• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سبق نمبر 5 (علم النحو 1)

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
علم النحو

ایسا علم جس کے ذریعے کلمہ (اسم فعل حرف) کے آخری حرف کی حالت معرب اور مبنی کے اعتبار سے پہچاننے اور انکو آپس میں جوڑنے کا طریقہ معلوم ہو

نحو کا لغوی معنی تو کسی طرف رخ کرنا یا قصد کرنا یا کنارہ وغیرہ کے آتے ہیں البتہ اصطلاحی طور پر اس علم کو کہتے ہیں جن کا تعلق ایسے قواعد سے ہوتا ہے جو کلمہ کی آخری حرف کی حالت اور کلموں کو جوڑنے کے بارے ہوتے ہیں اب آخری حرف چونکہ کنارہ پر ہوتا ہے شاید اس لئے اسکو علم النحو کہتے ہیں یا پھر چونکہ اس میں جملہ کے درست مطلب کو خاص قواعد کے تحت قلمبند کرنے کا ارادہ ہوتا ہے اسلئے اسکو علم النحو کہتے ہیں واللہ اعلم
نحو کا علم رکھنے والے کو ناحی کہتے ہیں جسکی جمع نحاۃ ہے اور اسکی طرف منسوب کو نحوی کہتے ہیں جسکی جمع نحویوں ہے

غرض یا مقصد
اسکے سیکھنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہم عربی عبارت (جملہ) کا ترجمہ کرنے یا بولنے میں غلطی سے بچ سکیں

موضوع یا سکوپ
اسکا موضوع کلام یا جملہ ہے کیونکہ ہم نے جملہ کے بارے ہی بحث کرنی ہوتی ہے البتہ اسکے اندر مفرد کلمۃ بھی آ جاتا ہے

اب ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ ہم نحو میں کیا پڑھیں گے اس کو سمجھنے سے پہلے کلمہ کی اقسام کی تھوڑی وضاحت پڑھتے ہیں تاکہ اس کو دیکھ کر اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ نحو میں ہمیں کیا پڑھنا ہو گا

ہم پیچھے پڑھ چکے ہیں کہ کلمہ کی اقسام (Parts of speech) تین ہیں یعنی اسم فعل اور حرف-
ان میں سے جب کوئی اکیلا پڑا ہو تو اسکو مفرد کہتے ہیں- اور جب دو کلموں کو آپس میں ملاتے ہیں تو وہ مرکب بن جاتا ہے

1-مفرد
جب کلمۃ (اسم ، فعل یا حرف) اکیلا ہو تو وہ مفرد کہلاتا ہے مثلا زید، مِن وغیرہ

2-مرکب
جب دو کلمے آپس میں مل جائیں تو وہ مرکب بن جاتا ہے
مرکب کی پھر دو قسمیں ہو سکتی ہیں

a- مرکب ناقص
یعنی اس طرح دو یا زیادہ کلموں کو ملانا کہ جس سے بات مکمل نہ ہو اور مخاطب کو بات سمجھ نہ آئے بلکہ ادھوری بات ہو مثلا کتابُ اللہ (اللہ کی کتاب)، رجل صالح (نیک مرد)، ھذا الکتابُ (یہ کتاب)
مرکب ناقص کی مختلف قسمیں ہوتی ہیں جو آگے جدول کی مدد سے پڑھیں گے

b-مرکب تام یا جملہ
یعنی اس طرح دو یا زیادہ کلموں کو ملانا جس سے جملہ پورا ہو جائے اور مخاطب کو بات سمجھ آ جائے مثلا ھذا کتابُ اللہ (یہ اللہ کی کتاب ہے)، ھذا کتاب (یہ کتاب ہے) وغیرہ
مرکب تام یا جملہ کی مختلف قسمیں ہوتی ہیں جو آگے جدول کی مدد سے پڑھیں گے

یہ ہم نے پہلے سبق میں پڑھا تھا کہ نحو کا استعمال اس وقت ہوتا ہے جب الفاظ کو آپس میں جوڑنا ہوتا ہے اور اوپر نحو کے موضؤع میں یہ پڑھا ہے کہ نحو کے استعمال کا اصل مقصد پورے جملے کی درستگی کے لئے ہوتا ہے تو یہ سوال آتا پیدا ہوتا ہے کہ پھر کیا ہم نحو میں صرف مرکب تام یعنی جملہ کو ہی پڑھیں گے اور مرکب ناقص اور مفرد کو نہیں پڑھیں گے تو ایسا نہیں ہے کیونکہ مرکب تام مفرد اور مرکب ناقص سے مل کر ہی بنتا ہے تو جب تک انکے قواعد کا علم نہیں ہو گا ہم جملہ کو درست نہیں کر سکتے
پس ہم نحو میں جملہ کی اقسام و قواعد کے ساتھ ساتھ مفرد (اسم، فعل، حرف) کی اقسام و قواعد بھی پڑھیں گے اور مرکب ناقص کی اقسام و قواعد بھی پڑھیں گے

اب ہم با معنی لفظ (مستعمل یا کلمہ) کی اقسام کا ایک جدول دیکھتے ہیں اور پھر باری باری ہر ایک کی تفصیل پڑھتے ہیں
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
nahv 1.jpg
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
اوپر چارٹ میں کلمہ (مستعمل) مندرجہ ذیل طریقے سے تقسیم کیا گیا ہے

1-بنیادی طور پر دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے یعنی
a: مفرد
b: مرکب

2-پھر مفرد کو تین قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے
a: اسم
b: فعل
c: حرف

3-مرکب کو پہلے دو قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے
a: مرکب ناقص
b: مرکب مفید یا تام یا جملہ

4-مرکب ناقص کو مزید چار قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے
a: مرکب اضافی
b: مرکب توصیفی
c: مرکب بنائی
d: مرکب منع صرف

5-مرکب مفید کو تین طرح سے تقسیم کیا گیا ہے
a: شکل کے لحاظ سے دو قسموں میں

b: غرض کے لحاظ سے بھی دو قسموں میں

c: صفت کے لحاظ سے کئی قسموں میں

اب ہم ان سب کی تفصیل مع قواعد مثالوں اور جداول سے سمجھتے ہیں

نمبر 1 یعنی مفرد اور مرکب کا فرق ہم اوپر پڑھ چکے ہیں

نمبر 2 میں مفرد کو تین قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے اسکی پہلی قسم یعنی اسم کو پڑھتے ہیں البتہ اس سے پہلے ہم مسند اور مسند الیہ کی تھوڑی سی وضاحت دیتے ہیں جسکا آگے استعمال ہو گا
مسند حکم کو کہتے ہیں اور مسند الیہ اس چیز کو کہتے ہیں کہ جس کے لئےحکم ثابت کیا جائے مثلا زید نے مارا میں مارا حکم (مسند) ہے جسکو زید (مسند الیہ) کے لئے ثابت کیا جا رہا ہے یہاں یاد رکھنا ہے کہ مسند (حکم) کو چونکہ کسی دوسری چیز (مسند الیہ) کے لئے ثابت کیا جا رہا ہے پس وہ اس وقت تک ثابت نہیں ہو سکتا جب تک مسند الیہ نہ ہو
اسکے لئے وائٹ بورڈ اور اسکے سٹینڈ کی مثال لیتے ہیں جیسے وائٹ بورڈ سٹینڈ کے بغیر کھڑا نہیں ہو سکتا البتہ سٹینڈ کو وائٹ بورڈ کے سہارے کی ضرورت نہیں وہ اکیلا بھی کھڑا ہو سکتا ہے اسی طرح زید (مسند الیہ) تو اکیلا کھڑا ہو سکتا ہے البتہ مارا (مسند) اکیلا کھڑا نہیں ہو سکتا بلکہ اسکو زید کی ضرورت ہے اسی طرح ایک مثال زید نیک ہے میں زید مسند الیہ ہے اور نیک ہونا مسند ہے
اس بحث سے ہمیں علم ہوا کہ مسند الیہ وہ ہوتا ہے جس کے لئے کسی چیز یا حکم کو ثابت کیا جا رہا ہو تو وہ فعل یا حرف نہیں ہو سکتا بلکہ صرف اسم ہی ہو سکتا ہے پس الاسناد (مسند الیہ ہونا) اسم کی خاص علامت ہے فعل صرف مسند ہو سکتا ہے اور حرف نہ مسند ہوتا ہے نہ مسند الیہ ہوتا ہے بلکہ صرف ربط وغیرہ کے لئے آتا ہے

2-a. اسم
اسم کی تعریف اور وضاحت ہم سبق نمبر 2 پوسٹ نمبر 1 میں پڑھ چکے ہیں اسکی مختلف لحاظ سے اقسام کی جا سکتی ہیں اب کچھ ضروری اقسام مع قواعد نیچے چارٹ کی مدد سے پڑھتے ہیں

ابتدائی طور پر ہم اسم کی صرف چار لحاظ سے تقسیم پڑھتے ہیں جن کا استعمال مرکب ناقص اور مرکب مفید میں زیادہ ہوتا ہے باقی لحاظ سے تقسیم آگے پڑھیں گے ان شاءاللہ
اسم کی انواع کا چارٹ
nahv 2.jpg
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
A.عموم خصوص کے لحاظ سے اقسام
اس لحاظ سے اسم کو معرفہ اور نکرہ میں تقسیم کیا جاتا ہے
A-1: معرفہ وہ ہوتا ہے جو کسی معین چیز پر دلالت کرے مثلا زید، القران وغیرہ
A-2: نکرہ وہ ہوتا ہے جو کسی غیر معین چیز پر دلالت کرے مثلا رجل، کتاب وغیرہ
معرفہ نکرہ کی پہچان
معرفہ نکرہ کی پہچان کے لئے معرفہ کی سات قسمیں سمجھ لینا اور یاد کرنا ضروری ہے جو اسم ان میں سے نہ ہو وہ نکرہ ہو گا

معرفہ کی سات قسمیں

A-1-1:علم
جو کسی معین شخص، چیز یا جگہ وغیرہ پر دلالت کرے مثلا زید، لاہور، کے ٹو وغیرہ

A-1-2:ضمیر
جو چند مخصوص الفاظ کے ذریعے متکلم، مخاطب یا غائب پر دلالت کرے
ان الفاظ کو انکی دلالت اور مختلف حالتوں کو مدنظر رکھ کر یاد کرنا بہت ضروری ہوتا ہے
a. دلالت کے لحاظ سے یہ متکلم، مخآطب یا غائب ہو سکتے ہیں
b. اتصال کے لحاظ سے یہ کبھی تو کسی دوسرے اسم سے ملے ہوتے ہیں (یعنی متصل ضمیر) اور کبھی علیحدہ ہوتے ہیں (یعنی منقصل ضمیر)
c. اعرابی حالت کے لحاظ سے یہ کبھی مرفوع، کبھی منصوب اور کبھی مجرور ہوتے ہیں
انکی تفصیل مندرجہ ذیل چارٹ میں دی گئی ہے
ضمیر کا چارٹ
nahv 3.jpg


اوپر ضمیر کے چارٹ کی وضاحت
1-پہلا کالم ضمیر مرفوع متصل کا ہے یعنی ایسی ضمیر جو مرفوع ہو یعنی فاعل یا نائب فاعل کی ضمیر ہو اور متصل یعنی ملی ہوئی ہو
2-دوسرے کالم میں ضمیر مرفوع تو ہے مگر کسی لفظ سے ملی ہوئی نہیں بلکہ علیحدہ اپنا وجود برقرار رکھ سکتی ہے
3-تیسرے کالم میں ضمیر منصوب ہے اور کسی لفظ سے متصل ہوتی ہے یعنی اکیلا اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی بلکہ کسی سہارے کی ضرورت ہوتی ہے
4-چوتھے کالم میں ضمیر منصوب منفصل ہے یہ بھی تیسرے کالم والی ضمیر کی طرح منصوب ہوتی ہے البتہ یہ چونکہ منفصل ہوتی ہے یعنی یہ کسی لفظ سے ملی نہیں ہوتی پس اسکو علیحدہ کھڑا ہونے کے لئے ایک سہارے کی ضرورت ہوتی ہے جو "ایا" کی صورت میں اسکے پیچھے لگا دیا جاتا ہے
5-یہ مکمل تیسرے کالم والی ضمیر کی طرح ہی ہوتی ہے البتہ یہ منصوب کی بجائے مجرور ہوتی ہے

A-1-3:اسم موصول
وہ اسم جسکا تعین اسکا صلہ کرے اور وہ صلہ کے بغیر جملہ کا جز نہ بن سکے مثلا الذی وغیرہ

A-1-4: اسم اشارہ
وہ اسم جس سے کسی معین چیز کی طرف اشارہ کیا جائے مثلا ھذا وغیرہ

A-1-5: معرف باللام
جسکو لامِ تعریف سے معرفہ بنایا گیا ہو مثلا الرجلُ

A-1-6:مضاف الی معرفہ
یعنی جو اوپر پانچ قسموں کی طرف مضاف ہو مثلا غلامُ زید

A-1-7:منادٰی
جس کو حرف ندا کے ساتھ معین کر کے پکارا جائے مثلا یا رجلُ
 
Last edited:
Top