• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سفیان ثوری کی تدلیس کیا مضر نہیں ؟

khalil

رکن
شمولیت
اپریل 18، 2016
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
57
ایک مقلد بھائی نے یہ تحریر لکھی ہے ترک رفع الیدین کی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث کے بارے میں علما کرام سے اسکا جواب مطلوب ہے ۔۔۔
سفیان ثوری اور ضعفاء سے تدليس..... قسط نمبر 7.......تحریر.. محمد حسیب
قارئین حضرات کئی سیلفی لوگ امام ذھبی نے حوالے سے لکھتے ہیں کہ سفیان الثوری ضعفاء سے تدليس کرتے تھے
تو اس وجہ سے اسکی معنعن روایات جیسے ایک تو ترک رفع الیدین کی عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت قبول نہیں.........
اس کے متعدد جوابات ہیں...... اسی مسئلے کو سلجھاتے ہوئے قارئین کو حقیقت پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں بعون الوھاب.....
1.....حافظ زبیر علی زئی مرحوم اپنی کتاب مسئلہ فاتحہ خلف الامام صفحہ 45 پر علامہ ذھبی کا ابو قلابہ کو مدلس کہنے کے متعلق لکھتے ہیں
اس سے لغوی تدليس یعنی ارسال مراد ہے نا کہ اصطلاحی تدليس کیونکہ علامہ ذھبی نے ہی ابو قلابہ کی متعدد معنعن روایات کو بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے.....
پھر امام ذھبی کا تدليس کی تعریف پر ان کا قول پیش کرتے ہیں پھر لکھتے ہیں کہ
معلوم ہوا کہ حافظ ذھبی کے نزدیک ارسال اور تدليس ایک یی چیز کے دو نام ہیں.......
یعنی حافظ ذھبی نے ابو قلابہ کو مدلس کہا مگر پھر بھی اسکی معنعن روایات زبیر علی زئی اس کو صحیح سمجھتا ہے....
تو یہاں چونکہ انہی امام ذھبی سے تدليس عن الضعفاء والی بات پیش کی جارہی ہے لھذا ہم بھی کہے گے کہ حافظ ذھبی نے جو سفیان کے متعلق کہا کہ زبما دلس عن الضعفاء.. یعنی بعض دفعہ ضعفاء سے تدليس کرتا ہے... اس سے مراد لغوی تدليس یعنی ارسال ہے اصطلاحی تدليس نہیں.... کیونکہ خود امام ذھبی نے سفیان کی متعدد معنعن روایات کو بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے... دیکھئے المستدرک مع تعلیقات الذھبی.. جلد 1 صفحہ 181 صفحہ 127 صفحہ 541 وغیرہ...
امام ذھبی کے نزدیک سفیان کی معنعن روایات پھر بھی صحیح ہیں...
تلخیص مستدرک میں امام ذھبی نے سفیان کی معنعن روایات کو صحیح کہا ہے.. دیکھئے... تلخیص مستدرک حاکم... حدیث نمبر 37..90..91..95..96...117.. 125.. 128...137..155....168..171...174...175.....265...246...278..329...یہاں پر امام ذھبی نے تدليس عن الضعفاء کی وجہ سے روایت کو رد نہیں کیا بلکہ صحیح کہا ہے.... کیونکہ سفیان ثوری کی محض ضعفاء ہی سے تدليس ثابت نہیں
حافظ ابن کثیر کے نزدیک بھی سفیان کی معنعن روایات قلیل التدليس کی وجہ سے صحیح ہیں... فتح المغیث.. جلد 1 صفحہ 177.....
یہاں پر بھی تدليس عن الضعفاء کا کوئی بھانہ نہیں کیا... ورنہ ضعفاء کی وجہ سے روایت کو رد کرتے مگر صحیح مان رہے ہیں.. کیونکہ سفیان ثوری کی محض ضعفاء ہی سے روایات ہو یہ ثابت نہیں
2......زبیر علی زئی مرحوم لکھتے ہیں کہ ابو قلابہ کی معنعن روایات کو درج ذیل محدثین نے صحیح کہا ہے... پھر ان کے نام لکھتا ہے.. آگے لکھتا ہے کہ
اس سے معلوم ہوا کہ ابو قلانہ اصطلاحی تدليس نہیں کرتے تھے.. جو انکی معنعن روایات کو ضعیف کہتے ہیں انہیں چاہیے کہ صحیحین و غیرہما کی محولہ بالا روایات پر خط تنسیخ کھینچ دیں.. فاتحہ خلاف الإمام صفحہ 46....
لھذا ہم بھی کہتے ہیں کہ سفیان ثوری کی معنعن روایات کو تقریباً ہمارے علم کے مطابق 40 محدثین نے صحیح کہا ہے جو انکی معنعن کو ضعیف کہتے ہیں اسے چاہیے کہ صحیحین وغیرہما کی روایات پر خط تنسیخ کھینچ دیں....
3........جو لوگ ام ذھبی کی بات سے تدليس عن الضعفاء دکھاتے ہیں.... وہ ان سے زرا یہ بھی دکھا دے کہ تدليس عن الضعفاء کی وجہ سے سفیان ثوری کی معنعن روایات صحیح نہیں ہوتی بلکہ ضعیف ہوتی ہیں...
4......جو لوگ امام ذھبی سے سفیان کی تدليس عم الضعفاء نقل کرتے ہیں تو بھرپور خیانت کرتے ہیں کیونکہ ان کا اصل پورا قول حزف کرکے صرف اپنے مطلب کی ایک آدھی بات پیش کرتے ہیں ہم ام ذھبی کی پوری عبارت پیش کرتے ہیں تاکہ قارئین پر ان سیلفیوں کی دغا بازی واضح ہو جائے...
امام ذھبی لکھتے ہیں
ﺳﻔﻴﺎﻥ ﺑﻦ ﺳﻌﻴﺪ اﻟﺤﺠﺔ اﻟﺜﺒﺖ، ﻣﺘﻔﻖ ﻋﻠﻴﻪ، ﻣﻊ ﺃﻧﻪ ﻛﺎﻥ ﻳﺪﻟﺲ ﻋﻦ اﻟﻀﻌﻔﺎء، ﻭﻟﻜﻦ ﻟﻪ ﻧﻘﺪ ﻭﺫﻭﻕ، ﻭﻻ ﻋﺒﺮﺓ ﻟﻘﻮﻝ ﻣﻦ ﻗﺎﻝ: ﻳﺪﻟﺲ ﻭﻳﻜﺘﺐ ﻋﻦ اﻟﻜﺬاﺑﻴﻦ میزان الاعتدال جلد 2 صفحہ 169...
یعنی سفیان ثوری حجت و ثبت ہے.. (ائمہ حدیث کے مابین)مطفق طور پر حجت ہے باوجود اس کے وہ ضعفاء سے تدليس کرتے تھے.. لیکن ان کو ضعفاء کی روایات کی نقد کی صلاحیت ہے اور انکی صحیح و سقیم روایتوں کو پرکھنے کا انہیں ذوق ہے....
اور اس آدمی کی بات کا کوئی اعتبار نہیں جو کہے کہ وہ کذابین سے تدليس کرتے تھے اور ان سے روایات لکھتے تھے...
اس کا مطلب واضح ہے کہ باوجود ضعفاء سے تدليس کرنے کے ائمہ حدیث کے نزدیک متفق طور پر حجت ہے...
اب نا صرف اس عبارت میں باوجود تدليس عن الضعفاء کا ان کو متفق طور پر حجت مان رہے ہیں بلکہ امام ذھبی اسی لئے تو سفیان ثوری کی معنعن روایات کو صحیح کہتے ہوئے اس پر ان کا عمل بھی موجود ہے..... لھذا اس قول کی بنیاد پر سفیان کی معنعن روایات کو ضعیف کہنا نری جھالت کے سوا کچھ نہیں.... کیونکہ اس قول کا قائل ہی اسکو معنعن روایات میں حجت سمجھتا ہے...
5.....سفیان ثوری اپنے نزدیک صرف ثقہ ہی سے تدليس کرتے تھے ضعیف سے نہیں... البتہ یہ ہوسکتا ہے ان کے نزدیک وہ راوی ثقہ ہو... کای اور کے نزدیک ضعیف ہو....حافظ ابن حجر سفیان کی ضعفاء سے تدليس کے متعلق کہتے ہیں
ﻗﺎﻝ اﻟﺒﻘﺎﻋﻲ: ﺳﺄﻟﺖ ﺷﻴﺨﻨﺎ ﻳﺮﻳﺪ ﺑﻪ اﻟﺤﺎﻓﻆ اﺑﻦ ﺣﺠﺮ ﻫﻞ ﺗﺪﻟﻴﺲ اﻟﺘﺴﻮﻳﺔ ﺟﺮﺡ ﻗﺎﻝ ﻻ ﺷﻚ ﺃﻧﻪ ﺟﺮﺡ ﻓﺈﻧﻪ ﺧﻴﺎﻧﺔ ﻟﻤﻦ ﻳﻨﻘﻞ ﺇﻟﻴﻬﻢ ﻭﻏﺮﻭﺭ ﻓﻘﻠﺖ: ﻛﻴﻒ ﻳﻮﺻﻒ ﺑﻪ اﻟﺜﻮﺭﻱ ﻭاﻷﻋﻤﺶ ﻣﻊ ﺟﻼﻟﺘﻬﻤﺎ ﻓﻘﺎﻝ ﺃﺣﺴﻦ ﻣﺎ ﻳﻌﺘﺬﺭ ﺑﻪ ﻓﻲ ﻫﺬا اﻟﺒﺎﺏ ﺃﻥ ﻣﺜﻠﻬﻤﺎ ﻻ ﻳﻔﻌﻞ ﺫﻟﻚ ﺇﻻ ﻓﻲ ﺣﻖ ﻣﻦ ﻳﻜﻮﻥ ﺛﻘﺔ ﻋﻨﺪﻩ ﺿﻌﻴﻔﺎ ﻋﻨﺪ ﻏﻴﺮﻩ. توضیح الأفكار جلد 1 صفحہ 338..
امام بقاعی کہتے ہیں میں نے اپنے شیخ ابن حجر سے پوچھا کیا تدليس التسویہ جرح ہے.. تو حافظ ابن حجر نے کہا بیشک یہ جرح ہے.. کیونکہ جس کی طرف نقل لی جاتی ہے اسکے ساتھ خیانت اور دھوکہ ہے.. تو میں نے کہا اس تدليس التسویہ کے ساتھ امام پوری و امام اعمش کو لس طرح موصوف کیا جا سکتا ہے باوجود اسکے کہ ان دونوں کی بڑی جلالت و شان ہے... تو ابن حجر نے جواب دیا اس بارے میں سب سے بہتر یہ جواب دیا جا سکتا ہے کہ یہ دونوں حضرات اس قسم کی تدليس نہیں کرتے تھے.. مگر ان راوی کے بارے میں جو ان کے نزدیک ثقہ ہو دوسرے کے نزدیک ضعیف ہو....
اس سے معلوم ہوا کہ سفیان ثوری کی ضعفاء سے روایت یا تدليس بالکل مضر نہیں ہوتی.. کیونکہ مندرجہ بالا دلائل کی روشنی میں سفیان ثوری ان ضعفاء سے تدليس کرتے تھے جن کے صحاح و ضعاف روایات کے امتیاز کا ان کو ذوق و ملکہ حاصل تھا کما قال الذھبی فی المیزان...
4
 
Top