• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

راہ ہدایت اور بڑوں کی پیروی، ڈاکٹر فرحت ہاشمی حفظہا اللہ

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
919
پوائنٹ
125
[FONT="Al_Mushaf"]بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ ()​

وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنزَلَ اللّهُ قَالُواْ بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءنَا أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لاَ يَعْقِلُونَ شَيْئاً وَلاَ يَهْتَدُونَ وَمَثَلُ الَّذِينَ كَفَرُواْ كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِمَا لاَ يَسْمَعُ إِلاَّ دُعَاء وَنِدَاء صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لاَ يَعْقِلُونَ ﴿١۷۱﴾
ان سے جب کہاجاتا ہےکہ اللہ نے جو احکام نازل کیے ہیں، ان کی پیروی کروتو جواب دیتےہیں کہ ہم تو اسی طریقے کی پیروی کریں گےجس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے۔
حق تسلیم کرنے میں ایک رکاوٹ:
یہ ایک اور انسانی کمزوری کا ذکر کیا گیا ہے۔جب بھی حق اور ہدایت کا راستہ لوگوں کے سامنے رکھا گیاتو انہوں نے اسے قبول کرنے کی بجائے کیا عذر تراش لیا؟کیا ہمارے باپ دادا گمراہ تھے؟ہم ان کو چھوڑ دیں؟ ان کے طریقے غلط تھے؟وہ جہنم میں ہیں؟ کیا ہم ان کی راہ پر نہ چلیں؟
جب بھی کوئی معاملہ پیش آتا ہے، سب سوچیے اس بات پر ، جب کوئی شادی بیاہ کا معاملہ پیش آتا ہے تو ہم اللہ اور اس کےرسول کی تعلیمات کو سامنے رکھتے ہیں یا باپ داد ا کے رسم و رواج کو؟جب کوئی فوت ہوجاتا ہے تو کیا اللہ اور اس کے رسولﷺ کی تعلیمات ہمارے سامنے ہوتی ہیں، ان کی تلاش کرتے ہیں کہ وہاں پر کیا ہوا تھا فوتگی کے موقع پر، ہمیں وہ کرنا ہے یا دیکھا جاتا ہے کہ خاندان کیا کرتا ہے، ان کے طریقے کیا ہیں یا اور لوگ کیا کرتے ہیں؟تو جب بات یہ ہے کہ ہمارا جینا اور مرنا، ہم زبانی تو یہ کہتے ہیں کہ اللہ کےلیے ہےلیکن جب عمل کا وقت آتا ہے تو ہم اللہ کی بات بھول جاتے ہیں، اس کی تعلیم بھول جاتے ہیں اور آباء و اجدادکی تقلید شروع کردیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتےہیں: اچھا! اگر ان کے باپ دادا نے کچھ بھی عقل سے کام نہ لیا ہواور راہ راست نہ پائی ہو۔تو کیا پھر بھی یہ انہی کی پیروی کیے چلے جائیں گے؟اس سے پتہ چلتا ہے کہ اگر باپ دادا حق کے راستے پر ہوں تو ان کی تعلیمات لی جاسکتی ہیں۔ کسی بھی انسان کی کوئی بات جو حق سے ٹکراتی نہ ہو، اس کو لیا جاسکتا ہے۔ لیکن اگر اپنے حقیقی والد بھی اور اپنے قریب ترین کوئی ہستی بھی اللہ کی بات کے مخالف کوئی بات کہے تو پھر نہیں ماننی ہوگی۔

ابراہیم علیہ السلام کی مثال:
جیسے ابراہیم علیہ السلام کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ انہوں نے اپنے باپ آذر کی کوئی بات نہیں مانی تھی۔حالانکہ ان کےلیے بڑے احترام کے جذبات رکھتے تھے۔ان کی غلطیوں کے باوجود ان کےلیے دعائے مغفرت بھی کی تھی یعنی ان کی ساری زیادتیوں کے باوجود نکلتے وقت کیا کہا تھا؟ [قَالَ سَلَامٌ عَلَيْكَ سَأَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّي ] یعنی کوئی بدتمیزی نہیں کی، کوئی برا رویہ اختیار نہیں کیالیکن بات نہیں مانی، یہی دراصل اسلام ہے۔ کہ آپ کسی بھی شخص کو جو آپ کو اللہ سے ہٹ کر کسی اور راستے کی طرف بلا رہا ہوتو ضروری نہیں کہ آپ الجھنے لگیں، اس سے بدتمیزی کرنے لگیں۔ بات یہ ہے کہ اللہ نے جو عقل و شعور دیا ہے، اسے استعمال کریں۔ حق اگر معلوم نہیں تو حق معلوم کرنے کی کوشش کریں لیکن اندھا دھند اباء و اجداد کے راستے کی تقلید، یہ انسان کو حق کے راستے سے دور کردیتی ہے۔ اب آپ دیکھیے کہ اس پارے میں بہت سے ایسے احکامات آئیں گے جو بحیثیت امت آپ کو اپنی ذمہ داری پوری کرنے سے پہلےکچھ اخلاق و کردار سے اپنے آپ کو آراستہ کرنا ہوگا۔یعنی اس پارے میں خاص طور پر ایسے احکامات و آداب ملیں گے جو آپ کے اندر آنے چاہییں، اس سے پہلے آپ بحیثیت امت اپنی ذمہ داری کو پورا کریں۔ یہ لوگ جنہوں نے خدا کے بتائے ہوئے طریقے پر چلنے سے انکار کردیا ہے، ان کی حالت بالکل ایسی ہے ، جیسے چرواہا جانوروں کو پکارتا ہے اور وہ ہانک پکار کی صدا کے سوا کچھ نہیں سنتے۔ یہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں، اس لیے کوئی بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی۔یعنی جس شخص کی آنکھیں اور کان ہوں لیکن وہ انہیں استعمال نہ کرےحق کی تلاش میں، حق کو پانے کےلیے تو پھر اس میں اور ایک حقیقی اندھے، بہرے میں کوئی فرق نہیں۔

آڈیو لنک
[/FONT]
 
Top