• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رفع الیدین حنفی علما کی نظر میں

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
علمائے احناف اب تک رفع الیدین کے بارے کو ئی فیصلہ نہیں کر پائے ،بعض احناف نے تو رفع الیدین کو کفر کے درجے تک پہنچا دیا اور کسی نے اس کو بدعت قرار دے دیا ہے اور کچھ کہتے ہیں کہ رفع الیدین کا سرے سے کوئی ثبوت ہی موجود نہیں ہے،یعنی حنفیت اب تک کسی ایک موقف اور کسی نتیجے پر پہنچ پائے کہ اس رفع الیدین کو کس طرح تقلید کی نظر کیا جائے،اس مسئلے کے بارے اپنی ایک الگ رائے رکھتا ہے،ملاحظہ فرمایے۔
رفع الیدین اور ترک رفع الیدین دونوں سنت ہیں

جناب یوسف لدھیانوی دیوبندی رفع الیدین اور ترک رفع الیدین کے مسئلے میں بحث کرتے ہوئے دونوں کو سنت کہتے ہوئے لکھتے ہیں:
اسی طرح امام ابوحنیفہ و مالک اور ان کے متبعین نے بھی ان صورتوں میں سے سنت ہی کی ایک صورت کو اختیار کیا ہے۔ اس لئے ان کوبھی ترک سنت کا الزام دینا صحیح نہیں۔(اختلاف امت اور صراط مستقیم، صفحہ 365)
ترک اور رفع یدین سے متعلق شاہ عبدالقادر دہلوی کا موقف بھی دونوں کے سنت ہونے کا ہے۔فرماتے ہیں:
جس طرح رفع یدین سنت ہے اسی طرح ارسال بھی سنت ہے۔(ارواح ثلاثہ، صفحہ 114)
سید فخر الدین احمد دیوبندی کے اس کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک بھی رفع الیدین اور ترک رفع الیدین دونوں سنت ہیں۔ملاحظہ کیجئے :
کوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے رفع یدین سنت ہے، امام بخاری کا مسلک یہی ہے .....ان کا دعویٰ ہے کہ ترک رفع حدیث سے ثابت نہیں جبکہ واقعہ یہ ہے کہ دونوں مسلک حدیث ہی سے ثابت ہیں۔(رفع یدین صحیح بخاری میں پیش کردہ دلائل کی روشنی میں،صفحہ 11)
رفع الیدین کو متروک و منسوخ ہے

عبدالغنی طارق لدھیانوی دیوبندی رفع الیدین کوبزعم خویش منسوخ ثابت کرتے ہوئے رقمطراز ہیں:
اس سے معلوم ہوا کہ یہ روایت (رفع الیدین والی....راقم)منسوخ ہے...ورنہ حضرت ابن عمر ؓ کبھی اس پر عمل ترک نہ کرتے۔(شادی کی پہلی دس راتیں،صفحہ30)
انوار خورشید دیوبندی کے نزدیک رفع الیدین متروک ہے۔چناچہ لکھتے ہیں:
احادیث و آثار سے تو ثابت ہو رہا ہے کہ رکوع والا رفع الیدین باقی نہیں رہا۔(حدیث اور اہلحدیث، صفحہ426)
یوسف لدھیانوی دیوبندی بھی اس سنت ثابتہ کوسنت متروکہ کہتے ہوئے رقم کرتے ہیں:
ان تما م امورسے معلوم ہوتا ہے کہ رفع الیدین آپ کی سنت دائمہ نہیں بلکہ سنت متروکہ ہے۔(اختلاف امت اور صراط مستقیم، صفحہ 390)
جناب امین اوکاڑوی صاحب اس سنت رسولﷺ کا تمسخرانہ انداز میں ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
معلوم ہوا کہ خیرالقرون میں رفع یدین کرکے نماز پڑھنے والا شخص عجائب گھر میں رکھنے کے لئے بھی نہ ملتا تھا۔اور رفع یدین کی تمام روایات اس پاک دور میں متروک العمل تھیں۔ (تجلیات صفدر، جلددوم، صفحہ 353)
ایک اور مقام پر رفع الیدین کی سنت کے بارے اپنے موقف کا اظہار اس طرح کرتا ہے:
کسی زمانہ میں یہ رفع یدین حضرت نے کی تو تھی مگر پھر ایسی متروک ہوئی کہ بعض متاخر الاسلام صحابہ کو اس کا علم تک نہ تھا۔(تجلیات صفدر، جلددوم، صفحہ 297)
رفع الیدین ناپسندیدہ یعنی مکروہ اور خلاف اولیٰ ہے

محمود الحسن دیوبندی صاحب فرماتے ہیں:
حنفیہ کے نزدیک رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع الیدین کرنا مکروہ یعنی خلاف اولیٰ ہے۔ (ادلہ کاملہ، صفحہ 25)
محمد یوسف لدھیانوی صاحب کہتے ہیں:
البتہ ان (حنفیہ) کے نزدیک یہ عمل سنت متروکہ ہونے کی وجہ سے خلاف اولیٰ ہے۔(اختلاف امت اور صراط مستقیم، صفحہ 391)
حبیب الرحمنٰ اعظمی دیوبندی لکھتے ہیں:
تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفع یدین کا خلاف اولیٰ ہونا بالکل ظاہر ہے۔(تحقیق مسئلہ رفع یدین، صفحہ 14)
رفع الیدین بدعت ہے

جناب امین اوکاڑوی صاحب نے لکھا ہے:
اس سے معلوم ہوا کہ خیرالقرون میں نہ کوئی رفع یدین کرتاتھا۔ بلکہ عمل کرنا تو کجا صحابہ وتابعین نے کبھی یہ مسئلہ سنا نہ تھا۔ (تجلیات صفدر، جلددوم، صفحہ 358)
آں جناب دوسری جگہ رقم طراز ہیں:
تکبیر تحریمہ کے علاوہ دوسرے مواضع میں رفع یدین کرنا تعارض روایات کی وجہ سے سنیت اور نسخ سنیت میں دائر ہے، اور جب کوئی چیز سنیت اور بدعت میں دائر ہو یعنی اس کے سنت یا بدعت ہونے میں شبہ ہو تو اسکے بدعت ہونے کے پہلو کو راجح قرار دیاجاتا ہے۔ (تجلیات صفدر، جلددوم، صفحہ 372)
رفع الیدین ایک اختلافی مسئلہ ہے

محمود الحسن دیوبندی صاحب لکھتے ہیں:
رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین سنت ہے یا نہیں؟ اس میں امت کا اختلاف ہے۔(ادلہ کاملہ، صفحہ 25)
یوسف لدھیانوی دیوبندی رقم طراز ہیں:
رفع الیدین کے باب میں جو احادیث مروی ہیں ان میں اختلاف و اضطراب ہے۔(اختلاف امت اور صراط مستقیم، صفحہ 390)
ریاست علی بجنوری دیوبندی رقمطراز ہیں:
رفع یدین کا مسئلہ عہد صحابہؓ سے اختلافی ہے۔(رفع یدین صحیح بخاری میں پیش کردہ دلائل کی روشنی میں،صفحہ 5)
نورالصباح نامی کتاب کے مقدمہ میں سرفراز خان صفدر دیوبندی لکھتے ہیں:
ان فروعی اختلافات میں سے ایک مسئلہ رفع الیدین عند الرکوع و عندرفع الراس من الرکوع بھی ہے جو آنحضرت صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم اور حضرات صحابہ کرامؓ کے مبارک عہد سے تاہنوذ چلا آرہا ہے۔(نورالصباح، صفحہ 11)
نماز میں رفع الیدین کرنا باعث فساد ہے

شیخ محمد بن حیات سندھی حنفی رفع یدین کے بارے میں احناف کا موقف تحریر کرتے ہوئے رقم کرتے ہیں:

اس میں چار اقوال ہیں۔ اور راجح یہ ہے کہ یہ جائز نہیں ہے کیونکہ نماز میں رفع یدین کرنا نماز کے مفسدات میں سے ہے۔(غایۃ التحقیق و نہایۃ التدقیق، صفحہ 3، بحوالہ تحفتہ المناظر از امین اللہ پشاوری، صفحہ150)
رفع الیدین کی سنت مبارکہ کو قابل نفرت عمل

اوکاڑی کی زبانی سنیے فرماتے ہیں:
سیدنا امام اعظم ابوحنیفہ نے 20 مرتبہ بصرہ کا علمی سفر کیا، 55 حج کیے 6 سال مستقل مکہ مکرمہ میں قیام پذیر رہے۔ آپ بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح اس رفع یدین سے نفرت کا اظہار فرماتے تھے۔(تجلیات صفدر، جلددوم، صفحہ 313)
رفع الیدین شاذ ہے

جناب امین اوکاڑوی دیوبندی رقم طراز ہے:
الغرض عدم رفع تعاملاً متواتر تھی اور رفع یدین عملاً شاذ ہے۔ (تجلیات صفدر، جلددوم، صفحہ266)
رفع یدین کے بارے میں شاذ کا موقف دہراتے ہوئے امین اوکاڑوی صاحب لکھتے ہیں:
اور رفع یدین شاذ یا منکر ۔ (تجلیات صفدر، جلددوم، صفحہ376)
رفع الیدین جانوروں کا فعل کہتے ہیں

دیوبندیوں کےمناظر ’’اسلام‘‘ جناب امین اوکاڑوی صاحب رقم طراز ہیں:
اس رفع یدین پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ناراضگی کا اظہار بھی فرمایا اور اسے جانوروں کے فعل سے تشبیہ بھی دی۔ (تجلیات صفدر، جلددوم، صفحہ350)
رفع الیدین کرنا کفر ہے

محمد عاشق الہی میرٹھی دیوبندی لکھتے ہیں:
اصل بات یہ تھی کہ بعض حنفیوں نے اہل حدیث یعنی غیر مقلدین زمانہ کو رفع یدین پر کافر کہنا شروع کردیا تھا۔ (تذکرۃ الخلیل ، حاشیہ صفحہ 132 تا 133)
رفع الیدین کی احادیث متواتر ہیں اس کا اقرار دیوبندیوں کو بھی ہے۔ علامہ انور شاہ کشمیری دیوبندی ارشاد فرماتے ہیں:
اور یہ جاننا چاہیے کہ رفع یدین بلحاظ سنداور عمل دونوں متواتر ہے۔اس میں کوئی شک نہیں ہے اور رفع یدین بالکل منسوخ نہیں ہوابلکہ اس کا ایک حرف بھی منسوخ نہیں ہوا۔(نیل الفرقدین، صفحہ 24، فیض الباری، جلد دوم، صفحہ 455)
امین اوکاڑوی دیوبندی صاحب نے لکھا ہے:
غیرمقلدین یہ بھی جھوٹ بولا کرتے ہیں کہ اختلافی رفع یدین کی حدیث متواتر ہے...یہ ایک دفعہ بھی اللہ کے نبیﷺ، کسی صحابی اور کسی ایک تابعی سے ثابت نہیں، چہ جائیکہ متواتر ہو۔ (تجلیات صفدر، جلدچہارم، صفحہ126)
رفع الیدین کے بارے احناف کی متعدد آرا اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ وہ اس مسئلے کے بارے اضطراب کا شکار ہیں
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
ان میں اکثر باتیں ایسی ہیں جو ایک دوسرے کے بالکل مخالف نہیں ہیں۔ الگ الگ کر کے لکھی گئی ہیں تاکہ تکثیر ظاہر ہو۔
خلاصہ یہ نکلتا ہے کہ رفع الیدین میں علمائے احناف کے دو مسالک ہیں۔
1: یہ نبی ﷺ کی سنت تو ہے لیکن راجح سنت ترک ہے لہذا اس کا کرنا خلاف اولی ہے لیکن جائز ہے۔ (اس موقف کے حامی علماء یہ بھی کہتے ہیں کہ سنت کی ادائیگی کی غرض سے کبھی کبھی رفع یدین بھی کرنا چاہیے)۔
2: یہ نبی ﷺ کی سنت ہے لیکن منسوخ و متروک۔ ناسخ سنت ترک ہے اور ترک ہی خیر القرون میں ثابت ہے۔ (اس میں بعض اوقات شدت بھی کی گئی ہے۔)

اب ایک سیدھا سا سوال یہ ہے کہ پوری دنیا کے علماء کو یہ حق ہے کہ ان کے سامنے جیسا ظاہر ہو اور جو ان کی فہم میں آئے وہ اسے بیان کر دیں۔ اور احناف پر یہ پابندی ہے کہ وہ ایک ہی رائے رکھیں ہمیشہ۔ آخر کیوں؟؟؟
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
اب ایک سیدھا سا سوال یہ ہے کہ پوری دنیا کے علماء کو یہ حق ہے کہ ان کے سامنے جیسا ظاہر ہو اور جو ان کی فہم میں آئے وہ اسے بیان کر دیں۔ اور احناف پر یہ پابندی ہے کہ وہ ایک ہی رائے رکھیں ہمیشہ۔ آخر کیوں؟؟؟

یہ تو آپ کے احناف علماء ہی بتا سکتے ہیں کہ آخر کیوں یہ پابندی ہے -
 
Top