• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رات کو قیام کرنے والا

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
رات کو قیام کرنے والا

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم :
(( ثَـلَاثَۃٌ یُّحِبُّھُمُ اللّٰہُ: وَثَـلَاثَۃٌ یَشْنُوْھُمُ اللّٰہُ، اَلرَّجُلُ یَلْقَی الْعَدُوَّ فِيْ فِئَۃٍ فَیَنْصُبُ لَھُمْ نَحْرَہٗ حَتّٰی یُقْتَلَ أَوْ یُفْتَحَ لِأَصْحَابِہِ؛ وَالْقَوْمُ یُسَافِرُوْنَ فَیَطُوْلُ سُرَاھُمْ حَتّٰی یُحِبُّوْا أَنْ یَمَسُّوْا الْأَرْضَ فَیَنْزِلُوْنَ؛ فَیَتَنَحّٰی أَحَدُھُمْ فَیُصَلِّيْ حَتّٰی یُوْقِظَھُمْ لِرَحِیْلِھِمْ وَالرَّجُلُ یَکُوْنُ لَہٗ الْجَارُ یُؤْذِیْہِ جَارَہُ فَیَصْبِرُ عَلیٰ أَذَاہُ حَتَّی یُفَرِّقُ بَیْنَھُمَا مَوْتٌ أَوْ طَعْنٌ وَالَّذِیْنََ یَشْنُوْھُمُ اللّٰہُ اَلتَّاجِرُ الْحَلاَّفُ، وَالْفَصَبْرُ الْمُخْتَالُ، وَالْبَخِیْلُ الْمَنَّانُ۔ ))1
'' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دوسرا) مسافر کہ قوم رات کو دیر تک چلتے رہے حتیٰ کہ انہوں نے زمین پر نیند کے لیے گرنا پسند کیا تو پڑاؤ ڈال دیتے ہیں ان میں سے ایک الگ ہوکر نماز شروع کردیتا ہے حتیٰ کہ دوسرے لوگوں کو کوچ کے لیے بیدار کرتا ہے (تیسرا) وہ آدمی کہ اس کا پڑوسی اسے ایذا پہنچاتا ہو مگر یہ صبر کرتا ہے حتیٰ کہ موت یا نیزہ زنی (مراد شہادت) ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دے۔ ''
لوگوں کے ساتھ آدمی رات کو سفر کر رہا ہے، ساتھیوں نے آرام اور نیند کی خاطر پڑاؤ ڈالا لیکن یہ آرام اور سونے کی بجائے اللہ کے حضور کھڑا ہوگیا اور تمام رات سجدے اور قیام کرتے ہی گزار دی حتیٰ کہ صبح ہوئی اور اپنے ہم سفروں کو کوچ کے لیے بیدار کردیتا ہے۔ رات کو سونے کی بجائے قیام اس لیے کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
{قُمِ اللَّیْلَ اِلاَّ قَلِیْلًا o} [المزمل:۲]
'' رات کو قیام کر مگر تھوڑی رات! ''
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے:
(( وَصَلُّوْا بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ، تَدْخُلُوْا الْجَنَّۃَ بِسَلَامٍ۔ ))2
'' رات کو نماز پڑھو، اس حال میں کہ لوگ سو رہے ہوں (تو اس کے بدلے) تم سلامتی کے ساتھ جنت میں چلے جاؤ گے۔ ''
جو لوگ اس بات پر ہمیشگی کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کی تعریف حسب ذیل الفاظ میں فرمائی ہے:
{إِِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ o ئَآخِذِیْنَ مَا ئَآتَاہُمْ رَبُّہُمْ إِِنَّہُمْ کَانُوْا قَبْلَ ذٰلِکَ مُحْسِنِیْنَ o کَانُوْا قَلِیْلًا مِنَ اللَّیْلِ مَا یَہْجَعُوْنَ o وَبِالْأَسْحَارِ ہُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ o}[الذاریات: ۱۵ تا ۱۸]
'' بے شک تقویٰ والے لوگ بہشتو ں اور چشموں میں ہوں گے، ان کے رب نے جو انہیں عطا فرمایا، اسے لے رہے ہوں گے، وہ تو اس سے پہلے (دنیا میں) نیکو کار تھے، وہ رات کو بہت کم سویا کرتے تھے اور سحری کے وقت استغفار کیا کرتے تھے۔ ''
نیز فرمایا:
{تَتَجَافٰی جُنُوْبُھُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ خَوْفًا وَّطَمَعًا o} [السجدہ: ۱۶]
'' ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں، وہ اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں۔ ''
یعنی ایسے لوگ نیند اور بستروں کو چھوڑ چھاڑ کر رب کے سامنے دعا و استغفار کرنے اور نماز پڑھنے میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایسے بندوں کے لیے وہ اشیاء تیار کی ہیں:
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۳۰۷۴۔
2 صحیح سنن ابن ماجۃ، رقم: ۲۶۳۰۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم :
((قَالَ اللّٰہُ: (( أَْعَدَدْتُّ لِعِبَادِیَ الصَّالِحِیْنَ مَا لَا عَیْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلیٰ قَلْبِ بَشَرٍ فَاقْرَؤُا إِنْ شِئْتُمْ : {فَـلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَھُمْ مِّنْ قُرَّۃِ أَعْیُنٍ}۔ ))1
'' جو کسی آنکھ نے نہیں دیکھیں اور نہ ہی کسی کان نے سنیں اور نہ ہی کسی آدمی کے دل پر کھٹکیں۔ ''
یعنی کسی انسان کو علم ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جنتوں میں کیسی کیسی عمدہ نعمتیں اور لذتیں چھپا رکھی ہیں۔
{فَـلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ أُخْفِیَ لَھُمْ مِّنْ قُرَّۃِ أَعْیُنٍ جَزَآئً بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ o}[السجدہ:۱۷]
'' کوئی نفس نہیں جانتا جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے چھپا کر رکھا ہے، جو کچھ وہ کرتے تھے یہ اس کا بدلہ ہے۔ ''
ان تمام دلائل سے معلوم ہوا کہ رات کا قیام بہت عظیم اور اللہ تعالیٰ کا بہت پسندیدہ عمل ہے۔ چنانچہ مومن کو اس کا اہتمام کرنا چاہیے کیونکہ رات کو تہجد پڑھنے والا اور نہ پڑھنے والا یا دن اور رات میں بھی نماز کا تارک، برابر نہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کی برابری کی نفی ان الفاظ میں فرمائی:
{أَمَّنْ ہُوَ قَانِتٌ آنَائَ اللَّیْلِ سَاجِدًا وَّقَائِمًا یَحْذَرُ الْآخِرَۃَ وَیَرْجُوا رَحْمَۃَ رَبِّہِ ط قُلْ ہَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ اِِنَّمَا یَتَذَکَّرُ اُوْلُوا الْأَلْبَابِ o}[الزمر: ۹]
'' بھلا جو شخص راتوں کے اوقات سجدے اور قیام کی حالت میں عبادت میں گزارتا ہو، آخرت سے ڈرتا ہو اور اپنے رب کی رحمت کی امید رکھتا ہو، بتلاؤ تو علم والے اور بے علم کیا برابر کے ہیں؟ یقینا نصیحت وہی حاصل کرتے ہیں جو عقل مند ہوں۔ ''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 أخرجہ البخاري في کتاب بدء الخلق، باب: ما جاء في صفۃ الجنۃ وأنھا مخلوقۃ، رقم: ۳۲۴۴۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top