محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ وَلَمَّا يَاْتِكُمْ مَّثَلُ الَّذِيْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ۰ۭ مَسَّتْہُمُ الْبَاْسَاۗءُ وَالضَّرَّاۗءُ وَزُلْزِلُوْا حَتّٰى يَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَعَہٗ مَتٰى نَصْرُ اللہِ۰ۭ اَلَآ اِنَّ نَصْرَ اللہِ قَرِيْبٌ۲۱۴
ہزار دام سے نکلاہوں ایک جنبش میں
جسے غرور ہو آئے کرے شکار مجھے
کیا تم(مسلمان) خیال کرتے ہو کہ تم جنت میں داخل ہوجاؤگے، حالانکہ ابھی تک تم پر ان کے حالات نہیں آئے جو تم سے پہلے ہوچکے ہیں کہ انھیں سختیوں اورتکلیفوں نے پکڑا تھا اور وہ ہلائے گیے تھے،یہاں تک کہ ان کا رسول اور اس کے ایماندار ساتھی کہتے تھے کہ خدا کی مدد کب آئے گی۔ سنو اللہ کی مدد نزدیک ہے ۔۱؎ (۲۱۴)
۱؎ غزوہ احزاب میں جب مسلمانوں کے خلاف عرب کی تمام قومیں جمع ہوکر چڑھ آئیں اور اسلام کفر کے عین درمیان گھر گیا تو اس وقت بعض کمزور دل مسلمان گھبراگیے۔ منافقین کو موقع ملا اور انھوں نے ان کی کمزوریوں سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کو اسلام سے برگشتہ کرنے کی ٹھانی اور کہا کہ دیکھو اگر محمدصلی اللہ علیہ وسلم سچے ہوتے تو آج اس طرح کیوں کر کفار کے نرغے میں پھنس جاتے۔ اس پر یہ آیات نازل ہوئیں۔ جس سے دل مضبوط ہوگیے اور نوریقین سے جگمگا اٹھے اور منافقین کا پھیلا یا ہوا ہمرنگ زمیں جال تار تار ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔اتنی سی آزمائش میں گھبراگیے ہو۔ ہم تک پہنچنے کے لیے کس قدر مصائب جھیلنا پڑتے ہیں، تم سے پہلی قوموں نے کیا کیا دکھ اٹھائے؟ کیا کیا سختیاں برداشت کیں؟ جانتے ہو ان پر مصائب وحوادث کے پہاڑ ٹوٹ پڑتے۔ انھیں دار پرکھینچا گیا۔ انھیں زندہ جلایاگیا۔ انھیں تنگدستی وافلاس کے ہولناک دوروں سے گزرنا پڑا مگر پھربھی ایمان کو ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔ مصیبتیں اس قدر آگئیں کہ ان کے پاؤں اکھڑگیے۔ ابتلا اور آزمائش کی سخت گھڑیوں میں ان کے پاؤں نہیں جمتے تھے۔ رسول جو پیکر صبر وعزیمت ہوتے ہیں، چلا اٹھے کہ مَتیٰ نَصْرُاللّٰہِ خدایا!کب مدد پہنچے گی؟ جب جاکر اللہ نے ان کی سنی اور نصرت واعانت سے انھیں نوازا اور تم ہو کہ یونہی گھبرا گیے ہو۔یہ قاعدہ ہے کہ مقصد یا نصب العین جس قدر بلنداورعظیم ہوگا،اس کا حصول اسی قدر کٹھن ہوگا۔اللہ کی رضا، اس کی خوشی جس پر ہماری تمہاری مسرتیں قربان ہیں، کتنا بلند مقصد ہے ، اس لیے ضرور ہے کہ ا س کا حصول بھی مشکل ہو۔ ان آیات میں یہی بتایا گیا ہے کہ راہ کی دشواریوں سے سالک گھبرانہ جائے ۔ راستے میں قدم قدم پر ابتلاء وآزمائش کے کانٹے بچھے ہیں، سب سے الجھنا ہوگا ۔ چپہ چپہ اور گوشے گوشے میں حرص وآز کے جال بچھے ہیں جن سے ایک دم دامن بچا کے نکل جانا ہوگا اور یہ کہنا ہوگا۔راہ عزیمت کی دشواریاں
ہزار دام سے نکلاہوں ایک جنبش میں
جسے غرور ہو آئے کرے شکار مجھے
{اَلْبَاسَآء}تکلیف۔ {اَلضَّرَّآء}۔ نقصان۔تکلیف۔ {اَلضَّرَّآء}۔ نقصان۔حل لغات