• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خوارج کی ابتداء اور ان کی پہچان(حصہ اول)۔

عمر سعد

مبتدی
شمولیت
جنوری 28، 2017
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
9
خوارج کی ابتداء اور ان کی پہچان
(حصہ اول)
الحمد للہ والصلوۃ والسلام علی رسول اللہ اما بعد !
اہل علم نے بہت ساری علامتوں اور پہچان کی نشانیوں کے ساتھ خوارج کا تعارف کروایا ہے ۔ ان میں سے ایک پہچان علامہ ابو الحسن اشعری رحمہ اللہ نے یوں کروائی ہے ؛
بلا شبہ خوارج کا نام اس گروہ پر بولا جاتا ہے کہ جنہوں نے چوتھے خلیفہ راشد امیر المؤمنین سیدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ پر خروج کیا تھا (یعنی ان کے خلاف انہوں نے بغاوت کی تھی ) چنانچہ خوارج کی وجہ تسمیہ یہی ان کا سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج بن گئی اور خارجیوں کی اس وجہ تسمیہ کا سبب ، جناب علی رضی اللہ عنہ کا ان کے متعلق ایک فیصلے کے نتیجہ میں آپ رضی اللہ عنہ کے خلاف ان کا خروج بن گیا ۔
[مقالات الاسلامیین 207/1 ]
امام ابن قیم رحمہ اللہ نے وضاحت کے ساتھ بیان فرمایا ہے کہ :
خارجی کا نام ہر اس شخص پر منطبق ہو جاتا ہے کہ جو سیدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ وارضاہ کے خلاف خروج کرنے والوں کے افعال و اقوال اور نظریات کی مشابہت اختیار کر لے اور ان کے عقیدہ کو اپنا لے ۔ اسی طرح ہر وہ شخص کہ جو قرآن و سنت کو فیصلہ کن شریعت و قانون ماننے سے انکار ، کبیرہ گناہ کے مرتکب مسلمان شخص کو کافر قرار دینے اور ظلم و زیادتی کرنے والے مسلمان حکام کے خلاف خروج کا فتوی دینے میں خوارج کی موافقت کرے تو وہ خارجی کہلائے گا ۔ اگر وہ یہ بھی عقیدہ رکھے کہ کبیرہ گناہوں کے مرتکب مسلمان ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہیں گے اور یہ کہ امامتِ کبری قریشی خلفاء کے علاوہ دوسروں کے لئے بھی جائز ہے تو وہ بھی خارجی ہی شمار ہو گا ۔ مذکورہ بالا ان چھ بنیادی باتوں کے ساتھ ساتھ دیگر ایسے امور میں بھی خوارج سے اگر اختلاف کرے کہ جن کے بارے میں اہل ِ اسلام بھی ایک دوسرے سے اختلاف کرتے ہیں تو پھر وہ خارجی شمار نہیں ہو گا ۔
[ الفصل فی الملل والاھواء والنحل رقم 113 ]
علامہ ابو الفتح محمد عبد الکریم شہرستانی رحمہ اللہ نے خارجیوں کی ایک عام سے پہچان کرواتے ہوئے لکھا ہے ؛
“وہ امام و امیر المسلمین کہ جس کی امارت و حکومت پر ملت کا اجماع ہو چکا ہو اس کے خلاف غداری ہ ہنگامہ بازی اور قتل و غارت اس پر اور اس کی شرعی امارت و امامت پر خروج شمار ہو گا ۔ یہ خروج چاہے کسی بھی زمانے میں ہو خروج علی الامام ہی شمار ہو گا ۔ “
اور خارجیوں کی تعریف کرتے ہوئے امام شہرستانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں ؛
“ہر وہ شخص کہ جو ہر اس امام و امیر المسلمین کے خلاف خروج (غداری و قتل گری) کرے کہ جس پر مسلمانوں کی پوری جماعت اتفاق کر چکی ہو اس کا نام “خارجی ” ہو گا ۔ چاہے یہ خروج صحابہ کرام کے دور میں خلفاء و آئمۃ المسلمین الراشدین المھدیین کے خلاف ہو ، چاہے ان کے بعد تابعین عظام کے زمانہ میں ہو یا آج تک کسی بھی دور میں کسی بھی امام و امیر المسلمین برحق کے خلاف ہو ۔ “
[الملل والنحل للشھرستانی ]
علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ خوارج کی تعریف کرتے (پہچان کرواتے ) ہوئے فرماتے ہیں ؛
“خوارج وہ لوگ تھے کہ جنہوں نے امیر المؤمنین سیدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کے خلیفۃ المسلمین منتخب ہونے پر کھلا انکار کیا تھا اور وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ ، ان کی اولاد اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے یکسر الگ ہو گئے تھے انہوں نے ان تمام اصحاب الرسول سے جنگ کی تھی اور ان خوارج نے مذکورہ بالا اصحاب الاخیار والاطہار کی تکفیر کو چھوڑ دیا تھا تو یہ انتہائی سرکش ، غلو سے کام لینے والے لوگ تھے ۔ ”
[ھدی الساری فی مقدمۃ فتح الباری ص 459 ]
ایک اور پہچان کرواتے ہوئے آپ رحمہ اللہ ان کے بارے میں فرماتے ہیں ؛
“خوارج سے مراد خارجیوں کی جماعت ہے یعنی ایک بڑا سرکش قسم کا گروہ ۔ یہ اہل ِ بدعات کی ایک جماعت تھی کہ جن کا یہ نام ؛ دین ِ حنیف اور مسلمانوں کے سب سے بہتر لوگوں پر خروج کی وجہ سے رکھا گیا تھا ۔ ”
[فتح الباری 283/2 ]
علامہ ابو الحسن الملطی رحمہ اللہ کی رائے یہ ہے کہ ؛
فیصلہ شدہ سب سے پہلے خوارج وہ تھے کہ جنہوں نے لا حکم الا للہ ۔۔۔ اللہ عزوجل کی ذات اقدس کے علاوہ کسی کا فیصلہ قابلِ قبول نہیں کا نعرہ لگایا تھا ۔ اور ان کا دوسرا نعرہ یہ تھا کہ ؛ امیر المؤمنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کفر کا ارتکاب کیا ہے والعیاذ باللہ کہ انہوں نے بندوں کے درمیان فیصلے کا اختیار حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ کو سونپ دیا تھا ۔ جبکہ فیصلے کا اختیار تو صرف اللہ تعالیٰ کو ہے ۔ خارجیوں کے فرقے کو اس وجہ سے بھی خوارج کہا جاتاہے کہ انہوں حکمَین والے دن سیدنا علی ﷜کو خلاف خروج کیا تھا کہ جب انہوں نے جناب علی اور ابو موسیٰ اشعری کے فیصلہ کرنے والے عمل کو ناپسندیدگی اور نفرت سے دیکھتے ہوئے کہا تھا ؛ لا حکم الا للہ ۔۔۔۔۔
[التنبیہ والرد علی اھل الاھواء والبدع ص 47 ]
محترم جناب ڈاکٹر ناصر عبد الکریم العقل اپنی کتاب “الخوارج ” میں صفحہ 38 پر کہتے ہیں ؛
“خوارج وہ لوگ ہوتے ہیں جو کبیرہ گناہوں کی بناء پر اہل ایمان کو کافر شمار کرنے لگتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم و زیادتی کرنے والے امراء المسلمین پر وہ خروج و سرکشی کرتے ہیں۔ ”
خلاصہ پہچان ؛
معلوم ہوا کہ خوارج وہ لوگ تھے کہ جنہوں نے اپنی ابتداء میں ہی جنگِ صفین کے موقع پر امیر المومنین سیدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ ارضاہ کی طرف سے صلح کے لئے جانبین سے مقرر شدہ حکم کو قبول و منظورکر لینے کے بعد ان کے خلاف خرورج و بغاوت اور سرکشی کی تھی ۔ خوارج والے لقب اور علامتی نام کے علاوہ بھی ان کے کچھ القاب ہیں کہ جن سے ان کو پہچانا جا سکتا ہے ۔ جیسے (١)حروری (٢) شراۃ (٣)مارقہ اور (٤) محکمی وغیرہ سوائے مارقہ والے لقب کےباقی تمام القاب و معارف کو وہ خوشی سے قبول کرتے ہیں ۔ چنانچہ وہ انکار کرتے ہیں کہ جس طرح تیر کمان سے نکل جاتا ہے اس طرح سے وہ دین سے خارج نہیں ہوتے ۔
اسی طرح ان کو “قعدیہ ” کا لقب بھی دیا جاتا ہے ۔ یہ ان میں خاص قسم کے لوگوں کو کہا جاتا ہے جو عملاً میدان میں خوارج کے ساتھ شریک نہیں ہوتے بلکہ صرف اس خارجی منہج کو ترویج و اشاعت میں بھر پور کردار ادا کرتے رہتے ہیں ۔
نوٹ :
حروری : عراق میں حروراء مقام پر شروع شروع میں خارجیوں کے نمودار ہونے کی وجہ سے ان کا نام حروری پڑ گیا ۔
شراۃ : شری یشری شراء کا معنی خریدنا اور بیچنا کے ہیں ۔ شراۃ اس لئے نام پڑ گیا کیونکہ یہ بظاہر دھوکا دہی کے لئے کہا کرتے تھے : ہم نے اللہ کی اطاعت میں اپنے آپ کو بیچ دیا ہے یعنی ہم نے جنت کے بدلے اپنے آپ کو بیچ دیا ہے ۔
محکمی : اہل ایمان کا قران و سنت کے مطابق فیصلے کرنے والے عمل کے انکار میں ان کے لا حکم الا للہ کہنے کی وجہ سے ان کی محکمی کہا جاتا ہے ۔
مارقہ : چھید کر پار ہو جانے والے تیر کو عربی زبان میں المارق کہتے ہیں چونکہ نبی کریم ﷺ نے ان کے دین سے نکل جانے کو اسی سے مشابہت دی ہے اس لئے انہیں مارقہ کہا جاتا ہے ۔
(جاری)
 
Top