• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دجال کے قدموں کی آہٹ سنائی دیتی ہے !

شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
182
ری ایکشن اسکور
522
پوائنٹ
90

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت داعش يا اس تنظيم کے خود ساختہ اسلامی تشخص کے بارے ميں کيا موقف رکھتی ہے، اس کو واضح کرنے کے ليے صدر اوبامہ کا ايک بيان پيش ہے

"دو چيزيں بالکل واضح ہونی چاہيے۔ داعش اسلامی ہرگز نہيں ہے۔ کوئ بھی مذہب بے گناہوں کے قتل کو درست قرار نہيں ديتا۔ اور داعش کے زيادہ تر شکار تو خود مسلمان ہيں۔"

http://www.cnsnews.com/news/article/patrick-goodenough/obama-islamic-state-not-islamic

يہ امريکی حکومت کا سرکاری بيان اور موقف ہے جو امريکی عوام کے سامنے داعش کی اصليت کو واضح کرنے کے ليے پيش کيا گيا تھا۔ يقينی طور پر ہمارا موقف يہ ہرگز نہيں ہوتا اگر ان الزامات ميں کوئ بھی صداقت ہوتی کہ ہم داعش کو ايک اسلامی تنظيم کے طور پر دنيا کے سامنے روشناس کروانا چاہتے ہيں يا عوامی سطح پر اس سوچ کو پھيلانا چاہتے ہيں کہ مسلمانوں کو ہدف تنقيد بنانا درست ہے کيونکہ داعش مسلمانوں کی ترجمانی کرنے کی دعويدار ہے۔​

کيا آپ نہيں سمجھتے کہ يہ ستم ظريفی اور حيران کن امر ہے کہ ايک جانب تو امريکی فوج عراق اور شام ميں آئ ايس آئ ايس کے اہم ترين خفيہ ٹھکانوں پر تاک تاک کے حملے کر رہی ہے اور دوسری جانب يہ سرکاری طور پر دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظيم اپنے پيروکاروں کو دنيا بھر ميں امريکہ سميت کئ ممالک ميں عام شہريوں پر حملے کرنے کی ترغيب دے رہی ہے، ليکن ان ناقابل ترديد زمينی حقائق کے باوجود ابھی بھی ايسے ناقدین اور تجزيے نگار موجود ہيں جو بدستور اپنی اس سوچ کی تشہير پر بضد ہيں کہ جن دہشت گردوں کو ہم نشانہ بنا رہے ہيں وہ ہمارے ہی "قيمتی اثاثے" ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
"دو چيزيں بالکل واضح ہونی چاہيے۔ داعش اسلامی ہرگز نہيں ہے۔
کوئ بھی مذہب بے گناہوں کے قتل کو درست قرار نہيں ديتا
۔ اور داعش کے زيادہ تر شکار تو خود مسلمان ہيں۔"
ہوئے قربان ہم اس سادگی پر!
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
ہوئے قربان ہم اس سادگی پر!

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ستم ظریفی ديکھيں کہ ايک جانب تو بعض راۓ دہندگان انٹرنيٹ پر موجود بغير کسی قابل تصديق شواہد اور مصدقہ حوالوں کے تشہير کی گئ رپورٹوں اور کالمز اور يہاں تک کہ افراد کے ذاتی خيالات اور تجزيوں کو بھی اپنی دليل کے ضمن ميں "ناقابل ترديد" ثبوت کے طور پر پيش کرتے ہيں ليکن بغير کسی پس وپيش کے امريکی حکومت کے ترجمانوں اور يہاں تک کے امريکی صدر کے کسی بھی معاملے پر سرکاری موقف کو ماننے سے فوری انکار کر ديتے ہيں۔

امريکی صدر کی جانب سے پاليسی بيانات کے حوالے سے خود امريکہ کے اندر بھی تنقيد اور تحفظات کا عنصر موجود ہوتا ہے ليکن اس کے ساتھ ساتھ امريکی صدر سميت ہر حکومتی عہديدار اس امر سے بھی واقف ہوتا ہے کہ احتساب کا عمل موجود ہے اور دانستہ غلط بيانات کے نتيجے ميں ان کے خلاف کاروائ کی جا سکتی ہے۔ جب امريکی صدر، وائٹ ہاؤس يا اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان کی جانب سے کسی معاملے پر کوئ بيان جاری کيا جاتا ہے تو وہ اس معاملے پر براہراست امريکی حکومت کے موقف کی ترجمانی کرتا ہے اور اسے يکسر نظرانداز نہيں کيا جا سکتا ہے۔

اگر آپ يہ سمجھتے ہيں کہ داعش کے خلاف امريکی صدر کا بيان اور موقف محض لفاظی ہے تو پھر آپ ان ناقابل ترديد جقائق کو کيسے جھٹلائيں گے؟

امريکی حکومت نے تو دسبمر 17 2004 ہی کو آئ ايس آئ ايل نامی تنظيم کو اس وقت ايک بين الاقوامی دہشت گرد تنظيم کا درجہ دے ديا تھا جب يہ تنطيم پہلی بار منظر عام پر آئ تھی جس سے امريکی حکومت کے اس مستقل موقف کو جلا ملتی ہے کہ ہم تشدد اور دہشت گردی کی آڑ ميں اپنے ايجنڈے کی تکميل کے ليے اس تنظيم کی جاری مہم کے شروع دن سے مخالف رہے ہيں۔

http://www.state.gov/j/ct/rls/other/des/123085.htm

جولائ 15 2015 تک امريکی حکومت نے آئ ايس آئ ايس کے خطرے سے نبردآزما ہونے کے ليے جاری فوجی مہم کی مد ميں مجموعی طور پر تين اعشاريہ دو ايک بلين ڈالرز کی خطير رقم خرچ کی ہے۔

اگست 6 سے آئ ايس آئ ايس کے خلاف جاری مہم ميں امريکی حکومت روزانہ نو اعشاريہ چار ملين ڈالرز خرچ کر رہی ہے۔

امريکی محکمہ دفاع کے مطابق زيادہ تر امريکی اخراجات يعنی کہ 53 فيصد فضائ حملوں ميں استعمال ہوۓ۔

ستمبر کے مہينے سے آئ ايس آئ ايس کے خلاف جاری مہم ميں روزانہ اوسط اخراجات بڑھ کر نو اعشاريہ نو تک جا پہنچے ہيں، جو کہ اس مہم کے ابتدائ ہفتوں ميں پانچ اعشاريہ چھ ملين ڈالرز يو ميہ تک تھے۔

ناقابل ترديد حقيقت يہی ہے کہ آئ ايس آئ ايس کے بڑھتے ہوۓ عفريت سے عام شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ رکھنے کے ليے امريکی حکومت نے بيش بہا وسائل اور اپنے ٹيکس دہندگان کے کئ بلين ڈالرز خرچ کيے ہيں۔

آئ ايس آئ ايس کے خلاف امريکی کاوشوں کے ضمن ميں اہم اعداد وشمار اس کالم ميں پيش کيے گۓ ہيں۔

http://thehill.com/policy/finance/249264-us-fight-against-isis-surpasses-3-billion?utm_source=dlvr.it&utm_medium=twitter

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ امريکی حکومت آئ ايس آئ ايس کے خلاف يہ تمام وسائل کھپانے پر رضامند ہوتی اگر ہم ان مجرموں کا تعاقب کرنے ميں غير سنجيدہ ہوتے يا دہشت گردی کے اس عالمی عفريت کے خلاف ہمارا موقف محض بيانات تک محدود ہوتا؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 
Top