• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خوش ہونے (اترانے) والے

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
خوش ہونے (اترانے) والے

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
{إِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْفَرِحِیْنَ o} [القصص:۷۶]
'' بے شک اللہ تعالیٰ اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ ''
فرح: محبوب کی ملاقات اور حصول کے وقت جو لذت دل میں پیدا ہوتی ہے، اسے فرح اور سرور سے تعبیر کیا جاتا ہے اور اس کے مقابل محبوب کی جدائی کے وقت دل کی کیفیت کو غم اور حزن سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ اپنی رحمت اور فضل پر خوش ہونے کا حکم دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
{قُلْ بِفَضْلِ اللّٰہِ وَبِرَحْمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا ھُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ o} [یونس: ۵۸]
'' آپ کہہ دیجیے کہ بس لوگوں کو اللہ کے انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہیے، وہ اس سے بدرجہا بہتر ہے جس کو وہ جمع کر رہے ہیں۔ ''
چنانچہ جب اللہ تعالیٰ کے لیے اور اس کے احسان کی وجہ سے خوشی ہو اور اس میں اللہ تعالیٰ کا خوف اور ڈر بھی شامل حال ہو تو ایسی خوشی نقصان دہ نہیں لیکن جب خوشی ان اشیاء سے خالی ہوجائے گی تو پھر نقصان بن جائے گی۔
خوش ہونے (اترانے) والے: مغرور اور سخت دل کے مالک لوگ مراد ہیں، فرمایا:
{الَّذِیْنَ یَفْرَحُوْنَ بِمَآ أَتَوْا وَّیُحِبُّوْنَ أَنْ یُّحْمَدُوْا بِمَا لَمْ یَفْعَلُوْا o} [آل عمران: ۱۸۸]
'' وہ لوگ کہ جو اپنی کرتوتوں پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں جو انہوں نے نہیں کیا اس پر بھی ان کی تعریفیں کی جائیں۔ ''
یعنی وہ لوگ ہیں جو مغرور اور اپنے برے اعمال کو اچھا اور نہ ختم ہونے والا اور اللہ کی رضا کا سبب سمجھتے ہیں۔
{إِنْ تُصِبْْکَ حَسَنَۃٌ تَسُؤْہُمْ وَإِنْ تُصِبْکَ مُصِیْبَۃٌ یَّقُوْلُوْا قَدْ أَخَذْنَآ أَمْرَنَا مِنْ قَبْلُ وَ یَتَوَلَّوْا وَّ ھُمْ فَرِحُوْنَ o} [التوبۃ:۵۰]
''اے ہمارے حبیب نبی! اگر آپ کو کوئی بھلائی پہنچیـ(جیسے کہ فتح، مالِ غنیمت وغیرہ) تو ان منافقوں کو بُرا لگتا ہے اور اگر تمہیں کوئی مصیبت پیش آئے تو کہتے ہیں ہم نے تو اپنا معاملہ پہلے سے ہی درست کرلیا تھا پھر تو بڑے ہی اتراتے ہوئے لوٹتے ہیں۔ ''
ایسے لوگ قرآن اور اسلام سے خوش نہیں ہوتے بلکہ دنیا اور کفر و شرک گناہ اور معاصی، کھیل اور تماشے پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ وہ لوگ کہ جب اللہ تعالیٰ ان پر انعام کرکے چھین لے تو اس کی رحمت سے ناامید ہوکر نعمتوں کا انکار کردیتے ہیں اور جب تنگی و تکلیف کے بعد اللہ تعالیٰ ان پر فراوانی اور صحت و تندرستی فرماتا ہے تو خوشی اور غرور کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کرنا بھول جاتے ہیں۔ فرمایا:
{وَفَرِحُوْا بِالْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَمَا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا فِی الْاٰخِرَۃِ إِلاَّ مَتَاعٌ o} [الرعد:۲۶]
'' یہ تو دنیا کی زندگی میں مست ہوگئے حالانکہ دنیا آخرت کے مقابلہ میں نہایت حقیر پونجی ہے۔ ''
اس آیت میں وہ امیر لوگ مراد ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے حسابی دنیا عطا کی مگر وہ اس کے ساتھ آخرت میں جنت کے نہیں بلکہ دنیا کے ہی طالب ہیں اور اپنی تمام عمر اسی کام میں صرف کردیتے ہیں۔ یہ لوگ اللہ کی رحمت اور فضل پر خوشی کا اظہار کرنے والے نہیں بلکہ تکبر اور کھیل و تماشے میں مگن ہونے اور اپنی کرتوتوں پر خوشی کے اظہار کو اپنا شعار سمجھا ہوا ہے۔
ان کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ جماعت سے الگ ہوئے اور دین کو بھی ٹکڑوں میں تقسیم کردیا اور اپنی اپنی رائے اور ضلالت کو ہی صحیح مانا اور ان آراء اور گمراہیوں پر کتب لکھ کر انہی پر ایمان لائے اور باقی سب کا انکار کردیا۔
{کُلُّ حِزْبٍ بِّمَا لَدَیْہِمْ فَرِحُوْنَ o} [المومنون:۵۳]
'' ہر گروہ جو کچھ اس کے پاس ہے اسی پر اترا رہا ہے۔ ''
اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے متعلق فرمایا:
{حَتّٰی إِذَا فَرِحُوْا بِمَآ أُوْتُوْٓا أَخَذْنٰھُمْ بَغْتَۃً فَإِذَا ھُمْ مُّبْلِسُوْنَ o} [الانعام:۴۴]
'' یہاں تک کہ جب ان چیزوں پر جو کہ انہیں ملی تھیں وہ خوب اترا گئے ہم نے ان کو دفعتہ (اچانک) پکڑلیا پھر تو وہ بالکل ناامید ہوکر رہ گئے۔ ''

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top