• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دلائل صدق رسالت مصطفی ﷺ

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
دلائل صدق رسالت مصطفی ﷺ

قرآن مجید میں ہے

وَالَّذِيْ جَاۗءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهٖٓ اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْمُتَّـقُوْنَ

اور جو شخص سچی بات لایا اور جس نے اس کی تصدیق کی یہی لوگ پرہیز گار ہیں ۔۔۔


بطور نمونہ و مثال پیش خدمت ہیں رسول اکرم کی رسالت کی چند عقلی تاریخی ومنطقی دلیلیں جس میں غیرجانبدار اہل علم کے لئے غور و فکر کا بہت عظیم سرمایہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!

1: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کفارمکہ یہود و نصاری وادیان سابقہ ہر مسئلہ میں عدم اتفاق اور ہمہ گیر اختلاف آپ کے صادق رسول ہونے کی دلیل ہے ۔۔۔

2 : مال ودولت اور خوبصورت عورت کی پیشکش اور عربی اقتدار کی کرسی کی پرکشش آفر اور طمع آفرین پیشکش کو کمال بے نیازی اور نظر حقارت سے دیکھتے ہوئے ٹھکرا دینا آپ کے رسول صادق وامین ہونے کی دلیل ہے اور یہ واقعہ بتاتا ہے کہ آپ رفعت کردار اورعظمت شان کی کس بلندی پر تھے اور آپ کا دعوائے نبوت و رسالت دیگر عام انسانوں کی طرح مال ودولت اور جاہ ومنصب حاصل کرنے کی خاطر ہرگز نہیں تھا ۔۔

3 : رسول اکرم کی نبوت سے پہلے کی چالیس سالہ بے داغ وصاف وشفاف جوانی اور حیات طیبہ اور آپ کا انسانی معاملات میں صادق وامین ہونا بھی عقلا آپ کی رسالت ونبوت کی سچائی وصداقت کی دلیل ہے کہ جوانسان دنیاوی معاملات میں جھوٹ بولنے کا قائل نہیں وہ الہی معاملات میں کس طرح جھوٹا ہو سکتا ہے ۔۔۔!!

4: قرآن کریم میں اپنے متعلق بعض عتاب و شرزنش بھرے لہجے میں اترنے والی آیات کو من وعن اپنی حالت پر جوں کا توں باقی رکھنا اور اس میں ادنی ترمیم نا فرمانا آپ کی رسالت کی صداقت کی دلیل ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔

5 : ابو سفیان اور بادشاہ ہرقل کے درمیان ہونے والا تاریخی مکالمہ جو صحیح بخاری اور دیگر سیرت النبی کی کتب میں موجود ہیں اس میں ابوسفیان کے ساتھ اس مکالمہ کے بعد ہرقل کا جواب اور ان کے ساتھ کئے جانے والا تاریخی فیصلہ بھی رسول صادق وامین کی رسالت کی صداقت وعظمت کی عقلی ومنطقی دلیلیں ہیں جسے ہر غیر متعصب و غیر جانبدار ذہن قبول کرنے پر مجبور ہوجاتاہے ۔۔!

6 : وحی سے پہلے اور بعد کی کیفیات اور اثرات بھی آپ کی رسالت کی صداقت کی دلیل ہیں
زوجہ رسول حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرا مشاہدہ ہے کہ سخت سردی کے دنوں میں بھی جب آپ پر وحی ربانی کا نزول ہوتا تو سلسلہ وحی رکنے کے بعد آپ کی پیشانی سے پسینے چھوٹ رہے ہوتے ۔۔۔۔!!

7 : اللہ کی تقدیس اور توحید کی خالص دعوت بھی آپ کی رسالت کی سچائی کی دلیل ہے کیونکہ یہ کوئی نئی دعوت نا تھی بلکہ سارے انبیائے کرام کی دعوت کا نقطہ آغاز بھی توحید ہی تھا ۔۔۔۔۔۔

8 : انسانی نفس و دل ہزاروں ایسی چیزوں کی طرف مائل ہوتا ہے جس میں اسے لذت ملتی ہے لیکن آپ علیہ الصلوۃ والسلام کا لذت نفوس کے برعکس زہد وقناعت اور فکرآخرت پر زور اور دنیا سے بقدر ضرورت استفادہ کی تعلیم دینا بھی آپ کی صداقت رسالت کی دلیل ہے ۔۔۔

9 : آپ کی طرف سے کی گئی پیشین گوئیوں کا حرف بحرف پورا ہونا بھی آپ کی صداقت رسالت کی دلیل ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

10 : آپ کا پوری جانفشانی سے مکہ ومدینہ میں تئیس سال کے انتہائی مختصر ومحدود دورانئے میں بہت ہی محدود وسائل کے ساتھ اسلام کی دعوت دینا اور اس انقلاب انگیز دعوت وتبلیغ کے نتیجے میں ہزاروں گمراہ انسانوں کی زندگی میں انقلاب آجانا بھی آپ کی رسالت کی سچائی کی دلیل ہے ۔۔!

11 : نبی کا وارث بننے کی خواہش کرنے پر مسیلمہ کذاب جیسے مدعئ نبوت کو صاف کہ دینا کہ نبوت کی وراثت نہیں چلتی یہ وراثت نبوت کا انکار بھی صداقت رسالت مصطفی کی دلیل ہے کیونکہ اگر یہ نبوت دنیاداری کے مکروہ جذبے سے ہوتی تو نبوت کے اس سلسلے کواپنے بعد جاری رکھنے میں کوئی عار نا تھا ۔۔!!

12 : قرآن جیسی الہامی کتاب آپ کی رسالت کی سچائی کی دلیل ہے اوراس پورے چودہ سو سالہ طویل دور میں قرآنی چیلینج کے جواب میں اس جیسی ایک آیت یا کتاب کا نا لکھ پانا بھی دلیل صداقت رسالت ہے ۔۔!!

13 : تحویل قبلہ کا قرآنی واقعہ بھی دلیل صداقت رسالت ہے ۔۔۔

14 : واقعہ مباہلہ قرآنیہ اور اس کے بعد مخالفین کا آپ کا سامنا کرنے سے پیچھے ہٹ جانا بھی یکے از دلائل صدق رسالت مصطفی ہے ۔۔۔۔

15 : آپ کا عھد گذشتہ کے احوال واخبار کو قرآنی آیات کی روشنی میں بیان کرنا اور لوگوں کو اس کی اطلاع دینا بھی منجملہ دلائل صدق رسالت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

16 : آپ کااپنی بیویوں کو دنیا اور آخرت کے درمیان ترجیح دینے کا واقعہ (واقعہ تخییر ۔ سورہ احزاب) یہ بتلاتا ہے کہ بیویوں کی تربیت اس درجہ بدل جاناکہ وہ بھی آپ کی فکر آخرت کے رنگ میں اس قدر رنگی ہوئی تھیں کہ دنیاکے مقابلے آخرت کوترجیح دے دیا اور اس آیت کے نزول کے بعد دنیاوی مطالبات سے بھی دامن بچانے لگیں پھر واقعہ تخییر زوجات بتلاتا ہے کہ خاندان نبوت کس معاشی دور سے گذر رہاتھا اور اس واقعے سے ان دشمنان اسلام کا بھی کرارا رد ہوجاتاہے جو شب وروز ڈھنڈورا پیٹتے ہیں کہ دعوائے رسالت کا اکلوتا مقصد مال ودولت کی ذخیرہ اندوزی تھا لہذا واقعہ خیار زوجات بھی اس پہلو سے ایک طرح سے دلیل صدق رسالت ہے ۔۔۔۔۔۔۔

17 : آپ کا قرآن کے اندر اور اپنے فرمان کے ذریعے دنیاوی واخروی زندگی کے ثابت شدہ حقائق اور صحیح مسائل کابیان بھی دلیل صدق رسالت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقول شاعر :

جو فلسفیوں سے حل نا ہوا جو نکتہ وروں سے کھل نا سکا
وہ راز بتادئے اک کملی والے نے چند اشاروں میں

ماخوذ از کتاب۔ دلائل صدق رسالت
مصنف ۔ مولاناعبدالروف رحمانی
تاریخ اشاعت ۔ جون 1946


 
Top