محمد صادق تیمی
رکن
- شمولیت
- فروری 14، 2018
- پیغامات
- 29
- ری ایکشن اسکور
- 4
- پوائنٹ
- 52
سعودی عرب پر چو طرفہ حملے
--------------------------------------------------------------------------
سعودی عرب کا نام آتے ہی ذہن میں یہ خیال خود بخود پیدا ہو جاتا ہے کہ یہ وہی جگہ ہے ، جہاں پر حرمین شریفین یعنی خانہء کعبہ اور مسجدِ نبوی موجود ہیں ، جہاں کا قانون کتاب و سنت ہے ، جہاں پر تمام فیصلے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں کئے جاتے ہیں ، جہاں کے عوام کے دلوں میں اسلامی احکامات سے فطری محبت ہے ، جہاں شرک و بدعت کا دور دور تک نام و نشان نہیں ہے ، جہاں حکومتی سطح پر بدعت و گمراہی کی روک تھام کے لئے کوششیں کی جاتی ہیں ، جہاں کے حکمرانوں کے ساتھ ساتھ عوام بهی اسلام سے محبت اور انسانیت کی بھلائی میں اپنی ایک الگ شناخت رکھتے ہیں ، جہاں پر توحید کے علمبرداروں کی جماعت بستی ہے ، اسی کو سعودی عرب کہتے ہیں ، جن سے محبت کے دعوے دار وہی ہیں ، جن کے یہاں تمام فیصلے توحید کی بنیادوں پر کئے جاتے ہیں
تاریخ گواہ ہے کہ سعودی عرب نے کبهی کسی ملک پر چڑھائی نہیں کی ، کبهی دہشت گردی کی حمایت نہیں کی ، اس وقت دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم داعش کی سب سے پہلے مذمت سعودی عرب کے مفتیء اعظم نے کی اور اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ، عرب ممالک میں دہشت گردی کو فروغ دینے والا اور سنی مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والا ایران کو سعودی عرب نے دہشت گردوں کا حامی ملک قرار دیا ، ایران کے ناپاک عزائم کو سعودی عرب ہی نے دنیا کو سمجھانے کی کوشش کی ، بشار الاسد کو قاتل اور ظالم صدر قرار دیا ، اس کی آئینی حیثیت کو کبهی تسلیم نہیں کیا ، عرب کی سرزمین پر موجود سب سے بڑا دہشت گرد اور ناجائز ملک اسرائیل کی کبهی حمایت نہیں کی اور نہ ہی کبهی اس ملک کو تسلیم کیا ، اسرائیل آج بھی بار بار درخواست کر رہا ہے کہ سعودی عرب ہم سے تعلقات قائم کر لے ، مگر سعودی عرب کے حکمرانوں کی دینی غیرت ہی ہے کہ انهوں نے کبهی اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر کے فلسطینی مسلمانوں کو دھوکہ دینے کی کبهی کوشش نہیں کی
سعودی عرب کی بے شمار خدمات ہیں ، ملک کا آئین قرآن و سنت ہے ، مگر مسلمانوں کی بڑی تعداد اور کئی دینی جماعتیں سعودی عرب سے نفرت کرنا ، اس کی آنکھ بند کر کے تنقید کرنا اپنے لئے مقصدِ اول سمجھتی ہیں ، سعودی عرب دنیا کی تمام بڑی طاقتوں اور میڈیائی حملوں کے نشانے پر ہے ، ہندوستان کے تمام چینل ، اخبارات اس کے خلاف خبریں نشر اور شائع کرتے ہیں ، کئی ماہ پہلے ایران ، پاکستان اور ہندوستان کی میڈیا نے ایک شہزادے کو رنگ رلیاں کرتے دکھایا ، جب کہ وہ شہزادہ کئی سال پہلے وفات پا چکا تھا ، ابھی گزشتہ جمعہ کو یہ دکھایا گیا کہ سعودی عرب کی ایک مسجد میں امریکہ کے خلاف بولنے پر خطیب کے ساتھ زیادتی کی گئی ، مگر یہ خبر بھی جھوٹی نکلی ، افسوس تو یہ ہے کہ بڑے بڑے علماء کرام بهی اپنی تقریروں میں سعودی عرب کے خلاف جھوٹ بولتے ہیں ، ایسے جھوٹے لوگوں کے بارے میں قرآن کہتا ہے کہ جهوٹوں پر اللہ کی لعنت ہو.- حدیث میں ہے کہ جھوٹ منافق کی علامت ہے ، اور قرآن میں ایسے لوگوں کی سزا بتائی گئی ہے کہ یہ منافق جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے
قارئینِ کرام ! شام میں سنی مسلمانوں کے قتلِ عام پر سعودی عرب کو انتہائی تشویش ہے ، سعودی عرب کا اٹل موقف ہے کہ بشار الاسد قاتل و ظالم ہے اور آج نہیں تو کل اسے جانا ہی ہے ، شامی مسلمانوں کا اپنے ملک میں مستقل پناہ دینا اور ان کی مدد کرنا اس کی فہرست میں شامل ہے ، جب کہ ترکی شام کا پڑوسی ہے ، طاقتور ملک ہے ، اردوگان کی دوہری پالیسی شام کے مسلمانوں کی زندگیوں کو جہنم بنا چکی ہے ، ترکی واحد ملک ہے جو بشار الاسد کو آئینی حیثیت تسلیم کرتا ہے ، پلاسٹک کے امیر المؤمنین رجب طیب اردگان اگر سمجھتے ہیں کہ ان کی پالیسیاں عالمِ اسلام کے لئے مفید ہیں تو یہ ان کی جہالت ہے اور ان کی حمایت کرنے والوں کی انده بهکتی- بشار الاسد اور ترکی دونوں مل کر شام کے مسلمانوں کے قتل میں برابر کے شریک ہیں ، مگر افسوس تو یہ ہے کہ مسلمان بھی اس میڈیا کے ہاں میں ہاں ملاتے ہیں ، جو اسلام ، مسلمان اور سعودی عرب کے خلاف افواہیں پھیلانے میں سرگرم ہے ، ایسے وقت میں سعودی حکومت قابلِ مبارک باد ہے کہ جس نے ہر قسم کے حملوں سے حرمین شریفین کی حفاظت کی ہے اور سعودی عرب میں امن و امان قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے
--------------------------------------------------------------------------
سعودی عرب کا نام آتے ہی ذہن میں یہ خیال خود بخود پیدا ہو جاتا ہے کہ یہ وہی جگہ ہے ، جہاں پر حرمین شریفین یعنی خانہء کعبہ اور مسجدِ نبوی موجود ہیں ، جہاں کا قانون کتاب و سنت ہے ، جہاں پر تمام فیصلے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں کئے جاتے ہیں ، جہاں کے عوام کے دلوں میں اسلامی احکامات سے فطری محبت ہے ، جہاں شرک و بدعت کا دور دور تک نام و نشان نہیں ہے ، جہاں حکومتی سطح پر بدعت و گمراہی کی روک تھام کے لئے کوششیں کی جاتی ہیں ، جہاں کے حکمرانوں کے ساتھ ساتھ عوام بهی اسلام سے محبت اور انسانیت کی بھلائی میں اپنی ایک الگ شناخت رکھتے ہیں ، جہاں پر توحید کے علمبرداروں کی جماعت بستی ہے ، اسی کو سعودی عرب کہتے ہیں ، جن سے محبت کے دعوے دار وہی ہیں ، جن کے یہاں تمام فیصلے توحید کی بنیادوں پر کئے جاتے ہیں
تاریخ گواہ ہے کہ سعودی عرب نے کبهی کسی ملک پر چڑھائی نہیں کی ، کبهی دہشت گردی کی حمایت نہیں کی ، اس وقت دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم داعش کی سب سے پہلے مذمت سعودی عرب کے مفتیء اعظم نے کی اور اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ، عرب ممالک میں دہشت گردی کو فروغ دینے والا اور سنی مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والا ایران کو سعودی عرب نے دہشت گردوں کا حامی ملک قرار دیا ، ایران کے ناپاک عزائم کو سعودی عرب ہی نے دنیا کو سمجھانے کی کوشش کی ، بشار الاسد کو قاتل اور ظالم صدر قرار دیا ، اس کی آئینی حیثیت کو کبهی تسلیم نہیں کیا ، عرب کی سرزمین پر موجود سب سے بڑا دہشت گرد اور ناجائز ملک اسرائیل کی کبهی حمایت نہیں کی اور نہ ہی کبهی اس ملک کو تسلیم کیا ، اسرائیل آج بھی بار بار درخواست کر رہا ہے کہ سعودی عرب ہم سے تعلقات قائم کر لے ، مگر سعودی عرب کے حکمرانوں کی دینی غیرت ہی ہے کہ انهوں نے کبهی اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر کے فلسطینی مسلمانوں کو دھوکہ دینے کی کبهی کوشش نہیں کی
سعودی عرب کی بے شمار خدمات ہیں ، ملک کا آئین قرآن و سنت ہے ، مگر مسلمانوں کی بڑی تعداد اور کئی دینی جماعتیں سعودی عرب سے نفرت کرنا ، اس کی آنکھ بند کر کے تنقید کرنا اپنے لئے مقصدِ اول سمجھتی ہیں ، سعودی عرب دنیا کی تمام بڑی طاقتوں اور میڈیائی حملوں کے نشانے پر ہے ، ہندوستان کے تمام چینل ، اخبارات اس کے خلاف خبریں نشر اور شائع کرتے ہیں ، کئی ماہ پہلے ایران ، پاکستان اور ہندوستان کی میڈیا نے ایک شہزادے کو رنگ رلیاں کرتے دکھایا ، جب کہ وہ شہزادہ کئی سال پہلے وفات پا چکا تھا ، ابھی گزشتہ جمعہ کو یہ دکھایا گیا کہ سعودی عرب کی ایک مسجد میں امریکہ کے خلاف بولنے پر خطیب کے ساتھ زیادتی کی گئی ، مگر یہ خبر بھی جھوٹی نکلی ، افسوس تو یہ ہے کہ بڑے بڑے علماء کرام بهی اپنی تقریروں میں سعودی عرب کے خلاف جھوٹ بولتے ہیں ، ایسے جھوٹے لوگوں کے بارے میں قرآن کہتا ہے کہ جهوٹوں پر اللہ کی لعنت ہو.- حدیث میں ہے کہ جھوٹ منافق کی علامت ہے ، اور قرآن میں ایسے لوگوں کی سزا بتائی گئی ہے کہ یہ منافق جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے
قارئینِ کرام ! شام میں سنی مسلمانوں کے قتلِ عام پر سعودی عرب کو انتہائی تشویش ہے ، سعودی عرب کا اٹل موقف ہے کہ بشار الاسد قاتل و ظالم ہے اور آج نہیں تو کل اسے جانا ہی ہے ، شامی مسلمانوں کا اپنے ملک میں مستقل پناہ دینا اور ان کی مدد کرنا اس کی فہرست میں شامل ہے ، جب کہ ترکی شام کا پڑوسی ہے ، طاقتور ملک ہے ، اردوگان کی دوہری پالیسی شام کے مسلمانوں کی زندگیوں کو جہنم بنا چکی ہے ، ترکی واحد ملک ہے جو بشار الاسد کو آئینی حیثیت تسلیم کرتا ہے ، پلاسٹک کے امیر المؤمنین رجب طیب اردگان اگر سمجھتے ہیں کہ ان کی پالیسیاں عالمِ اسلام کے لئے مفید ہیں تو یہ ان کی جہالت ہے اور ان کی حمایت کرنے والوں کی انده بهکتی- بشار الاسد اور ترکی دونوں مل کر شام کے مسلمانوں کے قتل میں برابر کے شریک ہیں ، مگر افسوس تو یہ ہے کہ مسلمان بھی اس میڈیا کے ہاں میں ہاں ملاتے ہیں ، جو اسلام ، مسلمان اور سعودی عرب کے خلاف افواہیں پھیلانے میں سرگرم ہے ، ایسے وقت میں سعودی حکومت قابلِ مبارک باد ہے کہ جس نے ہر قسم کے حملوں سے حرمین شریفین کی حفاظت کی ہے اور سعودی عرب میں امن و امان قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے