• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دل کو سمجھانے کی بات ہے۔۔۔۔!

شمولیت
اگست 23، 2012
پیغامات
188
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
70
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مضمون کا موضوع دیکھ کر آپ تھوڑے سے متجسس تو ہوئے ہوں گے کہ یہ کیا بات ہے ؟؟
تو سنیے جناب ویسے تو یہ بات مجھے رمضان کے شروع میں ہی شئیر کرنی چاہئے تھی لیکن افسوس کہ خیال ہی نہیں آیا گزشتہ دنوں کسی تھریڈ میں بات چلی کے لوگ موسم کی شدت کو دیکھ کر روزہ نہیں رکھتے تو یہ بات میرے دماغ میں ایک بار پھر سے تازہ ہوگئی تو سوچا آپ سے شئیر کروں کہتے ہیں نہ دیر آید درست آید۔
گزشتہ سال بھی موسم میں خوب شدت تھی اور میں جامعہ میں گیا (جامعہ تعلیم الا سلام ماموں کانجن) وہاں پر کچھ مستری اور مزدور کام کر رہے تھے اور سب ہی بیٹھے پانی پینے میں مشغول تھےسوائے باؤ اکرم کے (باؤ اکرم 45 سالہ ایک مزدور ہیں جامعہ میں مستری مزدور الیکٹریشن،پلمبر وغیرہ سب ہی ماہوار تنخواہ پر ہر وقت دستیاب ہوتے ہیں) خیر میں وہاں رک گیا اور کھڑےہو کر پوچھنے لگا باؤ اکر م آپ کام کر رہے ہیں روزہ ہے کیا؟ جب کہ باقی سب تو پانی پی رہے ہیں اور ان کا کہنا یہ ہے کہ روزے میں محنت مزدوری نہیں ہوتی۔ باؤاکرم گویا ہوئےاور کہنے لگے حافظ جی رمضان اللہ کی نعمت اور روزہ مہمان ہے جو سال میں ایک ماہ کےلئے ہمارے لئے ہی ہمارے پاس آتا ہے۔پھر ہم اس کو کیسے چھوڑ دیں؟ میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے آج تک روزہ نہیں چھوڑا رہی بات گرمی،پیاس اور کام کی تو حافظ جی یہ تو بس "دل کو سمجھانے کی بات ہے"۔ اگر ہم دل کو سمجھا لیں تو نہ گرمی لگتی ہے اور نہ پیاس اور نہ ہی کام کچھ کہتاہے۔
میں ان کی یہ بات سن کر خاموش ہو گیااور باؤ جی کام میں مصروف ہوگئے تب میں حیران تھا اور سوچ رہاتھا کہ اس بندے کو اللہ سے کیسی اعلیٰ قسم کی محبت ہے اور اس قدر خوبصورت سوچ کا پہلو، کہ بس اتنی بات ہی بھوک،پیاس اور موسم کی شدت کےلئے کافی ہے کہ
" دل کو سمجھانے کی بات ہے"​
آج بھی موسم کی شدت بہت ہے اور ہم اگر اپنے اردگرد نظر ڈورائیں تو بہت سے روزے کی نعمت سے محروم لوگ نظرآئیں گے ۔جو یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ روزہ رکھا ہی نہیں جاتا کام بڑا سخت ہے اور موسم بڑا گر م ہے ۔جبکہ حقیقت میں ایسے لوگ دل کو سمجھانے والی حکمت ونعمت سے عاری ہیں۔یہ جملہ بڑا ہی مفید ثابت ہوتا ہے جب ہم کسی دنیاوی سخت حالات سے بھی گزر رہے ہوں ۔آزما کر دیکھئے گا۔
اللہ ہم سب کے لئے ہر معاملہ میں آسانی کردیں (آمین)​
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
ماشاء اللہ۔۔۔بہت ہی اہم موضوع کی طرف توجہ دلائی ہے آپ نے۔
ایسے لوگ روزے کی اہمیت کو نظر انداز کیئے ہوئے ہیں، ان کے نزدیک روزہ صرف کھانا پینا چھوڑنے کا نام ہے۔
اللہ سے اس مبارک مہینے میں دعا ہے کہ اللہ ان کے دلوں کو ہدایت کی طرف راغب کر دے۔آمین
 
شمولیت
اگست 23، 2012
پیغامات
188
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
70
ہاں جی آپ نے درست کہا ہمارے ہاں یہ ہی سمجھا جاتاہے کہ کھانے پینے کو چھوڑ دو تو روزہ ہے جبکہ اللہ کا مقصد ہماری بھوک پیاس نہیں بلکہ ہماری ٹرینینگ ہے کہ ہماری عائلی،معاشی اور معاشرتی زندگی ویسی ہو جائے جیسے کہ روزے کی حالت میں ہوتی ہے۔وگرنہ کھانے کو چھوڑنے کی اتنی اہمیت ہوتی تو اللہ نبی ﷺ یہ بات کبھی نہ فرماتے "من لم ید ع قول الزور والعمل بہ فلیس للہ حاجۃ ان یدع طعامہ وشرابہ(بخاری) یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ کا مقصد ہمیں بھوکا رکھنا نہیں ہے بلکہ ہمیں سنوارنا ہے۔
 
Top