• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دکھوں کا مداوا

SZ Shaikh

رکن
شمولیت
فروری 13، 2015
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
48
اس طرح کی اصطلاحات اب صرف کتابوں ہی میں سمٹ کردہ گئ ہے۔ اب تو یوں لگتا ہے کہ لغت کے معنی کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس لئے کے اس کا حقیقی زندگی سے کوئی تعلق اور رشتہ نہیں رہا۔ آج انسان ترقی کی معراج کو پہنچ چکا ہے۔جہاں میلوں کےفاصلے منٹوں میں طے پاتے ہیں ۔ مگر افسوس در افسوس دلوں کے فاصلے طویل ہو گئے ہیں۔ آج انسانیت مٹتی جارہی ہے۔ انسان ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں۔ اورآخر ایسے حالات میں انسانوں کے دکھوں کا مداوا کس طرح ممکن ہے؟ اور وہ کیا اسباب ہے کہ انسان چاہ کر بھی اس کو نہیں کر پاتا ہے۔ دراصل ہم اتنے خوغرض ہو چکے ہیں۔ دلوں اور آنکھوں پر کئی پردے پڑے ہوے ہیں۔کہ ہمیں کچھ نظر نہیں آتا۔ فرمان الہی ہے "صُمّم بُکْم عُمْی فَھُمْ لَا یَرْجِعُوْن۔ (البقرة:١٨)”بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں اب یہ نہیں پلٹیں گے۔

کائنات میں غوروفکر کرےاور عبرت کی نگاہ سے دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ ہر شے چرند پرند حیوانات جمادات نباتات جو بے زبان ہو کر بھی خاموش پیغام د یتی ہے۔ ۔ کوے کی ہی مثال لے لیں. کہ وہ کس طرح ساتھ رہتے ہوے بھی کسی جان کو نقصان نہیں پہنچاتے اور تو اور جب مصیبت کا وقت آتا ہے یا کوئی خطرہ یا کوئی تکلیف ہو تو سارے کے سارے جمع ہوجاتے ہیں ۔کائیں کائیں کر کے ماتم کرتے ہیں۔ جوبے زبان ہو کر بھی اپنی قوم کے دکھ کو تو سمجھتا ہے اور... ہم ؟؟ اور ہم جو زمین کے وارث بناے گئے اتنا تغافل اتنی خود غرضی ۔ کہ آج ہم جیسے انسانوں کو ہی کاٹ کھا رہے ہیں۔ کسی کے دکھ نہیں بانٹتے۔

اگر ہم نے بروقت اپنااقدامات نہیں کیا یا اپنی روش کو نہیں تبدیل کیا تو ہم اپنے ہی لئےآئندہ مزید دشواری پیدا کر دے گے۔ اور پھر چاہ کر بھی منظر کو نہیں بدل سکے گے۔ وہ کونسے نسخہ کیمائی ہے جو ہماری سوچ ہماری رویوں کو یکسر بدل دے گی۔ دراصل ہمارا رشتہ قرآن سے دور ہوتا جارہاہے۔ بلاشبہ مادیت نے آنکھوں پر کئ طرح کے پردے ڈال دئیے ہیں۔ تعلق باللہ کو پھر سے مضبوط کرنا ہو گا۔ تعلیمات نبوی کی روشنی میں زندگی کی شاہراہ کو طے کرنا ہوگا۔ فرمان رسول (ص) "تم زمین پر رہنے والی مخلوق پر رحم کرو، آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔‘‘ اسی ایک نسخے میں انسانیت کی تمام بھلائیاں پوشیدہ ہے۔معاشرے میں اگر ہم انسانیت دیکھنا چاہتے ہیں تو پہلے خود میں انسانیت پیدا کرنی ہوگی، اور یہ کام زبانی نہیں بلکہ عملی طور پر کرنا ہوگا۔
 
Top