• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سعودی عرب میں انقلابی لہر اور پاکستانی میڈیا ’بے خبر‘

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
سعودی عرب میں انقلابی لہر اور پاکستانی میڈیا ’بے خبر‘

[SUP]Published on 03. Mar, 2013[/SUP]

(رپورٹ: صفدر عباس سید): سعودی عرب کے صوبے الغسیم کے صوبائی دارالحکومت بریدہ میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے احتجاجی مظاہروں کا ایک سلسلہ شروع کر رکھا ہے جن میں سعودی وزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نائف کی تصاویر کو نذر آتش نظر آتش میں کیا گیا۔ سعودی عرب کی تاریخ میں اس واقعے کو اس لئے سنجیدگی سے دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے پہلے کبھی کسی عوامی اجتماع میں کسی بھی حکومتی وزیر یا آل سعود خاندان کے کسی فرد کے خلاف عوامی سطح پر اس طرح غم و غصے کا اظہار نہیں کیا گیا۔

ادھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری ان دنوں عرب ملکوں کے دورے پر ہیں اور اتوار کو سعودی عرب کے سرکاری دورے پر پہنچ رہے ہیں۔ ان کی آمد سے قبل سعودی سکیورٹی فورسز نے اعورتوں اور بچوں سمیت حتجاج میں حصہ لینے کئی افراد کو گرفتار کر کے مختلف جیلوں میں بند کردیا ہے۔

سعودی عرب میں اٹھنے والی احتجاج کی اس لہر کو سی این این ، ایمنسٹی انٹرنیشنل ، انڈین پریس اور دنیا کے دوسرے حصوں سے تعلق رکھنے والے ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا ہے لیکن خبروں میں سب سے آگے اور ہر خبر پر نظر رکھنے کا دعویٰ کرنے والے پاکستانی نیوز چینلز اور اخبارات نے کئی روز سے جاری ان احتجاجی مظاہروں اور خواتین اور بچوں کی گرفتاریوں کی خبروں کو قابل ذکر نہیں سمجھا۔

تجزیہ کارسعودی عرب میں جاری احتجاجی تحریک کے پاکستانی میڈیا میں بلیک آؤٹ کی وجہ پاکستانی میڈیا اور السعود نواز حکمراں طبقے اداروں میں گٹھ جوڑ کو قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ پاکستانی میڈیا میں سعودی برانڈ آف اسلام کے ماننے والوں کا غلبہ بھی ہے۔

سعودی عرب میں شیعہ کمیونٹی کی جانب سے احتجاج کا یہ سلسلہ گزشتہ کئی ماہ سے جاری تھا۔ احتجاج کی یہ تازہ لہر اس وقت شروع ہوئی جب سینکڑوں لوگوں نے مظاہروں میں حصہ لیا تھا۔ اور ان لوگوں کو سعودی سکیورٹی فورسز نے اپنی تحویل میں لے کر نامعلوم مقام پر جیلوں میں بند کر دیا تھا۔ ان لوگوں کے عزیز و اقارب تک کو ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا اور نہ ہی ان کے خلاف مقدمات کا اندراج کر کے انہیں عدالتوں میں پیش کیا گیا ہے۔

سعودی انسانی حقوق کے ایک سرگرم کارکن کے مطابق حالیہ احتجاجی مظاہرے پچھلے سوموار کو گرفتار ہونے والی ان اٹھائیس خواتین اور ان کے بچوں کی رہائی کے سلسلے میں کئے جا رہے تھے جن کے رشتہ داروں کو پچھلے کئی سالوں سے جیلوں میں قید رکھا گیا ہے۔ ان قیدیوں کو ان کے وکلاء سے بھی ملنے کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی انہیں عدالتوں میں پیش کیا جاتا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب میں ہونے والے ان واقعات پر تنقید کی ہے ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مڈل ایسٹ اینڈ افریقہ کے پروگرام ڈائریکٹر فلپ لوتھر نے سعودی عرب کے حکام کی جانب سے بلی اور چوہے کے اس کھیل کو اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکام کو پر امن احتجاج کرنے والوں پر تشدد کی بجائے ان کے مطالبات سننے چاہئیں اور ان کے مطالبات کو پورا کرتے ہوئے ان قیدیوں کو رہا کرنا چاہئیے۔

احتجاج میں شامل ایک خاتون نے سی این این سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سعودی پولیس اور سکیورٹی فورسز نے اپنے گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ انہیں اپنی گرفتاری کا خوف ہے لیکن ان کا عزم ہے کہ وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک پر امن احتجاج جاری رکھیں گے۔ اس خاتون نے اپنی حفاظت اور خطرے کے پیش نظر اپنا نام خفیہ رکھنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مظاہرے میں شامل تمام لوگ اپنے عزیز و اقارب اور بچوں کی رہائی کے مطالبے کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں ۔ جس طرح اس کا شوہر بھی کئی سال سے غیر قانونی طور پر سعودی حکام کی قید میں ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ سعودی وزیر داخلہ محمد بن نائف کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان مظاہرین نے احتجاج کی غرض سے تین خیمے لگائے تھے جہاں انہوں نے اپنے مطالبات کی منظوری تک دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن اگلے روز ان کے خیموں کو اکھاڑ کر تمام خواتین اور بچوں کو گرفتار کر لیا گیا۔

سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا کہ خواتین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے ہیں جن پر گرفتار شدگان کی جیلوں سے رہائی کے مطالبہ کے ساتھ سعودی حکام کے خلاف نعرے درج تھے۔ ایک حالیہ ویڈیو میں مظاہرے میں شریک ایک خاتون کو دکھایا گیا جس نے پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر سعودی خاندان کے سب سے طاقتور وزیر شہزادہ محمد بن نائف جن کے زیر اثر سعودیہ کی تمام پولیس ، خفیہ ادارے ، انسداد دہشت گردی فورسز ،افواج کے کئی ادارے اور مذہبی پولیس ہے کی برطرفی کے نعرے درج تھے۔

سعودی عرب ایک ایسا قدامت پرست ملک ہے جس میں کسی قسم کے مظاہرے کرنے پر مکمل پابندی عائد کی جاتی ہے۔ حالیہ ’عرب بہار‘ کے بعد سعودی عرب میں اس قسم کے مظاہروں میں شامل ہونے کی کوشش کرنے والوں سے حکام سختی سے نمٹ رہے ہیں۔

بین الاقوامی امن کے لئے قائم کارنیگی اینڈوومنٹ کے سینئر ایسوسی ایٹ فریڈرک وہری کے مطابق قدامت پرست سعودی عرب کے وزیر کی تصویر کا جلنا ایک اہم واقعہ ہے۔ تاہم سعودی عرب کے منظم اور طاقتور خاندان کے اقتدار کو چیلنج کرنا ابھی بہت دور کی بات ہے۔

انسانی حقوق کے سرگرم کارکن یہ خیال کرتے ہیں کہ احتجاج کے یہ سلسلے بریدہ کے علاقے سے سعودی عرب کے دیگر شہروں میں بھی شروع ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ ہزاروں لو گ اپنے عزیزوں رشتہ داروں کی ضیر قانونی گرفتاریوں کی وجہ سے اشتعال میں ہیں۔وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے سی این این کو بتایا کہ گرفتار افراد کا معاملہ عدالتوں کے سامنے ہے اس لئے سعودی حکام اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔

سعودی عرب کے مشرقی صوبے میں شیعہ مسلمانوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے اب شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ جن میں شیعہ مظاہرین سعودی عرب میں سیاسی قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ مساوی حقوق کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔ فریڈرک وہری کے مطابق یہ مطالبے اور یہ مسئلہ سعودی حکمران خاندان کے لئے سب سے زیادہ دھماکہ خیز ہے۔

[SUP]ح[/SUP]


ویڈیو ٢

ویڈیو ٢

[SUP]
161 arrested in Buraidah

Saturday 2 March 2013
Last Update 1 March 2013 10:28 pm
Qassim police said security officers arrested scores of people in
Buraidah on suspicion of engaging in an illegal gathering and
refusal to disperse from the front side of the office of the
Prosecutions and Investigations Commission early yesterday.

r
[/SUP]


سعودی نیشنل اگر اسطرح حکومت کے لئے مشکل پیدا کریں گے کہ جس سے سارا سسٹم بدل جائے جیسا دوسرے عرب ممالک میں ہو رہا ھے ان کے ساتھ تو پھر نئی حکومت انہیں وہ سہولیات نہیں دے گی جو انہیں اب مل رہی ہیں جیسے کام نہ بھی کریں تو بیرون ممالک سے آئے ہوؤں کے کاروبار میں کفالت اور ویزے دینا۔
 
Top