• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رشتہ داری قائم رکھنے کے فائدے

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ​

کتاب الجامع کا پہلا باب زیرِ عنوان باب الادب الحمد للہ ختم ہو چکا ہے ۔۔۔اللہ تعالی ہمیں اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین)
آج سے اس کے دوسرے باب کا آغاز ہو رہا ہے ۔۔۔جس کا عنوان ہے۔باب البر والصلۃبمعنی نیکی اور رشتہ داری ملانے کا بیان
حقیقت یہ ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کو اس موضوع پر احادیث کی تذکیر کی اشد ضرورت ہےکیونکہ رشتہ داری کا معاملہ ایسا ہے کہ اس میں اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے اور اسی بنیاد پر تعلقات میں بھی تغییر و تبدیل ہوتی رہتی ہے۔۔۔
ہم میں سے بہت کم لوگ ایسے ہوں گے جن کا یہ پہلو قابلِ رشک ہو الا ماشاء اللہ ۔۔۔حقوق العباد پورے کرنا ہمیں نسبتا آسان لگتا ہے کیونکہ یہ
معاملہ عابد و معبود اور ساجد و مسجود کے مابین ہوتا ہے ۔۔۔جبکہ حقوق العباد میں معاملہ برابری کا ہوتا ہے ۔۔دو عجلت پسند‘ کمزور اور نادان انسان کے درمیان تعلق ہوتا ہے جن کے ساتھ ہمہ وقت شیطان ملعون کی شیطانی کاروائیاں جاری وساری ہوتی ہیں ۔۔۔ایسے میں معاملہ اللہ کے سپرد کرکے تعلقات کو بحال رکھنا جبکہ ایک کی جگہ دو تھپڑ لگانے کے پورے پورے مواقع میسر ہوں اتنا آسان اور سھل نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔یہی وجہ ہے کہ ہر گھر میں رشتہ داروں سے لڑائیوں کی کہانیاں عام ہیں اور ہر ایک کا مشترکہ مسئلہ ہے ۔۔۔
حقوق العباد کی اسی اہمیت کے پیشِ نظر حدیث کی ہر کتاب میں اس پر ایک مستقل باب قائم ہے۔۔۔قرآن میں اللہ نے قطع رحمی کرنے والوں پر لعنت فرمائی ہے
یاد رکھیے! صلہ رحمی اور حقوق العباد کی ادائیگی آسان کام نہیں ۔۔۔یہ کٹھن گھاٹی وہی عبور کر سکتا ہے جس کے پیشِ نظر یہ آیت کریمہ ہو

الَّذِينَ يَصِلُونَ مَا أَمَرَ اللَّـهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَيَخَافُونَ سُوءَ الْحِسَابِ ﴿٢١﴾وَالَّذِينَ صَبَرُوا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً وَيَدْرَءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِ ﴿٢٢

اور اللہ نے جن چیزوں کے جوڑنے کا حکم دیا ہے وه اسے جوڑتے ہیں اور وه اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں اور حساب کی سختی کا اندیشہ رکھتے ہیں (21)اور وه اپنے رب کی رضا مندی کی طلب کے لئے صبر کرتے ہیں، اور نمازوں کو برابر قائم رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے اسے چھپے کھلے خرچ کرتے ہیں اور برائی کو بھی بھلائی سے ٹالتے ہیں، ان ہی کے لئے عاقبت کا گھر ہے (22)






























































































































































































 
Last edited:

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
حقوق العباد پورے کرنا ہمیں نسبتا آسان لگتا ہے کیونکہ یہ معاملہ عابد و معبود اور ساجد و مسجود کے مابین ہوتا ہے ۔۔۔جبکہ حقوق العباد میں معاملہ برابری کا ہوتا ہے ۔۔دو عجلت پسند‘ کمزور اور نادان انسان کے درمیان تعلق ہوتا ہے جن کے ساتھ ہمہ وقت شیطان ملعون کی شیطانی کاروائیاں جاری وساری ہوتی ہیں
میرے خیال میں یہ جملہ یوں ہو گا
حقوق اللہ پورے کرنا ہمیں نسبتا آسان لگتا ہے کیونکہ یہ معاملہ عابد و معبود اور ساجد و مسجود کے مابین ہوتا ہے ۔۔۔
 
Top