• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سعودی عریبیہ کی هسٹری ۔کیا یہ صحیح ہے؟؟؟

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

براہ کرم اس سعودی تاریخ کی حقیقت بتلائیں. کیا یہ درست ہے؟؟؟
جواب جلد از جلد درکار ہے:

سعودی عریبیہ کی هسٹری"
عرب شریف میں 1922 تک ترکی کی حکومت تهی.
جسے خلافت_عثمانیہ کے نام سے جانا جاتا هے.
جب بهی دنیا میں مسلمانوں پر ظلم و ستم هوتا تها تو ترکی حکومت اس کا منہ توڑ جواب دیتی.
امریکہ ، برطانیہ ، یورپین ، نصرانی اور یہودیوں کو اگر سب سے زیادہ خوف تها تو وہ خلافت_عثمانیہ حکومت کا تها.
امریکہ ، یورپ جیسوں کو معلوم تها کہ جب تک خلافت_عثمانیہ هے' هم مسلمانوں کا کچهہ بهی نہیں بگاڑ سکتے هیں.
امریکہ و یورپ نے خلافت_عثمانیہ کو ختم کرنے کی سازش شروع کی.
امریکہ یورپ نے سب سے پہلے اک شخص کو کهڑا کیا جو کرسچیئن تها ' ایسی عربی زبان بولتا تها کہ کسی کو اس پر شک تک نہیں آیا
اس نے عرب کے لوگوں کو خلافت_عثمانیہ کے خلاف یہ کہہ کر گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کی کہ تم عربی هو اور یہ ترکی عجمی(غیر عربی) هیں
هم عجمی کی حکومت کو کیسے برداشت کر رهے هیں
پر لوگوں نے
(اسوقت کے عرب سنیوں)
اسکی ایک نہ مانی.
یہ شخص "لارنس آف عریبین" کے نام سے مشہور هوا
(آپ لارنس آف عریبین لکهہ کر گوگل پر سرچ کریں)
پهر امریکہ نے ایک شخص کو کهڑا کیا جس کا نام "همفر" تها
(آپ گوگل پر همفر کو سرچ کرکے پڑهہ سکتے هو)
همفر کی ملاقات ابن عبدالوهاب نجدی اور عرب کے ایک ڈاکو سے هوئی
اس ڈاکو کا نام ابن سعود تها
همفر نے ابن سعود کو عرب کا حکمران بنانے کا لالچ دیا
پهر ابن سعود نے مکہ ، مدینہ اور طائف میں ترکی کے خلاف جنگ شروع کر دی
مکہ ، مدینہ شریف اور طائف کے لاکهوں مسلمان ابن سعود کی ڈاکو فوج کے هاتهوں شہید هوئے
جب ترکی نے دیکها کہ ابن سعود همیں عرب سے نکالنے اور خود عرب پر حکومت کرنے کے لیے مکہ ، مدینہ شریف اور طائف کے بے قصور مسلمانوں کو شہید کر رها هے تب ترکی نے عالمی طور پر یہ اعلان کر دیا کہ
"هم اس پاک سرزمین پر قتل و غارت پسند نہیں کرتے"
اس وجہ سے هم خلافت_عثمانیہ کو ختم کر کے اپنے وطن واپس جا رهے هیں
پهر عرب اور کے مسلمانوں کا زوال شروع هوا
حجاز_مقدس کا نام 1400 سال کی تواریخ میں پہلی بار بدلا گیا
ابن سعود نے حجاز_مقدس کا نام اپنے نام پر سعودیہ رکهہ دیا
جنت البقیع اور جنت المعلی میں صحابہ رضوان الله اجمعین اور اهل_بیت علیهم السلام کے مزارات پر بلڈوزر چلایا گیا
حرم شریف کے جن دروازوں کے نام صحابہ اور اهل_بیت کے نام پر تهے
ان کا نام آل_سعود(ڈاکو) کے نام پر رکها گیا
یہود و نصاری کو عرب میں آنے کی اجازت مل گئی
جس دن ابن سعود عرب کا بادشاہ بنا اس دن اک جشن هوا
اس جشن میں امریکہ ، برطانیہ اور دوسرے کافر ملکوں کے پرائم منسٹر ابن سعود کو مبارک باد دینے پہنچ گئے
جس عرب کے نام سے یہود و نصاری کانپتے تهے وه سعودیہ ' امریکہ کے اشارے پر ناچنے لگا
اور آج بهی رندوں کے ساتهہ ناچ رها هے
یہود و نصاری کی اس ناپاک سازش کا ذکر کرتے هوئے
"علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نے اپنے کلام میں لکها هے"
وہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں ذرا
روح محمدﷺ اسکے دل سے نکال دو
فکر_عرب کو دے کر فرنگی تخیلات
اسلام کو حجاز اور یمن سے نکال دو

(بحوالہ تاریخ_نجد و حجاز) —
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ غالباً بریلوی کتاب ''تاریخ نجد وحجاز'' کی محمد عبد القیوم قادری بریلوی سے کشید کی گئی تاریخ ہے، جو تاریٖخ کم اورفریب کاری زیادہ ہے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ غالباً بریلوی کتاب ''تاریخ نجد وحجاز'' کی محمد عبد القیوم قادری بریلوی سے کشید کی گئی تاریخ ہے، جو تاریٖخ کم اورفریب کاری زیادہ ہے۔
یقینا اسمیں فریب کاری ہی معلوم ہوتی ہے. لیکن شیخ محترم انکا رد کیسے کریں؟؟؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
کرنل لارنس آف عربیہ ( تھامس ایڈورڈ لارنس یا کرنل ٹی ای ) نے پہلی جنگ عظیم سے قبل اور پہلی جنگ عظیم کے دوران ترکی کے خلاف عرب بغاوت میں برطانیہ کے مفادات کی خاطرجو اہم ترین کردار ادا کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ کردار کسی بھی فرد نے آج تک نہِیں کیا ۔ کرنل لارنس آف عربیہ انتہائی اعلی درجے کا محقق تھا برطانوی فوج میں شمولیت سے قبل لارنس آف عربیہ نے عرب دنیا کے مختلف حصوں میں مختلف تحقیقاتی موضوعات کے حوالے سے بہت وقت گزارا تھا اس کے نتیجے میں ٹی ای لارنس عربی زبان سے اس طرح واقف ہوگیا تھا کہ کسی بھی اہل زبان عربی کی مانند وہ عربی ناصرف بہت خوبی سے بولتا بلکہ عربی زبان کے مختلف لہجوں مثلاعراقی شامی ،سعودی اردنی لہجوں کو بھی ان عربوں کے انداز میں اس طرح بولتا کہ کوئی عرب یہ یقین کر نے کے لیے آمادہ نہیں ہوتا کہ لارنس غیر عربی ہے یہ ہی وجہ تھی کہ

شریف حسین ہاشمی (اصل نام سید حسین ابن علی ہاشمی ) مکہ، جدہ اور مدینہ کا گورنر
جس کی غداری کے نتیجے
میں خلافت المسلمین کا خاتمہ ہوا
لارنس آف عربیہ موجودہ سعودی عرب کے اس وقت کے حکمران شریف حسین سےجس کا تعلق ہاشمی خاندان سے تھا جو اس وقت خلیفتہ المسلمین کی جانب سے جدہ مکہ اور مدینہ کا نائب یا گورنر مقرر تھا اور اردن کے موجودہ بادشاہ عبداللہ بن حسین کے پردادا تھے سے معاہدہ کرلینے میں کامیاب ہوگیا کہ اگر شریف حسین نے خلیفتہ المسلمین سے بغاوت کرلی اور اس بغاوت میں کامیابی حاصل کرلی تو کامیاب ہوجانے کے بعد شریف حسین کو جزیرۃ االعرب یا موجودہ سعودی عرب کا بادشاہ بنا دیا جائے گا بڑے بیٹے فیصل کو شام کا بادشاہ مقرر کیا جائے گا چھوٹے بیٹے عبداللہ کو اردن کا بادشاہ بنایا جائے گا جیسا کہ اردن کے موجودہ بادشاہ عبداللہ شریف حسین کے پڑ پوتے ہیں جب کہ شریف حسین کے دیگر بیٹوں کو عراق اور یمن کی بادشاہی دی جائے گی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خلاصہ یہ کہ گورنر مکہ شریف مکہ ۔۔۔خلافت اسلامیہ کا غدار تھا ۔
اور لارنس آف عربیہ خلافت اسلامیہ کے خلاف سازش کرنے والا برطانوی جاسوس تھا ۔
تھامس ایڈورڈ لارنس یا کرنل ٹی ای لارنس عرف کرنل لارنس آف عربیہ 16 اگست1888 میں ویلز برطانیہ میں پیدا ہوا دوران تعلیم ہی وہ تحقیق اور تفتیش کے حوالےسے اپنے اساتزہ اور ارد گردکے اہم افراد کی نگاہ میں آگیا تھا کرنل لارنس آف عربیہ نے دوران تعلیم شام اور عرب علاقوں میں بہت سا وقت گزارا 1909 میں لارنس آف عربیہ پہلی بار شام پہنچا ۔

Col Lawrance Of Arabia
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
لارنس آف عریبیہ کی موت اور کریش ہیلمٹ
    • 11 مئ 2015
دوسری جنگِ عظیم سے پہلے موٹر سائیکل سوار ہیلمٹ نہیں پہنتے تھے
ٹی ای لارنس جنھیں دنیا لارنس آف عریبیہ کے نام سے یاد کرتی ہے، کا انتقال 80 سال پہلے ایک حادثے میں ہوا۔
اس وقت انھیں یا ان کی جان بچانے کی ناکام کوشش کرنے والے سرجن کو علم ہی نہیں تھا کہ یہ حادثہ بعد میں ہزاروں جانوں کو بچانے کا سبب بنے گا۔
جب ٹی ای لارنس کا انتقال 19 مئی 1935 کی ایک اتوار کی صبح کو ہوا تو اس وقت بارش ہو رہی تھی۔
اس دن وہ شخص جو مشرقِ وسطیٰ میں اپنی جنگی صلاحیتوں کی وجہ سے مشہور تھے چھ روز قبل ہونے والے موٹر سائیکل کے حادثے کے بعد سر پر چوٹ کی وجہ سے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔ اس وقت اس کی عمر 46 سال تھی۔
لارنس اپنے ڈورسٹ کے گھر کے قریب سائیکل پر دوسری طرف سے آنے والے دو بچوں کو بچاتے ہوئے حادثے کا شکار ہوئے۔ وہ بورو سپریئر ایس ایس 100 چلا رہے تھے۔
لارنس نے اپنی موٹر سائیکل کا نام بوا یا بنرجیز رکھا ہوا تھا جس کا آرامی یا آرمائیک زبان میں مطلب ’بجلی کا بچہ‘ تھا۔
آیا لارنس حادثے سے پہلے محفوظ طریقے سے موٹر سائیکل چلا رہے تھے یا نہیں یہ واضح نہیں۔
ٹی ای لارنس سوسائٹی کے فلپ نیئل کہتے ہیں کہ ’یہ پتہ لگانا بہت مشکل ہے کہ 1935 میں سڑک کیسی تھی کیونکہ یہ بہت بدل چکی ہے۔ لیکن شواہد یہی ہیں کہ یہ صاف ایک حادثہ تھا۔‘
’وہ کنٹرول کھو بیٹھے اور ہینڈل سے اوپر سے ہوتے ہوئے آگے گرے۔ بورو کی بریکیں کچھ اتنی اچھی نہیں تھیں۔ سڑکیں بھی ان دنوں بہت مختلف تھیں۔ کم ٹریفک کی وجہ سے ڈورسٹ کی سڑکوں پر بھی کچھ تیز ہی چلایا جا سکتا ہو گا۔‘
ان کی موت پر لکھے گئے مضامین میں کہیں نہیں لکھا گیا کہ لارنس کریش ہیلمٹ کے بغیر تھے۔ 1935 میں موٹر سائیکل عموماً کسی ہیلمٹ کے بغیر ہی چلائی جاتی تھی۔ لیکن لارنس کی موت نے اس روایت کو بدلنے میں مدد دی۔
لارنس کی جان بچانے کی کوشش کرنے والے ڈاکٹروں میں ایک نوجوان ڈاکٹر ایو کیئرنز بھی تھے جو کہ برطانیہ کے پہلے نیوروسرجنوں میں سے ایک تھے۔
ان کی طرف سے کیے جانے والے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سے پتہ چلا کہ جب لارنس کا غیر محفوظ سر زمین سے ٹکرایا تو ان کے دماغ کو شدید چوٹیں لگی تھیں۔ اگر وہ اس حادثے سے بچ بھی جاتے تو دماغ میں چوٹ کی وجہ سے وہ اندھے ہو جاتے اور تمام عمر بول نہ سکتے۔
لارنس کی موت
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمۃ اللہ
سعودی عرب کے علاقہٴ نجد کے ایک قریہ ’’ عیینہ ‘‘ میں ۱۱۱۵ھ کو پیدا ہوئے، اور نوے (۹۰) سال سے زائد عمر پاکر ۱۲۰۶ھ میں وفات پائی۔
(1115 - 1206هـ) (1703م - 1791م)
(یعنی آج سے تقریباً ۲۳۰ سال فوت ہوئے )
جبکہ
تھامس ایڈورڈ لارنس یا کرنل ٹی ای لارنس عرف کرنل لارنس آف عربیہ 16 اگست1888 میں ویلز برطانیہ میں پیدا ہوا ،
اور
مئی 1935 کو موت کا پیالہ پی لیا ،
یعنی کرنل لارنس ۔۔
شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب کی وفات سے (97 ) سال بعد پیدا ہوا ،
تو ان سے اس کی ملاقات کیسے ہوئی ،؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
پهر امریکہ نے ایک شخص کو کهڑا کیا جس کا نام "همفر" تها
(آپ گوگل پر همفر کو سرچ کرکے پڑهہ سکتے هو)
همفر کی ملاقات ابن عبدالوهاب نجدی اور عرب کے ایک ڈاکو سے هوئی
اس جھوٹ کا ماخذ ہمفرے کی ڈائری کے نام سے چھپنے والا ’ مجموعہ اکاذیب ‘ ہے ۔ ( اگر کوئی اور ثبوت ہو تو مہیا کیا جائے ! ) اس ڈائری میں بیان کردہ اس جھوٹ کی حقیقت ملاحظہ فرمائیں :
’’ ہمفرے کے حوالے سے کتاب میں یہ بات بیان ہوئی ہے کہ وہ 1710میں استنبول گیا۔دو سا ل وہاں رہا اور ایک سال کے بعد بصرہ پہنچا ۔اس طرح یہ سن 1712یاس 1713کے لگ بھگ کا زمانہ تھا۔بصرہ میں اس کی ملاقات شیخ سے ہوئی۔ ہمفرے کے مطابق شیخ عربی ،فارسی اور ترکی روانی سے بول رہے تھے۔عثمانیہ خلافت کے خلاف باغیانہ خیالات کی ترویج کررہے تھے۔ دینی معاملات پر مروجہ تصورات کے خلاف سخت تنقیدیں کرتے تھے۔ علمی بحث و مباحثہ کررہے تھے۔ہمفرے نے ان سے دوستی کی اورجلد ہی انہیں ایک عورت سے متعہ پر آمادہ کرلیا اور وہ شراب بھی پینے لگے۔

قارئین کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ شیخ اپنے آبائی وطن سے ہزاروں میل دور جب یہ سب کچھ کررہے تھے تو ان کی عمر مصدقہ تاریخ کے مطابق صرف 9یا 10سال کی تھی۔ انا للہ وہ انا الیہ راجعون۔ تاریخی طور پر شیخ کا سن پیدائش 1703یا 1704بیان کیا جاتا ہے۔چنانچہ 1713 میں ان کی عمر صرف نو یا دس ہونی چاہیے۔خیال رہے کہ مصدقہ تاریخی حوالوں کے مطابق بصرہ آنے سے قبل شیخ حجاز اور خاص کر مدینہ میں رہ کر علم کی تحصیل بھی کرتے رہے۔ اس لیے مورخین عام طور پر یہ بات بیان کرتے ہیں کہ بصرہ کا سفر شیخ نے اس وقت کیا جب ان کی عمر بیس برس سے اوپر کی تھی۔ یعنی یہ واقعہ1723کے بعد کا ہے، اس سے پہلے کا نہیں۔‘‘
ایک جاسوس کی چشم کشا سرگزشت کی حقیقت
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
حرم شریف کے جن دروازوں کے نام صحابہ اور اهل_بیت کے نام پر تهے
ان کا نام آل_سعود(ڈاکو) کے نام پر رکها گیا
’ حرم ‘ بلکہ ’ حرمین ‘ اور ان کے دروازے موجود ہیں ، ذرا بتایا جائے کہ کن کن دروازوں کا نامہ ’ باب سعود ‘ ہے ، اور وہ کس صحابی کے نام سے تبدیل کرکے رکھا گیا ؟
و لعنة الله على الكاذبين
 
Top