• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دعوت و عزیمت

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,400
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
کتاب کا نام
دعوت و عزیمت
مصنف

پروفیسر چوہدری عبد الحفیظ
ناشر
رضیہ شریف ٹرسٹ لاہور

تبصرہ
شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ(661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ او رباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسرکی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے۔ امام صاحب صرف زبان اور قلم کے غازی ہی نہ تھے بلکہ وہ صاحب سیف وسنان بھی تھے ۔جنہوں نے محراب ومنبر کے ساتھ اچھے سپاہی اور مجاہد کی طرح میدان کارزار میں بھی شجاعت دکھائی۔جہاد کی تڑپ اور لگن ان کی رگ رگ اور نس نس میں رچی بسی تھی۔تاتاریوں کی بربریت کے خلاف جہاد بالقلم والسیف والسنان کا علم سب سے پہلے انہوں نےہی بلند کیا تھا۔عین اس وقت جب مصر وشام پر سراسیمگی کے بادل چھائے ہوئے تھے۔ان حالات میں امام ابن تیمیہ﷫ نے ایک خط لکھ کر وقت کے حکمرانوں او رعوام کو جہاد کی ترغیب دی جس کے نتیجے میں عالم اسلام کو تارتاریوں کی بربریت سے چھٹکارا نصیب ہوا۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ دعوت وعزیمت ‘‘ شیح الاسلام ابن تیمیہ ﷫ کے جہاد کے حوالے سے تحریر کردہ ایک مجاہدانہ مکتوب گرامی ’’جہاد بالقلم والسیف والسنان‘‘کا اردو ترجمہ ہے ۔اس خط میں اہمیت وجہاد اور فضلیت جہاد کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ کے لیے قیامت تک کے لیے جہادکامیابیوں او رکامرانیوں کی جس طرح ضمانت مہیا کرتاہے اس خط میں اس پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے ۔جہاد افغانستان کے دوران پروفیسر چوہدری عبد الحفیظ ﷫ نے اس خط کا ترجمہ کیا او رخط کے شروع میں پروفیسر موصوف نے خط کا پس منظر بیان کرنے کے لیے ایک جامع مقدمہ بھی تحریر کیا ہے جواس دور کی تصویر پیش کرتاہے ۔(م۔ا)
ڈاؤن لوڈ لنک
 
Last edited:
Top