ایسے تین جرائم جن کی سزا آخرت سے پہلے دنیا میں بهی مل جاتی ہے....ایک والدین کا نافرمان....باقی دو؟
عن أبي بكرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من ذنب أجدر أن يعجل الله لصاحبه العقوبة في الدنيا مع ما يدخر له في الآخرة من البغي وقطيعة الرحم» هذا حديث صحيح "
جناب ابوبکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بغاوت اور قطع رحمی سے بڑھ کر کوئی گناہ ایسا نہیں ہے جس کا مرتکب زیادہ لائق ہے کہ اس کو اللہ کی جانب سے دنیا میں بھی جلد سزا دی جائے اور آخرت کے لیے بھی اسے باقی رکھا جائے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج : سنن ابی داود/ الأدب ۵۱ (۴۹۰۲)، سنن ابن ماجہ/الزہد ۲۳ (۴۲۱۱) (تحفة الأشراف : ۱۱۶۹۳)، و مسند احمد (۵/۳۸)
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4211)
اور ’’الادب المفرد ‘‘ میں اس روایت میں والدین کی نافرمانی کا بھی ذکر ہے ؛
عن بكار بن عبد العزيز عن أبيه عن جده عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (كل ذنوب يؤخر الله منها ما شاء إلى يوم القيامة إلا البغي وعقوق الوالدين أو قطيعة الرحم يعجل لصاحبها في الدنيا قبل الموت)
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر گناہ کی سزا اللہ نے روز آخرت تک مؤخر کر رکھی ہے ، مگر ظلم و سرکشی ، والدین کی حق تلفی ،یا رشتہ ناطہ توڑنے کی سزا ان کے مرتکب لوگوں کو انکی موت سے پہلے بھی دیتا ہے ‘‘ (الأدب المفرد للبخاری )
نیز دیکھئے سلسلہ «الصحيحة» (918)