ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 575
- ری ایکشن اسکور
- 184
- پوائنٹ
- 77
سلفی منہج کی اہمیت
امام اوزاعی (م ۱۵۸هـ) رحمہ اللہ کا یہ مختصر سا قول سمجھ لیا تو تمام قسم کے گمراہ مدخلیوں، اخوانیوں، غامدیوں، فلانوں ڈھماکوں سے محفوظ رہیں گے۔ فرماتے ہیں :
" ﺍﺻﺒﺮ ﻧﻔﺴﻚ ﻋﻠﻰ ﺍﻟﺴُّﻨَّﺔ،ﻭﻗﻒ ﺣﻴﺚ ﻭﻗﻒ ﺍﻟﻘﻮﻡ،ﻭﻗﻞ ﺑﻤﺎ ﻗﺎﻟﻮﺍ،ﻭﻛﻒ ﻋﻤﺎ ﻛﻔﻮﺍ ﻋﻨﻪ،ﻭﺍﺳﻠﻚ ﺳﺒﻴﻞ ﺳﻠﻔﻚ ﺍﻟﺼﺎﻟﺢ، ﻓﺈﻧﻪ ﻳﺴﻌﻚ ﻣﺎ ﻭﺳﻌﻬﻢ،ولا ﻳﺴﺘﻘﻴﻢ الإيمان إلا ﺑﺎﻟﻘﻮﻝ،ولا ﻳﺴﺘﻘﻴﻢ ﺍﻟﻘﻮﻝ إلا ﺑﺎﻟﻌﻤﻞ،ولا ﻳﺴﺘﻘﻴﻢ ﺍﻹﻳﻤﺎﻥ ﻭﺍﻟﻘﻮﻝ ﻭﺍﻟﻌﻤﻞ إلا ﺑﺎﻟﻨﻴﺔ وﻣﻮﺍﻓﻘﺔ ﻟﻠﺴﻨﺔ "
”خود کو سنت پر جمائے رکھو، جہاں قوم کے لوگ (سلف صالحین) رک گئے وہیں رک جاؤ، جو انہوں نے کہا وہی کہو، جس سے انہوں نے اعراض کیا اس سے اعراض کرو، سلف صالحین کے منہج پر چلو، جو چیز ان کے لیے کافی تھی وہی تمہارے لیے بھی کافی ہوگی اور ایمان بغیر قول کے درست نہیں ہو سکتا اور قول بغیر عمل کے درست نہیں ہو سکتا اور ایمان، قول، عمل یہ تینوں بغیر صحیح نیت اور سنت کی موافقت کے درست نہیں ہو سکتے۔“
[ﺍﻟﺤﻠﻴﺔ مع التهذيب، ۲/۲۹۱]
آپ پاکستانی و ہندوستانی اہل حدیثوں میں چھپے مدخلیوں یا عرب ممالک میں حکمرانوں کے در پر سجدہ ریز مدخلی علماء سوء کو سلفی سمجھتے ہیں تو یہ آپ کا اپنا سوء فہم ہے۔
ورنہ حقیقت یہ ہے کہ سلفی اس امت کے وہ روشن ستارے ہیں جنہوں نے اس شرک و بدعات اور فتنوں کے دور میں دین کی حفاظت کا پرچم بلند رکھا ہوا ہے اور اگر سلفی منہج نہ ہوتا تو آج ۹۹ فیصد مسلمان شرک و بدعات میں پڑے ہوتے کیونکہ صرف حنفی نہیں بلکہ باقی ۳ مذاہب میں بھی شرک و بدعت کےلئے چور دروازے موجود ہیں اور صوفیت ان چاروں مذاہب کی رگ رگ میں اتر چکی تھی.
یہ سلفی تھے جنہوں نے شرک و بدعت کے تمام چور دروازوں کو بند کر دیا ! قبر پرستی کی بنیادیں اکھاڑ دی بدعات کو سنت سے الگ کیا شرک کی تمام اقسام لوگوں پر واضح کی اور صوفیت کا جنازہ نکال دیا۔
اور سب سے بڑئ بات یہ کہ دنیا بھر میں جہاد کا پرچم بھی انہوں نے ہی بلند کیا شیشان سے یمن اور افریقہ سے فلپائین تک ہر جگہ سلفی ہی جہاد کے علمبردار اور قائد ہیں۔
وما علینا الا البلاغ