• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دیو بند کی تبلیغی جماعت کو تبلیغ ( تبلیغی نصاب اور کفر و شرک ! )

شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​
تمام تعریفیں اللہ ربّ العالمین ،الرحمان والرحیم کے لیئے ہی ہیں جو جامع وکامل اورذاتی صفات کا مالک ہے۔
امابعد !
اللہ تعالیٰ نے ہی انسان کو تخلیق کیا اور پھراسے زمین پر آزمائش کے لیئے آباد کیا دونوں راستے کھول کھول کر بیان کر دیئےاورانسانوں کی ہدایت کے لیئےکم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزارنبی و رسولؑ مبعوث فرمائے اورآخری نبی ورسول محمد ﷺ پرنبوت کا سلسلہ بند کردیا کیونکہ ہدایت کی تمام جزیات کھول کھول کر اپنے آخری رسول محمد ﷺ کے ذریعہ پہنچا دیں اور ہدایت کی خاص خاص جزیات کوکئی بار دہرانے کے بعد وحی کا سلسلہ بھی بند کر دیا اب نہ تو کوئی نیا نبی و رسول آئے گا اور نہ ہی دین اسلام کے متعلق مزید ہدایت نازل ہوں گی کیونکہ دین اسلام کو اللہ تعالیٰ نے کامل ومکمل کرکے اللہ کے رسول ﷺ کی حیات مبارکہ میں ہی اعلان کر دیا کہ دین کامل کردیا گیا ہے اللہ تعالیٰ سے زیادہ سچی بات اور کس کی ہو سکتی ہے ؟؟؟​
اب قیامت تک دین اسلام کی تبلیغ کا کام اسی امت مسلمہ کے ذمہ ہے۔
بیشک دعوت و تبلیغ کا کام بہت اچھا ہے اگر خالص دین اسلام کی دعوت دی جائے تو پھر تو صحیح ہے
مگر افسوس ہے ان لوگوں پر جو دین اسلام کی تبلیغ کے نام پراپنے اپنے مذاہب ، مسلک اور مکتبہِ فکر کی تبلیغ توکرتے ہیں جو دین اسلام کے سراسر خلاف ہیں مگر دین اسلام یعنی قرآن مجید اور صحیح احادیث کی دعوت و تبلیغ نہیں کرتے نہ ہی اس کو پیش کرتے ہیں بلکہ اس کے خلاف ہی عقیدہ وعمل پیش کرتے ہیں ۔
درس قرآن مجید کےبجائے فضائل اعمال پڑھ پڑھ کرسناتے ہیں جس میں کثرت سے من گھڑت کہانیاں ہیں ۔ جو قرآن مجید اور صحیح احادیث کے خلاف شرکیہ عقیدہ پرمبنی ہیں ۔
اللہ ربّ العالمین کا ارشاد ہے ! اِتَّبِعُوۡا مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكُمۡ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ وَلَا تَتَّبِعُوۡا مِنۡ دُوۡنِهٖۤ اَوۡلِيَآءَ‌ قَلِيۡلًا مَّا تَذَكَّرُوۡنَ
(اےلوگو) جو شریعت تم پر تمہارے ربّ کی طرف سے نازل ہوئی ہے (بس) اس کی پیروی کرو، اس کے علاوہ ولیوں(دوستوں، رفیقوں وغیرہ) کی پیروی نہ کرو(مگر)تم نصیحت کم ہی قبول کرتے ہو۔
(الاعراف : 3)
کیا دیو بندی تبلیغی نصاب اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے ؟؟؟

نہیں ہر گز نہیں ۔

یہ تبلیغی نصاب اوراس قسم کی باقی کتب بھی انسانوں کی ذہنی اختراع ہیں اور یہی کام شرک فی الحقوق ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت جو قرآن مجید اور صحیح احادیث میں محفوظ ہے کو چھوڑ کرمولویوں ، پیروں اور خود ساختہ اماموں یعنی انسانوں کی لکھی ہوئی بلکہ بنائی ہوئی فقہ و فتوؤں کی کتب کواللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت سے بھی زیادہ بڑا درجہ دیا ہے جو اللہ تعالیٰ کے حقوق میں بہت بڑا شرک ہے۔
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کسی بھی انسان کو حتی کہ نبیوں کو بھی یہ اجازت نہیں دی ۔
ملاحظہ فرمائیں ! اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے !
اَمْ لَهُمْ شُرَكٰۗؤُا شَرَعُوْا لَهُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِهِ اللّٰهُ ، وَلَوْلَا كَلِمَةُ الْفَصْلِ لَـقُضِيَ بَيْنَهُمْ ، وَاِنَّ الظّٰلِمِيْنَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ
(اے رسول!) کیا انہوں نے اللہ کے شریک بنا رکھے ہیں جو اِن کے لیئے شریعت سازی(دین کا راستہ ،دینی قوانین) کرتے ہیں ، جس کی اللہ تعالیٰ نے (کسی کو بھی) اجازت نہیں دی ،اور اگر فیصلے کا وعدہ (مقررہ وقت تک ملتوی) نہ ہوتا تو ان کے درمیان کبھی کا فیصلہ ہو گیا ہوتا ، بیشک ظالموں کے لئے درد ناک عذاب ہے ۔
(شوریٰ : 21 )
اللہ تعالیٰ کا اٹل حکم ہے کہ کسی کو بھی شریعت بنانے کی کسی کو بھی اجازت نہیں اگرکوئی ایسی کوشش کرتا ہے تو وہ شرک ہے ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ! وَلَـقَدۡ اُوۡحِىَ اِلَيۡكَ وَاِلَى الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِكَ‌ۚ لَٮِٕنۡ اَشۡرَكۡتَ لَيَحۡبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِيۡنَ
یقیناً ہم نے آپ کی طرف اور آپ سے پہلے لوگوں کی طرف یہی وحی کی ہے کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارے (تمام) اعمال برباد کر دیئے جائیں گے اور تم ضرور خسارہ پانے والوں میں سے ہو جاؤ گے ۔
﴿الزمر : ۶۵﴾
اور شرک کی معافی نہیں ہے جب تک اس شرک سے توبہ کر کے اسے چھوڑ نہ دے ۔
ملاحظہ فرمائیں ! اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغۡفِرُ اَنۡ يُّشۡرَكَ بِهٖ وَيَغۡفِرُ مَا دُوۡنَ ذٰ لِكَ لِمَنۡ يَّشَآءُ‌ وَمَنۡ يُّشۡرِكۡ بِاللّٰهِ فَقَدِ افۡتَـرٰۤى اِثۡمًا عَظِيۡمًا
بیشک اللہ تعالیٰ اس بات کو نہیں بخشے گا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اور اس کے علاوہ ہر گناہ کو بخش دیگا جس کے لیئے چاہے گا اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرے تو اس نے (بہت) بڑے گناہ کا ارتکاب کیا۔ ﴿النسآء : 48﴾
اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغۡفِرُ اَنۡ يُّشۡرَكَ بِهٖ وَيَغۡفِرُ مَا دُوۡنَ ذٰ لِكَ لِمَنۡ يَّشَآءُ‌ وَمَنۡ يُّشۡرِكۡ بِاللّٰهِ فَقَدۡ ضَلَّ ضَلٰلًا بَعِيۡدًا ۔
بے شک اللہ تعالیٰ شرک کو نہیں بخشے گا، اوراس کے علاوہ جس گناہ کوجس کے لیئے چاہے گا بخش دے گا اور جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ(ذرہ برابر) شرک کیا وہ بہت دور کی گمراہی میں جا پڑا ۔ ﴿النسآء : 116﴾
(------------------ جاری ہے ----------------)
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
توحید تمام اعمال صالحہ کی اصل (جڑ ) ہے !

اگر توحید میں ذرہ سی بھی ملاوٹ ہو تو اعمال صالحہ بیکار ہو جاتے ہیں، توحید نہیں تو ایمان نہیں، توحید اور شرک ایک دوسرے کی ضد ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے ہرکام کی حدود مقررکی ہیں لہذا ان مقررکردہ حدود کا احترام ہی اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کا باعث بنتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرکے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی امید رکھنا بے کار ہے، اپنے آپ کو دھوکا دینا ہے ۔
توحید کا معاملہ انتہاہی اہم ہے اور بہت ہی نازک بھی، اکثر لوگ اس کی نزاکت سے واقف ہی نہیں ہوتے، شعوری اورغیر شعوری طور پر شرک میں ملوث ہو جاتے ہیں۔

اب دیو بندی تبلیغی نصاب کتاب جومحمد ذکریا کاندھلوی صاحب نے لکھی ہے سےصرف ایک نمونہ پیش کرتا ہوں : •

شیخ ابو یزید قرطبی فرماتے ہیں : میں نے یہ سنا کہ جو شخص ستّر ہزارمرتبہ لَآ اِلٰہٰ اِلَّا اللّٰہ ، پڑھے اس کودوزخ کی آگ سے نجات ملے ۔ میں نے یہ خبر سن کرایک نصاب یعنی ستّر ہزارکی تعداد اپنی بیوی کے لیئے بھی پڑھا اورکئی نصاب خود اپنے لیئے پڑھ کرذخیرہ ِ آخرت بنایا ۔ ہمارے پاس ایک نوجوان رہتا تھا جس کے متعلق یہ مشہور تھا کہ یہ صاحبِ کشف ہے جنت اوردوزخ کا بھی اس کو کشف ہوتا ہے مجھے اس کی صحت میں کچھ تردّد تھا۔ ایک مرتبہ وہ نوجوان ہمارے ساتھ کھانے میں شریک تھا کہ دفعۃً اس نے ایک چیخ ماری اور سانس پھولنے لگا اور کہا کہ میری ماں دوزخ میں جل رہی ہے اس کی حالت مجھے نظر آئی ۔ قرطبی
کہتے ہیں کہ میں اس کی گھبراہٹ دیکھ رہا تھا ۔ مجھے خیال آیا کہ ایک نصاب اس کی ماں کو بخش دوں جس سے اس کی سچائی کا بھی مجھے تجربہ ہو جائے گا ۔ چنانچہ میں نے ایک نصاب ستّر ہزارکا ان نصابوں میں سے جو اپنے لیئے پڑھے تھے اس کی ماں کو بخش دیا ۔ میں نے اپنے دل میں چپکے ہی سے بخشا تھا اور میرے اس پڑھنے کی خبر بھی اللہ کے سوا کسی کو نہ تھی مگر وہ نوجوان فوراً کہنے لگا کہ چچا میری ماں دوزخ کے عذاب سے ہٹا دی گئی ۔ قرطبی کہتے ہیں کہ مجھے اس قصہ سے دو فائدے ہوئے ۔ ایک تو اس برکت کا جو ستّر ہزارکی مقدار پرمیں نے سنی تھی اس کا تجربہ ہوا، دوسرے اس نوجوان کی سچائی کا یقین ہو گیا ۔ یہ ایک واقعہ ہے ، اس قسم کے نہ معلوم کتنے واقعات اس امت کے افراد میں پائے جاتے ہیں ۔
حوالہ : (اشرفی عکسی فضائل اعمال جلد اول : فضائل ذکر صفحہ 387 ۔ مکتبہ الغیث 217قادر شریف گارڈن ، لال باغ روڈ ، فورتھ کراس ۔ بنگلور ۔ 560027، انڈیا )
تبصرہ : قارئین کرام اس قصہ پرغورفرمائیں کہ یہ تو علم غیب جاننے کا دعویٰ نہیں ہے ؟؟؟
ایک تو سنی سنائی باتوں پراندھا اعتقاد سیکھا رہا ہے اور دوسرا تقلید شخصی -

اور یہ کس سے سنا ؟ ؟؟ اس کانام پتہ ؟؟؟
کیا ایسی باتوں پر یقین کیا جا سکتا ہے ؟؟؟

اللہ کے رسول ﷺ کی حدیث کو پرکھنے کے لیئے محدثین نے سو سے زیادہ اصول بنائے مگر یہاں دیو بندی تبلیغی جماعت آنکھیں بند کر کے بلکہ دماغ پر تالا لگا کےاور دماغ پر تقلید شخصی کا دبیز پردہ اوڑھ کر بے نام و پتہ نوجوان یا شخص پراعتبارکررہے ہیں کیا ایک باشعور انسان ایسی بے تکی باتوں پر یقین کر سکتا ہے ؟؟؟
نہیں کر سکتا ہر گز نہیں کر سکتا مگر محمد ذکریا صاحب اس کی تصدیق کررہے ہیں اوردوسرے لوگوں کے لیئے بھی جہنم کا
بندوبست کرگئے ہیں اور بعد والے بھی اندھی تقلید اوراکابرپرستی میں ایسے مگن ہیں کہ ان کو بھی یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ یہ عقیدہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت قرآن مجید اور صحیح احادیث کے 180 ڈگری خلاف ہے ۔
(------------------ جاری ہے ----------------)
 
Last edited:
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
بسم الله الرحمن الرحیم​
اسی اندھی تقلید کی وجہ سے دیو بندی تبلیغی علماء کو محمد ذکریا صاحب کی اپنے متعلق سچی بات کی بھی سمجھ نہیں آ رہی ۔
ملاحظہ فرمائیں کہ محمد ذکریا صاحب فضائل اعمال کی تمہید میں کیا لکھتے ہیں ؟؟؟
ایک اعتراف اور اس پر تبصرہ

اعتراف :
۔


لکھتے ہیں ! اما بعد: اللہ کے ایک برگزیدہ بندے اورمیرے مربی و محسن کا ارشاد ۱۳۵۳؁ ھ میں ہواکہ صحابہ کرام ؓ کے قصے بالخصوص کم سن صحابہؓ اورعورتوں کی دینداری کی کچھ حالت اردومیں لکھی جائے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مگراسکے باوجود اپنی کم مائگی سے یہ امید نہ ہوئی کہ میں اس خدمت کو مرضی کے موافق ادا کر سکتا ہوں ۔ اس لیئے چار برس تک بار باراس ارشاد کو سنتا رہا اور اپنی نااہلیت سے شرمندہ ہوتا رہا ۔ کہ صفر ؁۱۳۵۷ ھ میں ایک مرض کی وجہ سے چند روز کے لیئے دماغی کام سے روک دیا گیا۔ تو مجھے خیال ہوا کہ ان خالی ایام کو اس با برکت مشغلہ میں گزار دوں کہ اگر یہ اوراق پسند خاطر نہ ہوئے تب بھی میرے یہ خالی اوقات تو بہترین اور بابرکت مشغلہ میں گزر ہی جائیں گے۔

تبصرہ : ۔

قارئین کرام !کسی بھی کتاب کا معیار اوراغراض ومقاصد اس کے پیش لفظ سے ہی ظاہر ہو جاتے ہیں اوراس کتاب کا معیار بھی محمد ذکریا صاحب کی تمہید سے کھل کر سامنے آ گیا ہے ۔
قارئین کرام ! آپ بھی غور کریں کہ کیا یہ کتاب قابل عمل تو کیا قابل مطالعہ بھی ہو سکتی ہے جسے دیو بندی تبلیغی جماعت اپنے سینے سے چمٹائے ہوئے ہے ؟؟؟

بقول محمد ذکریا صاحب کے وہ(اللہ کے ایک برگزیدہ بندے اور میرے مربی و محسن) کون ہیں ان کا بھی کچھ نام وغیرہ نہیں یعنی یہ فرضی کہانی کا پہلا حصہ ہے ۔
پھر لکھتے ہیں کہ (صحابہ کرام ؓ کے قصے بالخصوص کم سن صحابہؓ اور عورتوں کی دینداری کی کچھ حالت اردومیں لکھی جائے) مگر یہ شیخ ابو یزید قرطبی صاحب صحابی نہیں ہیں ۔
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
غلط فہمی :

میں نے یہ سنا کہ جو شخص ستّر ہزار مرتبہ لَآ اِلٰہٰ اِلَّا اللّٰہ پڑھے اس کو دوزخ کی آگ سے نجات ملے
ازالہ :

کہاں سے سنا ؟؟؟
احادیث میں توایسا کوئی بھی حکم نہیں ہے ایسا اگرواقعی ہوتا تواللہ کے رسول ﷺ کبھی بھی نہیں چھپا سکتے تھے آپ ﷺ تو اپنی ساری امت کو جنت میں داخل کرنا چاہتے تھے تو ایسا کوئی طریقہ ہوتا تو آپ اپنے صحابہؓ کرام کو ضرور بتاتے انہوں نے دین اسلام کے متعلق جتنے بھی احکام یا مسائل تھے جو آپ ﷺ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی کیئے گئے وہ سب بتا دیئے ہیں۔
پھر یہ طریقہ کہاں سے ملا ؟؟؟
کوئی حوالہ نہیں کوئی سند نہیں ہوا میں چھوڑی گئی ہوائی ہے ۔
جنت اور جہنم کو اللہ تعالیٰ نے پوشیدہ رکھا ہے یہ غیب کی باتیں ہیں ان کا مشاہدہ کرنا جھوٹ کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے ؟؟؟

کیا یہ سب علم غیب نہیں جس کو کشف کے ذریعہ معلوم کرنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے جو اللہ ربّ العالمین کے قرآنی حکم کے سراسر خلاف ہے ۔

ملاحظہ فرمائیں :


وَعِنۡدَهٗ مَفَاتِحُ الۡغَيۡبِ لَا يَعۡلَمُهَاۤ اِلَّا هُوَ،‌وَيَعۡلَمُ مَا فِى الۡبَرِّ وَالۡبَحۡرِ،‌وَمَا تَسۡقُطُ مِنۡ وَّرَقَةٍ اِلَّا يَعۡلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِىۡ ظُلُمٰتِ الۡاَرۡضِ وَلَا رَطۡبٍ وَّلَا يَابِسٍ اِلَّا فِىۡ كِتٰبٍ مُّبِيۡنٍ۔

غیب کی کنجیاں اللہ کے پاس ہیں انہیں کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ کے، خشکی اور تری کی تمام چیزوں کا اسے علم ہے، کوئی پتہ نہیں جھڑتا مگروہ اللہ کےعلم میں ہوتا ہے، زمین کی تاریکیوں میں ایک دانہ بھی ایسا نہیں اور نہ کوئی تَراور خشک چیزایسی ہے جو روشن کتاب میں (لکھی ہوئی) نہ ہو۔

﴿الانعام : ۵۹﴾



قُل لَّآ أَمۡلِكُ لِنَفۡسِىْ نَفۡعً۬ا وَّلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَآءَ ٱللَّهُ‌، وَلَوۡ كُنتُ أَعۡلَمُ ٱلۡغَيۡبَ لَٱسۡتَڪۡثَرۡتُ مِنَ ٱلۡخَيۡرِ وَمَا مَسَّنِىَ ٱلسُّوٓءُ‌ إِنۡ أَنَا۟ إِلَّا نَذِيرٌ۬ وَبَشِيرٌ۬ لِّقَوۡمٍ۬ يُؤۡمِنُونَ ۔

( اے رسول ) آپ کہہ دیجئے، میں تو اپنے نفع و نقصان کا بھی اختیار نہیں رکھتا مگر جو اللہ چاہے اور (نہ میں غیب کی باتیں جانتا ہوں) اگرمیں غیب(کی باتیں) جانتا ہوتا تو بہت سی بھلائیاں جمع کر لیتا اور مجھے کبھی کوئی برائی نہ پہنچتی، میں تو بس(سرکشوں کو)ڈرانے والا ہوں اورایمان والوں کو خوشخبری سنانے والا ہوں ۔

﴿الاعراف : 188﴾



قُلْ لَّا يَعۡلَمُ مَنۡ فِى السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ الۡغَيۡبَ اِلَّا اللّٰهُ‌ؕ وَمَا يَشۡعُرُوۡنَ اَيَّانَ يُبۡعَثُوۡنَ۔

(اے رسول!) آپکہہ دیجئے کہ آسمانوں اورزمین میں جو لوگ ہیں ان میں سے کوئی غیب نہیں جانتا سوائے اللہ کےاور انہیں تو یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ کب اٹھائے جائیں گے ۔

﴿النمل : 65﴾


قارئین کرام جنت اوردوزخ میں قیامت کے دن حساب و کتاب کے بعد ہی داخل کیا جائے گا تو ان کے جھوٹ میں اب اور کیا شک باقی ہے کہ یہ قیامت سے پہلے ہی اس دنیا میں ہی جنت اور دوزخ میں داخل کررہے ہیں ؟؟؟
جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے غور فرمائیں قرطبی صاحب کہتے ہیں ہمارے پاس ایک نوجوان رہتا تھا ۔ ان کے پاس بھی رہتا تھا مگراس کا کوئی نام نہیں بتایا انداز بیان ایسا ہے کہ وہ ان سے ناواقف تھے ۔

پھرقرطبی صاحب کو تجربہ ہوا کہ نعوذباللہ مردوں کو زندہ انسان نصابوں کےپارسل بھیج کربخشوا سکتے ہیں اس کی بھی کوئی دلیل نہیں ہے ؟؟؟


کیا انسان اللہ تعالیٰ کومجبور کر سکتے ہیں کہ وہ جہنمی کو نکلوا کرجنت میں داخل کرادیں ؟؟؟

نہیں ہر گز نہیں


یہی توشریعت سازی کا شرک ہے جو لوگوں کو نظر نہیں آتا اوران کے علماء کو بھی نظر نہیں آتا مگر دعویٰ ہے شیخ القرآن اور شیخ الحدیث ہونے کا ،معلوم نہیں ان لوگوں کا قرآن اور حدیث کون سی ہے !؟ جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئی ہیں ان میں توایسا کوئی اشارہ تک نہیں ملتا ۔

پھر بھی انہوں نے اپنی مرضی اوراٹکل سے ایسے بے شمارعقائد اورمسائل گھڑ لیئے ہیں ۔

اے دیو بندی تبلیغی جماعت والو ! ان بے وقعت کتابوں کو چھوڑ کر، آؤ خالص اللہ تعالیٰ کےنازل کردہ دین اسلام یعنی قرآن مجید اوراورصحیح احادیث کی تبلیغ کریں ۔

اللہ ربّ العالمین ہمیں اپنے خالص اور سچے دین اسلام پر قائم رکھے اوراسی کی تبلیغ کرنے میں ہماری مدد فرمائے ۔ اور ہمیں حق بات کو پڑھنے ، سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاءفرمائے
۔
۔،۔،۔،۔،۔آمین ثم آمین ۔،۔،۔،۔،۔
والحمد للہ ربّ العالمین
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
64
فضائل اعمال کی کتاب پر اعتراضات
۱۔ اس میں ضعیف احادیث ہیں؟
جواب: کیا ابن ماجہ، ابوداود، ترمذی، نسائی اور حدیث کے عظیم ذخیرہ کتب میں ضعیف روایات نہیں ہیں؟
کیا فضائل اعمال میں ضعیف روایات کو دھوکے سے صحیح دکھایا گیا ہے؟
کیا ان ضعیف روایات سے عقائد اور احکام اخذ کئے گئے ہیں؟
نہیں ہرگز نہیں ! تو پھر اعتراض کا مقصد؟

اعتراض۲: اس میں شرکیہ باتیں ہیں۔
جواب: کیا ان کے پڑھنے والے مزارات پر جاتے ہیں۔ بزرگوں سے حاجت روائی اور مشکل کشائی کرتے ہیں؟
نہیں ہر گز نہیں ! تو پھر اعتراض کا مقصد؟
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
64
تبلیغ کا پہلا نمبر ہی توحید ہے۔ جو ہوتا ہے اللہ سے ہوتا ہے۔ مال، اسباب سے کچھ نہیں ہوتا۔ یہ سب مخلوق ہے۔ اور مخلوق اپنے کرنے میں اللہ کے امر کی محتاج ہے۔ اور اللہ کے کرنے کا ضابطہ سنت اعمال ہیں۔ یعنی اللہ کا امر سنت زندگی پر منحصر ہے۔
تبلیغ کا دوسرا نمبر نماز ہے۔ ہر مسلمان پنج وقتہ نماز کی پابندی کرنے والا بن جائے۔
تیسرا نمبر روزمرہ کی زندگی سے متعلق علم سیکھنا اور اللہ کا دھیان پیدا کرنے کے لئے اس کا ذکر کرنا۔
چوتھا نمبر ہر مسلمان کی قدر کرنا اور اس کے حقوق پورے کرنا۔
پانچواں نمبر اعمال میں للہیت پیدا کرنا
چھٹا نمبر گھر، معاشرے، شہر، ملک اور عالم میں ان باتوں کو زندہ کرنے کی محنت کرنا۔
ساتواں نمبر لایعنی باتوں اور کاموں سے پرہیز کرنا

ان سات پوائنٹس میں آپ کو کیا اعتراض ہے؟
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
64
اعتراض: افسوس ہے ان لوگوں پر جو دین اسلام کی تبلیغ کے نام پراپنے اپنے مذاہب ، مسلک اور مکتبہِ فکر کی تبلیغ توکرتے ہیں جو دین اسلام کے سراسر خلاف ہیں مگر دین اسلام یعنی قرآن مجید اور صحیح احادیث کی دعوت و تبلیغ نہیں کرتے نہ ہی اس کو پیش کرتے ہیں بلکہ اس کے خلاف ہی عقیدہ وعمل پیش کرتے ہیں ۔

جواب: تبلیغ میں کسی کو حنفی یا دیوبندی بننے کی دعوت نہیں دی جاتی نا براہ راست نا بالواسطہ اور جو ایسا کہتا ہے وہ بھتان جیسے گناہ کا مرتکب ہوتا ہے۔ جو اسلام میں قابل حد گناہ ہے۔ یعنی ایسا گناہ کبیرہ جس پر سر عام اسی کوڑے لگتے ہیں۔
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
64
اعتراض: درس قرآن مجید کےبجائے فضائل اعمال پڑھ پڑھ کرسناتے ہیں جس میں کثرت سے من گھڑت کہانیاں ہیں ۔ جو قرآن مجید اور صحیح احادیث کے خلاف شرکیہ عقیدہ پرمبنی ہیں ۔[/QUOTE]


جواب: کیا ان کے پڑھنے والے مزارات پر جاتے ہیں۔ بزرگوں سے حاجت روائی اور مشکل کشائی کرتے ہیں؟
نہیں ہر گز نہیں ! تو پھر اعتراض کا مقصد
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
64
کیا دیو بندی تبلیغی نصاب اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے ؟؟؟ [/QUOTE]

جواب: فضائل اعمال کتاب کے پانچ حصے ہیں۔
۱۔ حیا ة الصحابہ
۲۔ فضائل نماز
۳۔ فضائل قرآن
۴۔ فضائل ذکر
۵۔ فضائل دعوت

تو قرآن کی طرف دعوت تو خود اس کے اندر شامل ہے۔ تو پھر اعتراض کس بات کا؟
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
64
[QUOTEاللہ تعالیٰ کا اٹل حکم ہے کہ کسی کو بھی شریعت بنانے کی کسی کو بھی اجازت نہیں اگرکوئی ایسی کوشش کرتا ہے تو وہ شرک ہے[/QUOTE]

جواب۔ کیا اہل تبلیغ مسائل میں جاتے ہیں؟ نہیں ! تو پھر شریعت سازی کا الزام کیسا؟
 
Top