- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 305
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
عرب کا مختصر جغرافیہ
جناب رسالت مآب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت جزیرئہ عرب میں ہوئی۔ جس خشک قطعہ کے چاروں طرف پانی ہو، اسے جزیرہ کہا جاتا ہے۔ پانی کے اس حصے کو خلیج کہا جاتا ہے جس کا ایک حصہ سمندر سے ملا ہو اور تین اطراف میں خشکی ہو۔ عرب کے مشرق، مغرب اور جنوب تینوں طرف پانی ہے، اسی وجہ سے اسے جزیرہ نمائے عرب کہا جاتا ہے۔ رسول اﷲe نے خوداسے ''جزیرۃ العرب'' قرار دیا ہے۔ آپe کا فرمان ہے کہ مشرکین کوجزیرۃ العرب سے نکال دیا جائے۔١؎
جزیرئہ عرب کے مشرق میں خلیج عمان اور خلیج فارس ہے۔ مغرب میں بحیرئہ احمر ہے، جسے بحیرہ قلزم کہا جاتا ہے۔ جزیرئہ عرب کے جنوب میں بحیرئہ عرب ہے، اسی سے متصل بحرِ ہند ہے۔ جزیرئہ عرب کے شمال میں شام اور عراق ہے اور یہی سمت خشک ہے۔ یہ جزیرہ نما دنیا کے دیگر تمام جزیرہ نماؤں سے وسیع و عریض ہے۔ اس کا کل رقبہ دس لاکھ مربع میل ہے۔ یہ جزیرہ ایک بے قاعدہ چوکور کی شکل کا ہے۔جزیرئہ عرب میں کئی خشک اور بنجر پہاڑی سلسلے موجود ہیں۔ صحرا، وسیع وعریض میدان ، وادیاں اور ندی نالوں بھی جزیرہ کا حصہ ہیں ((حافظ محمد فياض الياس الاثري دارالمعارف لاهور))
جناب رسالت مآب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت جزیرئہ عرب میں ہوئی۔ جس خشک قطعہ کے چاروں طرف پانی ہو، اسے جزیرہ کہا جاتا ہے۔ پانی کے اس حصے کو خلیج کہا جاتا ہے جس کا ایک حصہ سمندر سے ملا ہو اور تین اطراف میں خشکی ہو۔ عرب کے مشرق، مغرب اور جنوب تینوں طرف پانی ہے، اسی وجہ سے اسے جزیرہ نمائے عرب کہا جاتا ہے۔ رسول اﷲe نے خوداسے ''جزیرۃ العرب'' قرار دیا ہے۔ آپe کا فرمان ہے کہ مشرکین کوجزیرۃ العرب سے نکال دیا جائے۔١؎
جزیرئہ عرب کے مشرق میں خلیج عمان اور خلیج فارس ہے۔ مغرب میں بحیرئہ احمر ہے، جسے بحیرہ قلزم کہا جاتا ہے۔ جزیرئہ عرب کے جنوب میں بحیرئہ عرب ہے، اسی سے متصل بحرِ ہند ہے۔ جزیرئہ عرب کے شمال میں شام اور عراق ہے اور یہی سمت خشک ہے۔ یہ جزیرہ نما دنیا کے دیگر تمام جزیرہ نماؤں سے وسیع و عریض ہے۔ اس کا کل رقبہ دس لاکھ مربع میل ہے۔ یہ جزیرہ ایک بے قاعدہ چوکور کی شکل کا ہے۔جزیرئہ عرب میں کئی خشک اور بنجر پہاڑی سلسلے موجود ہیں۔ صحرا، وسیع وعریض میدان ، وادیاں اور ندی نالوں بھی جزیرہ کا حصہ ہیں ((حافظ محمد فياض الياس الاثري دارالمعارف لاهور))