ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 569
- ری ایکشن اسکور
- 176
- پوائنٹ
- 77
دیوبندی اپنے اکابر کے گوبر کو حلوہ بناتے ہوئے
تحریر : محمد سلمان شیخ
میرے اس جملے پر دیوبندیو کو بہت غصہ آیا ہے کہ
دیوبندیو کی ساری زندگی اپنے اکابرین کے گوبر کو حلوہ بناتے ہی گزر جاتی ہے، حالانکہ یہ ایسی بات ہے جس میں شک کی گنجائش ہی نہیں لوہے کی لٹھ کی طرح مضبوط بات ہے دیوبندیو کی ساری زندگی ایسے ہی گزرتی ہے، اللہ پاک کی طرف سے ہی کوئی خصوصی سزا ہے یہ ان کے لیے دنیا میں،
میری نظر میں اس سزا کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ دیوبندی نبی چھوڑ دیتا ہے اپنا اکابر نہیں چھوڑتا، واللہ اعلم۔
تو دیکھتے ہیں دیوبندی اپنے اکابر کے گوبر کو حلوہ کیسے بناتے ہیں، اشرف علی تھانوی دیوبندی لکھتا ہے:
"ایک (دیوبندی) موحد سے کسی نے کہا کہ اگر حلوہ اور غلیظ (گوبر) ایک ہی چیز ہے تو دونوں کھاؤ انہوں نے بشکل خنزیر ہو کر گوبر کھا لیا، پھر بصورت آدمی ہو کر حلوہ کھایا،
اشرف علی تھانوی دیوبندی کہتا ہے
اس کو حفظ مراتب کہتے ہیں جو واجب ہے (دیوبندیو پر)۔ "
دیوبندی موحد کو یہ کیوں کہا گیا ہے کہ حلوہ اور گوبر ایک ہی چیز ہے تو دونوں کھاؤ؟
یہ اس لیے کہا گیا ہے کہ یہ وحدت الوجودی ہیں یعنی ان کے نزدیک ہر چیز ہی اللہ ہے اس لیے حلوے اور گوبر میں کوئی فرق نہیں ان کے نزدیک، اور یہی ان کی توحید ہے اور اسی کا قائل ان کے نزدیک موحد ہے۔