• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رفع الیدین کرنے کےدلائل

شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
﴿ صلو ا کما رایتمونی اصلی﴾
نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔
﴿ صحیح بخا ری ، کتاب الاذان ، للمسافرین اذا کانو ا جماعة والاقامة ﴾

رفع الیدین کے معنی ، اس کا طریقہ اور کب کرنا چاہئے؟
رفع الیدین کامعنی دونوں ہاتھوں کا اٹھانا ہے اس کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں کے برابر اٹھائیں ، ہتھیلیاں قبلہ رو رکھیں ، انگلیوں کو سیدھا اور حسب عادت کشادہ رکھیں۔
رکوع جاتے وقت ، رکوع سے سر اٹھاتے وقت اور تیسری رکعت کو کھڑے ہوتے وقت رفع الیدین کرنا چاہئے۔

رفع الیدین کی حکمت اور اس کا ثواب۔
امام شافی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔
﴿ معنا ہ تعظیم اللہ تعالی و اتباع سنة النبی صلی اللہ علیہ وسلم ﴾
رفع الیدین کرنے سے ایک تو اللہ تعالیٰ کی تعظیم اور دوسرے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی اتباع مراد ہے۔
حوالہ۔ ﴿فتح الباری، کتاب الاذان ، باب رفع الیدین فی تکبیر ة الاولی مع الا فتتاح سواء﴾

رفع الیدین کی حکمت اور اس کا ثواب۔
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔
﴿ من رفع یدیہ فی الصلوٰة لہ بکل اشارة عشر حسنات﴾
نماز میں رفع الیدین کرنے والے کے لئے ہر دفعہ رفع الیدین کرنے پر دس نیکیاں ہیں۔

حوالہ۔ ﴿فتح الباری، کتاب الاذان ، باب رفع الیدین فی تکبیر ة الاولی مع الا فتتاح سواء﴾
رفع الیدین۔
عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو اپنے مونڈھوں تک اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اور اسی طرح رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے اور سجدوں کے درمیان رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔
صحیح مسلم جلد 2 حدیث 861

ابن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تواپنے دونوں ہاتھ اپنے مونڈھوں تک اٹھا کے اللہ اکبر کہتے اور جب رکوع کا ارادہ فرماتے تب بھی ایسا ہی کرتے اور جب سجدے سے سر اٹھاتے تو ایسا نہ کرتے یعنی رفع الیدین سجدوں کے درمیان نہ کرتے۔
صحیح مسلم جلد 2 حدیث 862

ابو قلابہ کا بیان ہے کے انہوں نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھتے دیکھا انھوں نے نماز پڑھنے کے لیے تکبیر کہی اور رفع یدین کیا اور پھر رکوع میں جاتے وقت رفع یدین کیا اور رکوع سے سر اٹھا کر بھی اور بیان کیا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔
صحیح مسلم جلد 2 حدیث 864

مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر کہتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے کانوں تک اٹھاتے اور جب رکوع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے سمع اللہ لمن حمدہ کہتے اور رفع یدین کرتے تھے۔
صحیح مسلم جلد 2 حدیث 865
ابو قتادہ سے بھی یہ حدیث مروی ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دونوں ہاتھوں کو کان کی لووں تک اٹھاتے دیکھا۔
صحیح مسلم جلد 2 حدیث 866
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ انھوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بدیں طور دیکھا کہ آپ نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور اللہ اکبر کہا اس حدیث کے راوی ہمام کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائے پھر چادر اوڑھ لی اس کے بعد سیدھا ہاتھ الٹے ہاتھ پر رکھا پھر آپ نے چادر میں سے ہاتھ باہر نکال کے دونوں کانوں تک اٹھا کر تکبیر پڑھی اس کے بعد رکوع میں گئے اور بحالت قیام سمع اللہ لمن حمدہ پڑھ کر رفع الیدین کیا اور پھر آپ نے دونوں ہتھیلیوں کے درمیان سجدہ کیا۔
صحیح مسلم جلد2 حدیث 896

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
انھوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز شروع کرتے تو اپنے ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انھیں کندھوں کے برابر بلند کر لیتے اور جب رکوع کرتےاور جب رکوع سے سر اٹھاتے﴿تو بھی رفع یدین کرتے﴾ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدوں کے درمیان ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے۔
سنن ابن ماجہ جلد2 حدیث 858
.
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اللہ اکبر کہتے تو اپنے ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انہیں کانوں کے قریب لے جاتے اور جب رکوع کرتے تو اسی طرح کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اسی طرح کرتے۔
سنن ابن ماجہ جلد2 حدیث 859
حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں فرمایا جن میں حضرت قتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ بھی تھے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ﴿کا طریقہ﴾ تم سب سے زیادہ جانتا ہوں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں کھڑے ہوتے تو بلکل سیدھے کھڑے ہوتے اور اپنے ہاتھ اتنے بلند کرتے کہ کندھوں کے برابر اٹھالیتے پھر کہتے ﴿اللہ اکبر﴾ پھر جب رکوع کرنا چاہتے تو دونوں
ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انھیں کندھوں کے برابر بلند کر لیتے جب ﴿سمع اللہ لمن حمدہ﴾ کہتے تو رفع یدین کرتے اور سیدھے کھڑے
ہو جاتے جب وہ دو رکعتیں پڑھ کر ﴿تیسری رکعت کےلیے﴾ اٹھتے تو ﴿اللہ اکبر﴾ کہتے اور دونوں ہاتھ اٹھاتے حتی کہ کندھوں کے برابر بلند کر لیتے جیسے نماز شروع کرتےوقت کیا تھا۔
سنن ابن ماجہ جلد2 حدیث 862

حضرت عباس بن سہل ساعدی رحمتہ اللہ علیہ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا حضرت ابو حمید ﴿ساعدی﴾ حضرت ابو اسید ساعدی حضرت سہل بن سعد اور حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ ﴿ایک مجلس میں﴾ جمع ہو گئے انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا تذکرہ کیا تو ابو حمید رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم سب سے زیادہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازسے واقف ہوں رسول اللہ صلی اللھ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو ﴿اللہ اکبر﴾ کہا اور رفع الیدین کیا پھرجب رکوع کے لیے ﴿اللہ اکبر﴾ کہا تو رفع الیدین کیاپھر کھڑے ہوے تو رفع الیدین کیا اور سیدھے کھڑے ہو گئے حتی کی ہر ہڈی اپنی جگہ پر واپس آگئی۔
سنن ابن ماجہ جلد2 حدیث 863
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تو ﴿اللہ اکبر﴾ کہتے اور دونوں ہاتھ اٹھاتے حتی کہ وہ کندھوں کے برابر﴿بلند﴾ ہو جاتے جب رکوع کرنا چاہتے تو اسی طرح کرتے جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اسی طرح کرتے اور جب دورکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوتے تو ﴿پھر﴾ اسی طرح کرتے۔
سنن ابن ماجہ جلد2 حدیث 864

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے اور جب رکوع کرتے تو دونوں ہاتھ اٹھایا کرتے تھے۔
سنن ابن ماجہ جلد2 حدیث 866

حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا میں نے دل میں کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو﴿توجہ سے﴾ دیکھوں گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نماز پڑھتے ہیں ﴿میں نے دیکھا کہ﴾ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے قبلہ کی طرف منہ کیا اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے حتی کہ وہ آپ کے کانوں کے برابر ہو گئے جب آپ نے رکوع کیا تو پھر انھیں اسی طرح اٹھایا جب رکوع سے سر اٹھایا تو اسی طرح انھیں بلند کیا۔
سنن ابن ماجہ جلد2 حدیث 867

حضرت ابوزبیر رحمتہ اللہ علیہ سے روایت ہے انھوں نے کہا حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ جب نماز شروع کرتے تو دونوں ہاتھ اٹھاتے اور جب رکوع کرتے اور رکوع سے سر اٹھاتے تو اسی طرح کرتے اور فرماتے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے ﴿ابو زبیر کے شاگرد﴾ حضرت ابراہیم بن طہمان رحمتہ اللہ علیہ نے ﴿حدیث بیان کرتے وقت﴾ کانوں تک ہاتھ اٹھائے۔
سنن ابن ماجہ جلد 2 حدیث 868
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو سلام کہتے ہوئے اپنے ہاتھ سے دائیں اور بائیں اشارہ کرتے تھے جب آپ نے نماز پڑھ لی تو فرمایا تمہیں کیا ہوا ہے کہ اپنے ہاتھوں سے یوں اشارے کرتے ہو گویا سرکش گھوڑوں کی دمیں ہوں؟ تمہیں یہی کافی ہے یا فرمایا کیا تمہارے ایک کے لیے یہ کافی نہیں ہے کہ یوں کرے اور اپنی انگلی سے اشارہ کیا اپنے بھائی پر دائیں اور بائیں جانب سلام کہے۔
سنن ابو داود جلد2 حدیث 998
مسعر نے سا بقہ سند اور معنی کے مطابق روایت کیا کہا؛ کیا تمہیں ۔۔۔۔یافرمایا۔۔۔۔انہیں یہ کافی نہیں کہ اپنا ہاتھ اپنی ران پر رکھیں اور اپنے بھائی پر سلام کہیں جو اس کی دائیں بائیں طرف ہے۔
سنن ابو داود جلد 2 حدیث 999
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلام ہمارے پاس تشریف لائے اور لوگ اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے زہیر نے کہا۔۔۔۔ میرا خیال ہے کہ شیخ نے کہا تھا کہ نماز میں ۔۔۔۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
مجھے کیا ہے کہ میں تمہیں دیکھ رہا ہوں تم اپنے ہاتھ اٹھاتے ہو جیسے کہ سر کش گھوڑوں کی دمیں ہوں نماز میں سکون اختیار کیا کرو۔
سنن ابو داود جلد 2 حدیث
1000
رفع الیدین ۔
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، انہوں نے امام مالک سے ، انہوں نے ابن شہاب زہری سے ، انہوں نے سالم بن عبداللہ سے، انہوں نے اپنے باپ ﴿ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما﴾ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو مونڈھوں تک اٹھاتے ، اسی طرح جب رکوع کے لئے اللہ اکبر کہتے اور جب اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو دونوں ہاتھ بھی اٹھاتے اور رکوع سے سر مبارک اٹھاتے ہوئے سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد کہتے تھے۔ سجدہ میں جاتے وقت رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
﴿ صحیح بخاری ، جلد1 ، کتاب الاذان ، حدیث نمبر 735 ﴾
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا کہ ہم کو یونس بن یزید ایلی نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہ مجھے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے خبر دی انہوں نے بتلایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو تکبیر تحریمہ کے وقت آپ نے رفع یدین کیا ۔ آپ کے دونوں ہاتھ اس وقت مونڈھوں تک اٹھے اور اسی طرح جب آپ رکوع کے لئے تکبیر کہتے اس وقت بھی رفع یدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے اس وقت بھی کرتے۔ اس وقت آپ کہتے سمع اللہ لمن حمدہ۔ البتہ سجدہ میں آپ رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
﴿ صحیح بخاری ، جلد 1 ، کتاب الاذان ، حدیث نمبر 736 ﴾
ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ طحان نے بیان کیا خالد حذاء سے۔ انہوں نے ا بو قلا بہ سے کہ انہوں نے مالک بن حویرث صحابی کو دیکھا کہ جب وہ نماز شروع کرتے تو تکبیر تحریمہ کے ساتھ رفع یدین کرتے ، پھر جب رکوع میں جاتے اس وقت بھی رفع یدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی کرتے اور نہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے ۔
﴿ صحیح بخاری ، جلد 1 ، کتاب الاذان ، حدیث نمبر 737 ﴾
ہم سے ابو الیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ، انہوں نے کہاکہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز تکبیر تحریمہ سے شروع کرتے اور تکبیر کہتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو مونڈھوں تک اٹھا کر لے جاتے اور جب رکوع کے لئے تکبیر کہتے تب بھی اسی طرح کرتے اور جب سمع اللہ لمن حمد کہتے تب بھی اسی طرح کرتے اور ربنا ولک الحمد کہتے سجدہ کرتے وقت یا سجدے سے سر اٹھاتے وقت اس طرح رفع یدین نہیں کرتے تھے ۔
﴿ صحیح بخاری ، جلد 1 ، کتاب الاذان ، حدیث نمبر 738 ﴾
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ، کہاکہ ہم سے عبدالاعلیٰ بن عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبیداللہ عمری نے نافع سے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جب نماز میں داخل ہوتے تو پہلے تکبیر تحریمہ کہتے اور ساتھ ہی رفع یدین کرتے۔ اسی طرح جب وہ رکوع کرتے تب اور جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تب بھی دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے اور جب قعدہ اولیٰ سے اٹھتے تب بھی رفع یدین کرتے۔ آپ نے اس فعل کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا۔ ﴿ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح نماز پڑھا کرتے تھے﴾
﴿ صحیح بخاری ، جلد1 ، کتاب الاذان ، حدیث نمبر 739 ﴾

رفع الیدین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل کی روشنی میں۔
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ۔
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔
میں نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی آپ رضی اللہ عنہ نے نماز شروع کرتے وقت اور رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین کیا اور فرمایا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی ارو اسی طرح ذکر کیا ﴿ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز میں رفع الیدین کیا﴾
امام بیہقی رحمہاللہ نے کہا کہ اس روایت کے راوی ثقہ ہیں۔
﴿ بیہقی ، الجز ء الثانی ، ص 73 ، باب رفع الیدین عندالرکوع و عند رفع الراس منہ﴾
﴿ تلخیص الحبیر، لابن حجر ، الجزء الاول ، ص 220 ، باب صفة الصلاة﴾

رفع الیدین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل کی روشنی میں۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، میرے والد عمر فاروق رضی اللہ عنہ رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کرتے تھے ۔ ﴿ زیلی، الجزء الاول ، ص 404 ، باب صفتة الصلاة﴾

رفع الیدین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل کی روشنی میں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ۔
ابو حمزہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ تکبیر تحریمہ کہنے اور رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے ۔﴿ جزء رفع الیدین ، للبخاری ، 15 ﴾

رفع الیدین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل کی روشنی میں۔

حضرت ابن عباس ، حضرت ابن زبیر ، حضرت ابو سعید، حضرت جابر رضی اللہ عنہم ۔
عطا رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس ، حضرت ابن زبیر، حضرت ابو سعید ، اور حضرت جابر رضی اللہ عنہم کو دیکھا کہ نماز شروع کرنے کے وقت اور رکوع کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔
﴿ جزء رفع الیدین ، للبخاری ، 14 ﴾

رفع الیدین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل کی روشنی میں۔

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جب کسی کو رفع الیدین کے بغیر نماز پڑھتے دیکھتے تو اسے تعلیماً اور تنبیہاً کنکریاں ماتے ﴿ کہ رفع الیدین سے نماز پڑھا کرو ﴾ ﴿ تلخیص الحبیر ، الجزء الاول ، ص 220 ، باب صفة الصلاة﴾

رفع الیدین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل کی روشنی میں۔

سترہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ۔
امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ۔
1۔ حضرت عمر فاروق ۔2۔حضرت علی ۔3۔حضرت ابو قتادہ۔4۔حضرت ابو اسد۔5۔حضرت محمد بن مسلمہ۔6۔حضرت سہل بن سعد۔7۔حضرت عبداللہ بن عمر۔8۔ حضرت عبداللہ بن عباس۔9۔حضرت انس بن مالک۔10۔حضرت ابو ہریرہ۔11۔حضرت عبداللہ بن عمرو۔12۔حضرت عبداللہ بن زبیر۔13۔حضرت وائل بن حجر۔14۔حضرت مالک بن حویرث۔15۔حضرت ابو موسیٰ اشعری۔16۔حضرت ابو حمید ساعدی۔17۔حضرت ام درداء رضی اللہ عنہم ۔
یہ سب کے سب ﴿ مندرجہ بالا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ﴾ رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد رفع الیدین کیا کرتے تھے۔
﴿ جزء رفع الیدین ، للبخاری ، ص 2، بیہقی ، الجزء الثانی ، ص74، باب رفع الیدین عندالرکوع و عند رفع الراس منہ﴾

رفع الیدین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل کی روشنی میں۔
صحابیات رضی اللہ عنہن کا طرز عمل۔
امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ازواج ان لوگوں سے زیادہ علم رکھتی ہیں جو اپنی نماز وں میں رفع الیدین نہیں کرتے کیونکہ وہ اپنی نمازوں میں رفع الیدین کیا کرتی تھیں۔﴿ جزء رفع الیدین ، للبخاری ،ص17﴾

رفع الیدین آئمہ مجتہدین اور علمائے کرام رحمہ اللہ ۔
حضرت مکحول ۔ استاد امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ۔
عکرمہ بن عمار فرماتے ہیں میں نے مکحول ﴿ استاد ابو حنیفہ رحمہ اللہ ﴾ طاوس ، عبداللہ بن دینار اور سالم رحمہ اللہ ﴿ استاد ابو حنیفہ رحمہ اللہ ﴾ کو دیکھا کہ سب کے سب شروع نماز میں اور رکوع جاتے وقت اور سجدہ میں جاتے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے ۔﴿ جزء رفع الیدین ، للبخاری ، ص 44 ﴾
امام شافی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ۔
ہمارا مذہب یہی ہے اور ہم ہر نماز پڑھنے والے ، خواہ وہ امام ہو یا مقتدی ، اکیلا مرد ہو یا عورت ، سب کو نماز شروع کرنے ، رکوع میں جانے اور رکوع سے اٹھنے کے وقت رفع الیدین کرنے کا حکم دیتے ہیں۔
﴿ کتاب الام ، للشافی ، الجزء الاول ، ص 90 ﴾
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا مسلک اس مسلہ میں روز روشن کی طرح واضح ہے ، ذرا حرمین شریفین میں جا کر خود ملاحظہ فرمائیں ، کتاب کا حوالہ دینے کی ضرورت نہیں۔
امام مالک رحمہ اللہ۔
امام مالک رحمہ اللہ بھی تکبیر تحریمہ اور رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت اپنی نمازوں میں رفع الیدین کیا کرتے تھے۔
﴿ فتح الباری ، الجزء الاول ، س 220 ، باب رفع الیدین اذا کبر و اذا رکع و اذ رفع میزان الشعرانی ، الجزء الاول ، ص 125،126 ﴾
امام زہری و حسن بصری رحمہ اللہ۔
آپ دونوں فرماتے ہیں ۔
امام زہری اور حسن بصری رحمہمااللہ فرمایا کرتے تھے جب تم میں سے کوئی نماز کے لئے کھڑا ہو تو نماز میں رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھائے اور سجدہ میں ایس نہ کرے۔
﴿جزء رفع الیدین ، للبخاری ، ص 17 ﴾
شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ۔
آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں ۔
شروع نماز اور رکوع میں جانے اور رکوع سے اٹھنے کے بعد رفع الیدین کرنا چاہئے ۔
﴿ غنیة الطالبین ، ص 10 باب ھئیات الصلاة﴾
مجدد الف ثانی شیخ ا حمد بن عبداللہ رحمہ اللہ ۔
آپ رحمہ اللہ بھی نماز میں رفع الیدین کرتے تھے ۔
﴿ تسھیل القاری﴾
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ ۔
رفع الیدین کا مسئلہ من جملہ ان مسائل کے ہے، جن ،میں اہل مدینہ اور اہل کوفہ کا اختلاف ہے ۔ مدینہ کے لوگ رفع الیدین کرتے ہیں اور کوفی نہیں کرتے ۔ اس کے بعد فرماتے ہیں ۔
رفع الیدین کرنے والا نہ کرنے والے سے مجھے زیادہ محبوب ہے، کیونکہ رفع الیدین کرنے کی احادیث زیادہ بھی ہیں اور صحیح بھی ہیں ۔
﴿ حجة اللہ البالغلہ، الجزء الثانی ، ص 10 ،مبحث فی اذکار الصلاة و ھئیا تھا المنلوب الیھا﴾
مولانا عبدالحی لکھنوی حنفی رحمہ اللہ ۔
آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔
حق یہ ہے کہ رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کثیر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے قوی طرق اور اخبار صحیحہ کی بناء پر رفع الیدین کے ثبوت میں کوئی شق نہیں۔
نیز فرماتے ہیں ۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رفع الیدین کرنے کا ثبوت کافی اور نہایت عمدہ ہے اور جو لوگ کہتے ہیں کہ رفع الیدین منسوخ ہے ان ک پاس کوئی ایسی دلیل نہیں جس سے تشفی ہو سکے ۔
﴿ سعایة ، مطبوعہ مصطفائی ، الجزء الاول ، ص 213 ﴾
﴿ التعلیق الممجد علی موطا محمد ، باب افتتاح الصلا ة ، ص 71 ﴾
علامہ سندھی حنفی رحمہ اللہ۔
آپ فرماتے ہیں۔ جو شخص کہتا ہے کہ رفع الیدین منسوخ ہوگیا ہے اس کا قول غلط اور بلا دلیل ہے کیونکہ رفع الیدین کی حدیثیں بہت زیادہ اور قوی ہیں ۔﴿ حاشہ سنن ابن ماجہ الجزء الاول ، ص 282 ﴾
علامہ مجدد الدین فیروز آبادی رحمہ اللہ کا ارشاد۔
بخاری و مسلم کے علاوہ باقی سنن اربعہ میں بھی رفع الیدین کی حدیثیں کثرت کے ساتھ موجود ہیں اور کثرت راویوں کے باعث یہ حدیث متواتر حدیث کے مشابہ ہوگئی ہے۔ کیونکہ اس مسئلہ میں چار سو احادیث اور آثار آئے ہیں ۔ عشرہ مبشرہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی ان کو روایت کیا ہے اور ہمیشہ رفع الیدین اسی حالت پر رہا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس جہان فانی سے رحلت فرما گئے اور اس مسئلہ کے خلاف کچھ ثابت نہیں۔﴿ سفر السعادہ، مصری ، ص 9 ﴾
عصام بن یوسف۔
عصام بن یوسف بواسطہ ابو یوسف امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے پوتا شاگرد ہیں ، مولانا عبدالحی رحمہ اللہ ان کی کتاب کے ترجمہ میں لکھتے ہیں کہ وہ رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے ۔
﴿ الفوائد البھیہ فی تراجم الحنفیہ ، مطبوعہ یوسفی لکھنئو ، ص 48 ﴾
قاضی ثناء اللہ پانی پتی۔
رکوع جاتے ور رکوع سے اٹھتے وقت رفع الیدین کرنا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سنت نہیں مانتے لیکن اکثر فقہا ء محدثین اس کے مسنون ہونے کے قائل ہیں ۔ ﴿ مالا بدمنہ ، ص 28 ﴾
 
Top