• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلفی عقائد و منہج پر بہترین کتب۔

شمولیت
جولائی 11، 2017
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
37
سلفی عقیدے اور منہج کی مشہور کتب


سلفی عقیدے کے بیان اور اہل بدعت واہوا پر رد کے سلسلے میں سلف صالحین کی اہم ترین تصانیف

فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)

ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: ویب سائٹ سحاب السلفیہ سے ماخوذ 15-02-2009۔

پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم

صحیح عقیدے کی نصرت اور اہل بدعت پر رد کے بارے میں سلف صالحین کی ان گنت مؤلفات ہیں، جن میں سے کچھ کا ذکر مندرجہ ذیل ہے:

1- امام احمد بن حنبل (رحمۃ اللہ علیہ) امام اہلسنت والحدیث المتوفی سن 241ھ نے کتاب ’’الرد على الجهمية والزنادقة‘‘ اور کتاب ’’السنة‘‘ تالیف فرمائی، جبکہ ان کے صاحبزادے عبداللہ نے بھی کتاب ’’السنة‘‘ تالیف فرمائی۔

2- امام ابو بکر بن ابی شیبہ (رحمۃ اللہ علیہ)المتوفی سن 235ھ نے کتاب ’’الإيمان‘‘ تالیف فرمائی۔

3- امام بخاری (رحمۃ اللہ علیہ)المتوفی سن 256ھ نے کتاب ’’خلق أفعال العباد‘‘ تالیف فرمائی، اس کے ضمن میں جہمیہ،اللہ تعالی کی صفات کو معطل قرار دینے والوں اور خلق قرآن کے قائلین پر رد فرمایا۔ اسی طرح آپ کی کتاب ’’الجامع الصحيح‘‘ (صحیح بخاری) کے اندر بھی تین کتابیں ہیں اس بارے میں ہیں۔ ’’الإيمان‘‘ جس کے تحت مرجئہ پر رد ہے، اور کتاب ’’التوحيد‘‘، جس کے تحت معطلہ اور جہمیہ پر رد ہے، اور کتاب ’’الاعتصام‘‘ جس کے تحت اتباع کتاب وسنت کا وجوب اسی طرح ان اہل رائے پر جو قیاس میں افراط برتتے ہیں، اور خبرآحاد کی حجیت کے منکرین پر رد ہے۔

4- امام ابو داود (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن275ھ نے اپنی کتاب ’’السنن‘‘ (سنن ابی داود) تالیف فرمائی، جس میں کتاب ’’السنة‘‘ کو شامل کیا اور اس کے تحت قدریہ، مرجئہ، جہمیہ معطلہ پر رد فرمایا؛ اور آپ نے اپنے ابواب واضح طور پر ان فرقوں کا نام لے کر قائم فرمائے جیسا آپ کا یہ فرمان: ’’باب الرد على الجهمية‘‘، آپ نے کتاب ’’السنة‘‘ کے دو مواقع پر ایسا کیا، پہلے موقعہ پر ان کا رد اللہ تعالی کی صفت استواء علی العرش کے انکار کے سلسلے میں، اور دوسرے موقع پر ان کا رد نزول باری تعالی کے انکار کے سلسلے میں فرمایا۔

5- امام ابو عبداللہ محمد بن یزید بن ماجہ (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن273ھ نے اپنی کتاب ’’السنن‘‘ (سنن ابن ماجہ) کا مقدمہ اتباع سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں قائم فرمایا جو 98 صفحات پر مشتمل ہے، اس کے تحت 266 احادیث بیان فرمائیں ، جس کے ضمن میں بہت سے ابواب قائم فرمائے من جملہ ان ابواب میں سے ’’باب فيما أنكرت الجهمية‘‘بھی ہے، جس میں انہوں نے ان کا روئیت باری تعالی، کلام اور استواءعلی العرش کا انکار ذکر فرمایا ہے؛ اور اس بارے میں احادیث لاکر ان کا رد فرمایاہے، اسی طرح خوارج اور دیگر بدعتیوں کا ذکر فرمایا ہے، اور ایک باب قائم فرمایا ہے کہ رائے کی پیروی سے اجتناب کیا جائے۔

6- امام عثمان بن سعید الدارمی (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 280ھ نے کتاب ’’الرد على الجهمية‘‘ اور کتاب ’’الرد على بشر المريسي‘‘ تصنیف فرمائی۔

7- امام ابو بکر احمد بن علی بن سعید المروزی (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 292ھ نے کتاب ’’السنة‘‘ تصنیف فرمائی۔

8- امام ابو بکر محمدبن حسین بن عبداللہ الآجری (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 360ھ نے کتاب’’الشريعة‘‘ اور کتاب’’التصديق بالنظر إلى وجه الله وما أعدَّه لأوليائه‘‘ تصنیف فرمائی۔

9- امام ابوالقاسم سلیمان بن احمد بن ایوب اللخمی الشافعی الطبرانی (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 360ھ جو بہت سے تصانیف کے مصنف ہیں نے کتاب ’’السنة‘‘ تالیف فرمائی۔

10- امام احمد بن محمد بن ہانی ابو بکر الاثرم (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 273ھ نے کتاب ’’السنة‘‘ تالیف فرمائی۔

11- امام ابوعلی حنبل بن اسحاق الشیبانی (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 273ھ جو امام احمد بن حنبل (رحمۃ اللہ علیہ)کے چچازاد بھائی اور ان کے تلمیذ ہیں نے کتاب ’’السنة‘‘ تالیف فرمائی۔

12- امام ابو بکر احمد بن محمدبن ہارون الخلال (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی 311ھ نے جو امام احمد (رحمۃ اللہ علیہ) کے علم کی تالیف اور اسے جمع کرنے والے ہیں، کتاب ’’السنة‘‘ تالیف فرمائی، جو کہ تین جلدوں میں ہے۔

13- امام ابوالشیخ عبداللہ بن محمد بن جعفربن حیان الاصبہانی (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 369ھ جن کی بہت سے تصانیف ہیں نے کتاب ’’السنة‘‘ تالیف فرمائی۔

14- امام ابو بکر احمد بن عمرو بن ابی عاصم النبیل الشیبانی (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 287ھ نے کتاب ’’السنة‘‘ تالیف فرمائی۔

15- امام ابو حفص عمربن احمد بن احمد بن عثمان البغدادی (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 385ھ مشہور واعظ جو ابن شاہین کے نام سے مشہور ہیں بہت بڑے حافظ اور انوکھی تصانیف کی حامل شخصیت ہیں، انہوں نے کتاب ’’السنة‘‘ تصنیف فرمائی۔

16- امام ابو الحسن علی بن اسماعیل الاشعری (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 324ھ کتاب ’’الإبانة‘‘ اور کتاب ’’الموجز على طريقة أهل الحديث في إثبات الصفات‘‘ تصنیف فرمائی جس کے تحت جہمیہ اور دوسرے اہل تعطیل وغیرہ فرقوں کا رد فرمایا۔

17- امام حافظ خشیش بن اصرم (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 253ھ نے کتاب ’’الاستقامة والرد على أهل البدع‘‘ تالیف فرمائی۔

18- آئمہ کے امام محمد بن اسحاق بن خزیمہ (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 311ھ نے کتاب ’’التوحيد وإثبات صفات الرب عزوجل‘‘ تالیف فرمائی۔

19- امام المفسرین ابو جعفرمحمد بن جریر الطبری (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 310 ھ عقیدتاً منہج اہلحدیث پر تھے، اور اپنی مشہور اور ضخیم تفسیر میں اسی منہج کو اختیار فرمایا۔

20- امام ابو عبداللہ محمد بن یحییٰ بن مندہ (رحمۃ اللہ علیہ) بہت زیادہ سفر کرنے والے حافظ المتوفی سن 301ھ نے کتاب ’’السنة‘‘ تصنیف فرمائی۔

21- امام ابو بکر احمد بن اسحاق الشافعی النیسابوری (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 342ھ جو امام صبغی کے نام سے مشہور ہیں نے کتاب ’’الأسماء والصفات‘‘ اور کتاب ’’الإيمان بالقدر‘‘ تصنیف فرمائی۔

22- امام ابو احمد محمد بن احمد بن ابراہیم العسال الاصبہانی (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 349ھ نے کتاب ’’السنة‘‘ تالیف فرمائی۔

23- امام ابو الحسین محمد بن احمد بن عبدالرحمن الملطی الشافعی (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 377ھ نے کتاب ’’التنبيه والرد على أهل الأهواء والبدع‘‘ تالیف فرمائی۔

24- امام ،حافظ کبیر، امیر المؤمنین فی الحدیث ابو الحسن علی بن عمر الدارقطنی (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 385ھ نے کتاب ’’الصفات‘‘، کتاب ’’النزول‘‘ اور کتاب ’’الرؤية‘‘ تالیف فرمائی۔

25- امام حافظ عبیداللہ بن محمد بن بطہ العکبری (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 387ھ نے کتاب ’’الإبانة عن شريعة الفرقة الناجية ومجانبة الفرق المذمومة‘‘، کتاب ’’الإبانة الصغرى‘‘ اور کتاب ’’السنة‘‘ تالیف فرمائی۔

26- امام حافظ بہت زیادہ سفر کرنے والے ، بہت سی تصانیف کے مصنف، محمد بن اسحاق بن یحییٰ بن مندہ (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 395ھ نے کتاب ’’التوحيد‘‘ اور کتاب ’’الإيمان‘‘ تالیف فرمائی۔

27- امام، زاہد، شیخ الاسلام ابو الفتح نصربن ابراہیم المقدسی الشافعی (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 490ھ نے کتاب’’الحجة‘‘ تالیف فرمائی جو ایک جلد پر مشتمل ہے۔

28- امام ابوالقاسم ھبۃ اللہ بن الحسن بن منصور الطبری الرازی اللالکائی (رحمۃ اللہ علیہ) محدث بغداد المتوفی سن 418ھ نے کتاب ’’شرح أصول السنة‘‘ تالیف فرمائی۔

29- امام ابو محمد عبداللہ بن یوسف الجوینی (رحمۃ اللہ علیہ)المتوفی سن 438 ھ نے استواء اور فوقیت باری تعالی کے اثبات میں ایک رسالہ تالیف فرمایا۔

30- امام ابو اسماعیل عبداللہ بن محمد الانصاری الہروی (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 481ھ نے کتاب ’’الفاروق في صفات الله‘‘ اور کتاب ’’ذم الكلام‘‘ تالیف فرمائی۔

31- امام محیی السنۃ ابو محمد الحسین بن مسعود البغوی الشافعی (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 516ھ نے اپنی کتاب ’’شرح السنة‘‘ کی ابتداء کتاب ’’الإيمان‘‘سے فرمائی: اس کے صفحہ نمبر 7 تا 231 میں یہ ابواب قائم فرمائے باب: ’’الإيـمان بالقـدر‘‘، باب: ’’وعيـد القـدريـة‘‘، باب: ’’الرد على الجهمية‘‘، باب: ’’الرد على من قال بخـلـق القــرآن‘‘، باب: ’’الاعتصـام بالكتاب والسـنـة‘‘، باب: ’’رد البدع والأهواء‘‘ اور باب: ’’مجانبة أهل الأهواء‘‘، اور اپنی کتاب ’’التفسیر‘‘ میں اہل حدیث وسنت کے منہج اثبات صفات باری تعالی کو اپنایا ہے اور اس بارے میں اہل اہوا ء مخالفین کا رد فرمایا ہے۔

32- امام علامہ ابو الحسن محمد بن عبدالملک الکرجی الشافعی (رحمۃ اللہ علیہ) شیخ الاسلام الہروی (رحمۃ اللہ علیہ) کے ساتھی، المتوفی سن 532ھ نے منہج سلف پر عقیدے کے بارے میں تالیف فرمائی۔

33- امام ابو القاسم اسماعیل بن محمد بن الفضل التیمی الطلحی الاصبہانی (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 535ھ نے کتاب ’’الحجة في بيان المحجة على منهج أهل الحديث‘‘ تالیف فرمائی۔

34- امام حافظ محدث الاسلام عبدالغنی بن عبدالواحد بن سرور المقدسی الحنبلی (رحمۃ اللہ علیہ) جو بہت سی تصانیف کے مصنف ہیں، المتوفی سن 600ھ نے دو حصوں پر مشتمل صفات باری تعالی پر کتاب تالیف فرمائی، دیکھئے ’’تذكرة الحفاظ‘‘ (1374/3)۔

35- امام شیخ الاسلام احمد بن عبدالحلیم بن عبدالسلام بن تیمیہ (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 728ھ نے عقیدے، کتاب وسنت کی جانب رجوع کرنے کی دعوت اور اہل بدعت کے خلاف بہت سی کتابیں تالیف فرمائیں جیسے ’’العقيدة الواسطية‘‘، ’’العقيدة الحموية‘‘،’’العقيدة التدمرية‘‘،’’اقتضاء الصراط المستقيم‘‘، ’’منهاج السنة‘‘، ’’الرد على البكري‘‘، ’’الرد على الأخنائي‘‘ اور ’’الفتاوىٰ‘‘؛ یہ سب کی سب امت اسلامیہ کو کتاب وسنت اور منہج سلف صالحین کی طرف رجوع کرنے کی دعوت پر مشتمل ہیں۔

36- آپ کے تلمیذ امام شمس الدین ابو عبداللہ محمد بن ابی بکر جو ابن القیم (رحمۃ اللہ علیہ) کے نام سے مشہور ہیں المتوفی سن 751ھ نے کتاب ’’الصواعق المرسلة على الجهمية والمعطلة‘‘، ’’اجتماع الجيوش الإسلامية على غزو المعطلة والجهمية‘‘ اور ’’القصيدة النونية‘‘ عقیدے کے موضوع پر تالیف فرمائی، اور کتاب ’’إعلام الموقعين‘‘ سنت کو مضبوطی سے تھامنے کے بارے میں تالیف فرمائی۔

37- امام حافظ شمس الدین ابو عبداللہ محمد بن احمد بن عثمان الذہبی (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 748ھ نے کتاب ’’العلو للعلي الغفار‘‘ تالیف فرمائی جس میں کتاب وسنت کے تمام نصوص جو علوالہی کے بارے میں ہیں جمع فرمائے، اور جو کچھ انہیں صحابہ ، تابعین، آئمہ حدیث، آئمہ فقہ اور اپنے زمانے تک جو جو ان کی اتباع کرتے چلے آئے تھے کے اقوال ملے وہ بھی جمع فرمادئے۔

38- امام قاضی صدرالدین علی بن علی بن ابی العزالحنفی الصالحی الدمشقی(رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 792ھ نے ایک رسالہ تالیف فرمایا جس کا نام ’’الاتباع‘‘ رکھا اور اس کا موضوع اتباع سنت کا وجوب ہے، اس کے علاوہ آپ نے ’’العقيدة الطحاوية‘‘ کی شرح صفات الہیہ، قرآن، تقدیر وغیرہ اسلامی عقائد کے بارے میں منہج اہلحدیث کے مطابق فرمائی۔

پھر اس کے بعد کتاب وسنت، عقائد کی تصحیح اور اہل بدعت کے خلاف دعوتیں پورے عالم اسلامی میں نشاط پذیر ہوئی، جیسا کہ امام صنعانی المتوفی سن 1182ھ اور امام شوکانی (رحمۃ اللہ علیہما)المتوفی سن1250ھ کی دعوت یمن میں، اسی طرح امام مجدد شیخ محمد بن عبدالوہاب (رحمۃ اللہ علیہ) المتوفی سن 1206ھ کی دعوت جزیرۂ عرب میں، اور ہندوستان میں دعوت اہلحدیث نے اہلحدیث کی دعوت اوران کا منہج پھیلایا؛ اور یہ آج بھی قائم ہے اور تاقیام قیامت رہے گی جیسا کہ صادق ومصدوق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

’’لا تزال طائفة من أمتي على الحق ظاهرين لا يضرهم من خذلهم ولا من خالفهم إلى قيام الساعة‘‘([1])

(میری امت کا ایک چھوٹا سا گروہ ہمیشہ تاقیامت حق پر قائم رہے گا، جو ان کا ساتھ چھوڑ دے گا یہ ان کی مخالفت کرے گا تو وہ ان کا کوئی نقصان نہیں کرپائے گا)۔

[1] صحیح مسلم 1925 کے الفاظ ہیں: ’’لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ كَذَلِكَ‘‘ (میری امت کا ایک چھوٹا سا گروہ حق پر غالب رہے گا، ان کا ساتھ چھوڑنے والا انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا یہاں تک کہ اللہ تعالی کا امر (قرب قیامت) آجائے اور وہ اسی حال میں ہوں گے) اس کے علاوہ یہ حدیث صحیح بخاری اور دیگر کتب حدیث میں بھی مروی ہے۔(توحید خالص ڈاٹ کام)​
 
Last edited by a moderator:
Top