• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رمضان المبارک میں مسلمان کے لیے جدول اورخاکہ

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
رمضان کا ایک بہترین شیڈول


تحریر: عادل بن عبدالعزیز المحلاوی

ترجمہ: عبدالغفار سلفی، بنارس

اصل عربی مضمون یہاں سے پڑھ سکتے ہیں

میرے پیارے بھائی ... میری محترم بہن!

مجھے بے حد خوشی ہو رہی ہے کہ میں آپ کی خدمت میں رمضان المبارک کا ایک ایسا مجوزہ شیڈول پیش کر رہا ہوں جو اللہ کے حکم سے اس ماہِ مبارک کا پورا پورا اٹھانے میں آپ کی مدد کرے گا.

میں نے حتی الامکان یہ شیڈول بنانے میں حقیقت پسندی اور حالات کی رعایت کرنے کی کوشش کی ہے. اور کافی حد تک مجھے ایسا لگتا ہے کہ ان شاء اللہ اس شیڈول کا بعض حصہ یا پورا کا پورا انسانی حالات کے مطابق لاگو کیا جا سکتا ہے.

اس شیڈول کا آغاز میں نے فجر سے تھوڑا سا پہلے سحر کے وقت سے کیا ہے. یہ بہت قیمتی اور سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لائق وقت ہے.لہذا سحری کے بعد- سنت یہ ہے کہ سحری تاخیر سے کی جائے- اس وقت کو دعا اور تنہائی کے لیے خاص کر لیجیے. شرعی طور پر تنہائی اختیار کرنے کا یہی سب سے مناسب وقت ہے.

اپنے کمرے میں تنہا بیٹھیے - اگر ممکن ہو تو - اور تمام مواصلاتی آلات کو بند کر دیجیے.مجھ پر یقین کیجیے ہر چیز کا عوض اور بدل آپ پا سکتے ہیں مگرسحر کا یہ سہانا وقت چلا گیا تو آپ اسے دوبارہ حاصل نہیں کر سکتے.

اپنے پروردگار سے دعائیں کیجیے، اس سے مغفرت طلب کیجیے اور دنیا و آخرت کی بھلائیاں طلب کیجیے قبولیت کے یقین کے ساتھ. اللہ کی قسم ! بہت ساری تمنائیں ان دعائوں کے سبب پوری ہو گئیں اور جس نے اپنے رب سے سوال کیا اس کے بہت سارے مقصد پورے ہو گئے. اس وقت کو اللہ کے لیے اور اپنے قیمتی مطالبات کے لیے مخصوص کر لیجیے.

فجر کی نماز کے لیے جائیے اور اس کی سنتیں بھی ادا کیجیے جو "دنیا وما فیہا سے بہتر ہیں" جس کی سنتوں کا یہ حال ہے اس کے فرض کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
یہ نماز خشوع وخضوع اور حضور قلب کے ساتھ ادا کیجیے اس لیے کہ "آپ کی نماز وہی ہے جو آپ کو سمجھ میں آتی ہو "

نماز کے بعد اپنا وقت اپنے رب کے ذکر اور اس کی کتاب کی تلاوت میں گزاریے اور جلسہ اشراق کا ثواب حاصل کیجیے. اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث وارد ہے:

مَنْ صَلَّى الْغَدَاةَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ قَعَدَ يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَتْ لَهُ كَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ
"جس نے نماز فجر جماعت سے پڑھی پھر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ سورج نکل گیا، پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں، تو اسے ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ملے گا“۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پورا، پورا، پورا، یعنی حج و عمرے کا پورا ثواب“
(ترمذی:586 حسن)

اشراق اور ظہر کی نماز کے درمیان کے وقت کو اپنے کام یا آرام میں صرف کیجیے پھر ظہر کی نماز ادا کیجیے اور اس کے پہلے اور بعد میں چار چار رکعت سنتیں ادا کرنے کی کوشش کیجیے اس لیے کہ ایک حسن حدیث میں وارد ہے "جس نے ان کی پابندی کی اللہ نے اس کے اوپر جہنم حرام کر دی" .

ظہر اور عصر کے درمیان کا وقت اگر آپ کے کام کا ہے تو اسے مناسب طریقے سے انجام دیجیے اور اس کام میں بھی اللہ سے اجر عظیم کی امید رکھیے اور اگر اس وقت آپ کو کوئی کام نہ ہو تو اس وقت کو تلاوت اور نفل نمازوں میں صرف کیجیے.

یاد رکھیے کہ ظہر اور عصر کے درمیان کا وقت لوگوں کی غفلت کا وقت ہے اور غفلت کے وقت اللہ کی عبادت کرنے کا اللہ کے یہاں خاص مقام ہے.

عورت اپنے گھر کے کاموں میں لگی ہے تب بھی وہ عبادت میں ہے لیکن اللہ کی خاص توفیق اس عورت کو ملتی ہے جو اپنی زبان کو ذکر، تسبیح اور بغیر دیکھے قرآن کی تلاوت میں مشغول رکھے..

نماز عصر کے لئے آگے بڑھیے اور اس کےپہلے بھی چار رکعات پڑھیے. حدیث میں آیا ہے "اللہ رحم کرے اس پر جو عصر کے پہلے چار رکعت پڑھے" اس حدیث کو شیخ البانی نے حسن قرار دیا.

ان دنوں عصر کے بعد بہت طویل وقت ہوتا ہے. کامیاب ہے وہ شخص جو اس وقت کا فائدہ اٹھائے اور اسے تلاوت کے لیے مخصوص کر دے اور کئی پارے ختم کر دے. ہم جانتے ہیں کہ ایک پارہ ختم کرنے میں تقریباً بیس منٹ کا وقت لگتا ہے اور اس سال رمضان میں عصر بعد لگ بھگ تین گھنٹے ہمیں مل رہے ہیں. تو اے اپنے مالکِ حقیقی کے ساتھ تجارت کرنے والے! آپ دیکھ لیجیے کہ آپ کتنے پارے ختم کر لیتے ہیں. میرا خیال ہے کم سے کم تین پارے تو ہی جائیں گے اور کامیاب وہ ہے جو اس سے بھی زیادہ پڑھ لے.
اپنے گھر والوں کی ضروریات بھی دیکھ کر پوری کیجیے اس کا بھی آپ کو اللہ کے یہاں اجر ملے گا.

جب غروب کا وقت قریب ہو تو اس کے سلسلے میں بخیل بن جائیے، ایک لمحہ بھی برباد مت کیجیے. اس وقت اپنے آپ کو دعا کے لیے فارغ کر دیجیے.
روزے دار کے لیے قبولیت کی سب سے اہم گھڑی یہی ہے.

قبلہ رخ ہو جائیے اور قرآن و سنت میں بتائی گئی جامع دعائیں مانگیے.اپنے مالک کی بارگاہ میں اپنی ضروریات قبولیت کے یقین کے ساتھ پیش کیجیے اس طرح کہ دل حاضر ہو اور دعا کی عظمت اور اپنے رب سبحانہ وتعالی کے کرم پر ایمان ہو.

مغرب اور عشاء کے درمیان کا وقت اپنے بیوی بچوں کے ساتھ ہنسی مذاق میں گزاریے. اچھے الفاظ اور بہترین انداز میں ان کے ساتھ محبت سے پیش آئیے.

عشاء کی نماز اور تراویح ادا کرنے کے لئے آگے بڑھیے اور اس امام کا انتخاب کیجیے جس کی تلاوت آپ کو متاثر کرتی ہو. امام احمد سے پوچھا گیا اگر کوئی شخص اپنے محلے کی مسجد چھوڑ کر دوسرے امام کے پیچھے جا کر نماز پڑھتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے جواب دیا:دیکھ لو تمہارے دل کے لیے کون سا زیادہ فائدہ مند ہے.

کوشش کریں کہ پوری نماز تراویح پڑھیں اور رمضان کے آخر تک ہر رات پڑھیں تاکہ آپ اس بشارت کے مستحق بنیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے. آپ نے فرمایا:

مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
"جس نے ایمان اور ثواب کی امید کے ساتھ رمضان میں قیام کیا اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے گئے".

اس کا مطلب یہی ہے کہ پورے مہینے قیام کیا جائے.

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امام کے ساتھ قیام ادا کرنے کی بشارت دیتے ہوئے فرمایا:

مَنْ قَامَ مَعَ الإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ كُتِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ
"جس نے امام کے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ امام نماز سے فارغ ہو جائے تو اس کے لیے ایک رات کا قیام لکھ دیا جاتا ہے."

تراویح کے بعد سے لے کر سحری تک کا وقت ایسا وقت ہے کہ ایک توفیق یافتہ انسان اس کو مختلف نیکی کے کاموں جیسے صلہ رحمی، بھلائی، لوگوں کے ساتھ حسن سلوک، دعوتی امور وغیرہ میں صرف کر سکتا ہے.

ایک مومن مرد وعورت کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ماہِ رمضان میں ہمیں جو وقت ملا ہے یہ نہایت قیمتی اور مختصر ہے. یہ بہت بڑی محرومی ہوگی اگر ہم ان اوقات کو نیکی اور تقرب کے علاوہ کسی اور کام میں صرف کر کے برباد کریں گے. یاد رکھیے کہ ایک ساعت بھی اگر یوں ہی گزر جاتی ہے تو یہ بہت بڑا خسارہ ہے تو بھلا اتنی ساری با برکت ساعتیں یوں ہی گزر جائیں گی تو ہم کتنے خسارے میں ہوں گے.

اللہ سے اپنا تعلق مضبوط کیجیے. اس کی بارگاہ میں فریاد کیجیے کہ وہ آپ کو اس مہینے میں اپنی اطاعت کے کاموں کی توفیق دے اور آپ کی مدد فرمائے.

نیکی کے ہر کام میں اخلاص کا دامن تھامے رکھیے. یہی نجات کا راستہ ہے.

اے اللہ ہمیں ہدایت کی توفیق دے اور اپنی اطاعت کے کاموں میں ہماری مدد فرما یہاں تک کہ ہم تجھ سے جا ملیں.
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
رمضان المبارک میں مسلمان کے لیے جدول اورخاکہ :

سب سے پہلے تو ہم آپ کو رمضان المبارک کے مہینہ کی آمد پر مبارکباد دیتے ہيں ، اوراللہ تعالی سے امید کرتے وہ ہمارے اورآپ کے روزے اورقیام اللیل کو قبول فرمائے ۔

میری تمنا ہے کہ میں اس فرصت سے فائدہ اٹھاؤ‎ں اورعبادات کرتے ہوئے اجروثواب حاصل کروں ، اس لیے میری گزارش ہے کہ آپ مجھے اور میرے خاندان والوں کےلیے کوئي مناسب پروگرام دیں تا کہ اس پر عمل کرتے ہوئے اس خیرو بھلائی والے مہینہ میں فائدہ اٹھائيں ۔


Published Date: 2010-08-09

الحمد للہ :

اللہ تعالی ہم سب کے اعمال صالحہ قبول فرمائے ، اورظاہر اورپوشیدہ میں ہمیں اخلاص عطا فرمائے ۔

اس مبارک مہینہ میں عمل کرنے کے لیے ذيل میں ہم ایک جدول پیش کرتے ہیں :

رمضان المبارک میں مسلمان شخص کا دن :

رمضان المبارک میں مسلمان اپنا دن فجر سے قبل سحری کھا کرشروع کرتا ہے ، اورسحری میں افضل یہ ہے کہ سحری کو رات کے آخری حصہ تک مؤخر کیا جائے ۔

پھر سحری کے بعد مسلمان نماز فجر کی اذان سے قبل نماز کی تیاری گھر میں ہی کرے اوروضوء کرکے نمازباجماعت ادا کرنے کے لیے مسجد کی طرف جائے ۔

جب مسجد میں داخل ہوتو تحیۃ المسجد کی دورکعتیں پڑھنے کے بعد بیٹھ کر اللہ تعالی سے دعا کرے یا پھر قرآن مجید کی تلاوت میں مشغول رہے یا ذکر واذکار کرے ، اورجب مؤذن اذان کہے تو اذان کا جواب دے کر اذان کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ دعا پڑھے ، پھرفجر کی سنتیں ادا کرے اوراقامت تک ذکر واذکار اوردعا میں مشغول رہے ، کیونکہ وہ جب تک نماز کا انتظار کرے گا نماز کی حالت میں ہی ہے ۔

نماز باجماعت ادا کرنے کے بعد نماز کے بعد والے اذکار اوردعائيں پڑھے ، پھر اگر پسند کرے تو طلوع شمس تک وہیں بیٹھا ذکر اذکار میں مصروف رہے ، اورقرآن مجید کی تلاوت افضل ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی نماز فجر کے بعد تلاوت کیا کرتے تھے ۔

جب سورج طلوع ہواوراچھی طرح اوپر آجائے تو طلوع کےتقریبا پندرہ منٹ بعد اگر پسند کرے تو اشراق کی کم از کم دورکعات ادا کرے توبہتر ہے ، اوراگر چاہے تو وہ اسے افضل وقت تک مؤخربھی کرسکتا ہے ، اس کا افضل وقت سورج بلند ہونے اورسخت دھوپ کا وقت ہے ۔

پھر اگر چاہے وہ کام کاج پر جانے کی تیاری کے لیے سوجائے ، اورسونے میں اس کی نیت یہ ہونی چاہیے کہ وہ اس سے عبادت اور حصول رزق میں قوت حاصل کرے گا ، ان شاء اللہ اسے اجر وثواب حاصل ہوگا ، اسے چاہیے کہ وہ سونے میں عملی اورقولی طور پرشرعی آداب کا خیال رکھے ۔

پھر کام کے وقت پر اپنے کام اورڈیوٹی پر جائے ، اورجب ظہر کی نماز کا وقت ہو تووقت سے پہلے ہی اذان سے قبل یا اذان کے فوری بعد مسجد جائے تا کہ پہلے ہی نماز کی تیاری کرسکے ۔

اورظہر کی چار رکعات سنتیں دو دو کرکے ادا کرے ، پھر اقامت تک قرآن مجید اورذکرو اذکار میں مشغول رہے ، نماز باجماعت ادا کرنے کے بعد بعد والی دو سنتیں ادا کریں ۔

پھر نمازکے بعد اپنے کام پر واپس لوٹے اورکام کاج میں مشغول رہے اوراپنی ڈیوٹی مکمل کرنے کے بعد اگر اس کے پاس عصر کی نماز سے قبل آرام کرنے کا وقت مل سکے تو تھوڑا بہت آرام کرلے ، لیکن اگر وقت کافی نہ ہو اوراسے خدشہ ہو کہ اگر سوگیا تو نماز عصر ضائع ہوجائے گی توپھر نماز تک کسی مناسب چيز میں مشغول رہے ، مثلا ضرورت کی اشیاء خریدنے بازار چلے جائے یا پھر کام سے فارغ ہوکر فوری طور پر مسجد کا رخ کرے اورعصر کی نماز تک مسجد میں ہی رہے ۔

عصر کی نماز کے بعد اپنی حالت کودیکھے اگر تو اس میں ہمت ہےکہ مسجد میں بیٹھ کرتلاوت قرآن کریم کرے تو یہ بہت ہی غنیمت ہے ، اوراگر انسان اپنے اندر ہمت محسوس نہ کرے تواسے اس وقت ضرور آرام کرنا چاہیے تا کہ رات کو نماز تراویح کی تیاری کرسکے ۔

اذان مغرب کے قبل افطاری کی تیاری کرے اوراسے اس لحظات میں ایسے کام کرنے چاہییں جن کا اسے نفع ہو یا تو قرآن مجید کی تلاوت میں مشغول رہے یا دعا کرے یا پھر اپنے اہل وعیال سے مفید بات چیت کرے ۔

اس وقت میں سب سے بہتر اور اچھا شغل یہ ہے کہ روزے داروں کی افطاری کے لیے کھانا لا کر یا پھر اسے تقسیم کرکے ان کا تعاون کرے ، اس کام کی بہت ہی عظیم لذت ہے جسے صرف وہی شخص پاسکتا ہے جس نے اس کا تجربہ کیا ہو ۔

پھر افطاری کے بعد باجماعت نماز مغرب کی ادائيگي کے لیے مسجد کا رخ کرے ، اورنماز‍ ادا کرنے کے بعد دو رکعت سنت مؤکدہ ادا کرنے کے بعد گھر واپس آئے اورجوکچھ میسر ہوکھائے پیئے لیکن زيادہ نہيں کھانا چاہیے ، پھر اسے اس بات کی حرص رکھنی چاہیے کہ وہ عشاء سے قبل باقی ماندہ وقت کو اپنے اوراپنے اہل وعیال کے لیے مفید بنانےکےلیے کوئي قرآنی قصہ یا پھر یا احکام کی کتاب پڑھے ، یا کوئي مباح اوراچھی قسم کی بات چیت میں مصروف رہے ۔

اس لیے کہ یہ وقت بہت ہی قیمتی ہے ، میرے بھائی اپنے آپ سے غلط قسم کے افکار اوران وسائل اعلام کو دور رکھیں جواخلاقیات کا جنازہ نکال دیتے ہیں ، اوراپنے رعایا کے بارہ میں اللہ تعالی کا ڈر وخوف اختیار کرو کیونکہ روز قیامت اس کے بارہ میں سوال ہوگا ، اس لیے سوال کا جواب تیار کرلیں ۔

اس کے بعد نماز عشاء ادا کرواورعشاء کی دورکعت سنت مؤکدہ ادا کرنے کے بعد امام کے پیچھے خشوع وخضوع کے ساتھ نماز تراویح ادا کرنی چاہییں ، اور امام سے پہلے نہيں جانا چاہیے ، کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( جوبھی امام کے ساتھ اس کے جانے تک قیام کرتا ہے اس کےلیے ساری رات کا قیام لکھا جاتا ہے )

سنن ابوداود حدیث نمبر ( 1370 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب صلاۃ التراویح صفحۃ ( 15 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

نماز تراویح ادا کرنے کے بعد آپ اپنے لیے کوئي مناسب سا پروگرام تیار کریں جوآپ کی شخصیت اور حالات کے مناسب ہو اوراس میں مندرجہ ذيل اشیاء کا خیال رکھیں :

ہرقسم کے حرام کام اوراس کی طرف لےجانے والے ابتدائي کام سے اجتناب کریں ۔

اپنے اہل وعیال کے بارہ میں بھی خیال رکھیں کہ کہیں وہ بھی کچھ حرام کام یا اس کے اسباب کا ارتکاب نہ کرلیں ، اوراس میں بھی آپ کو حکمت ودانش والا طریقہ اختیار کرنا ہوگا ، مثلا آپ ان کے لیے کوئي خاص پروگرام تیار کریں ، یا پھر سیرو تفریح کے لیے انہیں مباح اورجائز جگہوں پر لے جائيں ، یا انہیں غلط اوربرے دوستوں سے بچا کر ان کے لیے بہتر اوراچھا ماحول تلاش کریں ۔

اوریہ کہ افضل کام میں مشغول رہیں ، پھر آپ یہ بھی کوشش کریں کہ جلد سوئيں اورسونے میں ان قولی اورعملی آداب شرعیہ پر عمل کریں ، اوراگرآپ سونے سے قبل قرآن مجید کی تلاوت کرلیں یا پھر کوئي اچھی سی کتاب پڑھ لیں تو یہ بہت بہتر ہے ، اورخاص کر جب آپ نے اپنی منزل نہ کہی ہو تو سونے سے پہلے لازمی طور پر منزل کہہ لیں ۔

پھر سحری سے قبل اٹھیں اوراس وقت میں اللہ تعالی سے دعا کریں کیونکہ یہ رات کا آخری حصہ ہے جس میں نزول الہی ہوتا ہے اوراللہ تعالی نے توبہ واستغفار کرنے والوں کی بہت زیادہ تعریف وستائش کی ہے ، اور اسی طرح اس وقت میں دعا اور توبہ کرنے والوں کی دعا اورتوبہ قبول کرنے کا وعدہ بھی فرمایا ہے ، اس لیے آپ اس عظیم فرصت کو ضائع نہ کریں بلکہ اس سے مستفیدہ ہوں ۔

جمعہ کا دن :

پورے ہفتے میں جمعہ والا دن سب سے افضل اوربہتر ہے ، اس لیے ضروری ہے کہ اس دن بھی عبادت اوراطاعت کے لیے کوئي خاص پروگرام ترتیب دیا جائے جس میں مندرجہ ذیل اشیاء کا خیال رکھا جانا ضروری ہے :

نماز جمعہ کے لیے مسجد میں جلدی جانا ۔

نماز عصر کے بعد مسجد میں ہی رہنا اور اس دن کے آخر تک قرآن مجید کی تلاوت اوردعا میں مشغول رہنا کیونکہ یہ ایسا وقت ہے جس میں دعا قبول ہوتی ہے ۔

آپ اس دن اپنے وہ اعمال پورے کرلیں جوپورے ہفتہ میں نہیں ہوسکے ، مثلا سات دنوں میں آپ نے جوقرآن نہیں پڑھا وہ اس میں پڑھیں ، یا پھر کوئي کتاب مکمل کرلیں ، یا کوئي کیسٹ سننا ، یا اس طرح کے اوردوسرے اعمال صالحہ بجالائے جائيں ۔

آخری عشرہ :

رمضان المبارک کے آخری دس دنوں میں لیلۃ القدر ہے جوایک ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے ، اس لیے انسان کواس میں اعتکاف کرنا چاہیے تا کہ وہ اس رات کو پا سکے اوراعتکاف مسجد کے بغیر کہیں نہیں ہوتا ، جیسا کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی کیا کرتے تھے ، اس لیے جواس میں اعتکاف کرسکتا ہے اس کے لیے یہ بہت ہی عظیم نعمت ہے ۔

اور جو اعتکاف نہیں کرسکتا اسے چاہیے کہ وہ آخری عشرہ میں جتنے دن یا راتیں بھی اعتکاف کرسکتا ہے اتنا ہی اعتکاف کرلے ۔

اوراگر وہ بالکل ہی اعتکاف نہيں کرسکتا تو پھر اسے چاہیے کہ وہ آخری عشرہ کی راتوں میں عبادت واطاعت اورقیام اللیل اورقرآن مجید کی تلاوت اوردعا میں گزارے ، اوراس کےلیے اسے دن میں آرام کرکے تیاری کرنی چاہیے تا کہ رات کو جاگ سکے ۔

تنبیھات :

اورپربیان کیا گیا ایک چیدہ سا خاکہ ہے ، اورایسا پروگرام ہے جوہرفرد کے لیے مناسب ہے اور وہ اس میں اپنے حالات کےمطابق کمی وبیشی کرسکتا ہے۔

اس خاکے میں اس بات کا التزام کیا گیا ہے کہ وہی چيز بیان کی جائے جوسنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ثابت ہے ، اس کا معنی یہ نہیں کہ اس میں جوکچھ بھی بیان ہوا ہے وہ سب کا سب فرض اور واجب ہے ، بلکہ اس میں بہت سی مستحب اورسنن بھی ہیں ۔

آپ یہ یاد رکھیں کہ اللہ تعالی کو سبب سے پسند وہ اعمال ہیں جو ہمیشہ کیے جائیں چاہے وہ کم ہی ہوں ، ہوسکتا ہے کہ انسان رمضان المبارک کے ابتدائي ایام میں عبادت واطاعت میں بہت تیز ہو لیکن آہستہ آہستہ اس میں کمی ہوتی جائے اس لیے ایسا کرنے سے بچیں ، بلکہ آپ اس بات کی کوشش کریں کہ جواس مہینہ میں کام کیے جاتے ہیں وہ ہمیشہ کیے جائيں ۔

مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس بابرکت مہینہ میں اپنے اوقات کو منظم کرے تا کہ اس سے خیر وبھلائی اوراعمال صالحہ کی فرصت ضائع نہ ہو مثلا انسان کو یہ حرص رکھنی چاہیے کہ وہ اپنے گھر کی اشیاء رمضان کے شروع ہونے سے قبل ہی خرید لے تا کہ رمضان میں خریداری پر وقت ضائع نہ ہو ، اوراسی طرح روزانہ خریدی جانی والی اشیاء بھی اس وقت خریدے جب بازار میں رش نہ ہو ۔

ایک اورمثال ہے کہ : اسے خاندانی ملاقاتوں اورزيارت کو بھی منظم کرنا چاہیے تا کہ انسان عبادت صحیح طریقہ سے کرسکے ۔

اس مبارک مہینہ میں زيادہ سے زيادہ عبادت اور اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کریں آپ کے پیش نظر یہی چيز ہونی چاہیے ۔

آپ رمضان المبارک کے شروع سے ہی یہ عزم کرلیں کہ نماز کے اقات میں مسجد جلدی جائیں گے ، اورقرآن مجید ختم کرنا ہے ، اوراسی طرح قیام اللیل بھی اس مہینہ میں مستقل طور پر کریں گے ، اورجوکچھ میسر ہوسکے اللہ تعالی کے راستے میں مال بھی خرچ کريں گے ۔

رمضان المبارک کے مہینہ میں قرآن مجید کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط بنانے کی فرصت کو غنیمت جانیں ، اوراس تعلق کے لیے آپ مندرجہ ذيل وسائل برو‎ئے کار لائيں :

قرآن مجید کی آیات کو صحیح طور پر پڑھنا ، اس کے لیے کسی اچھے سے قاری سے قرآن مجید پڑھنے کی تصیحیح کریں ، اگر ایسا نہیں ہوسکتا تو پھر اچھے قرآء کرام کی کیسٹوں سے مستفید ہوکر اپنی قرآت کی تصحیح کریں ۔

اللہ کے فضل و کرم سے جتنا قرآن مجید آپ کوحفظ ہو اس کا دور کریں اورباقی بھی حفظ کرنے کی کوشش کریں ۔

قرآن مجید کی تفسیر کا مطالعہ کرنا اس کے لیے آپ مختلف معتمد کتب تفسیر کا مطالعہ کریں مثلا تفسیر بغوی ، تفسیر ابن کثیر ، تفسیر سعدی وغیرہ ، یا تو آپ کسی کتاب کو پڑھنے کی جدول مقرر کرلیں مثلا پہلا تیسواں پارہ پڑھیں اوراس کے بعد انتیسواں اورپھر دوسرے پاروں کی تفسیر ۔

قرآن مجیدمیں اللہ تعالی کے جواحکام پائے جاتے ہیں جب آپ اسے پڑھیں تو ان کی عملی تطبیق کریں ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہيں کہ وہ ہمیں رمضان المبارک کے ادراک کی نعمت عطا فرماتے ہوئے روزے رکھنے اورقیام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، اورہم سب کے اعمال صالحہ قبول فرمائے اورہماری کمی و کوتاہی معاف فرمائے ۔

واللہ اعلم .

الاسلام سوال وجواب

https://islamqa.info/ur/26869
 
Top