• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

راستوں میں نماز پڑھنے کے بارے میں حکم

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
راستوں میں نماز پڑھنے کے بارے میں حکم

وہ راستہ جس پر لوگ چلتے ہیں اور اسے اپنے پاؤں سے پامال کرتے ہیں وہ بھی ان سات مقامات میں داخل ہے جن میں نماز پڑھنے سے نبی کریم ﷺ نے منع فرمایا ہے، چنانچہ ابن ماجہ نے ’’سنن‘‘ میں حضرت ابن عمرؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
سَبْعُ مَوَاطِنَ لَا تَجُوزُ فِيهَا الصَّلَاةُ ظَاهِرُ بَيْتِ اللَّهِ وَالْمَقْبَرَةُ وَالْمَزْبَلَةُ وَالْمَجْزَرَةُ وَالْحَمَّامُ وَعَطَنُ الْإِبِلِ وَمَحَجَّةُ الطَّرِيقِ(سنن ابن ماجہ:747)
’’سات مقامات ایسے ہیں جن میں نماز جائز نہیں ۔(1)بیت اللہ شریف کی چھت(2)قبرستان(3)کوڑے کرکٹ کا ڈھیر(4)مذبح خانہ (5)حمام (6)اونٹوں کا باڑہ (7) راستہ۔‘‘
اس حدیث کی سند اگرچہ ضعیف ہے لیکن کچھ اور احادیث بھی ہیں جن میں ان مقامات کا ذکر ہے جن میں نمازپڑھنا ممنوع ہے ۔ اور ان میں اور حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے مروی ہےمیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا وَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ فَلْيُصَلِّ حَیْثُ أَدْرَکَتْہُ (صحیح بخاری:438 /صحیح مسلم:521)

’’ میرے لیے زمین کو پاک اور سجدہ گاہ بنادیا گیاہے ۔ آدمی کے لیے جہاں نماز کا وقت ہو جائے ، وہ وہاں نماز پڑھ لے۔‘‘
تطبیق اس طرح ہوگی کہ حدیث جابر وغیرہ جن میں ہرجگہ نماز پڑھنے کی اجازت ہے ، عام ہیں اور وہ احادیث خاص ہیں جن میں کچھ مقامات میں نماز پڑھنے کی ممانعت آتی ہے ۔ لہذا ان احادیث سے ہر جگہ نماز پڑھنے کی اجازت والی احادیث کے عموم کو خاص کردیا جائے گا۔ جیساکہ بظاہر متعارض احادیث میں تطبیق کا معروف قاعدہ ہے ، ہاں البتہ بوقت حاجت و ضرورت کسی ممنوع جگہ پر نماز ادا کرنا بھی جائز ہے۔
(فتاویٰ اسلامیہ ج4/ص 30)
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
ساجد بھائی! جزاکم اللہ خیرا!
یہ فتاویٰ شیئر کرنے کا بہت اچھا سلسلہ شروع کیا ہے آپ نے، اللہ آپ کو خوش رکھیں!
میرا خیال ہے کہ یہاں یہ فتاویٰ شیئر کرتے ہوئے آپ سے کچھ عبارت مس ہو گئی ہے، کیونکہ لکھا ہے کہ
لیکن کچھ اور احادیث بھی ہیں جن میں ان مقامات کا ذکر ہے جن میں نماز پڑھنا ممنوع ہے
لیکن پھر یہ روایات بیان نہیں کی گئیں۔
سَبْعُ مَوَاطِنَ لَا تَجُوزُ فِيهَا الصَّلَاةُ ظَاهِرُ بَيْتِ اللَّهِ وَالْمَقْبَرَةُ وَالْمَزْبَلَةُ وَالْمَجْزَرَةُ وَالْحَمَّامُ وَعَطَنُ الْإِبِلِ وَمَحَجَّةُ الطَّرِيقِ(سنن ابن ماجہ:747)
’’سات مقامات ایسے ہیں جن میں نماز جائز نہیں ۔(1)بیت اللہ شریف کی چھت(2)قبرستان(3)کوڑے کرکٹ کا ڈھیر(4)مذبح خانہ (5)حمام (6)اونٹوں کا باڑہ (7) راستہ۔‘‘
اس حدیث کی سند اگرچہ ضعیف ہے لیکن کچھ اور احادیث بھی ہیں جن میں ان مقامات کا ذکر ہے جن میں نمازپڑھنا ممنوع ہے ۔ اور ان میں اور حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے مروی ہےمیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا وَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ فَلْيُصَلِّ حَیْثُ أَدْرَکَتْہُ (صحیح بخاری:438 /صحیح مسلم:521)
’’ میرے لیے زمین کو پاک اور سجدہ گاہ بنادیا گیاہے ۔ آدمی کے لیے جہاں نماز کا وقت ہو جائے ، وہ وہاں نماز پڑھ لے۔‘‘
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
جی انس بھائی نے بالکل درست کہا۔ اس سوال و جواب کی بنیاد تو ایک ضعیف حدیث پر رکھی گئی ہے۔ نیز اگر اس کی تائید میں دیگر احادیث موجود ہیں اور وہ صحیح یا حسن ہیں تو اصولاً تو انہیں استشہاداً پیش کیا جانا چاہئے تھا اور تائیداً اس ضعیف حدیث کو پیش کیا جاتا۔
 
Top