• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خلافت راشدہ کے تنازع کا حل قرآن کی روشنی میں

شمولیت
ستمبر 19، 2015
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
15
قرآن کے مطابق رسول اللہ ﷺ کے بعد خلافت صرف اور صرف اہلِ ایمان اور عملِ صالح کے حامل کو ہی مل سکتی تھی۔ خلافت کا مسئلہ میرے نزدیک قرآ ن سے اتنا واضح طور پر حل ہو جاتا ہے کہ کسی اور بات کی ضرورت نہیں رہتی۔ ملاحظہ کیجئے:
اللہ تعالٰی نے قرآن مجید میں یہ قانون بیان فرمایا ہے کہ اس کے رسولوں کو دنیا میں لازمًا غلبہ ملتا ہے اور ان کے تمام دشمن ذلیل اور تباہ ہو جاتے ہیں، تمام رسولوں کے ساتھ خدا کی یہی سنت رہی اور آخری نبی کے ساتھ بھی یہی سنت دہرائی گئی۔ قرآن فرماتا ہے:
كَتَبَ ٱللَّهُ لأَغْلِبَنَّ أَنَاْ وَرُسُلِيۤ إِنَّ ٱللَّهَ قَوِيٌّ عَزِيزٌ(58:21)
اللہ نے لکھ دیا ہے کہ میں اور میرے رسول غالب ہو کر رہیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ بڑے زور والا اور بڑا زبردست ہے۔
یہ غلبہ محض اخلاقی غلبہ نہیں ہوتا کیونکہ اخلاقی غلبہ تو رسول کو رسالت کے روزِ اول سے بلکہ رسالت سے پہلے سے بھی حاصل ہوتا ہے۔ رسولوں کو یہ غلبہ مادی اور حسی اعتبار سے دیا جاتا ہے۔ رسول اللہ کو یہ غلبہ سیاسی طور پر حاصل ہوا۔ اس کا باقاعدہ وعدہ کیا گیا۔
قُلْ لِّلَّذِينَ كَفَرُواْ سَتُغْلَبُونَ وَتُحْشَرُونَ إِلَىٰ جَهَنَّمَ وَبِئْسَ ٱلْمِهَادُ
ان لوگوں سے جنھوں نے کفر کیا ہے یہ کہہ دو کہ تم مغلوب ہوگے اور جہنم کی طرف ہانکے جاؤ گے اور وہ کیا ہی بُرا ٹھکانا ہے۔
پھر اس وعدے کو رسول کے صحابہ کے ساتھ بھی مؤکد کیا گیا:
وَعَدَ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْ‌ضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْ‌تَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِ‌كُونَ بِي شَيْئًا وَمَن كَفَرَ‌ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ(24:55)
تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور جنھوں نے نیک عمل صالح کیے ان سے اللہ کا وعدہ ہے کہ ان کو ملک میں اقتدار بخشے گا جیسا کہ ان لوگوں کو اقتدار بخشا جو ان سے پہلے گزرے اور ان کے اس دین کو متمکن کرے گا جس کو ان کے لیے پسندیدہ ٹھہرایا اور ان کی اس خوف کی حالت کے بعد اس کو امن سے بدل دے گا۔ وہ میری ہی عبادت کریں گے اور کسی چیز کو میرا شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔ اور جو اس کے بعد کفر کریں گے تو درحقیقت وہی لوگ نافرمان ہیں۔
" تم میں سے " (منکم) کے الفاظ قابل غور ہیں۔ یہ' تم' گروہِ صحابہ تھا، نیز کسی خاص شخص کی تشخیص نہیں کی گئی۔ وہ ہی اقتدار کا حامل ہوگا۔ اب ان میں سے جن کو اقتدار ملا ان کو خدا کے اسی قانون کے تحت ملا کہ رسول اور ان کے پیروکار لازما غلبہ پاتے ہیں۔ اور اس کے لیے ایمان اور عمل صالح شرط تھا۔ جیسا کہ آیت میں کہا گیا۔ چنانچہ رسول اللہﷺ کے براہِ راست پیروکاروں یعنی صحانہ میں سے جس کو بھی اقتدار ملا وہ انہیں اس وعدہء الہی کے تحت ہی ملا۔ اور یہ آیت ان کے ایمان اور عمل ِ صالح کی سند دیتی ہے۔ اس میں کسی کسی کافر، منافق ، کاذب یا غاصب کے غلبے کی کوئی گنجائش تھی ہی نہیں.
عرفان شہزاد)
تفصیلی مضمون میرے بلاگ پر پڑھا جا سکتا ہے:
irfanshahzadurduarticles.blogspot.com
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
عرفان شہزاد بھائی جب کوئی آیت یا حدیث لکھیں یا عربی کی کوئی عبارت لکھنی ہوتو اس کو سلیکٹ کرکے رپلائی باکس میں موجود عربی پر کلک کردیا کریں۔تاکہ عربی عبارت صاف نظرآئے اور پڑھنے والوں کودشواری نہ ہو۔شکریہ۔جزاک اللہ
ScreenHunter_01 Oct. 22 00.21.gif
 
شمولیت
ستمبر 19، 2015
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
15
عرفان شہزاد بھائی جب کوئی آیت یا حدیث لکھیں یا عربی کی کوئی عبارت لکھنی ہوتو اس کو سلیکٹ کرکے رپلائی باکس میں موجود عربی پر کلک کردیا کریں۔تاکہ عربی عبارت صاف نظرآئے اور پڑھنے والوں کودشواری نہ ہو۔شکریہ۔جزاک اللہ
14361 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
ٹھیک ہے سر
 
Top