• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

داڑھی بڑھانا اور مونچھیں کتروانا اللہ کا حکم ہے؛

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
ذاتی پیغام میں ایک بھائی نے درج ذیل سوال کیا ہے :
بسم اللہ الرحمن الرحیم،
السلام علیکم ،
میں نے ایک دفعہ پڑھا تھا جس کا مفہوم یوں ہے کہ ایک دفعہ ایک وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ان کی داڑھی نہیں تھیں صرف مونچھیں تھیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا منہ مبارک پھیر لیا تھا۔
کیا یہ صیح حدیث ہے ؟ اس کا حوالہ مل سکتا ہے ؟
جذاک اللہ خیر
والسلام

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب :

یہ حدیث صحیح ہے ، امام طبری ؒ کی تاریخ میں ایک طویل روایت ہے جس میں رسول اللہ ﷺ کے مبارک خط کا ذکر ہے جو کسریٰ کو لکھا گیا تھا ،
اس ضمن میں کسری کے حکم پر اس کے دو ایلچیوں کی مدینہ النبی ﷺ آمد اور جناب رسول کریم ﷺ کے حضور حاضری کا بیان بھی ہے ، اس موقع پر راوی نے بیان کیا ہے کہ :
(( ودخلا على رسول الله ﷺ وقد حلقا لحاهما، وأعفيا شواربهما، فكره النظر إليهما، ثم أقبل عليهما فقال: ويلكما! من أمركما بهذا؟ قالا: أمرنا بهذا ربنا- يعنيان كسرى-[فقال رسول الله: لكن ربي قد أمرني بإعفاء لحيتي وقص شاربي]
شاہ ایران (کسریٰ ) کے حکم سے دو فوجی یا دو ایلچی مدینہ منورہ آئے،
دونوں رسول کے پاس اس حالت میں آئے کہ ان کی داڑھیاں مونڈی ہوئی تھیں اور مونچھیں بڑھائی ہوئی تھیں۔ آپ(ﷺ) نے ان دونوں کی طرف دیکھنا پسند نہ فرمایا ۔ پھر فرمایا : تم دونوں کے لیے ویل (جہنم کی ایک وادی کا نام) ہو۔ تمھیں کس نے اس کا حکم دیا ہے ؟ دونوں نے جواب دیا کہ ہمارے رب یعنی کسریٰ نے اس کا حکم دیا ہے ۔
آپ(صلی اللہ علیہ وسلم )نے فرمایا لیکن میرے رب نے تو مجھے اپنی داڑھی کو چھوڑنے کا (معاف کرنے کا) اور مونچھوں کو کاٹنے کا حکم دیا ہے۔‘‘
( تاریخ الطبری ،جلد دوم صفحہ 654 ) اور ایک عربی محقق عالم نے تاریخ طبری کو تحقیق کے بعد ضعیف اور صحیح تاریخ طبری کے عنوان سے شائع کیا ہے انہوں نے اس واقعہ کو (صحیح تاریخ الطبری جلد دوم صفحہ235 ) میں درج کیا ہے ، یعنی یہ واقعہ سند کے لحاظ سے صحیح ہے ،
نیز دیکھئے :
امام ابن کثیر ؒ کی البدایہ و النہایہ میں ہجرت کے چھٹے سال کے واقعات ‘‘

اور امام ابن ابی شیبہ ؒنے اپنی ( المصنف ) میں صحیح اسناد سے نقل فرمایا ہے کہ :
عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْمَجُوسِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَحَلَقَ لِحْيَتَهُ، وَأَطَالَ شَارِبَهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا هَذَا؟» قَالَ: هَذَا فِي دِينِنَا، قَالَ: «فِي دِينِنَا أَنْ نَجُزَّ الشَّارِبَ، وَأَنْ نُعْفِيَ اللِّحْيَةَ»
ترجمہ :
مجوس کا ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اس کی داڑھی مونڈھی ہوئی تھی اور مونچھیں بڑھائی ہوئی تھیں آپ(ﷺ) نے اس سے پوچھا یہ کیا ہے۔ اس نے کہا یہی ہمارا دین ہے ،
آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)نے فرمایا لیکن ہمارے دین میں یہ حکم ہے کہ ہم اپنی مونچھیں کم کریں اور داڑھی بڑھائیں ‘‘ ( مصنف ابن ابی شیبہ حدیث نمبر 25502 )
 
Last edited:
Top