• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دور جدید کے مالی معاملات، مروجہ اسلامی بینکاری جیسے پیچیدہ موضوعات پر پہلی بار کبار علمائے اہل حدیث

saghir

رکن
شمولیت
مارچ 13، 2011
پیغامات
35
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
58
دور جدید کے مالی معاملات، مروجہ اسلامی بینکاری جیسے پیچیدہ موضوعات پر پہلی بار کبار علمائے اہل حدیث کا اجتماعی کانفرنس!
اسلام کا معاشی نظام اور اس کی خصوصیات
بعض ممنوعہ تجارتی معاملات علامات قیامت کی روشنی میں
اسلامی بینکاری میں مروجہ مضاربہ و مشارکہ کی حقیقت اور انکا شرعی متبادل
مروجہ اسلامی بینکاری کی حقیقت ،کیا صحیح اسلامی بینکاری کا نفاذملکی معیشت کی ترقی میں رکاوٹ ہے ؟
وغیرہ جیسے اہم موضوعات پر پہلی بار جید کبار علمائے کرام کی زبانی آپ جان سکیں گے۔ ان شاء اللہ العزیز
مورخہ ۱۶ دسمبر ، بروز اتوار، بوقت ۳:۳۰ سہ پہر تا رات ۱۰ بجے تک(پاکستانی معیاری وقت)۔ پروگرام انٹرنیٹ پر براہِ راست بھی نشر کیا جائےگا۔
مزید تفصیل: المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر، کراچی۔AL MADINAH ISLAMIC RESEARCH CENTER
 
شمولیت
اگست 13، 2011
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
172
پوائنٹ
82
علماۓ حق کی جانب سے بہت اچھی کوشش ہے - سٹاکس / شئیرز (حصص) کے كاروبار پر( Central Depository System
کے رول كو فوکس کرتے ہوۓ) ايسى ہی کوئی اجتماعی کانفرنس منعقد کی جانی چاہۓ
دور جدید کے مالی معاملات، مروجہ اسلامی بینکاری جیسے پیچیدہ موضوعات پر پہلی بار کبار علمائے اہل حدیث کا اجتماعی کانفرنس!
اسلام کا معاشی نظام اور اس کی خصوصیات
بعض ممنوعہ تجارتی معاملات علامات قیامت کی روشنی میں
اسلامی بینکاری میں مروجہ مضاربہ و مشارکہ کی حقیقت اور انکا شرعی متبادل
مروجہ اسلامی بینکاری کی حقیقت ،کیا صحیح اسلامی بینکاری کا نفاذملکی معیشت کی ترقی میں رکاوٹ ہے ؟
وغیرہ جیسے اہم موضوعات پر پہلی بار جید کبار علمائے کرام کی زبانی آپ جان سکیں گے۔ ان شاء اللہ العزیز
مورخہ ۱۶ دسمبر ، بروز اتوار، بوقت ۳:۳۰ سہ پہر تا رات ۱۰ بجے تک(پاکستانی معیاری وقت)۔ پروگرام انٹرنیٹ پر براہِ راست بھی نشر کیا جائےگا۔
مزید تفصیل: المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر، کراچی۔AL MADINAH ISLAMIC RESEARCH CENTER
 

saghir

رکن
شمولیت
مارچ 13، 2011
پیغامات
35
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
58
جزاک اللہ بھائی !
شہر کراچی میں یہ پہلا موقع ہے کہ سلف کے منہج پر گامزن علمائے کرام اس جانب متوجہ ہوئے ہیں، امید ہے کہ اب مستقبل میں علما و دعاۃ اس جانب بھی توجہ دیں گے
 
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
82
ری ایکشن اسکور
351
پوائنٹ
36
اللہ سے دعا ہےاسی طرح باقی معملات کو بھی افہام وتفہیم سے حل کرنےکی تو فیق عطا فرمائے اور علماء دین کی کوششوں کو قبول فرمائے ۔۔آمین
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
دنیا بھر میں رائج اسلامی بینکاری شرعی اصولوں سے ہم آہنگ نہیں ہے۔ علمائے اہلحدیث کا خطاب

[SUP]دھاگہ میں پیش کی گئی خبر پر بعد میں کوئی اپڈیٹ نہیں ہوئی اس لئے اس معلومات کو مطالعہ کے لئے پیش کیا جا رہا ھے۔[/SUP]

----------------------------------------------


دنیا بھر میں رائج اسلامی بینکاری شرعی اصولوں سے ہم آہنگ نہیں ہے
علمائے اہلحدیث کا خطاب​

[SUP]Monday, December 17, 2012, 7:10
[/SUP]

کراچی (پاک میڈیا) علماء اہلحدیث نے وطن عزیز میں رائج مروجہ اسلامی بینکاری کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محض اسلامی اصطلاحات استعمال کرنے سے کوئی بھی نظام بینکاری اسلامی نہیں ہو جاتا بلکہ لین دین اور تجارت سے متعلق اسلامی اصطلاحات کو انکے شرعی مفہوم کے مطابق اختیار کرنے کی ضرورت ہو گی ۔

مروجہ اسلامی بینکاری مکمل طور پر شرعی اصولوں سے ہم آہنگ نہیں اس لئے اسے اسلامی قرار دینا کسی فریب سے کم نہیں ۔ اسلامی بینک سودی بینکوں کی طرح نان رسک ہیں جو کہ اسلامی معیشت کے اصولوں کے سراسر خلاف ہے اسلام ایسے معاملات کی اجازت نہیں دیتا جس میں صرف منافع ہی منافع ہو۔

علماء اہلحدیث نے ان خیالات کا اظہار اسلامی تحقیق کے ممتاز اور معتبر ادارے المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کے زیر اہتمام جامع مسجد سعد بن ابی وقاص ڈیفنس کے احاطے میں "اسلامی بینکاری شرعی میزان میں" کے عنوان پر منعقدہ سیمینار کے موقع پر کیا۔ سیمینار میں مولانا عبداللہ ناصر رحمانی ، حافظ عبدالحمید ازہر ، حافظ مسعود عالم، معروف اہلحدیث عالم شیخ الحدیث و ماہر اسلامی معاشیات و بینکاری حافظ ذوالفقارعلی، معروف ماہر معاشیات شاہد حسن صدیقی اور ممتاز دانشور و صحافی انیق احمد نے متعلقہ موضوعات پر اپنے اپنے علمی مقالہ جات پیش کئے ۔

سیمینار سے مولانا حماد امین چاولہ ، مولانا عثمان صفدر نے بھی خطاب کیا سیمینار میں کثیر تعداد میں علماء کرام ، طلباء دین اور تاجر حضرات نے استفادہ کیا۔

پروگرام کے اختتام پر اسلامی بینکنگ میں اصلاحات کے حوالے سے سفارشات بھی پیش کی گئیں جس میں علماء نے کہا کہ مروجہ اسلامی بینکاری کے نظم اس میں رائج طریقہ کار اور طرق تعامل کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات واضح ہوئی ہے کہ مروجہ بینکاری مکمل طور پر شرعی اصولوں سے ہم آہنگ نہیں اسی لئے اسے اسلامی قرار دینا درست نہیں۔

بہت سے معاملات میں اسلامی بینکوں اور سودی بینکوں میں فرق صرف اصطلاحات کا ہے جبکہ مقاصد اور نتائج دونوں کے ایک ہیں ۔ علماء اہلحدیث نے کہا کہ اسلامی بینکوں میں رائج معاملات جیسے اجارہ ، مشارکہ متناقصہ سے بینکوں کا مقصد حقیقی اجارہ یا شراکت نہیں ہوتی بلکہ مقصد محض تمویل یا سرمائے کے لین دین کے ذریعے فائدہ حاصل کرنا ہے اور شریعت میں ایسی اجارہ و شراکت جس میں صرف سرمائے کے لین دین سے فائدہ حاصل کرنا مقصود ہو، جائز نہیں ، معاملات میں مقاصد کو پیش نظر رکھا جائیگا نہ کہ الفاظ کو جیسا کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا مشہور فرمان ہے کہ اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے اور ہر شخص کے لئے وہی ہو گا جسکی اس نے نیت کی ہو گی اسی طرح معروف فقہی اصول ہے کہ معاہدات میں مقاصد اور معانی کا خیال رکھا جاتا ہے نہ کہ الفاظ کا ۔

علمائے اہل حدیث نے مزید کہا کہ اسلامی بینک مرابحہ اور اجارہ جو کہ اصل طریقہ ہائے تمویل نہیں ہیں انہیں تمویلی سرگرمیوں میں استعمال کرتے وقت منافع کا تعین شرح سود سے کرتے ہیں جو کہ شبہات کا باعث ہے انہوں نے کہا کہ اسلامی بینک شرح سود کو معیار [SUP](BENCH MARK)[/SUP] کے طور پر استعمال کرکے اپنے منافع یا کرایہ کا تعین کرتے ہیں

جیسا کہ پاکستان میں کایبور [SUP](KIBOR)[/SUP] اور عالمی سطح پر لائبور [SUP](LIBOR)[/SUP] کو معیار بنایا جاتا ہے لھذا اس تعامل سے ایک مضبوط شبہ جنم لیتا ہے جبکہ شریعت اسلامیہ نے ہمیں شبہات سے بچنے کی ترغیب دلائی ہے اسی لئے اسلامی بینکوں میں بکثرت رائج شبہات کے معاملات میں پڑنا جائز نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ قرض کی ادائگی میں تاخیر پر جرمانہ بھی شرعی اعتبار سے جائز نہیں ہے ۔ اللہ تعالی نے ایک دوسرے کا مال باطل طریقہ سے کھانے سے منع فرمایا ہے قرآن و حدیث میں تاخیر پر جرمانے کا کوئی تصور نہیں اور جمھور سلف و خلف محدثین و فقہاء اور مفسرین بھی کسی طرح اسکی اجازت نہیں دیتے لھذا اسلامی بینک کے ساتھ کئے گئے کسی بھی ایسے معاہدے میں شامل ہونا جائز نہیں ہے جس میں تاخیر پر جرمانے کی شرط ہو ۔

علمائے اہل حدیث نے کہا ہے کہ اسلامی بینک سودی بینکوں کی طرح عدم مخاطرہ یعنی نان رسک [SUP](NON RISK)[/SUP] ہیں جبکہ اسلام ایسے کسی بھی معاملے کی اجازت نہیں دیتا جسمیں صرف منافع ہی منافع ہو ۔ اسلامی بینکوں میں اسکی واضح مثال بینک کا صارف کے ساتھ اجارہ کرنا یا مرابحہ کا معاہدہ کرتے وقت کچھ رقم ٹوکن منی کے نام پر وصول کرنا ہے تاکہ صارف کے خرید سے انکار کے وقت خود کو نقصان سے بچاسکے ۔

علمائے اہل حدیث نے اپنے مقالہ جات میں مزید کہا کہ عمومی طور پر اسلامی بینکوں کا طریقہ کار بعینہ وہی ہے جو سودی بینکوں میں رائج ہے اس ہم آہنگی کا ایک اظہار اسلامی بینک میں لیز پر گاڑی و غیرہ لینے اور صارفین کو سالانہ منافع کا لالچ دینے سے بھی ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ مروجہ اسلامی بینک حیلہ سازی کی منظم واردات ہے جسکے ذریعے مالی معاملات میں عوام الناس میں پایا جانیوالا احساس گناہ بھی ختم ہو رہا ہے ۔

علماء اہل حدیث نے اپنی سفارشات میں اسلامی بینکوں کے ذمہ داروں سے اپیل کی کہ وہ تمام مشکوک اورمشتبہ اور معاہدات اور لین دین سے گریز کی پالیسی اختیار کریں اور داخلی طور پر قرآن و حدیث کی روشنی میں اپنے نظم اور مالی معاملات میں اصلاحات کے لئے کوشاں رہیں.
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
صغیر بھائی !اس کے بعد بھی یہ اجتماع ہوا کہ نہیں ؟
 

saghir

رکن
شمولیت
مارچ 13، 2011
پیغامات
35
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
58

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
دنیا بھر میں رائج اسلامی بینکاری شرعی اصولوں سے ہم آہنگ نہیں ہے۔ علمائے اہلحدیث کا خطاب

[SUP]دھاگہ میں پیش کی گئی خبر پر بعد میں کوئی اپڈیٹ نہیں ہوئی اس لئے اس معلومات کو مطالعہ کے لئے پیش کیا جا رہا ھے۔[/SUP]

----------------------------------------------



دنیا بھر میں رائج اسلامی بینکاری شرعی اصولوں سے ہم آہنگ نہیں ہے
علمائے اہلحدیث کا خطاب


[SUP]Monday, December 17, 2012, 7:10
[/SUP]

کراچی (پاک میڈیا) علماء اہلحدیث نے وطن عزیز میں رائج مروجہ اسلامی بینکاری کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محض اسلامی اصطلاحات استعمال کرنے سے کوئی بھی نظام بینکاری اسلامی نہیں ہو جاتا بلکہ لین دین اور تجارت سے متعلق اسلامی اصطلاحات کو انکے شرعی مفہوم کے مطابق اختیار کرنے کی ضرورت ہو گی ۔

مروجہ اسلامی بینکاری مکمل طور پر شرعی اصولوں سے ہم آہنگ نہیں اس لئے اسے اسلامی قرار دینا کسی فریب سے کم نہیں ۔ اسلامی بینک سودی بینکوں کی طرح نان رسک ہیں جو کہ اسلامی معیشت کے اصولوں کے سراسر خلاف ہے اسلام ایسے معاملات کی اجازت نہیں دیتا جس میں صرف منافع ہی منافع ہو۔

علماء اہلحدیث نے ان خیالات کا اظہار اسلامی تحقیق کے ممتاز اور معتبر ادارے المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کے زیر اہتمام جامع مسجد سعد بن ابی وقاص ڈیفنس کے احاطے میں "اسلامی بینکاری شرعی میزان میں" کے عنوان پر منعقدہ سیمینار کے موقع پر کیا۔ سیمینار میں مولانا عبداللہ ناصر رحمانی ، حافظ عبدالحمید ازہر ، حافظ مسعود عالم، معروف اہلحدیث عالم شیخ الحدیث و ماہر اسلامی معاشیات و بینکاری حافظ ذوالفقارعلی، معروف ماہر معاشیات شاہد حسن صدیقی اور ممتاز دانشور و صحافی انیق احمد نے متعلقہ موضوعات پر اپنے اپنے علمی مقالہ جات پیش کئے ۔

سیمینار سے مولانا حماد امین چاولہ ، مولانا عثمان صفدر نے بھی خطاب کیا سیمینار میں کثیر تعداد میں علماء کرام ، طلباء دین اور تاجر حضرات نے استفادہ کیا۔

پروگرام کے اختتام پر اسلامی بینکنگ میں اصلاحات کے حوالے سے سفارشات بھی پیش کی گئیں جس میں علماء نے کہا کہ مروجہ اسلامی بینکاری کے نظم اس میں رائج طریقہ کار اور طرق تعامل کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات واضح ہوئی ہے کہ مروجہ بینکاری مکمل طور پر شرعی اصولوں سے ہم آہنگ نہیں اسی لئے اسے اسلامی قرار دینا درست نہیں۔

بہت سے معاملات میں اسلامی بینکوں اور سودی بینکوں میں فرق صرف اصطلاحات کا ہے جبکہ مقاصد اور نتائج دونوں کے ایک ہیں ۔ علماء اہلحدیث نے کہا کہ اسلامی بینکوں میں رائج معاملات جیسے اجارہ ، مشارکہ متناقصہ سے بینکوں کا مقصد حقیقی اجارہ یا شراکت نہیں ہوتی بلکہ مقصد محض تمویل یا سرمائے کے لین دین کے ذریعے فائدہ حاصل کرنا ہے اور شریعت میں ایسی اجارہ و شراکت جس میں صرف سرمائے کے لین دین سے فائدہ حاصل کرنا مقصود ہو، جائز نہیں ، معاملات میں مقاصد کو پیش نظر رکھا جائیگا نہ کہ الفاظ کو جیسا کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا مشہور فرمان ہے کہ اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے اور ہر شخص کے لئے وہی ہو گا جسکی اس نے نیت کی ہو گی اسی طرح معروف فقہی اصول ہے کہ معاہدات میں مقاصد اور معانی کا خیال رکھا جاتا ہے نہ کہ الفاظ کا ۔

علمائے اہل حدیث نے مزید کہا کہ اسلامی بینک مرابحہ اور اجارہ جو کہ اصل طریقہ ہائے تمویل نہیں ہیں انہیں تمویلی سرگرمیوں میں استعمال کرتے وقت منافع کا تعین شرح سود سے کرتے ہیں جو کہ شبہات کا باعث ہے انہوں نے کہا کہ اسلامی بینک شرح سود کو معیار [SUP](BENCH MARK)[/SUP] کے طور پر استعمال کرکے اپنے منافع یا کرایہ کا تعین کرتے ہیں

جیسا کہ پاکستان میں کایبور [SUP](KIBOR)[/SUP] اور عالمی سطح پر لائبور [SUP](LIBOR)[/SUP] کو معیار بنایا جاتا ہے لھذا اس تعامل سے ایک مضبوط شبہ جنم لیتا ہے جبکہ شریعت اسلامیہ نے ہمیں شبہات سے بچنے کی ترغیب دلائی ہے اسی لئے اسلامی بینکوں میں بکثرت رائج شبہات کے معاملات میں پڑنا جائز نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ قرض کی ادائگی میں تاخیر پر جرمانہ بھی شرعی اعتبار سے جائز نہیں ہے ۔ اللہ تعالی نے ایک دوسرے کا مال باطل طریقہ سے کھانے سے منع فرمایا ہے قرآن و حدیث میں تاخیر پر جرمانے کا کوئی تصور نہیں اور جمھور سلف و خلف محدثین و فقہاء اور مفسرین بھی کسی طرح اسکی اجازت نہیں دیتے لھذا اسلامی بینک کے ساتھ کئے گئے کسی بھی ایسے معاہدے میں شامل ہونا جائز نہیں ہے جس میں تاخیر پر جرمانے کی شرط ہو ۔

علمائے اہل حدیث نے کہا ہے کہ اسلامی بینک سودی بینکوں کی طرح عدم مخاطرہ یعنی نان رسک [SUP](NON RISK)[/SUP] ہیں جبکہ اسلام ایسے کسی بھی معاملے کی اجازت نہیں دیتا جسمیں صرف منافع ہی منافع ہو ۔ اسلامی بینکوں میں اسکی واضح مثال بینک کا صارف کے ساتھ اجارہ کرنا یا مرابحہ کا معاہدہ کرتے وقت کچھ رقم ٹوکن منی کے نام پر وصول کرنا ہے تاکہ صارف کے خرید سے انکار کے وقت خود کو نقصان سے بچاسکے ۔

علمائے اہل حدیث نے اپنے مقالہ جات میں مزید کہا کہ عمومی طور پر اسلامی بینکوں کا طریقہ کار بعینہ وہی ہے جو سودی بینکوں میں رائج ہے اس ہم آہنگی کا ایک اظہار اسلامی بینک میں لیز پر گاڑی و غیرہ لینے اور صارفین کو سالانہ منافع کا لالچ دینے سے بھی ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ مروجہ اسلامی بینک حیلہ سازی کی منظم واردات ہے جسکے ذریعے مالی معاملات میں عوام الناس میں پایا جانیوالا احساس گناہ بھی ختم ہو رہا ہے ۔

علماء اہل حدیث نے اپنی سفارشات میں اسلامی بینکوں کے ذمہ داروں سے اپیل کی کہ وہ تمام مشکوک اورمشتبہ اور معاہدات اور لین دین سے گریز کی پالیسی اختیار کریں اور داخلی طور پر قرآن و حدیث کی روشنی میں اپنے نظم اور مالی معاملات میں اصلاحات کے لئے کوشاں رہیں.
جزا ک اللہ
 
Top