• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خیمے اور بازار بہشت

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
خیمے اور بازار بہشت


جنت میں خیمے بھی ہوں گے کیونکہ فرمان الٰہی ہے : جنت کی حوریں خیموں میں رہیں گی لیکن ان خیموں کی انواع و اقسام شکل وصورت اور ڈیزائن وغیرہ کی تفصیل اس فرمان نبوی میں ہے ’’بے شک مومنوں کے لئے جنت میں جوف دار موتیوں کے خیمے ہوں گے انکی طوالت میل ہوگی۔اور چوڑائی بھی یکساں ہوگی ان خیموں میں مؤمن کے گھر والے ہوں گے مؤمن ان کے پاس جائے گا اور ان خیموں کے رہائشی ایک دوسرے کو نہیں دیکھ پائیں گے ۔
اور اسی طرح بہشت میں بازار بھی ہوں گے ۔بلکہ جو چاہوگے ملے گا۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’اور تمہارے لئے جنت میں وہی کچھ ہے جو تمہارا دل چاہے گا ۔اور جو تم مانگو گے ‘‘ لہٰذا یہ بات عجب نہیں کہ کوئی مؤمن خاص کر تاجر حضرات ، جنت میں بھی بازار کی خواہش کریں ۔ان کا دل چاہے اور وہ چیز حاضر نہ ہو، ایسا تو کبھی بھی نہ ہوگا۔اللہ تعالیٰ ان مؤمنوں کے لئے نئے نئے بازار تخلیق کرے گا۔تمام انواع و اقسام کی چیزیں ان بازاروں میں موجود ہوں گی ۔سیدنا انس بن مالک بیان کرتے کہ پیارے نبی نے فرمایا ’’بے شک جنت میں ایک بازار ہوگا مؤمنین جمعہ کے دن آیاکریں گے شمال کی جانب سے باد صبا آئے گی جو مومنوں کے چہروں اور لباس کو چھوئے گی ان کا حسن و جمال دوچند ہوجائے گا۔مؤمن گھر کو لوٹ آئیں گے ۔ان کے گھر والے کہیں گے تمہارا حسن و جمال تو پہلے سے بھی بڑھ گیا ہے ۔مؤمن کہیں گے تم بھی ہمارے بعد مزید خوبصورت بن گئے ہو‘‘۔ (صحیح مسلم )۔

انہار و اشجار بہشت!
آئیے ہم تھوڑی دیر جنت کے درختوں باغوں اور باغیچوں میں چہل قدمی کریں ۔چند لمحات ان نعمتوں سے لطف اندوز ہولیں۔ دیکھئے یہ چار نہریں ہیں ۔پانی کی نہر، دودھ،شراب اور شہد کی نہر بھی موجود ہے ۔اللہ تعالیٰ نے سورہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم میں تفصیل بتلائی ہے ۔’’ اسکی مثال وہ جنت ہے جس کاوعدہ متقی لوگوں سے کیاگیا ہے ۔اس جنت میں پانی کی نہریں ہیں جو بو نہیں کرے گا۔اور دودھ کی نہریں ہیں جس کا ذائقہ بدلتا نہیں اور پینے والوں کے لئے لذیذ شراب کی نہریں ہیں اور خالص شہد کی نہریں ہیں‘‘۔ (سورہ محمد)۔
اور آئیے حوض کوثر کی طرف ، یہ ساقی کوثر ہیں جو اپنے امتیوں کو جام کوثر پلا رہے ہیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے ۔’’ اس دوران کہ میں جنت میں تھا۔میں نے ایک نہر دیکھی اس کے دونوں اطراف خول دار موتیوں کے قبے بنے ہوئے تھے ۔میں نے کہا اے جبرئیل یہ کیاہے ۔؟ فرمایا ’’یہ کوثر ہے ۔جوتیرا رب تجھے دے گا‘‘۔ پھر جبرئیل نے اپنا باتھ زمین پر مارا تو دیکھا کہ اس کی زمین سے کستوری کی خوشبو آرہی تھی‘‘۔ (صحیح بخاری)۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مزید فرمایا ’’کوثر کاپانی شہد سے زیادہ میٹھا اور برف سے زیادہ سفید ہے‘‘۔ (جامع ترمذی)۔
یہ تو نہروں کاذکر تھا۔آئیے ہم باغوں میں درختوں کااحوال دیکھیں۔فرمان سرور عالم ہے ’’بے شک جنت میں درخت بھی ہیں ایک سوار سو سال تک اس درخت کے سائے میں چل سکتا ہے‘‘ ۔(وہ پھر بھی ختم نہ ہوگا)۔ (صحیح بخاری)۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’ جنت میں ایک درخت ہے بہت وسیع و عریض ایک سوار سو سال تک اسکو قطع نہیں کرسکتا۔جنتی ان درختوں کے سائے میں نکلیں گے وہ دنیا کی باتیں یاد کریں گے اللہ تعالیٰ ہوا کو چلائے گا تو بالکل دنیا کی طرح یہ درخت ہلنے لگ جائیں گے‘‘۔ (جامع ترمذی اور مستدرک حاکم )۔

انواع و اقسام کے کھانے
جی ہاں !جنت میں کھانوں اور مشروبات کادور بھی چلاکرے گا یہ دیکھئے سورۃ دھر میں فرمان الٰہی ہے: ’’ اور جنتیوں پر چاندی کے برتنوں اور شیشے کے جاموں کا دور چلے گا۔وہ چاندی شیشے کی طرح شفاف بھی ہوگی۔اور پیاس کی ضرورت کے تحت اسے اندازے سے ناپ رکھا ہے اور جنتیوں کو ایسے جام پلائے جائیں گے جس میں کافور کی آمیزش ہوگی‘‘۔ (دھر:)۔
فرمان الٰہی ہے ’’ اے میرے بندو!آج تم پر کوئی خوف نہیں ہے اور نہ ہی تم جنت میں غمگین ہوگے۔جو لوگ ایمان لائے ہماری آیات پر اور مسلمان ہوئے ۔تم اور تمہاری بیویاں جنت میں خوشی خوشی داخل ہوجاؤ ان جنتیوں پر سونے کی پلیٹوں اور جام کادور چلے گا اور (جنت) میں ہر چیز من پسند ہوگی اور آنکھوں کو بھائے گی۔اور تم جنت میں ہمیشہ رہوگے‘‘۔ (زخرف: )۔
مزید فرمایا ’’ نوجوان خدمت گار جو ہمیشہ (ایک حالت )میں رہیں گے ان کے آس پاس رہیں گے یعنی آب خورے اور آفتابے اور شفاف شراب کے جام لے لے کر۔اس سے نہ تو سرور ہوگا۔اور نہ انکی عقلیں زائل ہوں گی۔اور میوے جس طرح کے ان کو پسند ہوں گے اور پرندوں کاگوشت جس قسم کا ان کاجی چاہے‘‘۔ (سورۃ الواقعہ:)۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:’’ اہل جنت کھائیں گے پئیں گے لیکن انھیں تھوک،پیشاب، پاخانہ، نہیں آئے گا۔بس ایک کستوری کی خوشبو لیے ڈکار آئے گا جس طرح سانس لیا جاتا ہے وہ اس طرح سبحان اللہ ۔اللہ اکبر پڑھیں گے‘‘۔ مزید فرمایا ’’جنتیوں میں سب سے ادنی ترین جنتی وہ ہوگا جسکے پاس ہزار خادم کھڑے رہیں گے ہرخادم کے پاس سونے اور چاندی کی دو طشتریاں ہوگی ۔ہرطشتری میں رنگین کھانے ہوں گے ۔ہر ایک طشتری سے وہ کھائے گا اور پہلی سے آخری طشتری تک اسے کھانے کی لذت محسوس ہوگی۔پھر ایک کستوری والا ڈکار آئے گا اور سب کچھ ہضم ہوجائے گا‘‘۔

زیورات و جواہرات
کیاآپ جنت کے زیورات اور جواھرات کے متعلق جاننا چاہتے ہیں ۔؟ آئیے قرآن میں اس سوال کاجواب دیکھتے ہیں فرمان ہے ’’ ایسے لوگوں کے لئے ہمیشہ رہنے کی جنت عدن ہے جن میں ان کے (محلوں )کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں ۔ان کو وہاں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے ۔اور وہ باریک ریشم اور اطلس کے کپڑے پہنیں گے اور تختوں پر تکیے لگا کر بیٹھا کریں گے‘‘۔ (سورہ کہف:)۔
مزید فرمایا: ’’انکے بدنوں پر سبز ریشم اور اطلس کے کپڑے ہوں گے اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے‘‘۔ (سورۃ الدھر)۔
پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے :’’جنت میں داخل ہونے والاہمیشہ خوش و خرم ہوگا کبھی غمگین نہ ہوگا ۔اسکے کپڑے کبھی پرانے اور شباب کبھی فنا نہ ہوگا۔جنت میں وہ کچھ ہوگا جو کسی آنکھ نے کبھی دیکھا اور نہ کسی کان نے کبھی سنا ہوگا۔کسی کے دل میں اسکا خیال بھی نہ آیاہوگا‘‘۔

تخت اور پلنگ:
اے میرے بھائی !جنت کی نعمتیں ابھی جاری ہیں ہم اس کو ضابطہ تحریر میں مکمل طور پر سمو نہیں سکتے بہرکیف احوال درج ہیں ۔فرمان الٰہی ہے ’’اور آگے بڑھنے والے ہیں (انکا کیا کہنا)وہ آگے ہی بڑھنے والے ہیں ۔وہی (اللہ کے )مقرب ہیں ۔نعمت والی بہشتوں میں بہت سے تواگلے لوگوں میں سے ہوں گے ۔تھوڑے سے پچھلوں میں سے ۔(جواہرات )سے جڑے ہوئے تختوں پر ، آمنے سامنے تکیہ لگائے ہوئے‘‘۔ (سورہ واقعہ:)۔
مزید فرمایا’’ (اہل جنت) ایسے بچھونوں پر جن کے اطلس والے استرہوں گے ۔تکیہ لگائے ہوئے بیٹھے ہوں گے‘‘۔ (رحمن)’’اور بہت سے چہرے اس روز شادمان ہوں گے ۔اپنے اعمال کی (جزا) سے خوش دل ۔بہشت بریں میں ۔وہاں کسی طرح کی بکواس نہ سنیں گے ۔اس میں چشمے بہہ رہے ہوں گے ۔وہاں تخت ہیں اونچے بچھے ہوئے ۔اور آبخورے (قرینے) سے رکھے ہوئے ۔اورگاؤ تکیے قطار کی قطار لگے ہوئے ۔اور نفیس مسندیں بچھی ہوئی‘‘ (غاشیہ:)۔

حور عین !
آئیے دیکھیں کہ جنت کی حوروں کے متعلق قرآن کریم کیابتلاتا ہے ’’ہم نے ان حوروں کو پیدا کیا تو ان کو کنواریاں بنایا ہے ۔اور (شوہروں)کی پیاریاں ہم عمر ‘‘۔(واقعہ:)۔اللہ کا ارشاد ہے ’’اور نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں جن کوپہلے کسی انسان نے ہاتھ لگایا نہ کسی جن نے‘‘ (سورہ رحمن:)۔
مزید فرمایا ’’ بے شک پرہیز گاروں کے لئے کامیابی ہے ۔باغ اور انگور ہیں اور ہم عمر نوجوان عورتیں ہیں اور شراب کے چھلکتے جام ہیں‘‘۔ (سورۃ النبا:)۔
اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی ہمیں حورجنت کے متعلق بتلایا ہے تاکہ ہم زیادہ ذوق و شوق سے جنت کے متلاشی بن جائیں ۔آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے ’’اللہ تعالیٰ کی راہ میں صبح و شام ، کا پہرا دینا، دنیا و مافیہا سے بہتر ہے ۔اور ایک کمان یاایک کوڑے کی مقدار کی سرزمین جنت دنیا و مافیہا سے بہتر ہے ۔اور اگر اہل جنت کی عورت دنیا میں جھانک لے تو دنیا اس کی خوشبو اور روشنی سے چمک اٹھے۔اور اسکے سر کاآنچل دنیا و مافیہا سے بڑھ کر ہے ‘‘۔ (بحوالہ بخاری)۔

مزید آرائش و آسائش:
جنت میں حورعین اپنی خوبصورت آواز سے جنتی کادل بہلائے گی ۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: حوریں اپنی خوبصورت آواز میں کیاگائیں گی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ’’وہ اپنے رب کی تعریف ، حمدوثناء اور بڑائی بیان کریں گی‘‘۔کچھ لوگ دنیا میں گھوڑ سواری کے عاشق ہوتے ہیں وہ اگر مانگیں گے تو انہیں جنت میں اپنی پسندیدہ سواریوں سے لطف اندوز ہونے کاموقع ملے گا۔ سیدنا عبدالرحمن بن ساعدۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مجھے گھوڑوں کابہت زیادہ شوق تھا۔میں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کیاجنت میں گھوڑے ہوں گے ۔آ پ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ’’اے عبدالرحمن اگر اللہ تعالیٰ نے تجھے جنت میں داخل کیاتوتیرے لئے یاقوت کاگھوڑا ہوگا۔اسکے دو پر بھی ہوں گے ۔تم اس پر جہاں چاہو گے اڑ کر جاؤ گے‘‘۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر میرے ماں باپ قربان ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا’’جب جنتی ، جنت میں داخل ہوجائیں گے توایک فرشتہ ان کے پاس آئے گا اور کہے گا ۔بے شک اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم باہم ملاقات کرو‘‘۔(حلیۃ الاولیائ)۔
پھر ایک دن جنتی اپنا اپنا انعام و اکرام حاصل کرکے لطف اندوز ہورہے ہوں گے کہ اللہ رب العزت جنتی کو اپنا دیدار نصیب فرمائے گا۔اور فرمائے گا ’’سلام قولا من رب الرحیم ‘‘۔
ان تمام نعمتوں ، برکتوں ، خوش بختیوں کے علاوہ سب سے بڑھ کر بلکہ جنت سے بھی بڑھ کر انعام ہوگا’’ ہمیشہ ہمیش کی رضا و خوشنودی‘‘۔
جی ہاں فرمان الٰہی ہے ’’اور اللہ تعالیٰ کی رضا سب سے بڑھ کر ہے ‘‘۔سرور عالم کا ارشاد ہے ’’بے شک اللہ عزوجل فرمائے گا۔ اے اہل جنت جنتی کہیں گے اے اللہ ہم حاضر و خوش نصیب ہیں۔اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیاتم راضی ہو ۔جنتی کہیں گے ۔اے ہمارے رب ہم کیوں نہ خوش ہوں۔ ہمیں سارے زمانے سے بڑھ کر انعام ملا ہے اللہ فرمائے گا ’’میں تمہیں جنت سے بھی افضل ترین چیز دیتا ہوں جاؤ میں تم سے ہمیشہ خوش رہوں گا کبھی ناراض نہیں ہوں گا‘‘ (صحیح بخاری)
اے اللہ ہمیں بھی ان خوش نصیبوں میں شامل کرلے۔آمین۔
خیمے اور بازار بہشت
 
شمولیت
اگست 13، 2011
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
172
پوائنٹ
82
خیمے اور بازار بہشت


جنت میں خیمے بھی ہوں گے کیونکہ فرمان الٰہی ہے : جنت کی حوریں خیموں میں رہیں گی لیکن ان خیموں کی انواع و اقسام شکل وصورت اور ڈیزائن وغیرہ کی تفصیل اس فرمان نبوی میں ہے ’’بے شک مومنوں کے لئے جنت میں جوف دار موتیوں کے خیمے ہوں گے انکی طوالت میل ہوگی۔اور چوڑائی بھی یکساں ہوگی ان خیموں میں مؤمن کے گھر والے ہوں گے مؤمن ان کے پاس جائے گا اور ان خیموں کے رہائشی ایک دوسرے کو نہیں دیکھ پائیں گے ۔
اور اسی طرح بہشت میں بازار بھی ہوں گے ۔بلکہ جو چاہوگے ملے گا۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’اور تمہارے لئے جنت میں وہی کچھ ہے جو تمہارا دل چاہے گا ۔اور جو تم مانگو گے ‘‘ لہٰذا یہ بات عجب نہیں کہ کوئی مؤمن خاص کر تاجر حضرات ، جنت میں بھی بازار کی خواہش کریں ۔ان کا دل چاہے اور وہ چیز حاضر نہ ہو، ایسا تو کبھی بھی نہ ہوگا۔اللہ تعالیٰ ان مؤمنوں کے لئے نئے نئے بازار تخلیق کرے گا۔تمام انواع و اقسام کی چیزیں ان بازاروں میں موجود ہوں گی ۔سیدنا انس بن مالک بیان کرتے کہ پیارے نبی نے فرمایا ’’بے شک جنت میں ایک بازار ہوگا مؤمنین جمعہ کے دن آیاکریں گے شمال کی جانب سے باد صبا آئے گی جو مومنوں کے چہروں اور لباس کو چھوئے گی ان کا حسن و جمال دوچند ہوجائے گا۔مؤمن گھر کو لوٹ آئیں گے ۔ان کے گھر والے کہیں گے تمہارا حسن و جمال تو پہلے سے بھی بڑھ گیا ہے ۔مؤمن کہیں گے تم بھی ہمارے بعد مزید خوبصورت بن گئے ہو‘‘۔ (صحیح مسلم )۔

انہار و اشجار بہشت!
آئیے ہم تھوڑی دیر جنت کے درختوں باغوں اور باغیچوں میں چہل قدمی کریں ۔چند لمحات ان نعمتوں سے لطف اندوز ہولیں۔ دیکھئے یہ چار نہریں ہیں ۔پانی کی نہر، دودھ،شراب اور شہد کی نہر بھی موجود ہے ۔اللہ تعالیٰ نے سورہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم میں تفصیل بتلائی ہے ۔’’ اسکی مثال وہ جنت ہے جس کاوعدہ متقی لوگوں سے کیاگیا ہے ۔اس جنت میں پانی کی نہریں ہیں جو بو نہیں کرے گا۔اور دودھ کی نہریں ہیں جس کا ذائقہ بدلتا نہیں اور پینے والوں کے لئے لذیذ شراب کی نہریں ہیں اور خالص شہد کی نہریں ہیں‘‘۔ (سورہ محمد)۔
اور آئیے حوض کوثر کی طرف ، یہ ساقی کوثر ہیں جو اپنے امتیوں کو جام کوثر پلا رہے ہیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے ۔’’ اس دوران کہ میں جنت میں تھا۔میں نے ایک نہر دیکھی اس کے دونوں اطراف خول دار موتیوں کے قبے بنے ہوئے تھے ۔میں نے کہا اے جبرئیل یہ کیاہے ۔؟ فرمایا ’’یہ کوثر ہے ۔جوتیرا رب تجھے دے گا‘‘۔ پھر جبرئیل نے اپنا باتھ زمین پر مارا تو دیکھا کہ اس کی زمین سے کستوری کی خوشبو آرہی تھی‘‘۔ (صحیح بخاری)۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مزید فرمایا ’’کوثر کاپانی شہد سے زیادہ میٹھا اور برف سے زیادہ سفید ہے‘‘۔ (جامع ترمذی)۔
یہ تو نہروں کاذکر تھا۔آئیے ہم باغوں میں درختوں کااحوال دیکھیں۔فرمان سرور عالم ہے ’’بے شک جنت میں درخت بھی ہیں ایک سوار سو سال تک اس درخت کے سائے میں چل سکتا ہے‘‘ ۔(وہ پھر بھی ختم نہ ہوگا)۔ (صحیح بخاری)۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’ جنت میں ایک درخت ہے بہت وسیع و عریض ایک سوار سو سال تک اسکو قطع نہیں کرسکتا۔جنتی ان درختوں کے سائے میں نکلیں گے وہ دنیا کی باتیں یاد کریں گے اللہ تعالیٰ ہوا کو چلائے گا تو بالکل دنیا کی طرح یہ درخت ہلنے لگ جائیں گے‘‘۔ (جامع ترمذی اور مستدرک حاکم )۔

انواع و اقسام کے کھانے
جی ہاں !جنت میں کھانوں اور مشروبات کادور بھی چلاکرے گا یہ دیکھئے سورۃ دھر میں فرمان الٰہی ہے: ’’ اور جنتیوں پر چاندی کے برتنوں اور شیشے کے جاموں کا دور چلے گا۔وہ چاندی شیشے کی طرح شفاف بھی ہوگی۔اور پیاس کی ضرورت کے تحت اسے اندازے سے ناپ رکھا ہے اور جنتیوں کو ایسے جام پلائے جائیں گے جس میں کافور کی آمیزش ہوگی‘‘۔ (دھر:)۔
فرمان الٰہی ہے ’’ اے میرے بندو!آج تم پر کوئی خوف نہیں ہے اور نہ ہی تم جنت میں غمگین ہوگے۔جو لوگ ایمان لائے ہماری آیات پر اور مسلمان ہوئے ۔تم اور تمہاری بیویاں جنت میں خوشی خوشی داخل ہوجاؤ ان جنتیوں پر سونے کی پلیٹوں اور جام کادور چلے گا اور (جنت) میں ہر چیز من پسند ہوگی اور آنکھوں کو بھائے گی۔اور تم جنت میں ہمیشہ رہوگے‘‘۔ (زخرف: )۔
مزید فرمایا ’’ نوجوان خدمت گار جو ہمیشہ (ایک حالت )میں رہیں گے ان کے آس پاس رہیں گے یعنی آب خورے اور آفتابے اور شفاف شراب کے جام لے لے کر۔اس سے نہ تو سرور ہوگا۔اور نہ انکی عقلیں زائل ہوں گی۔اور میوے جس طرح کے ان کو پسند ہوں گے اور پرندوں کاگوشت جس قسم کا ان کاجی چاہے‘‘۔ (سورۃ الواقعہ:)۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:’’ اہل جنت کھائیں گے پئیں گے لیکن انھیں تھوک،پیشاب، پاخانہ، نہیں آئے گا۔بس ایک کستوری کی خوشبو لیے ڈکار آئے گا جس طرح سانس لیا جاتا ہے وہ اس طرح سبحان اللہ ۔اللہ اکبر پڑھیں گے‘‘۔ مزید فرمایا ’’جنتیوں میں سب سے ادنی ترین جنتی وہ ہوگا جسکے پاس ہزار خادم کھڑے رہیں گے ہرخادم کے پاس سونے اور چاندی کی دو طشتریاں ہوگی ۔ہرطشتری میں رنگین کھانے ہوں گے ۔ہر ایک طشتری سے وہ کھائے گا اور پہلی سے آخری طشتری تک اسے کھانے کی لذت محسوس ہوگی۔پھر ایک کستوری والا ڈکار آئے گا اور سب کچھ ہضم ہوجائے گا‘‘۔

زیورات و جواہرات
کیاآپ جنت کے زیورات اور جواھرات کے متعلق جاننا چاہتے ہیں ۔؟ آئیے قرآن میں اس سوال کاجواب دیکھتے ہیں فرمان ہے ’’ ایسے لوگوں کے لئے ہمیشہ رہنے کی جنت عدن ہے جن میں ان کے (محلوں )کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں ۔ان کو وہاں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے ۔اور وہ باریک ریشم اور اطلس کے کپڑے پہنیں گے اور تختوں پر تکیے لگا کر بیٹھا کریں گے‘‘۔ (سورہ کہف:)۔
مزید فرمایا: ’’انکے بدنوں پر سبز ریشم اور اطلس کے کپڑے ہوں گے اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے‘‘۔ (سورۃ الدھر)۔
پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے :’’جنت میں داخل ہونے والاہمیشہ خوش و خرم ہوگا کبھی غمگین نہ ہوگا ۔اسکے کپڑے کبھی پرانے اور شباب کبھی فنا نہ ہوگا۔جنت میں وہ کچھ ہوگا جو کسی آنکھ نے کبھی دیکھا اور نہ کسی کان نے کبھی سنا ہوگا۔کسی کے دل میں اسکا خیال بھی نہ آیاہوگا‘‘۔

تخت اور پلنگ:
اے میرے بھائی !جنت کی نعمتیں ابھی جاری ہیں ہم اس کو ضابطہ تحریر میں مکمل طور پر سمو نہیں سکتے بہرکیف احوال درج ہیں ۔فرمان الٰہی ہے ’’اور آگے بڑھنے والے ہیں (انکا کیا کہنا)وہ آگے ہی بڑھنے والے ہیں ۔وہی (اللہ کے )مقرب ہیں ۔نعمت والی بہشتوں میں بہت سے تواگلے لوگوں میں سے ہوں گے ۔تھوڑے سے پچھلوں میں سے ۔(جواہرات )سے جڑے ہوئے تختوں پر ، آمنے سامنے تکیہ لگائے ہوئے‘‘۔ (سورہ واقعہ:)۔
مزید فرمایا’’ (اہل جنت) ایسے بچھونوں پر جن کے اطلس والے استرہوں گے ۔تکیہ لگائے ہوئے بیٹھے ہوں گے‘‘۔ (رحمن)’’اور بہت سے چہرے اس روز شادمان ہوں گے ۔اپنے اعمال کی (جزا) سے خوش دل ۔بہشت بریں میں ۔وہاں کسی طرح کی بکواس نہ سنیں گے ۔اس میں چشمے بہہ رہے ہوں گے ۔وہاں تخت ہیں اونچے بچھے ہوئے ۔اور آبخورے (قرینے) سے رکھے ہوئے ۔اورگاؤ تکیے قطار کی قطار لگے ہوئے ۔اور نفیس مسندیں بچھی ہوئی‘‘ (غاشیہ:)۔

حور عین !
آئیے دیکھیں کہ جنت کی حوروں کے متعلق قرآن کریم کیابتلاتا ہے ’’ہم نے ان حوروں کو پیدا کیا تو ان کو کنواریاں بنایا ہے ۔اور (شوہروں)کی پیاریاں ہم عمر ‘‘۔(واقعہ:)۔اللہ کا ارشاد ہے ’’اور نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں جن کوپہلے کسی انسان نے ہاتھ لگایا نہ کسی جن نے‘‘ (سورہ رحمن:)۔
مزید فرمایا ’’ بے شک پرہیز گاروں کے لئے کامیابی ہے ۔باغ اور انگور ہیں اور ہم عمر نوجوان عورتیں ہیں اور شراب کے چھلکتے جام ہیں‘‘۔ (سورۃ النبا:)۔
اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی ہمیں حورجنت کے متعلق بتلایا ہے تاکہ ہم زیادہ ذوق و شوق سے جنت کے متلاشی بن جائیں ۔آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے ’’اللہ تعالیٰ کی راہ میں صبح و شام ، کا پہرا دینا، دنیا و مافیہا سے بہتر ہے ۔اور ایک کمان یاایک کوڑے کی مقدار کی سرزمین جنت دنیا و مافیہا سے بہتر ہے ۔اور اگر اہل جنت کی عورت دنیا میں جھانک لے تو دنیا اس کی خوشبو اور روشنی سے چمک اٹھے۔اور اسکے سر کاآنچل دنیا و مافیہا سے بڑھ کر ہے ‘‘۔ (بحوالہ بخاری)۔

مزید آرائش و آسائش:
جنت میں حورعین اپنی خوبصورت آواز سے جنتی کادل بہلائے گی ۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: حوریں اپنی خوبصورت آواز میں کیاگائیں گی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ’’وہ اپنے رب کی تعریف ، حمدوثناء اور بڑائی بیان کریں گی‘‘۔کچھ لوگ دنیا میں گھوڑ سواری کے عاشق ہوتے ہیں وہ اگر مانگیں گے تو انہیں جنت میں اپنی پسندیدہ سواریوں سے لطف اندوز ہونے کاموقع ملے گا۔ سیدنا عبدالرحمن بن ساعدۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مجھے گھوڑوں کابہت زیادہ شوق تھا۔میں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کیاجنت میں گھوڑے ہوں گے ۔آ پ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ’’اے عبدالرحمن اگر اللہ تعالیٰ نے تجھے جنت میں داخل کیاتوتیرے لئے یاقوت کاگھوڑا ہوگا۔اسکے دو پر بھی ہوں گے ۔تم اس پر جہاں چاہو گے اڑ کر جاؤ گے‘‘۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر میرے ماں باپ قربان ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا’’جب جنتی ، جنت میں داخل ہوجائیں گے توایک فرشتہ ان کے پاس آئے گا اور کہے گا ۔بے شک اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم باہم ملاقات کرو‘‘۔(حلیۃ الاولیائ)۔
پھر ایک دن جنتی اپنا اپنا انعام و اکرام حاصل کرکے لطف اندوز ہورہے ہوں گے کہ اللہ رب العزت جنتی کو اپنا دیدار نصیب فرمائے گا۔اور فرمائے گا ’’سلام قولا من رب الرحیم ‘‘۔
ان تمام نعمتوں ، برکتوں ، خوش بختیوں کے علاوہ سب سے بڑھ کر بلکہ جنت سے بھی بڑھ کر انعام ہوگا’’ ہمیشہ ہمیش کی رضا و خوشنودی‘‘۔
جی ہاں فرمان الٰہی ہے ’’اور اللہ تعالیٰ کی رضا سب سے بڑھ کر ہے ‘‘۔سرور عالم کا ارشاد ہے ’’بے شک اللہ عزوجل فرمائے گا۔ اے اہل جنت جنتی کہیں گے اے اللہ ہم حاضر و خوش نصیب ہیں۔اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیاتم راضی ہو ۔جنتی کہیں گے ۔اے ہمارے رب ہم کیوں نہ خوش ہوں۔ ہمیں سارے زمانے سے بڑھ کر انعام ملا ہے اللہ فرمائے گا ’’میں تمہیں جنت سے بھی افضل ترین چیز دیتا ہوں جاؤ میں تم سے ہمیشہ خوش رہوں گا کبھی ناراض نہیں ہوں گا‘‘ (صحیح بخاری)
اے اللہ ہمیں بھی ان خوش نصیبوں میں شامل کرلے۔آمین۔
خیمے اور بازار بہشت
اللهم إني أسئلك الجنة وأعوذ بك من النار
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اے اللہ۔ ارحم الراحمین تجھ سے سوال ہے کہ بغیر حساب و کتاب کے یہ انعامات اپنی رحمت سے عطا فرما دے آمین
 
Top