• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دنیا وآخرت

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
دنیا وآخرت

{زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّھَوٰتِ مِنَ النِّسَآئِ وَالْبَنِیْنَ وَالْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَرَۃِ مِنَ الذَّھَبِ وَالْفِضَّۃِ وَالْخَیْلِ الْمَسَوَّمَۃِ وَالْأَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ذٰلِکَ مَتَاعُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَاللّٰہُ عِنْدَہ حُسْنُ الْمَاٰبِ o قُلْ أَؤُنَبِّئُکُمْ بِخَیْرٍ مِّنْ ذٰلِکُمْ لِلَّذِیْنَ اتَّقَوْا عِنْدَ رَبِّھِمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْأَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا وَأَزْوَاجٌ مُّطَھَّرَۃٌ وَّرِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ وَاللّٰہُ بَصِیْرٌ بِالْعِبَادِ o} [آل عمران: ۱۴۔ ۱۵]
'' مرغوب چیزوں کی محبت لوگوں کے لیے مزین کردی گئی ہے جیسے عورتیں، بیٹے، سونے اور چاندی کے جمع کیے ہوئے خزانے، نشان دار گھوڑے، چوپائے اور کھیتی۔ یہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور اچھا ٹھکانہ تو اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیں! کیا میں تمہیں اس سے بہت بہتر چیز نہ بتاؤں؟ تقویٰ والوں کے لیے، ان کے رب تعالیٰ کے پاس جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور پاکیزہ بیویاں اور اللہ تعالیٰ کی رضا مندی ہے۔ سب بندے اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں ہیں۔ ''
{وَمَا ھٰذِہِ الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَآ إِلاَّ لَھْوٌ وَّلَعِبٌ وَإِنَّ الدَّارَ الْاٰخِرَۃَ لَھِیَ الْحَیَوَانُ م لَوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ o} [العنکبوت:۶۴]
'' اور دنیا کی یہ زندگانی تو محض کھیل تماشا ہے، البتہ سچی زندگی تو آخرت کا گھر ہے، اگر یہ جانتے ہوتے۔ ''
((لَوْ کَانَتِ الدُّنْیَا تَعْدِلُ عِنْدَاللّٰہِ جَنَاحَ بَعُوْضَۃٍ مَا سَقٰی کَافِرًا مِنْھَا شُرْبَۃَ مَائٍ۔))صحیح سنن الترمذي، رقم: ۱۸۸۹۔
'' اگر دنیا کی حیثیت اللہ تعالیٰ کے نزدیک مچھر کے پر جتنی بھی ہوتی تو اللہ تعالیٰ کسی بھی کافر کو پانی کا ایک گھونٹ بھی نہ پلاتا۔ ''
(( کُنْ فِيْ الدُّنْیَا کَأَنَّکَ غَرِیْبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِیْلٍ۔ ))أخرجہ البخاري في کتاب الرقاق، باب: قول النبي ﷺ کن في الدنیا کأنک غریب، رقم: ۶۴۱۶۔
'' دنیا میں ایسے زندگی گزار جیسے تو پردیسی یا مسافر ہے۔ ''
دوسری روایت میں ان الفاظ کا اضافہ ہے:
(( وَعُدَّ نَفْسَکَ مِنْ أَھْلِ الْقُبُوْرِ۔ ))صحیح سنن الترمذي، رقم: ۱۹۰۲۔
'' اور اپنے آپ کو قبر والوں میں شمار کر۔ ''
(( وَاللّٰہِ مَا الدُّنْیَا فِيْ الْآخِرَۃِ إِلاَّ مِثْلُ مَا یَجْعَلُ أَحَدُکُمْ إِصْبَعَہُ ھٰذِہِ فِي الْیَمِّ، فَلْیَنْظُرْ بِمَ یَرْجِعُ۔ ))أخرجہ مسلم في کتاب الجنۃ، باب: فناء الدنیا وبیان الحشر یوم القیامۃ، رقم: ۷۱۹۷۔
'' اللہ کی قسم! دنیا کی آخرت کے مقابلہ میں مثال ایسے ہی ہے جیسے تم میں سے کوئی ایک اپنی انگلی سمندر میں ڈبوئے تو دیکھے اس کی انگلی کتنا پانی لائی ہے۔ ''
معلوم ہوا کہ دنیا کی بے ثباتی اور اس کی لذتوں کے فنا ہونے کی مثال آخرت کی دائمی زندگی اور لذتوں کے مقابلہ میں ایسے ہے جیسے ایک انگلی پر لگا ہوا پانی باقی سمندر کے مقابلہ میں ہوتا ہے۔
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی حیات مبارکہ بھی اسی چیز کا عملی نمونہ پیش کرتی ہے۔ فرمایا:
(( لَوْ کَانَ لِيْ مِثْلُ أُحُدٍ ذَھَبًا؛ مَا یَسُرُّنِيْ أَنْ لاَّ تَمُرَّ عَلَيَّ ثَـلَاثَ لَیَالٍ وَعِنْدِيْ مِنْہُ شَيْئٌ إِلاَّ شَیْئًا أُرْصُدُہُ لِدَیْنٍ۔ ))أخرجہ البخاري في کتاب الرقاق، باب: قول النبي ﷺ (( ما یسرني أن عندي مثل أحد ھذا ذھبًا۔ رقم: ۶۴۴۵۔
'' مجھے اس سے بالکل خوشی نہیں ہوگی کہ میرے پاس اس احد کے برابر سونا ہو اور اس پر تین دن اس طرح گزر جائیں کہ اس میں سے ایک دینار بھی باقی رہ جائے (سب تقسیم کردوں) البتہ اگر کسی کا قرض ادا کرنے کے لیے کچھ رکھ چھوڑوں، تو یہ اور بات ہے۔ ''
عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: (( نَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ عَلیٰ حِصْرِ، فَقَامَ وَقَدْ أُ ثِرَ فِیْ جَنْبِہ فَقُلْنَا یَا رَسُوْلُ اللّٰہِ! لَوِ اتَّخَذَنَا لََکَ وِطَأَ فَقَالَ: مَا لِيْ وَلِلدُّنْیَا، مَا أَنَا فِيْ الدُّنْیَا إِلاَّ کَرَاکِبٍ اِسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَۃٍ، ثُمَّ رَاحَ وَتَرَکَھَا۔ ))صحیح سنن الترمذي، رقم: ۱۹۳۶۔
سیّدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے پتوں کی چٹائی پر سو رہے تھے، پس جب آپ کھڑے ہوئے تو آپ کے پہلو پر اس کے (چبھنے کے) نشانات تھے ۔ ہم نے عرض کی اے اللہ کے رسول! ہم آپ کے لیے پلنگ بنا دیتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' میرا دنیا سے کیا تعلق؟ میں تو دنیا میں ایک سوار کی طرح ہوں (ـجو دوران سفر) کسی درخت کے سایہ میں ٹھہرتا ہے اور آرام کرنے کے بعد اسے چھوڑ کر (اپنی منزل کی طرف روانہ) ہوجاتا ہے۔ ''
(( مَا تَرَکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ، عِنْدَ مَوْتِہِ دِرْھَمًا وَلَا دِیْنَارًا، وَلَا عَبْدًا وَلَا أَمَۃً، وَلَا شَیْئًا إِلاَّ بَغْلَتَہُ الْبَیضَائَ وَسِلَاحَہ، وَأَرْضًا جَعَلَھَا صَدَقَۃً۔ ))أخرجہ البخاري في کتاب الوصایا، باب: الوصایا، رقم: ۲۷۳۹۔
'' آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات کے وقت نہ روپیہ چھوڑا، نہ اشرفی، نہ غلام، نہ لونڈی اور نہ اور کوئی چیز صرف ایک سفید خچر چھوڑا اور ہتھیار اور کچھ زمین جس کو آپ وقف کرگئے تھے۔ ''
(( أَلدُّنْیَا سِجْنُ الْمُؤْمِنُ وَجَنَّۃُ الْکَافِرَ۔ ))صحیح مسلم، کتاب الزہد، رقم:۷۴۱۷۔
'' دنیا، مومن کا قید خانہ اور کافر کی جنت ہے۔ ''

ماخوذ
اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top