قطر کے وزیر اعظم و وزیرخارجہ نے عرب لیگ کے بے فائدہ اجلاس میں بظاہر فلسطینیوں کی حمایت اور درحقیقت صہیونیت کے سامنے انفعال کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ "اسرائیل بھیڑیا نہیں ہے بلکہ ہم ـ عرب ممالک ـ بھیڑیں ہیں۔
اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق قطر کے وزیر خارجہ اور وزير اعظم حمدبن جاسم بن جبر آل ثانی نے حال ہی میں منعقدہ عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں فلسطینیوں پر صہیونی مظالم کے سامنے عرب ممالک کی نا اہلی کا اعتراف کرتے ہوئے اسرائیل کے بھیڑیئے پن کا انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ "اسرائیل بھیڑیا نہيں ہیں بلکہ ہم بھیڑیں ہیں"۔
بن جاسم متضاد موقف اپناتے ہوئے عربوں کو اسرائیل کے سامنے بے بس قرار دیا اور شام میں ہزاروں دہشت گرد اور جدید ترین ہتھیار بھجوانے جیسے اقدامات کی اشارہ کئے بغیر کہا: "ہمیں اب اقدام اور عمل کے میدان میں اترنا چاہئے" لیکن "میں اسرائیل کے خلاف فوجی اقدام کی حمایت نہیں کرتا کیونکہ میں عرب ممالک کی قوت سے بخوبی آگاہ ہوں"۔
حمد بن جاسم نے یہ موقف ایسے حال میں اپنایا ہے کہ عرب لیگ پر ان کی ریاست "قطر" اور سعودی حکومت کا مکمل تسلط ہے اور یہ دونوں ممالک عرب لیگ کے توسط سے شام میں وسیع شرانگیزی اور دہشت گردی میں مصروف ہیں اور وہاں تو وہ میزائل اور مختلف قسم کے ہتھیار اور ان ہتھیاروں کو استعمال کرنے کے لئے دہشت گرد بھجوارہے ہیں لیکن اسرائیل کے سامنے ان کا رویہ معذرتخواہانہ ہے۔
عرب ممالک سالانہ عربوں ڈالرز کے ہتھیار امریکہ اور یورپ سے خرید رہے ہیں اور فلسطین کی مزاحمت تحریک کی فوجی امداد کے لئے آج تک شام، ایران اور حزب اللہ کے سوا کسی عرب نے بھی کوئی اقدام نہیں کیا لیکن مزاحمت تحریک نے اسرائیل کو ناکوں چنے چبوائے ہیں لیکن بن جاسم کہتے ہیں کہ عرب فوجی لحاظ سے کمزور ہیں جبکہ مصر کے راستے مزاحمت تحریک کو ہتھیار دے سکتے ہیں! وہ شام میں دہشت گردوں کے لئے تو طیارے بھر بھر کر ہتھیار بھجواتے ہیں لیکن مزاحمت تحریک کامیابی سے مزاحمت کرتی ہے تو وہ اس پر دباؤ بڑھاتے ہیں کہ وہ جنگ بندی کے لئے تیار ہوجائے!
قطری وزیر اعظم نے مزید کہا: ہم عرب ممالک فلسطین کی ناکہ بندی میں کردار ادا کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں حمد بن جاسم نے مقبوضہ فلسطین کا دورہ کرکے صہیونی حکام سے ملاقاتیں کی تھیں اور صہیونی ریاست کو تجویز دی تھی کہ "وہ شام کے صدر بشار الاسد کو ایک دہشت گردانہ حملے میں قتل کروائے اور اس کے بدلے قطر سے دو سال کی مدت تک مفت قدرتی گیس اور پٹرول وصول کرتی رہے!؟ اور ان کے امیر حمد بن خلیفہ آل ثانی نے صہیونی حملے سے چند روز قبل غزہ کا دورہ کیا جس کے دوران انھوں نے حماس کے راہنماؤں کو اسرائیل تسلیم کرنے، ایران کے ساتھ تعلقات ختم کرنے، بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور فلسطینی تارکین وطن کی واپسی پر زور نہ دینے کے عوض 60 کروڑ ڈالر امداد وصول کرنے کی پیشکش کی تھی جو حماس نے مسترد کردی اور امیر قطر نے اسرائیل کی فراہم کردہ گھڑیاں، قلم اور جدید ترین رپورٹ کے مطابق گاڑیاں، بطور تحفہ حماس کے راہنماؤں کو دی تھی جو در حقیقت جاسوسی آلات اور سیٹلائٹ چپس نیز راڈار سسٹم سے لیس تھیں جن کے ذریعے صہیونی دشمن ان کا بآسانی سراغ لگا کر انہیں نشانہ بنا سکتی تھی۔
اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق قطر کے وزیر خارجہ اور وزير اعظم حمدبن جاسم بن جبر آل ثانی نے حال ہی میں منعقدہ عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں فلسطینیوں پر صہیونی مظالم کے سامنے عرب ممالک کی نا اہلی کا اعتراف کرتے ہوئے اسرائیل کے بھیڑیئے پن کا انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ "اسرائیل بھیڑیا نہيں ہیں بلکہ ہم بھیڑیں ہیں"۔
بن جاسم متضاد موقف اپناتے ہوئے عربوں کو اسرائیل کے سامنے بے بس قرار دیا اور شام میں ہزاروں دہشت گرد اور جدید ترین ہتھیار بھجوانے جیسے اقدامات کی اشارہ کئے بغیر کہا: "ہمیں اب اقدام اور عمل کے میدان میں اترنا چاہئے" لیکن "میں اسرائیل کے خلاف فوجی اقدام کی حمایت نہیں کرتا کیونکہ میں عرب ممالک کی قوت سے بخوبی آگاہ ہوں"۔
حمد بن جاسم نے یہ موقف ایسے حال میں اپنایا ہے کہ عرب لیگ پر ان کی ریاست "قطر" اور سعودی حکومت کا مکمل تسلط ہے اور یہ دونوں ممالک عرب لیگ کے توسط سے شام میں وسیع شرانگیزی اور دہشت گردی میں مصروف ہیں اور وہاں تو وہ میزائل اور مختلف قسم کے ہتھیار اور ان ہتھیاروں کو استعمال کرنے کے لئے دہشت گرد بھجوارہے ہیں لیکن اسرائیل کے سامنے ان کا رویہ معذرتخواہانہ ہے۔
عرب ممالک سالانہ عربوں ڈالرز کے ہتھیار امریکہ اور یورپ سے خرید رہے ہیں اور فلسطین کی مزاحمت تحریک کی فوجی امداد کے لئے آج تک شام، ایران اور حزب اللہ کے سوا کسی عرب نے بھی کوئی اقدام نہیں کیا لیکن مزاحمت تحریک نے اسرائیل کو ناکوں چنے چبوائے ہیں لیکن بن جاسم کہتے ہیں کہ عرب فوجی لحاظ سے کمزور ہیں جبکہ مصر کے راستے مزاحمت تحریک کو ہتھیار دے سکتے ہیں! وہ شام میں دہشت گردوں کے لئے تو طیارے بھر بھر کر ہتھیار بھجواتے ہیں لیکن مزاحمت تحریک کامیابی سے مزاحمت کرتی ہے تو وہ اس پر دباؤ بڑھاتے ہیں کہ وہ جنگ بندی کے لئے تیار ہوجائے!
قطری وزیر اعظم نے مزید کہا: ہم عرب ممالک فلسطین کی ناکہ بندی میں کردار ادا کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں حمد بن جاسم نے مقبوضہ فلسطین کا دورہ کرکے صہیونی حکام سے ملاقاتیں کی تھیں اور صہیونی ریاست کو تجویز دی تھی کہ "وہ شام کے صدر بشار الاسد کو ایک دہشت گردانہ حملے میں قتل کروائے اور اس کے بدلے قطر سے دو سال کی مدت تک مفت قدرتی گیس اور پٹرول وصول کرتی رہے!؟ اور ان کے امیر حمد بن خلیفہ آل ثانی نے صہیونی حملے سے چند روز قبل غزہ کا دورہ کیا جس کے دوران انھوں نے حماس کے راہنماؤں کو اسرائیل تسلیم کرنے، ایران کے ساتھ تعلقات ختم کرنے، بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور فلسطینی تارکین وطن کی واپسی پر زور نہ دینے کے عوض 60 کروڑ ڈالر امداد وصول کرنے کی پیشکش کی تھی جو حماس نے مسترد کردی اور امیر قطر نے اسرائیل کی فراہم کردہ گھڑیاں، قلم اور جدید ترین رپورٹ کے مطابق گاڑیاں، بطور تحفہ حماس کے راہنماؤں کو دی تھی جو در حقیقت جاسوسی آلات اور سیٹلائٹ چپس نیز راڈار سسٹم سے لیس تھیں جن کے ذریعے صہیونی دشمن ان کا بآسانی سراغ لگا کر انہیں نشانہ بنا سکتی تھی۔