔ بدکار، بدکاری نہ کر سکے۔ ظالم، ظلم نہ کر سکے۔ سرکش، سرکشی نہ کر سکے تو پھر ہم انسان نہیں پروگریمڈ روبوٹس کہلائیں گے۔ انسان کہتے ہی اس کو ہیں کہ جس کے پاس ارادہ واختیار ہو اور وہ اپنے ارادہ اور اختیار کو استعمال کر سکتا ہو۔

دنیا میں ملحدوں کی بنائی ہوئی کسی پراڈکٹ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنے خالق پر اعتراض کرے کہ تم نے مجھے بنا کر یوں کیوں استمعال کیا؟ انسان نے جو کچھ بنایا ہے اور جیسے بنایا ہے، اور جیسے استعمال کیا ہے، کیا وہ اپنی پراڈکٹس کے آگے کبھی جواب دہ رہا ہے؟

اب جواب یہ ہے کہ اللہ تعالی ریپسٹ کو سزا دے گا اور لازما دے گا لیکن عدالتی کاروائی کے بعد، اور اس نے عدالتی کاروائی کا ایک دن مقرر کیا ہے، اور وہ یوم عذاب ہے یا میدان حشر کا دن ہے۔ پہلا دنیا میں ہی ہے اور دوسرا آخرت میں ہے۔ بھئی دنیا کے کسی قانون میں ظالم یا مجرم کو کیا اگلے ہی لمحے سزا ہو جاتی ہے؟ وقت ایک نیچرل پراسس ہے،

ولو يؤاخذ الله الناس بما كسبوا ما ترك على ظهرها من دابة ولكن يؤخرهم إلى أجل مسمى فإذا جاء أجلهم فإن الله كان بعباده بصيرا۔
ترجمہ: اور اگر اللہ تعالی ظالموں کو ان کے ظلم پر فورا پکڑ لیتا تو اس زمین میں کوئی چلنے پھرنے والا نظر نہ آتا۔ لیکن اللہ تعالی لوگوں کو ایک مدت تک مہلت دیتے رہتے ہیں۔ پس جب لوگوں کا مقررہ وقت آ جاتا ہے تو پھر اللہ ہی کی ذات اپنے بندوں کو دیکھنے والی ہے۔

"ملفوظات حافظ زبیر ابو الحسن علوی حفظہ اللہ"
 
Top