• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دنیا میں یوں ہوجاؤ جیسے کوئی اجنبی ہو

شمولیت
اگست 16، 2017
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
55
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

اعْلَمُوا أَنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَزِينَةٌ وَتَفَاخُرٌ بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُرٌ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ ۖ كَمَثَلِ غَيْثٍ أَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَكُونُ حُطَامًا ۖ وَفِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانٌ ۚ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ

"خوب جان رکھو کہ دنیا کی زندگی صرف کھیل تماشا زینت اور آپس میں فخر (وغرور) اور مال و اولاد میں ایک کا دوسرے سے اپنے آپ کو زیادہ بتلانا ہے جیسے بارش اور اس کی پیداوار کسانوں کو اچھی معلوم ہوتی ہے پھر جب وہ خشک ہو جاتی ہے تو زرد رنگ میں اس کو تم دیکھتے ہو پھر وہ بالکل چورا چورا ہوجاتی ہے اور آخرت میں سخت عذاب اور اللہ کی مغفرت اور رضامندی ہے اور دنیا کی زندگی بجز دھوکے کے سامان کے اور کچھ بھی تو نہیں۔"

[سورہ الحدید، آیت ۲۰]

دنیا میں لمبی امیدوں سے بچ کر رہو

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو المُنْذِرِ الطُّفَاوِيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَعْمَشِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُجَاهِدٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْكِبِي، فَقَالَ: «كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ» وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، يَقُولُ: «إِذَا أَمْسَيْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ الصَّبَاحَ، وَإِذَا أَصْبَحْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ المَسَاءَ، وَخُذْ مِنْ صِحَّتِكَ لِمَرَضِكَ، وَمِنْ حَيَاتِكَ لِمَوْتِكَ»

"حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا شانہ پکڑ کر فرمایا: "دنیا میں اس طرح رہو جیسے کوئی اجنبی ہو یا راستے پر چلنے والے ہو۔" حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کرتے تھے : شام ہو جائے تو صبح کے منتظر نہ رہو اور صبح ہوجائے تو شام کا انتظار نہ کرو۔ تندرستی کی حالت میں وہ عمل کروجو بیماری کے دنوں میں کام آئیں اور زندگی کو موت سے پہلے غنیمت خیال کرو۔"

[صحيح البخاری، حدیث:٦۴۱٦]


دنیا آٖخرت کی طرف ایک سفر ہے

داؤد الطائی رحمہ اللہ نے فرمایا :

إنما الليل والنهار مراحل، ينزلها الناس مرحلةً مرحلةً، حتى ينتهي بهم ذلك إلى آخر سفرهم، فإن استطعت أن تقدم في كل مرحلة زادًا لما بين يديها فافعَل، فإن انقطاع السفر عن قريبٍ ما هو، والأمر أعجلُ من ذلك ، فتزود لسفرك، واقض ما أنت قاض من أمرك

"دن اور رات تو محض سنگِ میل ہیں۔ جنہیں لوگ یکے بعد دیگرے سرکاتے چلے جا رہے ہیں، یہاں تک اسی طرح وہ اپنے سفر کے آخر تک جا پہنچتے ہیں، پس اگر تم ہر سنگِ میل پر آئندہ کے لئے زادراہ بھیج سکتے ہو تو کر گزرو، پس سفر عنقریب ہی ختم ہوا چاہتا ہے، معاملہ اس سے بھی جلد نپٹا چاہتا ہے، پس اپنے سفر کے لئے زادراہ لیتے چلو، اور جو کچھ کر سکتے ہو کر لو۔"

[ جامع العلوم والحكم ابن رجب الحنبلي ٤، صفہ ۱۱۳۱]

اپنے رب کی جانب سفر میں زادِراہ لیتے چلو

امام ابن رجب الحنبلی رحمہ اللہ نے فرمایا:

إن ینزل المؤمن نفسه في الدنیا کأنه مسافر غیر مقیم ألبتة؛ وإنما هوا سائر في قطع منازل السفر؛ حتی ینتهی به السفر إلی آخره: وهو الموت ومن کانت هذه حاله في الدنیا؛ فهمته تحصیلُ الزاد للسفر، ولیس له همة في الاستکثار من متاع الدنیا

"مؤمن دنیا میں ایسے آتا ہے گویا کہ وہ مسافر ہو، جسے بالکل بھی قیام نہیں کرنا ہے، اور وہ تو سفر کی منزلوں کو سرکاتے ہوئے چلتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اس کا سفر اختتام پزیر ہو جائے، اور وہ موت ہے، جس کی دنیا میں یہ صورتحال ہو تو اسے سفر کے لئے زادراہ کی فکر کرنی چاہیے ، نہ کہ دنیا کے مال و متاع کو زیادہ کرنے کی۔"

[أيضا: جامع العلوم والحكم ابن رجب الحنبلي ٤، صفہ ۱۱۳۱]


الشيخ حافظ عبد الجبار شاکر فک الله اسرہ کا فرمان ہے:

"سفر شرک کا کریں اور امید توحید والوں کی رکھیں! سفر بدعت کا کریں اور منزل جنت الفردوس قرار دیں! کیسے ممکن ہے؟ کیسے ممکن ہے؟ سفر بے انصافی کا، سفر ظلم کا، سفر زیادتی کا، سفر اللہ کی بغاوت کا اللہ کے حکم کو مسلنے کا، اچھا جی سفر امریکہ سے یاری کا، سفر یورپ سے پیار کا، سفر یو این او کی نوکری کا، یو این او کا غلام بننے کا، نیٹو کا اتحادی بننے کا، سفر تو کریں سپلائی بحال کرنے کا، سفر تو کریں افغانیوں کو مروانے کا، سفر تو کریں کشمیریوں کو بے یار و مددگار چھوڑنے کا، سفر تو کریں اقصیٰ کو بھول جانے کا، سفر تو کریں رقس کا، ناچ کا، گانے کا اور سفر تو کریں جوان ہمارے کانوں میں بالی ڈالنے کا، گلے میں گانا ڈالنے کا اور ہاتھوں میں منکیں پہننے کا اور پاؤں میں پاجیب پہننے کا، سفر تو کرے بہنیں ہماری موبائل لیکر رات کو گندے پیکج کروانے کا عشق و ماشوقی کا، سفر کورٹ میرج کا ہو اور منزل جنت الفردوس ہو؟ نہیں ایسا کبھی نہیں ہوتا، ایسا کبھی نہیں ہوتا، اللہ کا قانون کبھی نہیں بدلتا، اللہ کا دستور کبھی نہیں بدلتا، اللہ کے ضابطے کبھی نہیں بدلتے۔ اللہ کے بندوں اس دنیا کی محبت نے ہمیں رب سے دور کر دیا، ہمیں منزلوں سے نا آشنا کر دیا۔ اس دنیا کے پیار نے، اس دنیا کی چاہت نے ہمیں اپنی حقیقی منزلوں سے دور کر دیا دیکھو لادین ایجنڈے لادین ایجنڈے باطل کی پوجا نہ دونیا رہی نہ آخرت رہی۔ اللہ کے بندوں دنیا کے کشگول پکڑے ہوئے ہیں اور دنیا کما کر بھی دنیا ملی نہیں بھیکاری بن گئے، فقیر بن گئے، مسکین بن گئے اور دنیا کی محبت کو ہم علاج سمجھتے رہے! دنیا کی محبت سب سے بڑی بیماری ہے خوراکیں زیادہ کھا کر چند دن کی زندگی لے سکتے ہو موت سے کبھی نہیں بچ سکتے۔"

[فضیلتہ الشیخ حافظ عبد الجبار شاکر حفظہ اللہ کا بیان بعنوان "ہمارا سفر اور ہماری منزل"]
 
Last edited:
Top