• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خوارج – اولین انکارِ حدیث گروہ

Ibrahim Qasim

مبتدی
شمولیت
مارچ 14، 2016
پیغامات
22
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
25



خوارج – اولین انکارِ حدیث گروہ
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد سر اٹھانے والے فتنوں میں سے ایک فتنہ خوارج کا تھا۔ خوارج نے اپنی مرضی سے قرآن کریم کی تفسیر کی اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اجتماعی عقیدے سے انحراف کیا۔
امام شوکانی رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر ''فتح القدیر'' کے مقدمہ میں اسی ضمن میں ایک روایت ذکر کی ہے۔
جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو خوارج سے مناظرہ کے لیے بھیجا تو ان سے فرمایا :
خوارج کے پاس جاؤ۔ لیکن یاد رکھنا کہ ان سے قرآن کی بنیاد پر مناظرہ نہ کرنا کیونکہ قرآن کئی پہلوؤں کا حامل ہے۔ بلکہ “سنت” کی بنیاد پر ان سے گفتگو کرنا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا :
میں کتاب اللہ کا ان سے زیادہ عالم ہوں۔
(یاد رہے کہ امتِ مسلمہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کو “ترجمان القرآن” کا لقب دے رکھا ہے)
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کی بات سن کر کہا :

تمہاری بات بجا ، لیکن قرآن کئی پہلوؤں کا حامل اور کئی معانی کا متحمل ہے !!
[مقدمہ ، تفسیر فتح القدیر للشوکانی]
پھر “ترجمان القرآن” حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے خوارج کے سامنے آیت إِنِ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلّهِ ( سورة الانعام : 6 ، آیت : 57 ) کی وہ تفسیر بیان کی جو انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے سیکھی تھی اور ان پر واضح کیا کہ ان کا نظریہ غلط ہے تو خوارج لاجواب ہو گئے۔
[سير اعلام النبلاء للامام الذهبی]
ویسے تو منکرینِ حدیث کے ردّ میں بیشمار کتب تحریر کی جا چکی ہیں اور جن کا حوالہ بھی وقتاً فوقتاً دیا جاتا ہے۔ لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔
منکرینِ حدیث کے سب سے پہلے گروہ یعنی “خوارج” پر امام ابن حزم رحمة اللہ علیہ نے جو تبصرہ کیا ہے ، وہ واقعی ہر دور کے منکرینِ حدیث پر سو فیصد صادق آ سکتا ہے !!
امام ابن حزم ، خوارج کے بارے میں اپنی کتاب “الفصل فی الملل و النحل” میں فرماتے ہیں :
كانوا أعراباً قرؤا القرآن قبل أن يتفقهوا في السنن
یہ دیہاتی لوگ تھے جنہوں نے قرآن تو پڑھا مگر سنت میں تفقہ (فھم) حاصل نہ کیا !!
[الفصل فی الملل و النحل ، ابو محمد علي بن احمد بن حزم ، ج:4 ؛ ص:168]
 
Top