• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

داڑھی والوں سے ہی نفرت کیوں؟

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
داڑھی والوں سے ہی نفرت کیوں؟


تحریر: کلیم حیدر

داڑھی رکھے ہر شخص کو دنیا مولوی کہتی ہے، اور دین سے دوری کا یہ عالم کہ سیکولر، دین سے دور کلین شیو گروہ جب لفظ مولوی بولتا/ کہتا ہے تو مقصد طنز، کم تری، گھٹیا یا چھپے الفاظ میں معاشرہ کی ذلیل، نکمی اور بے فائدہ نسل مراد لینا ہوتا ہے۔ (الا قلیل)

معاشرہ میں باریش افراد کی یہ قدر کیوں؟ اس کی وجوہات واسباب کی طرف نہیں جانا بلکہ یہاں پر جس چیز کو بیان کرنا ہے وہ ہے ’’ ارے ارے داڑھی والوں کو میں جانتا ہوں‘‘ یہ لفظ کئی بار کئی مقامات پر کئی ذرائع سے آپ نے سنا ہوگا مگر کیا آپ نے کبھی اندازہ لگایا کہ یہ لفظ اکثر کب بولا جاتا ہے؟ جب ایک باریش شخص کسی کلین شیو سیکولر سوچ کے مالک شخص کی اصلاح کی خاطرکوئی بات کرتا ہے، یا اس پر اس کی طرف سے کی جانے والی غلطی واضح کرتا ہے، اور دین میں بتائے گئے احکامات اور ان احکامات پر عمل کرنے والے لوگوں کی مثال دیتا ہے، (جو کہ اکثر الحمدللہ داڑھی والے ہی ہوتے ہیں) بجائے اس کے کہ اپنی غلطیوں کو سدھارا جائے جواباً سننے کو ملتا ہے (الاقلیل) کہ’’ ارے ارے داڑھی والوں کو میں جانتا ہوں‘‘ کہنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جو غلطی، کام میں نے کیا ہے یہ تو داڑھی والے بھی کرتے ہیں، تو پھر میں ان کی بات کیوں مانوں؟ یا مجھے ایسے لوگوں کی مثال کیوں پیش کی جارہی ہے؟ یا دوسرے الفاظ میں مقصود اپنی اصلاح کی بجائے الفاظوں کے تھپڑ مصلح کے منہ پر مار کر خاموش کرانا مقصود ہوتا ہے۔ یا اسے یہ یاد دلانا کہ جس کی بات آپ کر رہے ہیں وہ بھی اسی تھیلے میں رہنے والی بلی ہے۔جس سے مجھے نکالا جا رہا ہے۔ الامان والحفیظ

ارے بھائی!

ایز اے انسان سوائے انبیاء علیہم السلام کے کوئی معصوم عن الخطاء نہیں، چاہے وہ داڑھی والا ہے یا کلین شیو تو پھر داڑھی والوں کو ہی کیوں بدنام کیا جاتا ہے؟ داڑھی والوں کو ہی کیوں نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے؟ یا یہ کلین شیو سیکولر دین سے دور لوگ مولوی مولوی کی ہی گردانیں کیوں پڑھتے نظر آتے ہیں ؟ کسی داڑھی رکھے شخص سے غلطی ہوجائے تو اللہ کی پناہ معاشرہ میں اس کےلیے رہنا ہی عذاب بن جاتا ہے۔مگر کلین شیو گناہوں کی دلدل میں ڈوبکیاں مارتے پھریں، برسر عام اپنی خطاؤں اور سیاہ کاریوں کو بیان کرتے پھریں، حد یہ کہ علی الاعلان جرم وظلم کرتے رہیں تو نہ معاشرہ کے کسی فرد کو تکلیف ہوتی ہے، نہ میڈیا کے بھانڈے کھڑکتے ہیں اور نہ ہی ان کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے اور نہ ہی ان کی عزت میں فرق آتا ہے بلکہ ایسا شخص سب کی آنکھوں کا تارا مطلب ہیرو بن جاتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ داڑھی رکھا شخص چونکہ دیندار، دین کا محافظ، عالم، قاری، دین کا طالب اور معاشرہ کی راہنمائی کرنے والا ہوتا ہے، جب یہ گناہ کرتا ہے تو پھر معاشرہ اس چیز کو برداشت نہیں کرتا، مگر اس کے مقابلے میں کلین شیو نہ تو وہ دیندار ہوتا ہے، نہ دین کا محافظ، نہ عالم، نہ قاری اور نہ ہی اس کے ذمہ معاشرہ کی رہنمائی ہوتی ہے اس لیے گناہ سے اس کی شخصیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

ارے کب اس بات کو اگنور کیا جاتا ہے؟ مگر کس نے کہا کہ ہر داڑھی والا دیندار ہوتا ہے؟ اور یہ کس نے کہا کہ بس داڑھی والوں کے ہی ذمہ دین کی حفاظت کا ٹھیکہ ہے؟ کیا کلین شیو دین کی حفاظت سے بری ہیں؟ اگر حفاظت کے ذمہ دار نہیں تو پھر بے دینی کے ٹھیکیدار کیوں بن جاتے ہیں؟ اگر معاشرہ میں اصلاح ان کا فرض نہیں تو پھر معاشرہ میں گندگی پھیلانے کا سرٹیفکیٹ کس سے لیا ہوا ہے؟

ہوسکتا ہے بہت سوں کو ہماری بات سے اختلاف ہو، مگراظہار رائے کی آزادی کا پورا پورا حق لیتے ہوئے ہم سمجھتے ہیں کہ دین سے دوری کی وجہ سےابلیس نے ہمارے دل ودماغ میں عجیب وغریب طرح کے رنگ چڑھا دیئے ہیں، جن میں ایک رنگ ’’ داڑھی والا گناہ کرے تو جینا مشکل ہوجائے، اور کلین شیو گناہ کرے تو ہیرو بن جائے ‘‘ بھی ہے۔

انسان ہونے کے ناطے داڑھی والا اور کلین شیو برابر ہی ہیں، اور انسان لفظ نسیان سے ہے، مطلب بھولنے والا، جب داڑھی رکھا شخص اور داڑھی منڈوا شخص دونوں نسیان کے مریض ہیں، تو پھر بھول ہوجانے پر سلوک میں فرق کیوں؟

ہمیں یہ بات بالکل سمجھ نہیں آتی کہ ایک بندہ دو گناہوں میں ملوث، ایک گناہ جو اس نے کیا، دوسرا گناہ اس کا داڑھی کٹا ہونا اور اس کے مقابلے میں ایک شخص جس نے ایک گناہ تو کیا، مگر داڑھی کٹا نہیں، اب ظلم یہ کہ دو گناہوں میں ملوث شخص اپنی غیرت کا اس طرح جنازہ نکالتا ہے کہ کہ داڑھی جو سنت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے اس کا خیال تک نہیں کرتا۔اللہ ہی سے ہدایت کا سوال ہے۔

ارے بھائی بصاروت وبصیرت کو استعمال کرتے ہوئے ذرا دل ودماغ کو سوچنے سمجھنے کی بھی تکلیف دو، کہ آپ میں غلطیاں زیادہ ہیں، تو معاشرہ میں بدنام بھی آپ کو ہونا چاہیے، آپ کا ہی منہ بند ہونا چاہیے، آپ کو ہی شرم آنی چاہیے، نہ کہ آپ بھی داڑھی رکھے شخص کی طرف اپنی توپ کا منہ کرلیں، جو آپ سے گناہوں میں پیچھے ہے۔اور باریش افراد سے نفرت شروع کردیں اور کہنا شروع کردیں کہ ’’ ارے ارے داڑھی والوں کو میں جانتا ہوں، ان کی بات نہ کی جائے، یہ دہشت گرد لوگ ہیں، ملک وقوم کے دشمن ہیں وغیرہ وغیرہ‘‘

ہاں آپ جانتے ہیں، کیونکہ آپ پر حکمرانی انسانی ازلی دشمن کر رہا ہے۔اس لیے نہ تو وہ آپ کو معاشرہ میں بدنام ہونے دے گا، نہ وہ آپ پر دہشت گردی کا لیبل لگنے دے گا، نہ وہ آپ کو اپنے گمان کے مطابق داڑھی رکھوا کر معاشرہ میں پائی جانے والی نکمی نسل کا حصہ بننے دے گا اور نہ ہی وہ یہ چاہے گا کہ آپ کو بھی لوگ مولوی کہیں۔

الفاظ کی سختی پر معذرت مگر ہگزارش ہے کہ خدارا غور کریں، اپنے آپ کو بدلیں، اسلام پسند، باریش افراد کی عزت کریں، اور باطنی نہ صحیح کم سے کم ظاہری حلیہ اسلام کے مطابق اپنا لیں۔ اور ’’ ارے ارے داڑھی والوں کو میں جانتا ہوں ‘‘ کے الفاظ کے حوالے سے جس چیز کو اس مضمون میں واضح کیا گیا ہے اس سے دور رہیں۔ یہ داڑھی والے دہشت گرد نہیں، بلکہ امن وسلامتی چاہنے والے ہیں۔

اور پھر داڑھی کا کیا قصور؟ داڑھی تو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ یہ شیطان لعین کی چال بھی ہوسکتی ہے(بلکہ یقیناً اس کی چالاکی ہے) کہ وہ دیندار لوگوں کو معاشرہ میں بدنام کرنے پہ اپنی محنتیں صرف کر رہا ہے،ایسے ایسے لوگوں کےبھیانک کارنامے سامنے لاتا ہے جو ظاہراً تو مولوی ہوتے ہیں مگر حقیقت میں مسلمان تک بھی نہیں ہوتے۔کیونکہ یہ ہمارا دشمن جانتا ہے کہ جب دیندار لوگوں کو ہی معاشرہ میں ذلیل کردیا جائے، تو دنیا دار دنیا کی ہی موج مستی میں رہ جائیں گے، اور روز قیامت بڑی تعداد پر مشتمل لاؤ لشکر لے کر جہنم کی وادیوں میں چلا جاؤنگا۔(اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو جہنم کے عذاب سے محفوظ رکھے۔آمین)

حدیث کا مفہوم کہ ایک طرف ہزار آدمی عبادت گزار، تہجد گزار ہوں اور دوسری طرف صرف ایک عالم، دین کو سمجھنے اور فہم رکھنے والا ہو تو شیطان پر ہزار عبادت گزار آدمیوں کو راہ راست سے ہٹانا اتنا مشکل نہیں جتنا ایک عالم کو گمراہ کرنا مشکل ہے۔

ہمیں اپنے دشمن کو اور دشمن کی تدبیروں وتاویلوں اور طریقہ کار کو سمجھنا ہوگا، تاکہ دنیا میں بھی ہم اسلام کے مطابق زندگی گزاریں اور آخرت میں بھی رب کی دربار سے سرخرو ہوکر جنت الفردوس کے مالک بنیں۔ اللہ تعالیٰ سمجھنے کی توفیق دے۔ آمین
 
Top