• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دہریوں کا منطقی استدلال

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
ولیم پیلے اور رچرڈ ڈاکنز: دہریوں کا منطقی استدلال

ولیم پیلے (William Paley (1743–1805 ایک عیسائی متکلم ہیں کہ جنہوں نے خدا کے وجود کے اثبات میں Natural Theology or Evidences of the Existence and Attributes of the Deity کے عنوان سے ایک معرکۃ الآراء کتاب لکھی۔

اس کتاب نے اپنے دور کے سب سے بڑے دہریے ڈیوڈ ہیوم کے افکار کو لگام ڈال دی تھی۔ یہ کتاب 1920 تک کیمبرج یونیورسٹی کے نصاب میں رہی ہے۔ پوپ نے غالبا 1972 میں اسے عیسائیت کی دلیل کی کتاب قرار دیا۔

"پیلے" کی کتاب کا خلاصہ گھڑی ساز سے مشابہت کی دلیل "Watchmaker Analogy" کہلاتا ہے۔ یعنی اگر ایک گھڑی، کسی گھڑی ساز کے بغیر نہیں ہو سکتی اور ٹیلی سکوپ کسی موجد کے بغیر نہیں ہو سکتی تو کائناتی گھڑی اور آنکھ کسی خالق کے بغیر کیسے ہو سکتے ہیں؟ کیونکہ دونوں اپنے نظام میں پیچیدہ ہیں۔

چارلس ڈارون سے لے کر رچرڈ ڈاکنز تک ہر بڑے دہریے نے "پیلے" کی اس دلیل کا جواب دینا چاہا ہے۔ ڈارون کو کہہ سکتے ہیں کہ وہ اپ ڈیٹڈ نہیں تھا، اور بھائی، رچرڈ ڈاکنز کا "پیلے" کی دلیل پر رد پڑھیں اور سر دھنیں؛

Paley's argument is made with passionate sincerity and is informed by the best biological scholarship of his day, but it is wrong, gloriously and utterly wrong. The analogy between telescope and eye, between watch and living organism, is false. All appearances to the contrary, the only watchmaker in nature is the blind forces of physics, albeit deployed in a very special way. A true watchmaker has foresight: he designs his cogs and springs, and plans their interconnections, with a future purpose in his mind's eye. Natural selection, the blind, unconscious, automatic process which Darwin discovered, and which we now know is the explanation for the existence and apparently purposeful form of all life, has no purpose in mind. It has no mind and no mind's eye. It does not plan for the future. It has no vision, no foresight, no sight at all. If it can be said to play the role of watchmaker in nature, it is the blind watchmaker
[Richard Dawkinz, The Blind Watchmaker, p. 5]

اب ملحد کہتے ہیں کہ ہماری دلیل کا جواب دو۔ بھئ، اگر تم سو فسطائیوں [Sophists] کی طرح مجھے اس پر دلیلیں دینا شروع کر دو گے کہ "میرا وجود نہیں ہے" تو میرے پاس اس کے جواب میں اس سے بہترین دلیل کیا ہو سکتی ہے کہ میں تمہیں ایک "چپیڑ" رسید کر کے اپنے وجود کا یقین دلاوں۔ لیکن واقعتا اس کے بعد تو میں تمہارے حق میں رو ہی سکتا ہوں کہ تھپڑ کھانے کے بعد بھی تم مجھ سے یہ مطالبہ کرو کہ کوئی منطقی دلیل لے کر آو، کوئی منطقی دلیل لے کے آو کہ "تمہارا وجود ہے"۔ یہی مطالبہ آجکل کے ملحد کر رہے ہیں۔

او بھئی ڈاکنز، تم میں اور "پیلے" میں فرق کیا ہے۔ "گھڑی ساز" تو تم نے بھی مان ہی لیا ہے۔ "پیلے" کہتا ہے کہ وہ "سمیع بصیر" ہے اور تم کہتے ہو کہ وہ "اندھا بہرا" ہے۔ "پیلے" کہتے ہیں کہ وہ گھڑی ساز "حکیم" ہے۔ تم کہتے ہو کہ "اس کے پاس عقل ہی نہیں ہے۔"

اب ملحدوں کا ہم سے مطالبہ یہ ہے کہ ہم یہ ثابت کریں یعنی اس بات پر منطقی دلائل لے کر آئیں کہ اس کائنات کا خدا "اندھا بہرا بے عقل" نہیں، "سمیع بصیر اور حکیم" ہے۔ واہ، واہ، واہ، کیا مطالبہ کیا ہے، اور بھئی ڈاکنز، اتنی زیادہ بیالوجی کے ساتھ تھوڑی سی منطق بھی پڑھ لیتے تو ایسی بونگیاں نہ مارتے۔۔۔

یقین مانیں اگر ہمارے مدارس کے طالب علموں کے ہاتھ میں ہی ان دہریوں کی دانش تھما دی جائی تو وہ بھی اس کا وہی حشر کریں جو اناڑی کھلاڑی کسی گراونڈ میں فٹ بال کا کرتے ہیں۔۔۔

بشکریہ: محترم شیخ @ابوالحسن علوی
 
Top