• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خوارج کے بارے میں حکم؟

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
سوال یہ ہے کہ خوارج کے بارے میں ہمارے اسلاف رحمہم اللہ کا کیا فیصلہ تھا ؟
کیا وہ مرتد ہیں؟ یا
دائرہ اسلام سے خارج ہو چکے ہیں؟
مسلمان ہیں لیکن کبائر کے مرتکب ہیں

اور سابقہ زمانوں کے خوارج اور آج جن پر خوارج کا حکم لگایا جا رہا ہے وہ ایک ہی ہیں یا الگ الگ ہیں؟
یا حالات اور وقت کو مدنظر رکھا جائے گا؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
سوال یہ ہے کہ خوارج کے بارے میں ہمارے اسلاف رحمہم اللہ کا کیا فیصلہ تھا ؟
کیا وہ مرتد ہیں؟ یا
دائرہ اسلام سے خارج ہو چکے ہیں؟
مسلمان ہیں لیکن کبائر کے مرتکب ہیں

اور سابقہ زمانوں کے خوارج اور آج جن پر خوارج کا حکم لگایا جا رہا ہے وہ ایک ہی ہیں یا الگ الگ ہیں؟
یا حالات اور وقت کو مدنظر رکھا جائے گا؟
السلام و علیکم رحمت الله-

بہت اچھا سوال کیا ہے فیض الابرار صاحب آپ نے - میں کافی عرصے سے اس موضوع پر تفصیل سے لکھنا چاہ رہا ہوں لیکن مصروفیت کی بنا پر فلوقت یہ ممکن نظر نہیں آ رہا -

مختصراً یہ ہے کہ دور قدیم کے خوارج مرتد تھے - جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ دین سے خارج لوگ- حضرت علی رضی الله عنہ نے ان سے نہروان کے مقام پر قتال کیا تھا - اس سے پہلے حضرت ابن عباس رضی الله عنہ کا ان سے مناظرہ بھی ہوا تھا لیکن یہ لوگ اپنے باطل نظریات سے باز نہیں آے- قرآن کی اپنی من معنی تفسیر کرتے رہے-

اگر خوارج سے متعلق احادیث نبوی کو غور سے پڑھا جائے تو دور حاضر میں کسی گروہ کو خوارج پکارنا سراسر غلط بیانی ہے- احادیث نبوی میں ان کی سب سے خاص نشانی یہ بیان ہوئی ہے کہ یہ قرآن پڑھیں گے لیکن یہ ان کے حلق سے نہیں اترے گا - یعنی اس کی غلط توجیہات بیان کریں گے - اول تو دور حاضر میں ٩٠ فیصد مسلمان قرآن کریم پڑھتے ہی نہیں تو حلق سے اترنا تو دور کی بات (یعنی یہ خوارج سے بھی گئے گزرے ہیں) - پھر جو لوگ قرآن پڑھتے ہیں ان میں سے بھی ٨٠ فیصد ایسے ہیں جن کے حلق سے قرآن نہیں اترتا - جو اپنے اپنے مسالک سے چمٹے ہوے ہیں -جب کہ اسلام میں فرقہ بنانا کفر ہے - تو اس لحاظ سے تو خود یہ سب کے سب اسلام سے خارج ہو جاتے ہیں- اور جن جہادیوں کو یہ خوارج گردانتے ہیں ان پر بھی یہ یہود و نصاریٰ کے پروپوگنڈے کی بنا پر اندھا دھند اعتماد کرکے فتویٰ لگاتے ہیں کہ یہ خوارج ہیں وغیرہ - خود یہ ٹھنڈے کمروں میں بیٹھے رہتے ہیں - اور کبھی جہاد بالسیف پرعمل تو دور کی بات اس کی نیت بھی نہیں کرتے-

ایک حدیث کے مطابق دورحاضر کے خوارج کا گروہ دجال اکبر کے زمانے میں اس کی ہمنوائی میں نکلے گا - اوردجال کے خروج میں ابھی کافی عرصہ و سال باقی ہیں- (واللہ اعلم)
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
السلام و علیکم رحمت الله-

بہت اچھا سوال کیا ہے فیض الابرار صاحب آپ نے - میں کافی عرصے سے اس موضوع پر تفصیل سے لکھنا چاہ رہا ہوں لیکن مصروفیت کی بنا پر فلوقت یہ ممکن نظر نہیں آ رہا -

مختصراً یہ ہے کہ دور قدیم کے خوارج مرتد تھے - جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ دین سے خارج لوگ- حضرت علی رضی الله عنہ نے ان سے نہروان کے مقام پر قتال کیا تھا - اس سے پہلے حضرت ابن عباس رضی الله عنہ کا ان سے مناظرہ بھی ہوا تھا لیکن یہ لوگ اپنے باطل نظریات سے باز نہیں آے- قرآن کی اپنی من معنی تفسیر کرتے رہے-

اگر خوارج سے متعلق احادیث نبوی کو غور سے پڑھا جائے تو دور حاضر میں کسی گروہ کو خوارج پکارنا سراسر غلط بیانی ہے- احادیث نبوی میں ان کی سب سے خاص نشانی یہ بیان ہوئی ہے کہ یہ قرآن پڑھیں گے لیکن یہ ان کے حلق سے نہیں اترے گا - یعنی اس کی غلط توجیہات بیان کریں گے - اول تو دور حاضر میں ٩٠ فیصد مسلمان قرآن کریم پڑھتے ہی نہیں تو حلق سے اترنا تو دور کی بات (یعنی یہ خوارج سے بھی گئے گزرے ہیں) - پھر جو لوگ قرآن پڑھتے ہیں ان میں سے بھی ٨٠ فیصد ایسے ہیں جن کے حلق سے قرآن نہیں اترتا - جو اپنے اپنے مسالک سے چمٹے ہوے ہیں -جب کہ اسلام میں فرقہ بنانا کفر ہے - تو اس لحاظ سے تو خود یہ سب کے سب اسلام سے خارج ہو جاتے ہیں- اور جن جہادیوں کو یہ خوارج گردانتے ہیں ان پر بھی یہ یہود و نصاریٰ کے پروپوگنڈے کی بنا پر اندھا دھند اعتماد کرکے فتویٰ لگاتے ہیں کہ یہ خوارج ہیں وغیرہ - خود یہ ٹھنڈے کمروں میں بیٹھے رہتے ہیں - اور کبھی جہاد بالسیف پرعمل تو دور کی بات اس کی نیت بھی نہیں کرتے-

ایک حدیث کے مطابق دورحاضر کے خوارج کا گروہ دجال اکبر کے زمانے میں اس کی ہمنوائی میں نکلے گا - اوردجال کے خروج میں ابھی کافی عرصہ و سال باقی ہیں- (واللہ اعلم)
یعنی آپ کی گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ دور حاضر کے جن لوگوں پر خوارج کا اطلاق کیا جاتا ہے وہ کافر نہیں ہیں ؟؟؟؟
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
@ محمدفیض الابرار بھائی۔۔۔شیخ عمر عبدالرحمن(فک اللہ اسرہ)کی ایک تحریر یاد آگئی، ’’کیا ہم خوارج ہیں‘‘ چند کلمات ہیں لیکن حقیقت کو آشکار کرنے والے۔۔۔کہ اصلی خوارج کون ہیں۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
@ محمدفیض الابرار بھائی۔۔۔شیخ عمر عبدالرحمن(فک اللہ اسرہ)کی ایک تحریر یاد آگئی، ’’کیا ہم خوارج ہیں‘‘ چند کلمات ہیں لیکن حقیقت کو آشکار کرنے والے۔۔۔کہ اصلی خوارج کون ہیں۔
اس کا کوئی لنک؟
میں نے اس موضوع پر سعودی کبار علماء کے تحقیقات بھی پڑھ لی ہیں اور پاکستان میں بھی کچھ سے پوچھا ہے میں کسی نتیجے تک پہنچنے سے پہلے فریقین کی تحریریں پڑھنا چاہتا ہوں تاکہ میرے ذہن کے سوالات کا جواب مل سکے جس کے بعد مجھے اپنی کتاب اصول و ضوابط تکفیر کو مکمل کرنے میں آسانی ہو جائے گی
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
یعنی خارجی صرف وہ ہوگا جو امام حق یا خلیفہ حق کے خلاف خروج کرے گا ؟

اور اگر خلیفہ حق موجود نہ ہواور باقی تمام علامات اگر کسی گروہ یا فرد میں پائی جا رہی ہوں تو اس کو کیا کہا جائے گا ؟
واضح رہے میں رائے لینا چاہ رہا ہوں
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
خوارج ، ان کے عقیدے کی بناء پر پہچانا جائے گا نہ کہ امریکہ سے اخذکی ہوئی اصطلاحات سے ۔
ان کا عقیدہ یہ ہوگا کہ ہر گناہ کبیرہ کا مرتکب اسلام سے خارج ہے ۔ مثلاً زانی وغیرہ۔
یہ خلیفہ المسلمین سے بغاوت کے مرتکب ہوں گے ۔
قرآن کی غلط توجیہات پیش کریں گے ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
یعنی آپ کی گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ دور حاضر کے جن لوگوں پر خوارج کا اطلاق کیا جاتا ہے وہ کافر نہیں ہیں ؟؟؟؟
السلام و علیکم و رحمت الله -

اگر دور حاضر کے لوگ احادیث نبوی کے صحیح مفہوم کے مطابق خارجی ثابت ہو جاتے ہیں(جب کہ ایسا نہیں ہے) تب وہ کافر ہونگے- کسی گروہ کو کافر قرار دینے سے پہلے اس کے نظریات کی تفصیل میں جانا پڑتا ہے- احادیث نبوی میں خوارج سے متعلق جو علامات بتائی گئیں ان سے وہ کافر ٹھہرتے ہیں - مطلب یہ کہ ہر خارجی کافر ہے لیکن ہر کافر خارجی نہیں ہو سکتا - کافروں کی تو بہت سے اقسام ہیں- (واللہ اعلم)
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
یعنی خارجی صرف وہ ہوگا جو امام حق یا خلیفہ حق کے خلاف خروج کرے گا ؟

اور اگر خلیفہ حق موجود نہ ہواور باقی تمام علامات اگر کسی گروہ یا فرد میں پائی جا رہی ہوں تو اس کو کیا کہا جائے گا ؟
واضح رہے میں رائے لینا چاہ رہا ہوں
السلام و علیکم و رحمت الله -

آجکل کے دورمیں سیکولر طبقے اور دینی طبقوں میں ایک نظریاتی جنگ کی صورت حال ہے - سیکولر طبقے اپنے آقاؤں کے حکم پر ہر صورت جہاد بالسیف کو کالعدم قرار دینے پر تلے ہوے ہیں- اس لئے وہ جہاد کو نا جائز قرار دینے کے لئے کسی جہادی گروہ کے لئے کوئی بھی اصطلاح استمعال کرنے سے دریغ نہیں کرتے - "خوارج" اصطلاح بھی وہ جہادیوں کے لئے اسی بنیاد پر استمعال کرتے ہیں تا کہ نوجوانوں میں جہاد سے نفرت پیدا ہو - بالفرض اگر کسی گروہ میں خوارج والی خصوصیات ہیں بھی تو اس بنا پر پورے گروہ کو "خوارج" قرار دینا کہاں کی عقلمندی ہے -دور قدیم میں جہمیہ، معتزلہ، قدریہ ،جبریہ، مرجیہ ، کرامیہ ، اور ان جیسے بے شمار گمراہ فرقے موجود تھے اوران صفات کے لوگ آج بھی موجود ہیں لیکن کسی گروہ کو متعین کرکے انھیں جہمیہ، معتزلہ، قدریہ ،جبریہ، مرجیہ ، کرامیہ نہیں کہا جاتا - لیکن خوارج کی اصطلاح کے لئے ان سیکولر طبقے نے جہادیوں پر اس کا لیبل لگانے کی کامیاب سازش کی ہے- حقیقت یہ ہے کہ باطل فرقوں کی چند ایک صفات سے آپ پورے گروہ کو اس سے متصف نہیں کرسکتے جب تک کہ مجموعی طور پراس گروہ میں وہ خصوصیات ثابت نہ ہو جائیں جو دور قدیم کے باطل گروہوں میں موجود تھیں-
 
Top