• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رمضان سے متعلق بعض غلط فہمیوں کا ازالہ

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
میں نے رمضان المبارک کے احکام و مسائل سے متعلق بہت ساری باتوں کا ذکر کیا ہے ، روزہ سے متعلق جدید طبی مسائل کو بھی الگ سے بیان کردیا ہے جو لوگوں کے لئے الجھن کے باعث تھے ۔ یہاں مزید چند باتوں کا خلاصہ مقصود ہے جو لوگوں کے درمیان غلط فہمیوں کا سبب ہیں۔

(1) لوگوں کے اندر یہ غلط فہمی ہے کہ روزہ رکھنے کی کوئی مخصوص دعا ہے جبکہ ایسی کوئی بات نہیں بلکہ روزہ رکھنے کے لئے صرف نیت کی ضرورت ہے اور سحری کھانا مسنون ہے ۔

(2) بعض لوگ یہ سوچتے ہیں کہ روزہ کی حالت میں احتلام ہونے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ۔ اس وجہ سے اگر کسی کو دن میں احتلام ہوجائے تو اپنا روزہ توڑ لیتا ہے جو کہ بہت بڑی غلطی ہے ۔ احتلام سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ احتلام ہونے پہ غسل کرلے بس۔

(3) بعض لوگ یہ سوچتے ہیں کہ جنابت یعنی ناپاکی کی حالت میں سحری نہیں کھائی جاتی ۔ یہ بھی غلط ہے ۔ ناپاکی کی حالت میں بھی سحری کھاسکتے ہیں تاہم فجر سے پہلے غسل کرلے تاکہ جماعت سے فجر کی نماز پڑھ سکے ۔

(4) روزے کی حالت میں بیوی سے جماع کرنا منع ہے۔ ہنسی مذاق کرنا، بوسہ لینا بشرطیکہ جماع میں واقع ہونے کا خطرہ نہ ہوتو جائز ہے ۔ رات میں بیوی سے جماع کرسکتے ہیں۔

(5) روزے کی حالت میں عورت اپنے بچے کو دودھ پلاسکتی ہے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے ۔

(6) روزہ میں بغیرطاقت والا انجکش، ناک ،کان اور آنکھ کا قطرہ استعمال کرسکتے ہیں اسی طرح کم اثروالا پیسٹ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ یہ عمل رات تک مؤخر کرلے تو بہتر ہے۔

(7) روزے کی حالت میں اجنبی لڑکی سے بات کرلی یا فلم دیکھ لیا، گانا سن لیا، تاش کھیل لیا یا کرکٹ وغیرہ میں وقت ضائع کردیا تو ان باتوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا مگر اجنبی لڑکی سے بات کرنا، قلم دیکھنا، گانا سننا، تاش کھیلنا نہ صرف روزے کی حالت میں منع ہیں بلکہ عام دنوں میں بھی منع ہیں۔

(8) بحالت روزہ تھوک نگلنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا مگر بلغم باہر پھیک دے کیونکہ اس میں بیماری ہے ۔

(9) بعض خواتین یہ تصور کرتی ہیں کہ روزے میں حجاب میں نہ رہنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ۔ یہ بھی غلط ہے ۔ ہاں ہم یہ کہیں گے کہ خاتون کے لئے حجاب رمضان اور غیر رمضان ہمیشہ ضروری ہے ، بے پردگی کا تعلق روزہ ٹوٹنے سے نہیں ہے ۔

(10) رمضان میں عام طور سے لوگوں کے کردار سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں اچھائی کا تعلق محض رمضان سے ہی ہے ۔ حالانکہ اچھائی ہمیشہ اچھائی ہے اور برائی ہمیشہ برائی ہے ۔اس لئے مسلمانوں کو رمضان کے بعد بھی رمضان کی طرح ہی اچھائی کی طرف رغبت اور برائی سے بے اعتنائی ہونی چاہئے ۔

(11) سگریٹ نوشی فعل حرام کے ساتھ روزہ کے بطلان کا بھی سبب ہے کیونکہ اس کا اثر معدے تک جاتا ہے ۔

(12) سورج ڈوبنے کے بعد افطاری میں احتیاط کرنا سراسر شریعت کی خلاف ورزی ہے ۔ یہ غلطی احناف و بریلوی کے یہاں پائی جاتی ہے ۔

(13) لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ افطارکے وقت بندے اور رب کے درمیان کا پردہ اٹھا دیا جاتا ہے ۔ اس بات کی کوئی حقیقت نہیں ہے ۔یہ کسی صحیح حدیث میں مذکور نہیں ۔
(14) تراویح کی نماز میں ہر دو رکعت پہ بلند سے کسی خاص ذکر کا ثبوت نہیں ہے ۔

(15) یہ بات بھی کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے رمضان میں فوت ہونے سے حساب وکتاب نہیں ہوتا اور وہ بلاحساب جنت میں چلاجاتا ہے ۔ ایک حدیث اس طرح کی آتی ہے کہ جو اللہ کی رضا کے لئے روزہ رکھے اور اسی حالت میں مرجائے تو جنت میں داخل ہوگا۔(احمد:22813)

(16) بعض لوگ زکوۃ دینے کے لئے رمضان کا انتظار کرتے ہیں یہ بھی درست نہیں ہے ۔ زکوۃ کا تعلق نصاب اور سال پورا ہونے سے ہے ۔ نصاب تک پہنچنے کے بعد جونہی سال پورا ہوجائے زکوۃ ادا کردے اس کے لئے تاخیرکرنا اور رمضان کا انتظار کرنا صحیح نہیں ہے البتہ اگر رمضان میں سال پورا ہوتا ہو یا شوال میں تو کچھ پیشگی زکوۃ دی جاسکتی ہے ۔ہاں اس مہینے میں کثرت سے صدقہ دے سکتے جیساکہ نبی ﷺ سے ثابت ہے ۔

(17) ستائیسویں کی رات صدقہ کرنا بعض کے یہاں مختص ہے ۔ اس کا معنی ہواکہ ستائیسویں کی رات ہی شب قدرہے جبکہ یہ رات ہرسال منتقل ہوتی رہتی ہے ۔کبھی 21،کبھی 23،کبھی25،کبھی 27 اور کبھی 29 کی رات ہوتی ہے ۔ ان راتوں میں طاعات کے کام کرنا بڑے اجر کا کام ہے ۔ طاعت کے کاموں میں صدقہ بھی ہے لہذا بغیر 27 کی رات مختص کئے ان سبھی راتوں میں صدقہ وخیرات کرے تاکہ شب قدرپانے کا امکان ہو۔

(18) رمضان کے آخر میں ہرجگہ اور ہرکس وناکس کی زبان پہ یہ جملہ عام ہوتا ہے کہ امسال فطرانہ کتنا روپیہ ہے ؟ گویا لوگوں نے رقم کو ہی فطرانہ سمجھ رکھاہے ۔اورانہیں گائیڈ کرنے والے علماء بھی ایسے ہی ہیں جو پہلے سے کلکولیٹرسے حساب کئے بیٹھے ہوتے ہیں۔ فطرانے کی اصل فی کس ڈھائی کلو اناج ہے ۔فطرہ دینے والا کھانے کے کسی بھی اناج سے ڈھائی کلو دے سکتا ہے ۔ ایک ریٹ لگانے والے علماء کو اناج کے بجائے روپیہ نکالنے اورایک مخصوص اناج کا ریٹ فکس کرنے کا کس نے اختیار دیا ہے ؟ علماء کو چاہئے کہ لوگوں کو فطرانے کی حقیقت بتائیں تاکہ فطرانہ لینے اور دینےوالے تمام لوگوں کو آسانی ہو۔ یہ الگ بات ہے کہ بوقت ضرورت فطرانے کی رقم بھی نکالی جاسکتی ہے ۔

واللہ اعلم
 
Top