- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,587
- پوائنٹ
- 791
بسم اللہ الرحمن الرحیم
فرض حج کیلئے کسی حکومت کی اجازت کی ضرورت نہیں
کیونکہ حج اللہ کی طرف سے فرض ہے ،اور کسی فرد جماعت ،یا، حکومت وغیرہ ۔ اس فریضہ کی ادائیگی سے نہیں روک سکتی؛
اور روکے تو اس کام میں حکومت کی اطاعت نہیں کرنی چاہیئے ،کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے
کہ ’’ اللہ کی نافرمانی میں (حکومت وغیرہ ) کی اطاعت نہیں ہوسکتی۔ شرعی امور میں ہوگی ‘‘
اگر کوئی حکومت کی اجازت کے بغیر حج کرلے گا تو شرعاً اس کا حج ہوجائے گا ؛
ایک سعودی عالم الشیخ خالد الرفاعی کا فتوی ملاحظہ ہو؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حكم الحجِّ بدون تصريح
إجابة الشيخ خالد الرفاعي - مراجعة الشيخ سعد الحميد
نسأل - يا سماحة الشَّيخ - عن حكم الحجِّ بدون تصريح.
الجواب:
الحمدُ لله، والصلاة والسلام على رسول الله، وعلى آله وصَحْبِه ومَن والاه، أمَّا بعدُ:
فإنَّ حُكْمَ الحجِّ بدون تصريح يتوقَّف على كوْنِه فريضةً أو نافلة:
فإن كان حجَّ فريضةٍ، وكان الشخصُ قادرًا مستطيعًا لأداء تلك الفريضة، ولكنَّه عجز عن استِخْراج التَّصريح لأي سببٍ - جاز له أداءُ الحجِّ بدون تصريح؛ لأنَّ الله قد افترض عليه الحجَّ، ولا يجوز لأيِّ جهة بعد ذلك - فردًا أو جماعةً أو غيرَهما - منعُه من أداء تلك الفريضة، فإن مُنِعَ منها فلا تَجب عليه الطاعة؛ لقوله - صلَّى الله عليه وسلَّم -: ((لا طاعةَ في معصية الله، إنَّما الطاعة في المعروف))؛ أخرجاه في الصحيحينِ عن ابن عمر، وقال رسول الله - صلَّى الله عليه وسلَّم -: ((السمعُ والطاعة على المرء المسلم، فيما أَحَبَّ وكَرِهَ؛ ما لم يُؤمَرْ بمعصية، فإذا أُمر بمعصية، فلا سمعَ ولا طاعةَ)).
ولأنَّ الرَّاجح: أنَّ الحجَّ فرضٌ على الفوْر، كما هو مذهب الجمهور خلافًا للشافعي، ويَجب في أوَّل أوقات التَّمكين،
رابط الموضوع: http://www.alukah.net/spotlight/0/8239/#ixzz3jhVCVuHR
فرض حج کیلئے کسی حکومت کی اجازت کی ضرورت نہیں
کیونکہ حج اللہ کی طرف سے فرض ہے ،اور کسی فرد جماعت ،یا، حکومت وغیرہ ۔ اس فریضہ کی ادائیگی سے نہیں روک سکتی؛
اور روکے تو اس کام میں حکومت کی اطاعت نہیں کرنی چاہیئے ،کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے
کہ ’’ اللہ کی نافرمانی میں (حکومت وغیرہ ) کی اطاعت نہیں ہوسکتی۔ شرعی امور میں ہوگی ‘‘
اگر کوئی حکومت کی اجازت کے بغیر حج کرلے گا تو شرعاً اس کا حج ہوجائے گا ؛
ایک سعودی عالم الشیخ خالد الرفاعی کا فتوی ملاحظہ ہو؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حكم الحجِّ بدون تصريح
إجابة الشيخ خالد الرفاعي - مراجعة الشيخ سعد الحميد
نسأل - يا سماحة الشَّيخ - عن حكم الحجِّ بدون تصريح.
الجواب:
الحمدُ لله، والصلاة والسلام على رسول الله، وعلى آله وصَحْبِه ومَن والاه، أمَّا بعدُ:
فإنَّ حُكْمَ الحجِّ بدون تصريح يتوقَّف على كوْنِه فريضةً أو نافلة:
فإن كان حجَّ فريضةٍ، وكان الشخصُ قادرًا مستطيعًا لأداء تلك الفريضة، ولكنَّه عجز عن استِخْراج التَّصريح لأي سببٍ - جاز له أداءُ الحجِّ بدون تصريح؛ لأنَّ الله قد افترض عليه الحجَّ، ولا يجوز لأيِّ جهة بعد ذلك - فردًا أو جماعةً أو غيرَهما - منعُه من أداء تلك الفريضة، فإن مُنِعَ منها فلا تَجب عليه الطاعة؛ لقوله - صلَّى الله عليه وسلَّم -: ((لا طاعةَ في معصية الله، إنَّما الطاعة في المعروف))؛ أخرجاه في الصحيحينِ عن ابن عمر، وقال رسول الله - صلَّى الله عليه وسلَّم -: ((السمعُ والطاعة على المرء المسلم، فيما أَحَبَّ وكَرِهَ؛ ما لم يُؤمَرْ بمعصية، فإذا أُمر بمعصية، فلا سمعَ ولا طاعةَ)).
ولأنَّ الرَّاجح: أنَّ الحجَّ فرضٌ على الفوْر، كما هو مذهب الجمهور خلافًا للشافعي، ويَجب في أوَّل أوقات التَّمكين،
رابط الموضوع: http://www.alukah.net/spotlight/0/8239/#ixzz3jhVCVuHR
Last edited: