Hina Rafique
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 21، 2017
- پیغامات
- 282
- ری ایکشن اسکور
- 18
- پوائنٹ
- 75
دنیا آخرت کی کھتی ہے یہ حدیث ہے یا آیت؟ ؟؟؟
سائل۔نورین۔
جواب۔
الدنيا مزرعة الآخرة
"دنیا آخرت کی کھیتی ہے"
ایسی کوئی روایت کسی بھی حدیث کی مستند کتاب میں موجود نہیں اور نہ ہی اس کی کوئی سند ہے بلکہ یہ ایسے ہی سن سنا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کر دی گئی.
اس روایت کے متعلق مختلف علماء کی آراء....
1.حافظ عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
"مجھے یہ حدیث کہیں نہیں ملی."
(المغنی عن حمل الأسفار :1354)
2. علامہ سخاوی کہتے ہیں :
"مجھے یہ با سند کہیں بھی نہیں ملی."
(المقاصد الحسنة : 497)
3. علامہ صغانی نے اسے من گھڑت و جھوٹی روایات میں ذکر کیا ہے.
( الموضوعات للصغانی : 106)
4. علامہ سبکی کہتے ہیں :
اس روایت کی کوئی اصل ہی نہیں.
(احادیث الأحياء التي لا أصل لها : 47)
5. علامہ طاہر پٹنی نے اسے موضوع(من گھڑت وجھوٹی) کہا ہے.( تذکرة الموضوعات : 174)
مزید دیکھئے :
1. (الجد الحثيث في بيان ما ليس بحديث : 169)
3. (النخبة البهية في الأحاديث المكذوبة علي الخير البرية : 123)
4. (اللؤلؤ المرصوع : 204)
5. (الفوائد الموضوعة في الأحاديث الموضوعة : 177)
6. (المصنوع في معرفة الحديث الموضوع : 133)
7. (الأسرار المرفوعة في الأحاديث الموضوعة : 203)
نوٹ : بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ان الفاظ کا مطلب تو صحیح ہے لہٰذا اسے بطور حدیث بیان کرنے میں کیا حرج ہے تو عرض ہے کہ ہر اچھی بات کا مطلب یہ نہیں کہ اسے حدیث بنا دیا جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان وحی ہوتا ہے اور دنیا میں کسی کی بھی بات چاہے کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو وہ حدیث نہیں بن سکتی.
حافظ محمد طاهر بن محمد
سائل۔نورین۔
جواب۔
الدنيا مزرعة الآخرة
"دنیا آخرت کی کھیتی ہے"
ایسی کوئی روایت کسی بھی حدیث کی مستند کتاب میں موجود نہیں اور نہ ہی اس کی کوئی سند ہے بلکہ یہ ایسے ہی سن سنا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کر دی گئی.
اس روایت کے متعلق مختلف علماء کی آراء....
1.حافظ عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
"مجھے یہ حدیث کہیں نہیں ملی."
(المغنی عن حمل الأسفار :1354)
2. علامہ سخاوی کہتے ہیں :
"مجھے یہ با سند کہیں بھی نہیں ملی."
(المقاصد الحسنة : 497)
3. علامہ صغانی نے اسے من گھڑت و جھوٹی روایات میں ذکر کیا ہے.
( الموضوعات للصغانی : 106)
4. علامہ سبکی کہتے ہیں :
اس روایت کی کوئی اصل ہی نہیں.
(احادیث الأحياء التي لا أصل لها : 47)
5. علامہ طاہر پٹنی نے اسے موضوع(من گھڑت وجھوٹی) کہا ہے.( تذکرة الموضوعات : 174)
مزید دیکھئے :
1. (الجد الحثيث في بيان ما ليس بحديث : 169)
3. (النخبة البهية في الأحاديث المكذوبة علي الخير البرية : 123)
4. (اللؤلؤ المرصوع : 204)
5. (الفوائد الموضوعة في الأحاديث الموضوعة : 177)
6. (المصنوع في معرفة الحديث الموضوع : 133)
7. (الأسرار المرفوعة في الأحاديث الموضوعة : 203)
نوٹ : بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ان الفاظ کا مطلب تو صحیح ہے لہٰذا اسے بطور حدیث بیان کرنے میں کیا حرج ہے تو عرض ہے کہ ہر اچھی بات کا مطلب یہ نہیں کہ اسے حدیث بنا دیا جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان وحی ہوتا ہے اور دنیا میں کسی کی بھی بات چاہے کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو وہ حدیث نہیں بن سکتی.
حافظ محمد طاهر بن محمد