• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سجدہ تلاوت واجب یا سنت ؟؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ریکارڈ شدہ سجدہ تلاوت کی آیت سننے پر کیا سجدہ تلاوت کریگا؟

سوال:

ایک مسلمان پر سجدہ تلاوت کرنا کب واجب ہوتا ہے؟ اور اس کیلئے ہم پر کیا کرنا واجب ہے؟ اور کیا ہم سوتے وقت قران مجید سن سکتے ہیں؟ یعنی کہ میں سو جاؤں اور قرآن مجید کی تلاوت چلتی رہے؟

اور اگر میں کمپیوٹر پر قرآن مجید کی تلاوت سن رہا ہوں اور سجدہ تلاوت کی آیت آئے تو میں کیا کروں؟

اس متعلق بھی وضاحت فرما دیں کہ سورہ مریم میں ایک آیت ہے کہ جب ہم اللہ کی آیات سنیں تو ہمیں روتے ہوئے سجدے میں گر جانا چاہیے؟


الحمد للہ:

اول:

قرآن مجید میں سجدہ تلاوت پندرہ مقامات پر آیا ہے، اور ان سب کا بیان سوال نمبر: (5126) کے جواب میں پہلے گزر چکا ہے۔

دوم:

ان تمام جگہوں پر سجدہ تلاوت کرنا تلاوت کرنے اور سننے والے پر مستحب ہے، واجب نہیں ہے، سجدہ تلاوت کا ارادہ ہو تو تکبیر کہے، اور سجدہ کرے، سجدے میں وہی دعا کر سکتا ہے جو نماز کے سجدے میں کرتا ہے، اس کے بعد بغیر تکبیر کہے سجدہ سے سر اٹھائے، اس میں تشہداور سلام نہیں ہے، اور اگر سجدہ تلاوت نماز میں ہے تو سجدہ سے سر اٹھاتے ہوئے بھی تکبیر کہے ۔

اس بارے میں مزید وضاحت کیلئے سوال نمبر: (22650) اور (4890) کا جواب ملاحظہ کریں

سوم:

سوتے وقت قرآن مجید سننے میں کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ قرآن مجید کی تلاوت سننا دلی سکون اور شرح صدر کا باعث ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے:

( أَلاَ بِذِكْرِ اللّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ )

خبر دار! اللہ کے ذکر سے دلوں کو سکون ملتا ہے
[الرعد:28]

چہارم:

کمپیوٹر یا ٹیپ ریکارڈر سے تلاوت سنتے ہوئے سجدہ تلاوت کی آیت پر سجدہ کرنے سے متعلق ظاہر حکم یہی ہے کہ اس وقت سجدہ کرنا شرعی عمل نہیں ہے، متقدم علمائے کرام نے اسی سے ملتے جلتے ایک مسئلہ کے بارے میں صراحت سے لکھا ہے ، جیسا کہ "فتاوی عالمگیری"(1/133) فقہ حنفی کی کتاب میں ہے کہ:

"اگر کسی نے سجدہ تلاوت والی آیت کی گونج سنی تو اس پر سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوگا" انتہی

اور یہی صورت ٹیپ ریکارڈر وغیرہ سے تلاوت سننے کی ہے۔

اسی متعلق شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:

"اگر انسان ٹیپ ریکارڈر سے قرآن کریم کی تلاوت سن رہا ہو ، اور سجدہ تلاوت والی آیت پڑھے تو کیا سجدہ کریگا؟"

تو انہوں نے جواب دیا:

"تلاوت سننے والے کیلئے سجدہ کرنا اسی وقت جائز ہوگا جب تلاوت کرنے والا بھی سجدہ کرے، کیونکہ آپ کو زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے سورہ نجم کی تلاوت سنائی تو سجدہ نہیں کیا، اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ فرمایا، تو اس سے معلوم ہوا کہ سجدہ تلاوت واجب نہیں ہے، اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن ثابت کو سجدہ تلاوت ترک کرنے پر کچھ نہیں کہا، اسی طرح اس حدیث میں یہ بھی دلالت ہے کہ تلاوت سننے والا اس وقت تک سجدہ نہ کرے جب تک تلاوت کرنے والا سجدہ نہیں کرتا" انتہی

"مجموع فتاوى ابن باز" (11/415) اسی سے ملتے جلتی گفتگو "الشرح الممتع" (4/133) میں بھی ہے۔

پنجم:

سورہ مریم میں اللہ تعالی کا فرمان ہے( جس کی وضاحت مطلوب ہے ):

( إِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَن خَرُّوا سُجَّدًا وَبُكِيًّا )

ترجمہ: اور جب ان پر رحمن کی آیات پڑھی جاتی ہیں تو وہ روتے ہوئے سجدے میں گر پڑتے ہیں۔


تو یہ اللہ تعالی کی طرف سے انبیائے کرام، رسل، اور اللہ کےہدایت یافتہ و چنیدہ بندوں کی مدح سرائی ہے کہ وہ اللہ سے کمال خشیت ، اور بار گاہِ الہی میں عاجزی و انکساری کی وجہ سے جب ان پر اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں تو روتے ہوئے سجدے میں گر پڑتے ہیں۔

اسی آیت کی وجہ سے علمائے کرام نے تلاوت قرآن کرتے ہوئے یا سنتے ہوئے رونے کو مستحب قرار دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جب اس آیت کو پڑھتے تو نہ رونے کی وجہ سے اپنے آپ کو سرزنش کرتے ہوئے فرماتے: "سجدہ تو کر لیا، وہ رونے کی کیفیت کہاں ہے؟"

اسی طرح تلاوتِ قرآن سنتے وقت اہل علم کی کیفیت ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالی نے فرمایا:

( قُلْ آمِنُواْ بِهِ أَوْ لاَ تُؤْمِنُواْ إِنَّ الَّذِينَ أُوتُواْ الْعِلْمَ مِن قَبْلِهِ إِذَا يُتْلَى عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلأَذْقَانِ سُجَّدًا * وَيَقُولُونَ سُبْحَانَ رَبِّنَا إِن كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولاً * وَيَخِرُّونَ لِلأَذْقَانِ يَبْكُونَ وَيَزِيدُهُمْ خُشُوعًا )

ترجمہ: آپ کہہ دیں: تم اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ، جن لوگوں کو اس سے پہلے علم دیا گیا ہے ان پر جب تلاوت کی جاتی ہے تو اپنی ٹھوڑیوں کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں[107] اور کہتے ہیں: ہمارا پروردگار پاک ہے، بیشک ہمارے رب کا وعدہ پورا ہونے والا ہے[108] اور وہ روتے ہوئے ٹھوڑیوں کے بل گر پڑتے ہیں، اور انکا خشوع زیادہ ہو جاتا ہے۔
[ الإسراء: 107-109]

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں کما حقہ خشیت، اور کما حقہ تقوی اختیار کرنے والوں میں سے بنائے۔

واللہ اعلم.

اسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/73402
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
سجدہ تلاوت ميں تكبير كہنے كى كيفيت !!!

كيا تلاوت كرنے والا سجدہ تلاوت جاتے اور اٹھتے وقت تكبير كہے يا كہ صرف سجدہ جاتے ہوئے؟

اور كيا پہلى تشھد پڑھے يا نہ پڑھے، اور كيا سلام پھيرے يا نہ ؟


الحمد للہ :

اول:

سجدہ تلاوت ميں سجدہ جاتے ہوئے تكبير كہى جائيگى اس كى دليل مندرجہ ذيل حديث ہے:

ابو داود رحمہ اللہ تعالى نے سنن ابو داود ميں ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم ہم پر قرآن مجيد كى تلاوت كرتے تو جب سجدہ سے گزرتے تو تكبير كہہ كر سجدہ كرتے اور ہم بھى آپ كے ساتھ سجدہ كرتے تھے"

مسند احمد ( 2 / 17 ) صحيح بخارى ( 2 / 33،34 ) صحيح مسلم ( 1 / 405 ) حديث نمبر ( 575 ).


اور سجدہ تلاوت سے اٹھتے ہوئے تكبير نہ كہے كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ايسا كرنا ثابت نہيں، اور اس ليے بھى كہ سجدہ تلاوت عبادت ہے، اورسب عبادات توقيفى ہوتى ہيں، وہ اسى پر مقتصر رہتى ہيں جو ثابت ہو، اور اس ميں جو ثابت ہے وہ سجدہ جاتے ہوئے تكبيركہنا ہے نہ كہ سجدہ سے اٹھتے ہوئے.

ليكن اگر وہ سجدہ تلاوت دوران نماز آ جائے تو پھر سجدہ جاتے اور اٹھتے ہوئے بھى تكبيركہے گا، اس كى دليل نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے نماز كے بارہ ميں وارد شدہ عمومى احاديث ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم ہر نيچے جاتے ہوئے اور اوپر اٹھتے ہوئے تكبير كہتے تھے.

دوم:

سجدہ تلاوت كے بعد تشہد نہيں پڑھے گا اور نہ ہى اس سے سلام پھيرے گا، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ايسا كرنا ثابت نہيں، اور يہ سجدہ عبادت ميں شامل ہوتا ہے، جو كہ توقيفى ہے، لہذا اس كے ليے نماز ميں تشہد اور سلام پر قياس نہيں كيا جا سكتا.

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

واللہ اعلم .

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 261 ).

http://islamqa.info/ur/4890
 
Top