• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

راوی کا خبر نقل کرتے وقت اپنے اختیار سے کام لینا: اصول الفقہ

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
راوی کا خبر نقل کرتے وقت اپنے اختیار سے کام لینا:

خبر نقل کرنے کی کیفیت میں راوی کی چار حالتیں ہیں:

یہ کہ راوی انہی الفاظ کے ساتھ روایت کرے جو اس نے سنے تھے۔ روایت کرنے میں یہی حالت اصل ہے۔ اور یہ حالت سب حالتوں سے افضل ہے۔

یہ کہ راوی سنے ہوئی خبر کا معنی روایت کردے۔ یہ حالت صرف اسی کےلیے جائز ہے جو الفاظ کے مدلولات اور مختلف معانی پر عبور رکھتا اور انہیں جانتا ہو۔

یہ کہ راوی خبر کے بعض الفاظ حذف کردے۔ اگر محذوف کا مذکور سے کوئی تعلق ہو تو ایسا کرنا ممنوع ہے اور اگر محذوف کا مذکور سے کوئی تعلق نہ ہو تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ بہت سے اسلاف نے اسی طریقہ کو اپنایا ہے اور وہ روایت کے جتنے حصہ سے دلیل پکڑنا چاہتے تھے ، اسی کو بیان کرتےتھے ، خصوصاً لمبی لمبی حدیثوں میں۔

یہ کہ راوی نبی کریمﷺ سے سنی ہوئی خبر میں کچھ الفاظ کا اضافہ کردے۔ یہ بات اس وقت جائز ہے جب زیادتی حدیث کے سبب کا بیان یا اس کے معنی کی تفسیر میں ہو۔ اس زیادتی کرنے میں شرط یہ ہے کہ راوی اس اضافہ کردہ حصہ کو واضح کرکے بتلائے تاکہ سامعین یہ سمجھ لیں کہ یہ حصہ نبی کریمﷺ کا کلام نہیں ہے۔

ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر
 
Top