• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ساتھ میرے حوا کو بھیجا تھا کس لئے ؟

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
اقبالؒ کاتجزیہ اپنی جگہ درست

ہند کے شاعر و صورت گر و افسانہ نویس
آہ! ان بے چاروں کے اعصاب پر عورت ہے سوار!​

مگر اس کے بغیرگزارا بھی تونہیں

ہر چند ہو مشاہدۂ حق کی گفتگو
بنتی نہیں ہے بادہ و ساغر کہے بغیر!
اب یہی دیکھئے کہ عورت کے بغیرتوجنت میں بھی ہمارے جدِ اول و امجد کادل نہ لگاتھا،سچ بھائی اکلاپاتوجنت کابھی برا،سو اس کی دل بستگی کابندوبست اسی کی نسبتاًزیادہ ٹیڑھی پسلی سے کردیاگیا۔اب آپ جانئے خالق کی کریم ذات تھی، چاہتی تو اس ’دیدہ ور ‘کوقدرے کم ٹیرھی پسلی سے پیداکرکے ہماری کچھ مشکلیںآسان کر د یتی مگر نری اداسی ہی دور کرنامطلوب ہوتی توتب نا!یہاں تو کچھ آزمائش بھی شامتِ اعمال کے لئے شاملِ اعمال ہوناتھی ۔سو ہوئی اورآج نتیجہ یہ کہ آپ شادی شدہ ہوں نہ ہوں ،اس فتنہ ساماں کی آزمائش میں مبتلاضرورہوں گے۔ صرف ایک صورت اس آزمائش سے استثنیٰ کی ہوسکتی ہے تاہم ہماری دلی دعاہے کہ اللہ نہ کرے کہ آپ آزمائش سے بچنے والی اس ’درمیانی‘ کیفیت میں مبتلا ہوں۔یہ بات ہمارے شیخ رشیدوں کو سمجھ ہی لیناچاہئے کہ یہ ’آزمائش‘ہی سہی مگراس کے بغیر ہماری جنت بھی مکمل نہیں ہوپاتی۔یہ الگ بات کہ جونہی جنت مکمل ہوتی ہے اس اللہ والی کی پھر کوشش ہوتی ہے کہ اب جنت توبیشک رہے مگریہ جنتی مزیداس جنت میں نہ رہے۔وہ جملہ توآپ نے سنا ہی ہوگاکہ لمحوں نے خطاکی تھی، صدیوں نے سزاپائی !جی نہیں ،ہم یہ نہیں کہنا چاہ رہے کہ جنت میں جنابِ آدم کا تنہائی کاتوڑسوچناکوئی خطا تھی ،ہرگز نہیں کہ آخرکو ہمیں بھی گھرہی میں رہناہے۔

کہنادراصل ہم یہ چاہ رہے ہیں کہ جن دنوںیہ صنفِ مخالف ابھی باباجی کی پسلی ہی میں دبی تھی،گوان دنوں باباجی مشکبو پھواروں ،بے انت بہاروں اورجنت ناک گلزاروں کے اندر اپنی تنہائی پہ آہیں بھراکرتے ہوں گے مگراس فرصت میں اتنا توبہرحال ہوا کہ جب تک اماں جی پسلی سے برآمد ہوتیں ،بابا جی گھر کے مالکانہ حقوق اپنے نام کرچکے تھے ۔وہ تو مشیتِ ایزدی تھی کہ دونوں کو جنت چھوڑ کے نئی جنت بسانے زمیں پہ آناپڑا ،جس کاپھر ایک ضمنی فائدہ یہ ہوا کہ اب کے چونکہ دونوں اکٹھے زمین پر اترے تھے سویوں دونوں مساوی حقوق کے مالک ہو گئے ۔شاید یہیں سے مساواتِ مرد وزن کاخیال پھوٹااور اب تو اللہ کے فضل سے اس خیال کے تحت سر پھوٹتے ہیں ۔
پسند اپنی اپنی ،کچھ لوگوں کوجنابِ آدم کی تنہائی والی زندگی بعد کی مع اہلِ خانہ والی زندگی سے زیادہ اچھی لگی ۔عربی کے ایک شاعرنے ساری عمر شادی نہیں کی ،اب اس پہ ہمیں کیا اعتراض ہوسکتاہے؟ نہیں کی تووہ اپنی ہمت اوراپنامسئلہ خود بہترسمجھتاہو گا اورویسے بھی اتنی سی بات پہ اس سے حسد ٹھیک نہیں کہ وہ مردِ نامعقول زندگی سکون سے کیوں گزار گیا؟ بات مگراتنی سی نہیں کہ زندگی بھرشادی کے خلاف وہ عملی احتجاج ہی کرتا رہا ہو، ہوایہ کہ مرنے کے بعد بھی وہ مردِرشید احتجاج کا ٹھیک ٹھاک بندو بست کرکے ہی پر لوک سدھارا۔

یعنی قبر کے کتبے پر یہ عبارت لکھواکے مرا ’’یہ قبرمیرے باپ کے گناہ کی نشانی ہے البتہ واضح رہے میں نے آگے مزید ایساکوئی گناہ نہیں کیا۔‘‘پسند ہی نہیں سوچ بھی اپنی اپنی ہوتی ہے ،اب جنابِ آدم کی بات سے یاد آیااورممکن ہے آپ کو بھی کبھی رات کے دوتین بجے ایسے بقراطوں کے ایس ایم ایس موصول ہوئے ہوں کہ ’’ اگرذہین ہو تو بتاؤ حضرت آدم اور اماں حواکا نکاح کس نے پڑھایاتھا؟اللہ کے بندو !تاریخ کا آغاز ہواحضرت عیسیٰ سے ،گنیزبک آف ورلڈریکارڈ شروع ہوئی اکیسویں صدی میں اور گوگل کی سہولت ہمارے ہاں آئی ہے 92ء میں نواز شریف کے دور میں ،اب تمھیں کوئی کہاں سے دیکھ کے یہ پرانی اوربنیادی معلومات بہم پہنچائے ؟پھرتمھیں نکاح خواں کی ایسی فوری ضرورت کیاآن پڑی ہے؟جو رات کو اٹھ اٹھ کے میسج بھیج رہے ہو؟شریف آدمی جب تمھیں ایک دکان کھلی نہ ملے تودوسری سے دودھ خرید لیتے ہو،پھراگر ایک نکاح خواں نہیں ملتاتوکسی دوسرے سے کام کیوں نہیں چلالیتے ؟سمجھ میں نہیںآتا ان لوگوں کواس نکاح خواں پہ آخر اتناغصہ کیوں ہے کہ جواس کی تلاش میں میسج کے پیکج کئے ہر معلوم و نامعلوم سے اگلواتے پھرتے ہیں۔ایک صاحب نے توتنگ آکے جواب لکھا، بھائی مجھ سے کیوں پوچھتے ہو ، میں کیا باراتیوں میں شامل تھا؟ایسے مامور من موبائل کمپنی میسج بھیجنے والوں سے عرض ہے کہ نکاح خواں کی وضاحت تو کہیں نہیں ملتی ،ہاں یہ البتہ ملتا ہے کہ ایک دن اچانک ایک ہم نفس کو سامنے پاکے آپ دنگ رہ گئے تھے ۔اوپر والی دائیں پسلی کہ اب تک کی جیومیٹری میں جو ٹیڑھی ترین پسلی مانی گئی ہے ،میں ایک معمولی ساآپریشن ہوا تھااوراماں حواپیدا کر دی گئی تھیں۔

یہ چونکہ ابھی ابتدائی دور تھاسو وضاحت سے طے نہ ہوا تھاکہ میاں بیوی میں سے کس کی کیا ذمے داری ہو گی ۔خیر اس کے بعدواضح ہوگیاکہ بچے پیداکرنے کی ذمے داری تو اندرونِ خانہ ہی رہے گی ہاں بچوں کارزق بچوں کا باپ پیدا کرے گااوریہ بھی کہیں طے ہوگیاکہ بچوں کی پیدائش منصوبہ بندی والے اوررزق کی پیدائش حکومت والے بہرصورت روکیں گے ۔پتاچلا عورت ہی مرد کی پہلی حیرانی تھی اور خیال یہ ہے کہ عورت ہی اس کی آخری حیرانی بھی ثابت ہوگی،آپ چاہیں تواس کامطلب’ اوہ! بروٹس یو ٹو!‘بھی لے سکتے ہیں ۔

قصہ کوتاہ حضرت انسان اسے اپنے ساتھ ہی زمیں پر لے آیاتھااور آج تک حیران و پریشان اس حیرانی کو گلے لگائے پھرتاہے ۔اب یہ اپنا مکان اور وہ اپنا مقام ڈھونڈتی ہے ۔ویسے وہ دور اچھا تھا جب جنت کے جلاوطنوں کو زمیں سہار لیتی تھی ۔اب توزمیں بھی عاجز آچکی ،سمجھ میں نہیں آتا کہاں جا ئیں؟سنتے ہیں کوئی دن میں اب کے دوبارہ فائلیں کھلیں گی اورازل کی پٹوار سے انسان کو اس کی وراثت پھر سے الاٹ ہو جائے گی اورلطف یہ ہوگا کہ بے دخلی پہ رضاکارانہ پابندی ہوگی ۔ انسان جو بھی موج مستی کرے گا ،عاق نہ ہو گا۔ خدا کرے ایساہی ہو کہ کب سے بے چارا دربدرماراماراپھرتا ہے ،لطف یہ کہ وہاں کے لئے بھی اسے تنہائی ہی کا غم کھائے جاتاہے ،سو حوروں کے لئے دعاگو رہتا ہے۔

سنتے ہیں جو بہشت کی تعریف ، سب درست
لیکن خدا کرے وہ تیری جلوہ گاہ ہو!​
(حافظ یوسف سراج)
 
Top