• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رسول اللہ ﷺ کے خطیب ، سیدنا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ وراضاہ

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
نبی ﷺ کے خطیب ،سیدنا ثابت بن قيس بن شماس رضی اللہ عنہ وارضاہ
1 ۔ خطیب رسول ﷺ
سیدنا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ رسول اللہ اور اسلام کے خطیب تھے ، انصار میں یہ وہ شخص تھے جن کی بات چیت فصاحت وبلاغت سے پُر ہوتی تھی اور جو نثر کے مانے ہوئے ادیب وخطیب تھے جس سال نبی ﷺ کے پاس وفود آئے اور بنو تمیم کا وفد آیا تو رسول اللہ ﷺ نے سیدنا ثابت رضی اللہ عنہ کو بنو تمیم کے خطیب کا جواب دینے کا حکم دیا
آپ رضی اللہ عنہ نے جو باتیں کیں اُن میں سے بعض یہ ہیں :
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے زمین و آسمان بنائے ، اور زمین آسمان میں اسی کی حکمرانی ہے ، اس کی کرسی اور علم نے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے ، اور جو کچھ موجود ہے اس کے فضل و کرم سے موجود ہے ، پھر اس نے ہماری طرف رسول بھیجنا چاہا تو اپنی مخلوق میں سے سب سے بہترین ہستی کا انتخاب کیا ، جو نسب کے لحاظ سے سب سے اعلٰی ہیں اور بات کے لحاظ سے سب سے سچے ہیں ، اور ان پر کتاب نازل ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے اُن کو بھیج کر اپنی مخلوق پر احسان فرمایا اور وہ مخلوق میں سب سے افضل ہیں اور ہم انصار ہیں ، ہم نے سب سے پہلے نبی ﷺ کی آواز پر لبیک کہا ، ہم اللہ تعالٰی کی راہ کے مددگار اور اس کے نبی ﷺ کے وزراء ہیں ۔

السيرة النبوية لابن هشام » ذكر سنة تسع وتسميتها سنة الوفود

‌2 ۔ اسے بتلا دو وہ اہل جنت میں سے ہے

صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ: 49سُورَةُ الحُجُرَاتِ {لاَ تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ}
صحیح بخاری: کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: 499 سورۃ الحجرات کی تفسیر آیت (( لاترفعو ا اصواتکم الایۃ )) کی تفسیر)

4846 .سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا ۔ ایک صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں آپ کے لئے ان کی خبر لاتا ہوں ۔ پھر وہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے یہاں آئے ۔ دیکھا کہ وہ گھر میں سر جھکا ئے بیٹھے ہیں پوچھا کیا حال ہے ؟ کہا کہ برا حال ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز کے مقابلہ میں بلند آواز سے بولا کرتا تھا اب سارے نیک عمل اکارت ہوئے اور اہل دوزخ میں قرار دے دیا گیا ہوں ۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے جو کچھ کہا تھا اس کی اطلاع آپ کو دی ۔ حضرت موسیٰ بن انس نے بیان کیا کہ وہ شخص اب دوبارہ ان کے لئے ایک عظیم بشارت لے کر ان کے پاس آئے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا کہ ان کے پاس جاؤ اور کہو کہ تم اہل دوزخ میں سے نہیں ہو بلکہ تم اہل جنت میں سے ہو ۔

3 ۔ ثابت بن قیس کیا ہی اچھا آدمی ہے

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَأُبَيٍّ، وَأَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الجَرَّاحِؓ)
جامع ترمذی: كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَأُبَيٍّ، وَأَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الجَرَّاحِ ؓ کے مناقب)
37955 . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' کیا ہی اچھے لوگ ہیں ابوبکر ، عمر ، ابوعبیدہ بن جراح، اسید بن حضیر، ثابت بن قیس بن شماس ، معاذ بن جبل اور معاذ بن عمرو بن جموح'( رضی اللہ عنہم )۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے ہم اسے صرف سہیل کی روایت سے جانتے ہیں۔
حکم : صحیح

4 ۔ نبی ﷺ کی مدینہ آمد پر خطبہ

جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو سیدنا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور کہا : ہم اپنے مال و جان کی طرح آپ کی حفاظت کریں گے اس کے بدلے ہمیں کیا ملے گا آپ ﷺ نے فرمایا : جنت
کہنے لگے ہم اس پر راضی ہیں

الراوي : أنس بن ثابت بن قيس | المحدث : الهيثمي | المصدر : مجمع الزوائد
الصفحة أو الرقم: 6/511 | خلاصة حكم المحدث : رجاله رجال الصحيح

5 ۔ آپ کے دین اور اخلاق کے بارے میں آپ کی اہلیہ کی گواہی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ الخُلْعِ وَكَيْفَ الطَّلاَقُ فِيهِ)
صحیح بخاری: کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان (باب: خلع کے بیان میں)
5273 . سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! مجھے ان کے اخلاق اور دین کی وجہ سے ان سے کوئی شکایت نہیں ہے ۔ البتہ میں اسلام میں کفر کو پسند نہیں کرتی ۔ ( کیونکہ ان کے ساتھ رہ کر ان کے حقوق زوجیت کو نہیں ادا کر سکتی ) اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ، کیا تم ان کا باغ ( جو انہوں نے مہر میں دیا تھا ) واپس کر سکتی ہو ؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ثابت رضی اللہ عنہ سے ) فرمایا کہ باغ قبول کر لو اور انہیں طلاق دے دو ۔

6 ۔ کیا تم ایک بہترین زندگی گزار کر اور شہادت کی موت پا کر جنت جانا پسند نہیں کرو گے ؟

آپ ﷺ نے ان سے کہا تھا کہ تم نہیں چاہتے کہ قابل رشک زندگی جیو ، اور تمہیں شہادت کی موت نصیب ہو اور تمہیں جنت میں داخلہ ملے
انہوں نے کہا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ﷺ :
پس وہ قابل رشک زندگی جیے اور مسیلمہ کذاب اور اس کے ساتھیوں کے خلاف بے جگری سے لڑتے ہوئے خلعت شہادت سے سرفراز ہوئے ۔

الراوي : ثابت بن قيس الأنصاري | المحدث : ابن حبان | المصدر : صحيح ابن حبان
الصفحة أو الرقم: 71677 | خلاصة حكم المحدث : أخرجه في صحيحه

7 ۔ شہادت
آپ رضی اللہ عنہ بدر میں شریک نہیں ہوئے ، احد اور بیعت رضوان اور بعد کے معرکوں میں پیش پیش رہے
انہوں نےسیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں جنگ یمامہ میں شرکت کی اور جام شہادت نوش کیا ، منقول ہے کہ سیدنا ابوبکر صد یق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب مسلیمہ کذاب کے خلاف علم جہاد بلند کیا اور مجاہدین اسلام کو تیاری کا حکم دیا تو سیدنا ثابت بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا کفن تیار کرایا اور اسی کفن کو پہن کر جنگ یمامہ میں مسلیمہ کذاب کے خلاف لڑے ، یہاں تک کہ وہی کفن پہنے ہوئے شہید ہوئے ۔
شہادت کے بعد آپ رضی اللہ عنہ ایک ساتھی کے خواب میں آئے اور وصیت کی کہ میری ذرع کو لیکر خلیفہ رسول سیدنا ابوبکر کے پاس جانا اور بتانا کہ مجھ پر اتنا قرض ہے اور میرا فلاں غلام آزاد ہے ، سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے آپ کی وصیت پوری فرمائی ۔
سیر اعلام نبلاء میں ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ ثابت بن قیس کے علاوہ کسی نے وفات کے بعد وصیت کی ہو اور اس کی وصیت پوری کی گئی ہو ۔
رضي الله عنه وارضاہ . سير أعلام النبلاء » الصحابة رضوان الله عليهم » ثابت بن قيس
ص: 313
وهذه القصة رواها البغوي وابن المنذر والطبراني في المعجم الكبير والحاكم في المستدرك (3 / 2344 – 235) وصححها، ووافقه الذهبي، والهيثمي في مجمع الزوائد (9 / 322)، وقال: رجاله رجال الصحيح، وابن مردويه والخطيب في المتفق والمفترق عن عطاء الخراساني.
 
Top