• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلسلہ تفسیر القرآن

شمولیت
اپریل 13، 2019
پیغامات
80
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
41
سلسلہ تفسیر القران کریم


بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

(شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
(بِسْمِ اللّٰهِ کی تفسیر)
شریعت اسلامیہ میں ہر اہم کام کے شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے۔
(لفظ اللہ کی تفسیر)
لفظ اللہ مشتق نہیں:
رازی رح فرماتے ہیں کہ لفظ اللہ مشتق نہیں ہے۔
اسی طرح خلیل سیبویہ اکثر اصولیوں اور فقہاء کا یہی قول ہے۔اگر یہ مشتق ہوتا تو اس کے معنی میں بہت سے افراد کی شرکت ہوتی حالانکہ ایسا نہیں۔
اللہ رب العزت کی معرفت:
رازی رح فرماتے ہیں مخلوق کی دو قسمیں ہیں ایک وہ جو معرفت الہی کے کنارے پہ پہنچ گئے دوسرے وہ جو اس سے محروم ہیں جو حیرت کے اندھیروں میں اور جہالت کے پر خاروادیوں میں پڑے ہیں وہ تو عقل کو رو بیٹھے اور روحانی کمالات کو کھو بیٹھے لیکن جو ساحل معرفت پہنچ چکے ہیں جو نورانیت کے وسیع باغوں میں جا ٹھہرے جو کبریائی اور جلال کی وسعت کا اندازہ کر چکے ہیں وہ بھی یہاں تک پہنچ کر حیران و ششدر رہ گئے ہیں۔
غرض ساری مخلوق اس کی پوری معرفت سے عاجز اور سرگشتہ وحیران ہے۔
ساری مخلوق اس کی محتاج اس کے سامنے جھکنے والی اور اس کی تلاش کرنے والی ہے اس حقیقت کی وجہ سے اسے اللہ کہتے ہیں۔

(الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ کی تفسیر)
قرطبی رح کہتے ہیں کہ رحمن اور رحیم کے ایک ہی معنی ہیں۔
رحمن میں بنسبت رحیم کے زیادہ مبالغہ ہے۔
حدیث میں ہے اللہ تعالی رفق یعنی شفیق اور مہر بانی والا ہے وہ ہر کام میں نرمی اور آسانی کو پسند کرتا ہے وہ نرمی اور آسانی کرنے والے پر وہ نعمتیں مرحمت فرماتا ہے جو سختی کرنے والے پر عطا نہیں فرماتا۔صحیح مسلم حدیث نمبر 2593 نیز یہ حدیث ابوداود اور ابن ماجہ میں بھی ہے۔
ترمذی کی حدیث میں ہے جو اللہ سے نا مانگے اللہ تعالی اس پر غضبناک ہوتا ہے۔سنن ترمذی حدیث نمبر 3373 شیخ البانی رح نے اسے حسن کہا ہے۔
عربی قاعدے سے رحمن کے معنی ہیں وہ زات جس کی رحمت بہت وسیع ہو۔یعنی اس رحمت کا فائدہ سب کو پہنچتا ہو۔اور رحیم کے معنی ہیں وہ زات جس کی رحمت بہت زیادہ ہو۔یعنی جس پر ہو مکمل طور پر ہو۔
اللہ تعالی کی رحمت دنیا میں سب کو پہنچتی ہے جس سے مومن کافر سب فیض یاب ہو کر رزق پاتے ہیں۔اور دنیا کی رحمتوں کے فائدے اٹھاتے ہیں۔ رحیم کے تعلق سے آخرت میں کافروں پر رحمت نہیں ہو گی۔مومنوں پر ہوگی اور مکمل ہوگی کہ نعمتوں کے ساتھ کسی تکلیف کا کوئی شائبہ تک نہ ہوگا۔
اللہ ہمیں ان میں شامل فرما دے آمین۔
(مصادر تحریر)
تفسیر ابن کثیر امام ابن کثیر رح کی۔تفسیر احسن البیان حافظ صلاح الدین یوسف رح۔نیز تفسیر آسان ترجمہ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی حفظ کی ۔
اگلی تحریر میں سورہ فاتحہ کی تفسیر شروع ہوگی۔
جمع و ترتیب:جلال الزمان۔
 
Top