• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سائنسی علوم کے بانی مسلمان علما

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سائنسی علوم کے بانی مسلمان علما

ادریس​
کائنات کے سربستہ رازوں کی تہیں جوں جوں کھلتی جارہی ہیں، توں توں انسان کی حیرتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ نہ صر ف یہ، بلکہ سائنسی انکشافات انسانوں کو اللہ تعالیٰ کی قدرت و مطلق العنانی کا بھی قائل کرتے جا رہے ہیں اور ان سے قرآنی پیش گوئیوں کی تصدیق بھی ہوتی جارہی ہے۔ نیز اس طرح دین اسلام کی صداقت اور ہمہ گیریت بھی ثابت ہورہی ہے۔ مگر سب سے زیادہ مبہوت کردینے والی حقیقت یہ ہے کہ ذہن انسانی کی رسائی کی کوئی حد نہیں، تحقیق و جستجو سے ذہنِ انسانی نے وہ کمالات دکھائے ہیں کہ دنیا ورطۂ حیرت میں مبتلاہے، ہر نیا انکشاف انسان کو اور زیادہ مبہوت کردیتا ہے اور اپنی ہمہ دانی پر فخر کرنے والا یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ اُسے توکچھ بھی معلوم نہیں __بقول حالی ؎
محرم بھی ہے ایسا ہی جیسا کہ ہے نا محرم
کچھ کہہ نہ سکا جس پر یاں بھید کھلا تیرا​
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مغربی دُنیا اپنے جن سائنسی کمالات پر فخر کررہی ہے، اس کی بنیاد دراصل مسلمان سائنس دانوں اور علما کی تحقیق و جستجو پر ہے۔ ہیئت دانی میں مسلمان کسی طرح بھی پیچھے نہیں تھے۔ اگر تحقیق و جستجو کا ذوق و شوق مسلمانوں میں ختم نہ ہوتا اور وہ اپنے اسلاف کی سائنسی و علمی میراث کو سنبھال کر رکھتے تو آج سائنسی دنیا میں بھی سربلند و سرخرو ہوتے۔ جبھی تو علامہ اقبال نے کہا ہے کہ ؎
تجھے آبا سے اپنے کوئی نسبت ہو نہیں سکتی
کہ تو گفتار وہ کردار، تو ثابت وہ سیارہ​
مغرب کے جن کارناموں سے دُنیا آج سخت مرعوب اور متاثر ہے، ان کے اُصولوں کو مرتب و منضبط کرنے اور ان کی بنیادی تحقیق اور دریافت کا سہرا ان مسلم علما ، سائنسدانوں اور ماہرین کیمیا کے سر ہے جنہوں نے خداداد ذہانت اور تحقیق و تجسس سے کام لے کر زندگی کے مختلف میدانوں اور علم کے مختلف شعبوں میں ترقی کی نئی راہیں کھولیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
یورپ نے اندلس (موجودہ اسپین) میں مسلمانوں کے زوال اور عیسائیت کے غلبے کے نتیجے میں نہایت بیش قیمت علمی تحقیقات و تصنیفات کے ذخیرے حاصل کئے۔ پھر ان کے انگریزی، فرانسیسی، جرمنی اور اطالوی زبانوں میں تراجم کئے اور اُنہیں تحقیقات کو بنیاد بناکر سائنس کے میدان میںپیش قدمی کی اور کیمیا، ریاضی اور طبعیات کے میدان میں وہ ترقی کی کہ ساری دُنیا کی آنکھیں خیرہ ہوگئیں۔ انتہا تو یہ ہے کہ ہم اپنے اسلاف کی سائنسی تحقیقات، اکتشافات اور ایجادات سے بالکل لاعلم اور بے خبر ہیں۔
آج کی ایک بڑی ضرورت یہ بھی ہے کہ مسلمانوں کی اس مرعوبیت اور احساسِ کمتری کو دور کیا جائے اوراُ نہیں بتایا جائے کہ طب، سائنس ، ریاضی، علم الافلاک اور علم نجوم میں مسلمان علماو محققین ہی نے مختلف حقائق دریافت کئے۔ بے بہا اکتشافات کے لئے مسلمان علما و حکما نے بجلی، وائرلیس، جوہری توانائی اور فضا میں پرواز کے لئے ذہنوں کے دروازے کھولے اور جدید ترین ایجادات کی راہیں ہموار کیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
1۔ خالد بن یزید (۸۵ھ؍ ۷۰۴ء)
سائنسی تحقیقات اور ایجادات کی بنیاد پہلی صدی ہجری کے اَواخر میں سیدنا امیرمعاویہؓ کے پوتے اور یزید کے فرزند خالد بن یزید نے رکھی جو کہ بنو اُمیہ کے ایک مسلمان شہزادے تھے۔ سائنس کی کتاب میں پہلا نام اِنہی کا نظر آئے گا لیکن مغربی سائنسدانوں نے انتہائی تنگ ظرفی اور بددیانتی کرتے ہوئے ان سے خوشہ چینی تو کی مگر اعتراف نہ کیا۔
دل و دماغ پرشاہانہ تکلّفات کی وجہ سے خلافت سے محروم رہے۔ لیکن علمی دنیا میں اپنے کاموں کے سبب مشہور ہوئے۔ خالد کو علم ہیئت سے اتنا لگاؤ تھا، کہ وہ کائناتِ فلک کا ایک ’کرہ‘ تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
2۔ ابواسحق ابراہیم بن جندب (۱۵۷ھ ؍ ۷۷۶ء)
اجرامِ فلکی کے مشاہدے میں مہارت رکھنے والے اس سائنس دان کا نام ابراہیم بن جندب ہے جنہوں نے دوسری صدی ہجری میں ذہن اور دماغ سے ایک آلہ ’اِصطرلاب‘ (Telescope) ایجاد کیا جس کے ذریعہ فاصلے کی پیمائش کی جاسکتی تھی۔
گلیلو (اٹلی ۱۵۷۴ء تا ۱۶۴۲ء) جس کو دوربین کا موجد کہا جاتا ہے، اُس نے اسی تصور کو لیا اور اصطرلاب کو ترقی دے کر ایک ایسا آلہ بنایا جس میں دیگر سہولتیں بھی پیدا کردیں۔ حقیقت یہ ہے کہ دوربین کے موجد ابراہیم بن جندب ہی تھے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
3۔ جابر بن حیان (۱۹۸ھ ؍ ۸۱۷ء)
جابر، شیرخوارگی ہی میں یتیم ہوگئے تھے۔ ان کے والد حکومت کے مغضوب تھے اور بغاوت کے جرم میں قتل ہوئے۔ ان کی تربیت عرب کے ایک دور افتادہ علاقے کے ایک بدوی قبیلے میں ہوئی تھی جہاں انہوں نے اپنے بچپن اور جوانی کے ایام گزارے۔ یہ تینوں اُمور ایسے تھے، جن کے باعث اس زمانے کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا کوئی موقع اُنہیں میسر نہیں آسکتا تھا۔ لیکن ان ناسازگار حالات کے باوجود انہوں نے اپنی محنت، قابلیت اور ذہانت سے سائنس میں اپنے لئے اتنا اونچا مقام حاصل کرلیا جو اس زمانے میں کسی اور کو حاصل نہ ہوا تھا۔
جابر بن حیان کیمیا (Chemistry) کے باوا آدم تسلیم کئے جاتے ہیں۔ یورپ کے تمام محقق اس بات پر متفق ہیں کہ تاریخ میں پہلا کیمیا دان جس پر یہ نام صادق آتا ہے، جابر بن حیان ہے۔ اہل یورپ میں جیبر(Geber) کے نام سے مشہور ہیں جو کہ جابر کی بگڑی ہوئی صورت ہے۔ جابر بن حیان نے کیمیاوی تجربے میں کمال پیدا کرکے اس کے نکات بیان کئے، اصول اور قواعد مرتب کئے جو آج بھی مستعمل ہیں:
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
1۔ عمل تصعید: دواؤں کا جوہر اُڑانا(Sublimation) اس طریقے کو سب سے پہلے جابر نے اختیار کیا تاکہ دواؤں کو مزید موثر بنایا جاسکے اور محفوظ رکھا جاسکے۔
2۔ فلٹر کرنے کا طریقہ ایجاد کیا۔
3۔ لوہے کو زنگ سے کیسے بچایا جاسکتا ہے؟
4۔ موم جامہ (وہ کپڑا جس پر پانی کا اثر نہ ہو) بنایا۔
5۔ چمڑے کو رنگنے کا طریقہ دریافت کیا۔
6۔ بالوں کو کلر کرنے کے لئے خضاب کا نسخہ تیار کیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
4۔ عبدالمالک اصمعی (۲۱۳ھ ؍ ۸۳۱ء)
علم حیاتیات (Biology) سے کمالِ دلچسپی رکھتے تھے۔ یہ پہلے سائنسدان ہیں جنہوں نے علم الحیوانات (Zology) پر پانچ کتابیں تصنیف کرکے معلومات کا خزانہ ہمارے سامنے بکھیر دیا۔ جانوروں کی خصوصیات کامل ماہرانہ انداز میں اُنہوں نے بیان کرکے جنگل کی زندگی کا پورا نقشہ پیش کردیا۔ اصمعی جانوروں کی زبان میں واقعاتِ عالم بیان کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی کتابیں یورپ میں بہت مقبول ہوئیں اور ان کے ترجمے کئے گئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
5۔ محمد بن موسیٰ خوارزمی (۲۳۲ھ ؍ ۸۵۰ء)
علم ریاضی کے زبردست ماہر اور الجبرے کے موجد مشہور ہیں۔ خلیفہ مامون الرشید ان کی بہت عزت کرتے تھے۔ بیت الحکمۃ (Science Academy) میں اُنہوں نے اپنا مقالہ پیش کیا۔ (خوارزمی کا یہ طریقہ آج بھی یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے لئے مقرر ہے) جس کے نتیجے میں ان کو اس سائنسی ادارے کا ممبربنالیا گیا۔ علم ریاضی پر انہوں نے دو کتابیں مرتب کیں:’علم الحساب‘ علم ریاضی پر دُنیا میں پہلی تصنیف تھی۔ جبکہ دوسری تصنیف ’الجبر والمقابلہ‘ تھی۔
علم ریاضی کی کتاب’علم الحساب‘ چودہویں صدی میں یورپ پہنچی تو دانشورانِ یورپ کی آنکھیں کھل گئیں۔ کیونکہ یورپ میں اس جہالت کے دور میں رومن ہندسے رائج تھے جو بالکل نامکمل اور غلط اُصول پرقائم تھے۔ یورپ کے دانشوروں نے خوارزمی کی کتابیں دیکھ کر اپنی خرابیوں کو سمجھا اور اپنے حساب کتاب کے اُصول کو یکسر بدل دیا۔ اہل یورپ نے عربی ہندسوں کو فوراً قبول کرلیا۔ یہ ہندسے عریبک فیگر(Arabic Figure) کہے جاتے ہیں۔
ان کے ترجمے کو ۱۸۳۱ء میں ’روزن‘ نے لندن سے پہلی بار بڑے اہتمام سے چھاپا تھا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
6۔ ابوبکر محمد زکریا رازی (۳۰۸ھ؍ ۹۳۲ء)
امام رازیؒ علم طب کے ڈاکٹر تسلیم کئے جاتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ان کو دنیا کا قابل ِ ناز طبیب، عالی دماغ محقق،مفکر اور زبردست سائنس دان تصور کیا جاتا ہے۔
امام رازیؒ نے ابتدائی طبی امداد (First Aid) کا طریقہ پہلی مرتبہ جاری کیا اور دواؤں کے صحیح صحیح وزن کے لئے ’میزانِ طبعی‘ ایجا دکیا۔ میزانِ طبعی ایسا ترازو ہے جس میں چھوٹی سے چھوٹی چیز کا صحیح صحیح وزن معلوم کیا جاسکتا ہے۔ یہ ترازو آج کل ہر جگہ صحیح وزن کے لئے، خصوصاً سائنسی تجربہ گاہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ امام رازی کا سب سے بڑا کارنامہ مرض چیچک پر تحقیق ہے اور اس موضوع پر انہوں نے دنیا کی پہلی کتاب تصنیف کی جو کہ سینکڑوں برس تک یورپ کے میڈیکل کالجوں میں داخلِ نصاب رہی۔الکوحل کے موجد بھی امام رازیؒ ہیں۔
امام رازیؒ اپنے فن کے واقعی امام تھے۔ ان کی بلندی کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ بین الاقوامی طبی کانگریس کا اجلاس ۱۹۱۳ء میں لندن میں ہوا، جس میں آپ کو طب کا ’ڈاکٹر‘ تسلیم کیا گیا۔ دوسری مرتبہ ۱۹۳۰ء میں فرانس کے شہر (پیرس) میں ہوا، جس میں ان کو دوبارہ طب کا ’ڈاکٹر‘ تسلیم کیا گیا۔
 
Top