• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دنیا آخرت کے مقابلے میں کیسی ہے ؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
دنیا آخرت کے مقابلے میں کیسی ہے ؟؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اللہ کی قسم! دنیا آخرت کے مقابلے میں اس طرح ہے جس طرح تم میں سے کوئی آدمی اپنی انگلی اس دریا میں ڈال دے، یحیی نے شہادت کی انگلی کی طرف اشارہ کیا، اور پھر اس انگلی کو نکال کر دیکھے کہ اس میں کیا لگتا ہے،

صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۷۱۷۸/ حدیث مرفوع1
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
آخرت کے دن پر ایمان کی حقیقت!!!

آخرت کے دن پر ایمان سے کیا مراد ہے ؟

الحمد للہ


وبعد: اللہ تعالی آپ کو اپنی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے یہ جان لیں کہ ( آخرت کے دن پر ایمان) سے مراد یہ ہے کہ :

اس بات کا پختہ یقین ہو کہ یہ دن آنا ہے اور اس کی تصدیق بھی یقین کے ساتھ کرنی چاہۓ اور یہ کہ اللہ تعالی نے جو بھی آخرت کے متعلق اپنی کتاب ( قرآن مجید ) میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اس کے متعلق بتایا اور جو کچھ موت کے بعد ہو گا اس کی تصدیق کرنی اور اس کا یقین رکھنا کہ یہ آۓ گا اور اسی میں یہ بھی شامل ہے کہ ان علامات اور قیامت کی نشانیوں پر ایمان لایا جائے جو قیامت سے پہلے ہیں اور موت اور جو موت کے وقت سختیاں اور جو کچھ موت کے بعد عذاب قبر اور اس کے فتنہ اور قبر کی نعمتوں اور صور پھونکے جانے اور قبروں سے اٹھنے اور قیامت کے دن میدان محشر میں کھڑے ہونے کی سختیاں اور حشر اور حساب وکتاب کی تفصیل جنت اور اس کی نعمتوں اور ان میں سب سے بڑی اللہ تعالی کے چہرے کا دیدار اور آگ اور اس کی سختی جو کہ سب سے زیادہ اللہ تعالی سے پردے میں آنا ہے ان سب پر ایمان لانا بھی ضروری ہے اور جو کچھ اس اعتقاد کے تقاضے ہیں ان پر عمل کرنا بھی –

تو جب بندے کے دل میں ایسا ایمان آجا ئے تو اس کے بہت سارے عظیم ثمرات ہیں جن میں سے کچھ ذکر کۓ جاتے ہیں :

پہلا – اس دن کے ثواب کی امید رکھتے ہوئے اطاعت کرنے کی رغبت اور حرص پیدا ہوتی ہے –

دوسرا – اس دن کی سزا اور عقاب سے ڈرتے ہوئے معصیت کرنے سے اور اس پر راضی ہونے سے خوف اور ڈر –

تیسرا – اس دنیا میں مومن سے ان نعمتوں کے چھن جانا جس کے بدلے میں اسے آخرت میں ثواب اور نعمتوں کی امید پر تسلی ہوتی ہے-
اللہ تعالی سے ہماری دعا ہے کہ وہ ہمیں ایمان صادق اور یقین راسخ سے نوازتے ہوئے ہم پر احسان کرے – آمین

دیکھیں کتاب : اعلام السنۃ المنثورۃ ( 110 )
اور شرح اصول الثلاثۃ : تالیف شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ ( 98- 103 ) .

الشیخ محمد صالح المنجد
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
باب: دنیا کے فناء ہونے اور قیامت کے دن حشر ہونے کا بیان

بَاب فَنَاءِ الدُّنْيَا وَبَيَانِ الْحَشْرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

  • صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۷۱۷۸/ حدیث مرفوع

۷۱۷۸۔ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إِدْرِيسَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيٰی أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ أَعْيَنَ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ کُلُّهُمْ عَنْ إِسْمٰعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَاللَّفْظُ لَهٗ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمٰعِيلُ حَدَّثَنَا قَيْسٌ قَالَ سَمِعْتُ مُسْتَوْرِدًا أَخَا بَنِي فِهْرٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللہِ مَا الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا مِثْلُ مَا يَجْعَلُ أَحَدُکُمْ إِصْبَعَهٗ هٰذِهٖ وَأَشَارَ يَحْيٰی بِالسَّبَّابَةِ فِي الْيَمِّ فَلْيَنْظُرْ بِمَ تَرْجِعُ وَفِي حَدِيثِهِمْ جَمِيعًا غَيْرَ يَحْيٰی سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذٰلِکَ وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ أَخِي بَنِي فِهْرٍ وَفِي حَدِيثِهٖ أَيْضًا قَالَ وَأَشَارَ إِسْمٰعِيلُ بِالْإِبْهَامِ۔

۷۱۷۸۔ ابوبکر بن ابی شیبہ، عبد اللہ بن ادریس۔ ابن نمیر بواسطہ اپنے والد، محمد بن بشر۔ یحیی بن یحیی، موسی بن اعین۔ محمد بن رافع، ابواسامہ، اسماعیل بن ابو خالد۔ محمد بن حاتم، یحیی بن سعید، اسماعیل، قیس، بنی فہر کے بھائی حضرت مستورد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! دنیا آخرت کے مقابلے میں اس طرح ہے جس طرح تم میں سے کوئی آدمی اپنی انگلی اس دریا میں ڈال دے، یحیی نے شہادت کی انگلی کی طرف اشارہ کیا، اور پھر اس انگلی کو نکال کر دیکھے کہ اس میں کیا لگتا ہے، سوائے یحیی کے تمام روایات میں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح سنا ہے' کے الفاظ ہیں اور اسماعیل نے انگوٹھے کے ساتھ اشارہ کرنا ذکر کیا ہے۔

  • صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۷۱۷۹/ حدیث مرفوع
۷۱۷۹۔ حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِي صَغِيرَةَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللہِ النِّسَاءُ وَالرِّجَالُ جَمِيعًا يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلٰی بَعْضٍ قَالَ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ الْأَمْرُ أَشَدُّ مِنْ أَنْ يَنْظُرَ بَعْضُهُمْ إِلٰی بَعْضٍ۔

۷۱۷۹۔ زہیر بن حرب، یحیی بن سعید، حاتم ابن ابی صغیرہ، ابن ابی ملیکہ، قاسم بن محمد، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما تے ہیں کہ قیامت کے دن لوگوں کا حشر ہوگا، اس حالت میں کہ وہ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بغیر ختنہ کئے ہوئے ہوں گے، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولٔ! کیا عورتیں اور مرد اکےٹک ہوں گے اور ایک دوسرے کی طرف دیکھیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! یہ معاملہ اس بات سے بہت سخت ہوگا کہ کوئی کسی کی طرف دیکھے۔

  • صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۷۱۸۰/ حدیث مرفوع
۷۱۸۰۔ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِي صَغِيرَةَ بِهٰذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْکُرْ فِي حَدِيثِهٖ غُرْلًا۔

۷۱۸۰۔ ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابوخالد احمر ، حاتم بن صغیرہ، اس سند سے بیب یہ روایت موقْل ہے اور اس روایت میں غُرْلًا کا لفظ نہیں ہے۔

  • صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۷۱۸۱/ حدیث مرفوع
۷۱۸۱۔ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحٰقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ إِسْحٰقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ وَهُوَ يَقُولُ إِنَّکُمْ مُلَاقُو اللہِ مُشَاةً حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا وَلَمْ يَذْکُرْ زُهَيْرٌ فِي حَدِيثِهٖ يَخْطُبُ۔

۷۱۸۱۔ ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، عمرو، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرما تے ہیں کہ تم لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بغیر ختنہ کئے ہونے کی حالت میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرو گے۔

  • صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۷۱۸۲/ حدیث مرفوع
۷۱۸۲۔ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي کِلَاهُمَا عَنْ شُعْبَةَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنّٰی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنّٰی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا بِمَوْعِظَةٍ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّکُمْ تُحْشَرُونَ إِلَی اللہِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهٗ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا کُنَّا فَاعِلِينَ أَلَا وَإِنَّ أَوَّلَ الْخَلَائِقِ يُکْسٰی يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام أَلَا وَإِنَّهٗ سَيُجَاءُ بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِي فَيُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أَصْحَابِي فَيُقَالُ إِنَّکَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَکَ فَأَقُولُ کَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ وَکُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي کُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ شَهِيدٌ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَکِيمُ قَالَ فَيُقَالُ لِي إِنَّهُمْ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلٰی أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ وَفِي حَدِيثِ وَکِيعٍ وَمُعَاذٍ فَيُقَالُ إِنَّکَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَکَ۔

۷۱۸۲۔ ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع۔ عبید اللہ بن معاذ بواسطہ اپنے والد، شعبہ۔ محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، مغیرہ بن نعمان، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں ایک نصیحت آموز خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! تمہیں اللہ کی طرف ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بغیر ختنہ کئے ہوئے لے جایا جائے گا، کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهٗ، جس طرح ہم نے پہلی مرتبہ پیدا کیا اسی طرح ہم دوبارہ پیدا کریں گے اور یہ ہمارا وعدہ ہے کہ جسے ہم کرنے والے ہیں، آگاہ رہو! کہ قیامت کے دن ساری مخلوق میں سے سب سے پہلے حضرت ابراہیم کو لباس پہنایا جائے گا اور آگاہ رہو! کہ میری امت میں سے کچھ لوگوں کو لایا جائے گا پھر ان کو بائیں طرف کو ہٹا دیا جائے گا تو میں عرض کروں گا: اے پروردگار! یہ تو میرے امتی ہیں، تو کہا جائے گا کہ آپؐ نہیں جانتے کہ ان لوگوں نے آپؐ کے بعد کیا کیا ایجادات کیں، تو میں اسی طرح عرض کروں گا جس طرح کہ اللہ کے نیک بندے (حضرت عیسیٰؑ) نے عرض کیا:
وَکُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي کُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ شَهِيدٌ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَکِيمُ۔
''میں تو ان لوگوں پر اس وقت تک گواہ کے طور پر تھا جب تک کہ میں ان لوگوں میں رہا، پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ان پر نگہبان تھا اور تو تو ہر چیز پر گواہ ہے، اگر تو ان کو عذاب دے تو یہ تیرے ہی بندے ہیں اور اگر تو ان لوگوں کو بخش دے تو تو غالب حکمت والا ہے''، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ جس وقت سے آپؐ نے ان لوگوں کو چھوڑا ہے اس وقت سے مسلسل یہ لوگ اپنی ایڑیوں کے بل پھرتے رہے، وکیع اور معاذ کی روایت میں ہے کہا جائے گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں جانتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان لوگوں نے کیا کیا بدعات ایجاد کیں۔

  • صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۷۱۸۳/ حدیث مرفوع
۷۱۸۳۔ حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحٰقَ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ قَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُحْشَرُ النَّاسُ عَلٰی ثَلَاثِ طَرَائِقَ رَاغِبِينَ رَاهِبِينً وَاثْنَانِ عَلٰی بَعِيرٍ وَثَلَاثَةٌ عَلٰی بَعِيرٍ وَأَرْبَعَةٌ عَلٰی بَعِيرٍ وَعَشَرَةٌ عَلٰی بَعِيرٍ وَتَحْشُرُ بَقِيَّتَهُمْ النَّارُ تَبِيتُ مَعَهُمْ حَيْثُ بَاتُوا وَتَقِيلُ مَعَهُمْ حَيْثُ قَالُوا وَتُصْبِحُ مَعَهُمْ حَيْثُ أَصْبَحُوا وَتُمْسِي مَعَهُمْ حَيْثُ أَمْسَوْا۔

۷۱۸۳۔ زہیر بن حرب، احمد بن اسحاق۔ محمد بن حاتم، بہز، وہیب، عبد اللہ بن طاؤس بواسطہ اپنے والد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:لوگوں کو تین جماعتوں کی صورت میں اکٹھا کیا جائے گا، کچھ لوگ خاموش ہوں گے اور کچھ لوگ ڈرے ہوئے ہوں گے اور دو آدمی ایک اونٹ پر ہوں گے اور تین ایک اونٹ پر اور چار ایک اونٹ پر اور دس ایک اونٹ پر ہوں گے اور ان میں باقی لوگوں کو آگ اکٹھا کرے گی، جب وہ رات گزارنے کے لئے ٹھہریں گے تو وہ آگ ان کے ساتھ رہے گی، جہاں وہ دوپہر کریں گے وہیں آگ بھی ان کے ساتھ رہے گی اور جہاں وہ صبح کے وقت ہوں گے وہیں آگ بھی ان کے ساتھ ہوگی اور جہاں وہ شام کے وقت رہیں گے تو آگ بھی شام کے وقت ان کے ساتھ رہے گی۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
12961719_966789480055988_3080319448221282067_n (1).jpg


باقی رہنے والے چیز (آخرت) کو فنا ہو جانے والی چیز (دنیا) پر ترجیح دو


(فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)

------------------------------------------------------------
(صحيح ابن حبان : 709 ، ، تخريج مشكاة المصابيح : 5107 ، ،
صحيح الترغيب : 3247 (صحيح لغيره))
 
Top