عمر اثری
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 29، 2015
- پیغامات
- 4,404
- ری ایکشن اسکور
- 1,132
- پوائنٹ
- 412
رمضان کا ایک بہترین شیڈول
تحریر: عادل بن عبدالعزیز المحلاوی
ترجمہ: عبدالغفار سلفی، بنارس
اصل عربی مضمون یہاں سے پڑھ سکتے ہیں
میرے پیارے بھائی ... میری محترم بہن!
مجھے بے حد خوشی ہو رہی ہے کہ میں آپ کی خدمت میں رمضان المبارک کا ایک ایسا مجوزہ شیڈول پیش کر رہا ہوں جو اللہ کے حکم سے اس ماہِ مبارک کا پورا پورا اٹھانے میں آپ کی مدد کرے گا.
میں نے حتی الامکان یہ شیڈول بنانے میں حقیقت پسندی اور حالات کی رعایت کرنے کی کوشش کی ہے. اور کافی حد تک مجھے ایسا لگتا ہے کہ ان شاء اللہ اس شیڈول کا بعض حصہ یا پورا کا پورا انسانی حالات کے مطابق لاگو کیا جا سکتا ہے.
اس شیڈول کا آغاز میں نے فجر سے تھوڑا سا پہلے سحر کے وقت سے کیا ہے. یہ بہت قیمتی اور سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لائق وقت ہے.لہذا سحری کے بعد- سنت یہ ہے کہ سحری تاخیر سے کی جائے- اس وقت کو دعا اور تنہائی کے لیے خاص کر لیجیے. شرعی طور پر تنہائی اختیار کرنے کا یہی سب سے مناسب وقت ہے.
اپنے کمرے میں تنہا بیٹھیے - اگر ممکن ہو تو - اور تمام مواصلاتی آلات کو بند کر دیجیے.مجھ پر یقین کیجیے ہر چیز کا عوض اور بدل آپ پا سکتے ہیں مگرسحر کا یہ سہانا وقت چلا گیا تو آپ اسے دوبارہ حاصل نہیں کر سکتے.
اپنے پروردگار سے دعائیں کیجیے، اس سے مغفرت طلب کیجیے اور دنیا و آخرت کی بھلائیاں طلب کیجیے قبولیت کے یقین کے ساتھ. اللہ کی قسم ! بہت ساری تمنائیں ان دعائوں کے سبب پوری ہو گئیں اور جس نے اپنے رب سے سوال کیا اس کے بہت سارے مقصد پورے ہو گئے. اس وقت کو اللہ کے لیے اور اپنے قیمتی مطالبات کے لیے مخصوص کر لیجیے.
فجر کی نماز کے لیے جائیے اور اس کی سنتیں بھی ادا کیجیے جو "دنیا وما فیہا سے بہتر ہیں" جس کی سنتوں کا یہ حال ہے اس کے فرض کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
یہ نماز خشوع وخضوع اور حضور قلب کے ساتھ ادا کیجیے اس لیے کہ "آپ کی نماز وہی ہے جو آپ کو سمجھ میں آتی ہو "
نماز کے بعد اپنا وقت اپنے رب کے ذکر اور اس کی کتاب کی تلاوت میں گزاریے اور جلسہ اشراق کا ثواب حاصل کیجیے. اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث وارد ہے:
مَنْ صَلَّى الْغَدَاةَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ قَعَدَ يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَتْ لَهُ كَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ
"جس نے نماز فجر جماعت سے پڑھی پھر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ سورج نکل گیا، پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں، تو اسے ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ملے گا“۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پورا، پورا، پورا، یعنی حج و عمرے کا پورا ثواب“
(ترمذی:586 حسن)
اشراق اور ظہر کی نماز کے درمیان کے وقت کو اپنے کام یا آرام میں صرف کیجیے پھر ظہر کی نماز ادا کیجیے اور اس کے پہلے اور بعد میں چار چار رکعت سنتیں ادا کرنے کی کوشش کیجیے اس لیے کہ ایک حسن حدیث میں وارد ہے "جس نے ان کی پابندی کی اللہ نے اس کے اوپر جہنم حرام کر دی" .
ظہر اور عصر کے درمیان کا وقت اگر آپ کے کام کا ہے تو اسے مناسب طریقے سے انجام دیجیے اور اس کام میں بھی اللہ سے اجر عظیم کی امید رکھیے اور اگر اس وقت آپ کو کوئی کام نہ ہو تو اس وقت کو تلاوت اور نفل نمازوں میں صرف کیجیے.
یاد رکھیے کہ ظہر اور عصر کے درمیان کا وقت لوگوں کی غفلت کا وقت ہے اور غفلت کے وقت اللہ کی عبادت کرنے کا اللہ کے یہاں خاص مقام ہے.
عورت اپنے گھر کے کاموں میں لگی ہے تب بھی وہ عبادت میں ہے لیکن اللہ کی خاص توفیق اس عورت کو ملتی ہے جو اپنی زبان کو ذکر، تسبیح اور بغیر دیکھے قرآن کی تلاوت میں مشغول رکھے..
نماز عصر کے لئے آگے بڑھیے اور اس کےپہلے بھی چار رکعات پڑھیے. حدیث میں آیا ہے "اللہ رحم کرے اس پر جو عصر کے پہلے چار رکعت پڑھے" اس حدیث کو شیخ البانی نے حسن قرار دیا.
ان دنوں عصر کے بعد بہت طویل وقت ہوتا ہے. کامیاب ہے وہ شخص جو اس وقت کا فائدہ اٹھائے اور اسے تلاوت کے لیے مخصوص کر دے اور کئی پارے ختم کر دے. ہم جانتے ہیں کہ ایک پارہ ختم کرنے میں تقریباً بیس منٹ کا وقت لگتا ہے اور اس سال رمضان میں عصر بعد لگ بھگ تین گھنٹے ہمیں مل رہے ہیں. تو اے اپنے مالکِ حقیقی کے ساتھ تجارت کرنے والے! آپ دیکھ لیجیے کہ آپ کتنے پارے ختم کر لیتے ہیں. میرا خیال ہے کم سے کم تین پارے تو ہی جائیں گے اور کامیاب وہ ہے جو اس سے بھی زیادہ پڑھ لے.
اپنے گھر والوں کی ضروریات بھی دیکھ کر پوری کیجیے اس کا بھی آپ کو اللہ کے یہاں اجر ملے گا.
جب غروب کا وقت قریب ہو تو اس کے سلسلے میں بخیل بن جائیے، ایک لمحہ بھی برباد مت کیجیے. اس وقت اپنے آپ کو دعا کے لیے فارغ کر دیجیے.
روزے دار کے لیے قبولیت کی سب سے اہم گھڑی یہی ہے.
قبلہ رخ ہو جائیے اور قرآن و سنت میں بتائی گئی جامع دعائیں مانگیے.اپنے مالک کی بارگاہ میں اپنی ضروریات قبولیت کے یقین کے ساتھ پیش کیجیے اس طرح کہ دل حاضر ہو اور دعا کی عظمت اور اپنے رب سبحانہ وتعالی کے کرم پر ایمان ہو.
مغرب اور عشاء کے درمیان کا وقت اپنے بیوی بچوں کے ساتھ ہنسی مذاق میں گزاریے. اچھے الفاظ اور بہترین انداز میں ان کے ساتھ محبت سے پیش آئیے.
عشاء کی نماز اور تراویح ادا کرنے کے لئے آگے بڑھیے اور اس امام کا انتخاب کیجیے جس کی تلاوت آپ کو متاثر کرتی ہو. امام احمد سے پوچھا گیا اگر کوئی شخص اپنے محلے کی مسجد چھوڑ کر دوسرے امام کے پیچھے جا کر نماز پڑھتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے جواب دیا:دیکھ لو تمہارے دل کے لیے کون سا زیادہ فائدہ مند ہے.
کوشش کریں کہ پوری نماز تراویح پڑھیں اور رمضان کے آخر تک ہر رات پڑھیں تاکہ آپ اس بشارت کے مستحق بنیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے. آپ نے فرمایا:
مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
"جس نے ایمان اور ثواب کی امید کے ساتھ رمضان میں قیام کیا اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے گئے".
اس کا مطلب یہی ہے کہ پورے مہینے قیام کیا جائے.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امام کے ساتھ قیام ادا کرنے کی بشارت دیتے ہوئے فرمایا:
مَنْ قَامَ مَعَ الإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ كُتِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ
"جس نے امام کے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ امام نماز سے فارغ ہو جائے تو اس کے لیے ایک رات کا قیام لکھ دیا جاتا ہے."
تراویح کے بعد سے لے کر سحری تک کا وقت ایسا وقت ہے کہ ایک توفیق یافتہ انسان اس کو مختلف نیکی کے کاموں جیسے صلہ رحمی، بھلائی، لوگوں کے ساتھ حسن سلوک، دعوتی امور وغیرہ میں صرف کر سکتا ہے.
ایک مومن مرد وعورت کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ماہِ رمضان میں ہمیں جو وقت ملا ہے یہ نہایت قیمتی اور مختصر ہے. یہ بہت بڑی محرومی ہوگی اگر ہم ان اوقات کو نیکی اور تقرب کے علاوہ کسی اور کام میں صرف کر کے برباد کریں گے. یاد رکھیے کہ ایک ساعت بھی اگر یوں ہی گزر جاتی ہے تو یہ بہت بڑا خسارہ ہے تو بھلا اتنی ساری با برکت ساعتیں یوں ہی گزر جائیں گی تو ہم کتنے خسارے میں ہوں گے.
اللہ سے اپنا تعلق مضبوط کیجیے. اس کی بارگاہ میں فریاد کیجیے کہ وہ آپ کو اس مہینے میں اپنی اطاعت کے کاموں کی توفیق دے اور آپ کی مدد فرمائے.
نیکی کے ہر کام میں اخلاص کا دامن تھامے رکھیے. یہی نجات کا راستہ ہے.
اے اللہ ہمیں ہدایت کی توفیق دے اور اپنی اطاعت کے کاموں میں ہماری مدد فرما یہاں تک کہ ہم تجھ سے جا ملیں.